جنتری
وقت کو سیکنڈوں، منٹوں، گھنٹوں، دنوں، ہفتوں، مہینوں، فصلوں، سالوں اور صدیوں ( اور بعض ممالک اور زبانوں میں ہزاری) میں مرتب کرنا جنتری کہلاتا ہے۔ جس کو کیلنڈر بھی کہا جاتا ہے۔ غلطی سے تقویم کو بھی جنتری یا کیلنڈر کہہ دیا جاتا ہے۔ تقویم ایک نظام ہے اور جنتری اس کی ترتیب، نقشہ یا شماریات ہوتی ہے۔ اس طرح ہر تقویم کی اپنی جنتری ہوتی ہے یا ایک جنتری مختلف تقاویم کا حساب کتاب اپنے اندر سمو ئے ہوتی ہے۔
ثانیہ یا سیکنڈ وقت مرتب کرنے کی سب سے چھوٹی اکائی شمار ہوتی ہے البتہ وقت کی شماریات میں اس سے بہت چھوٹی کئی اکائیاں اور بھی ہیں۔ جو مختلف علوم میں استعمال ہوتی ہیں۔
ایک دقیقہ یا منٹ 60 سیکنڈ کا ہوتا ہے۔
ایک گھنٹہ 60 منٹ کا ہوتا ہے۔
عام طور پر 3 گھنٹے کا ہوتا ہے۔ اس طرح ایک دن اور رات کے آٹھ پہر شمار ہوتے ہیں۔ مگر بعض تقاویم میں کم یا زیادہ بھی ہوتے ہیں۔
عام طور پر 24 گھنٹے کا شمار ہوتا ہے۔ لیکن حقیقت میں رات کا دورانیہ نکال کے باقی حصہ دن ہے اور اس کا دورانیہ مختلف اوقات میں اور دنیا کے مختلف علاقوں میں مختلف ہوتا ہے۔ عام استعمال میں دن بشمول رات کے دن ہی کہلاتا ہے۔ جو چوبیس گھنٹہ کے برابر شمار کیا جاتا ہے مگر دن ہمیشہ چوبیس گھنٹے کا نہیں ہوتا اکثر چند منٹ چھوٹا یا بڑا ہوتا ہے۔ مگر گھڑیوں کی ترتیب میں دن چوبیس گھنٹے کا ہی رکھا گیا ہے۔
اس کا دورانیہ مختلف اوقات میں، مختلف جگہوں پر مختلف ہوتا ہے۔
وقت کو ہفتوں میں بھی گروہ بند کیا جاتا ہے۔ عام طور پر ہفتہ سات دن (دن اور رات) کا ہوتا ہے۔ مختلف تقاویم میں ہفتہ کے دنوں کی تعداد کم یا زیادہ ہوتی ہے۔ سات دن کے ہفتے کے دن کچھ یوں ہیں۔
ہفتہ - اتوار - پیر - منگل - بدھ - جمعرات - جمعہ
مختلف تقاویم میں ہفتہ کا آغاز مختلف ہے۔ اسلامی تقاویم میں ہفتہ ہفتہ کے روز ہی شروع ہوتا ہے اور مغربی تقاویم میں ہفتہ کا آغاز پیر کے روز سے ہوتا ہے۔ یہودی تقویم میں اتوار ہفتہ کا پہلا دن ہے۔
عام طور پر 30 دن کا ہوتا ہے کچھ تقویموں میں اس کی تعداد کم یا زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس کا آغاز ایک نمبر سے ہوتا ہے اوراس کا ہر نمبر تاریخ کہلاتا ہے۔ تاریخ دن اور رات دونوں پر اطلاق ہوتی ہے۔ ہر تاریخ کا آغاز مختلف تقویم میں مختلف ہے۔ عیسوی تقویم میں ہر نئی تاریخ نصف رات کے لگ بھگ شروع ہو جاتی ہے۔
برصغیرمیں رائج شمسی تقویم کی بنیاد پر مہینے
ترمیممغربی / عیسوی کیلنڈر Gregorian calendar میں موجود مختلف مہینے۔ اس کیلنڈر میں سال کا آغاز جنوری سے ہوتا ہے۔
جنوری | فروری | مارچ | اپریل | مئی | جون | جولائی | اگست | ستمبر | اکتوبر | نومبر | دسمبر
اسلامی ممالک میں رائج جنتری میں مہینے
ترمیماسلامی کیلنڈر کی بنیاد قمری تقویم پر ہے جو مسلمانوں نے پہلے سے رائج عربی تقویم میں کچھ تبدیلیاں کر کے اپنائی۔ اور اس تقویم کا نام قمری ہجری رکھ دیا۔ اس میں موجود سال کے اکثر مہینوں کے نام وہی رہے جو پہلے تھے۔ ہجری سال کا آغاز محرم سے ہوتا ہے۔
محرم | صفر | ربیع الاول | ربیع الثانی | جمادی الاول | جمادی الثانی | رجب | شعبان | رمضان | شوال | ذی قعد | ذو الحج
ایرانی کیلنڈر
ترمیمایرانی کیلنڈر میں موجود مختلف مہینے۔ اس کیلنڈر میں سال کا آغاز فروردین سے ہوتا ہے۔
- Farvardin (فروردین) 31 دنوں کا ہوتا ہے۔
- Ordibehesht (اردی بہشت) 31 دنوں کا ہوتا ہے۔
- Khordad (خرداد) 31 دنوں کا ہوتا ہے۔
- Tir (month)|Tir (تیر) 31 دنوں کا ہوتا ہے۔
- Mordad (مرداد) 31 دنوں کا ہوتا ہے۔
- Shahrivar (شہریور) 31 دنوں کا ہوتا ہے۔
- Mehr (مہر) 30 دنوں کا ہوتا ہے۔
- Aban (آبان) 30 دنوں کا ہوتا ہے۔
- Azar (آذر) 30 دنوں کا ہوتا ہے۔
- Dey (دے) 30 دنوں کا ہوتا ہے۔
- Bahman (بہمن) 30 دنوں کا ہوتا ہے۔
- Esfand (اسفند) 29 دنوں کا ہوتا ہے مگر لیپ کے سال یہ 30 دنوں کا ہوتا ہے۔
ایرانی مسلمانوں نے اپنی ہزاروں سال پرانی رائج شمسی تقویم کو تو شمسی ہجری تقویم میں بدل دیا مگر مہینوں کے نام وہی رکھے۔
موسموں کی نسبت سے ہر تین ماہ کی ایک فصل ہوتی ہے اس طرح سال میں چار فصلیں ہوتی ہیں۔ دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف مناسبتوں سے بھی فصلیں ہوتی ہیں جن کی مدت بھی مختلف ہوتی ہے۔
زمینی سال عام طور پر بارہ مہینوں پہ مشتمل ہوتا ہے۔ اگرچہ دنیا میں سال کے مہینوں یا دنوں کی مختلف تعداد رائج ہے۔
صدی 100 سالوں پہ مشتمل ہوتی ہے۔
اردو میں وقت کے ہزار سال کو دس صدی کہا جاتا ہے اور دو ہزار سال کو بیس صدیاں کہا جاتا ہے۔