جلالپور جٹاں
جلالپور جٹاں (انگریزی: Jalalpur Jattan) گجرات شہر سے مشرق کی جانب تقریبا بارہ کلومیٹر کے فاصلے پر ترقی پزیر قصبہ ہے۔ جو اس وقت ایک شہر کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ اس شہر سے تقریبا 20 کلومیٹر دور آزاد کشمیر کی حدود شروع ہو جاتی ہے۔
جلالپور جٹاں | |
---|---|
جلالپور جٹاں | |
’’ثاقب مینار‘‘ گاؤں کا قابل ذکر ٹاور ہے۔ | |
جلالپور جٹاں کا نقشہ | |
جلالپور جٹاں کا نقشہ | |
متناسقات: 32°38′31.0″N 74°12′11.9″E / 32.641944°N 74.203306°E | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | پنجاب |
ضلع | ضلع گجرات |
حکومت | |
آبادی | |
• کل | 127,000[1] |
منطقۂ وقت | معیاری وقت (UTC+5) |
ڈائلنگ کوڈ | 053 |
تحصیل
ترمیمجلالپورجٹاں ، سٹی گجرات کے بعد ضلع گجرات کا آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑا شہر ہے۔ 20 نومبر 2016ء کو اس وقت کے وزیر اعلیٰٰ پنجاب شہباز شریف[2] نے اس کو تحصیل بنانے کا اعلان کیا تھا جو صرف کاغذات اور زبانی حد تک رہ گیا۔ پھر 19 اکتوبر 2022ء کو وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی [3]نے جلالپورجٹاں کو تحصیل بنانے کی منظوری دے دی اور یکم نومبر 2022ء کو باقاعدہ نوٹیفیکشن جاری کر دیا گیا۔
تاریخ
ترمیمبھٹ" اپنی معروف کتاب میں لکھتے ہیں۔ 326 قبل مسیح میں سکندر اعظم اور راجا پورس کے معرکہ میں سکندر اعظم نے مفتوحہ علاقوں کو "تاریخ گوجر" کے حوالے سے تقسیم کر کے دو قصبوں کی بنیاد رکھی۔ ایک قصبہ دریائے جہلم کے نزدیک ضلع گجرات میں مونگ کے مقام پر آباد کیا۔
دوسرا قصبہ "شاکلہ نگر" کے نام سے دریائے چناب کے کنارے آباد کیا جس کا نام یونانی + ہندی زبان میں "شاکلہ نگر" رکھا گیا جس کے لغوی معنی"خوبصورتی کا شہر" کے ہیں۔ اس کے بعد جلال الدین فیروز خلجی نے جب منگولوں کے حملے کو روکنے کے لیے مغرب کا رخ کیا تو اس نے اس کے یونانی نام کو جلال آباد میں تبدیل کر دیا۔ اس کی فوجوں نے کئی روز تک یہاں قیام کیا تاکہ منگولوں کے حملے کا سدِ باب کیا جا سکے۔ اس کے بعد سکھوں کے زمانے میں اس قصبے کو خاص تاریخی اہمیت حاصل ہو گئی۔ زبردست خان اور اجمیر خان نامی نامور جاٹ سرداروں نے اس قصبہ کا نام جلال پور جٹاں رکھا جس نام سے یہ آج تک تاریخ اور عرفِ عام میں معروف چلا آتا ہے۔
دوسری روایت کے مطابق اس شہر کو جلال اور کلا چور نامی جٹ نے قائم کیا۔ جلال پور جٹاں میں ہندوستانی مہاراج چندرگپتا موریا نے ایک جگہ قائم کی جو تین سو قبل مسیح ہندوستانی حکمران تھا۔ کھدائی سے معلوم پڑا ہے کہ کلا چور موریا سلطنت کا ایک ٹکسال ہے۔[4] ایک مقامی تاریخ دان منصور بہزاد کا یہ ماننا ہے کہ چندرگپت موریا نے جلال پور جٹاں کے مضافاتی گاؤں میں ایک قلعہ تعمیر کروایا تھا۔ گاؤں کا اصل نام کا تو پتا نہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ قلعہ اسلام گڑھ کے نام سے مقبول ہو گیا۔ آج خراب باقیات ہی اس قلعہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ بعد میں یہ قلعہ لاہور کے مہاراجا رنجیت سنگھ کا ٹکسال رہا۔
1908ء میں جلالپور جٹاں کو باقاعدہ میونسپلٹی یا میونسپل کمیٹی بنا دیا گیا۔
آب و ہوا
ترمیمشہر کی آب و ہوا متعدل ہے۔ موسم گرما کے عروج پر درجہ حرارت 45 سینٹی گریڈ تک تجاوز کر جاتا ہے لیکن آزاد کشمیر کے پہاڑوں سے قربت ہونے کی وجہ سے یہاں گرمی نسبتاً کم ہے۔ سردیوں میں کم از کم درجہ حرارت 2 سینٹی گریڈ سے گر جاتا ہے۔ جلالپور جٹاں میں اوسط بارش 67 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔
وجہ شہرت
ترمیماس شہر میں چھوٹی اور بڑی سطح پر پارجہ بافی (کپڑا بنانا) کی صنعت عروج پر تھی جس وجہ سے اس کو "شہرِ پارچہ بافاں"بھی کہاجاتا ہے۔ پاکستان میں کپڑا کے کاروبار میں زوال کے بعد یہاں سے بڑے تاجر فیصل آباد اور بنگلہ دیش منتقل ہو گئے اور یہاں پارجہ بافی کا کاروبار برائے نام رہ گیا۔
شالیں اور دھسے یہاں کی صنعتی پہچان کا وقار ہیں۔
آبادی
ترمیمجلالپورجٹاں کی مجموعی آبادی 1,25,000 سے تجاوز کرچکی ہے۔
معروف شخصیات
ترمیم- خواجہ محمد حنیف جلالپوری
- قاری لیاقت علی نقشبندی
- اعجاز درانی
- مختار مسعود
- محمد عبد الرحمن جلالپوری
- محمد انیل لیاقتآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ https (Error: unknown archive URL)
مزید دیکھیے
ترمیم- کلا چور
- عبدالحق ڈگری کالج
- جامعہ سیدنا علی المرتضی تحفیظ القرآن اکیڈمی
- حشمت میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج
- ابن امام ڈگری سائنس کالج
- جامع مسجد غوثیہ صدیقہ جلالپورجٹاں
- ادارہ نعیم الاسلام
- گجرات
- پاکستان
- فہرست پاکستان کے شہر
- کوٹ جٹاں بھمبر
- جلال پور صوبتیاں جلال پور جٹاں
- لکھنوال
- خلیل حیدر
- منڈی جٹاں
- سنبلی جٹاں ، سرائے عالمگیر
- گڑھا جٹاں، سرائے عالمگیر
- ضلع کوٹلی کی تحصیل دولیاہ جٹاں
- آئمہ جٹاں ، ضلع جہلم
حوالہ جات
ترمیم- ↑ MC Jalalpur۔ "MC Jalalpur" (PDF)۔ Punjab LC
- ↑ jalalpuri۔ "(20 November 2016). "Jalalpur Jattan notified as tehsil". Dawn.com. Retrieved 17 April 2017."
- ↑ ""Pro Pakistani". Pro Pakistani. Pro Pakistani. Retrieved 19 October 2022."
- ↑ https://archive.today/20130113123053/www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=story_9-5-2004_pg7_18