حسین ساگر
17°27′N 78°30′E / 17.45°N 78.5°E حسین ساگر شہر حیدرآباد، دکن میں واقع ایک جھیل (تالاب) ہے۔ جسے ابراھیم قلی قطب شاہ کے دور میں حضرت حسین شاہ ولی نے 1562ء میں تعمیر کروایا ,۔ یہ تالاب 5۔7 مربع کلومیٹر میں پھیلا ہوا ہے، جو دریائے موسی (موسی ندی) سے سیراب ہوتا ہے۔ ایک ہی پتھر کی سل میں بنا ہوا گوتم بدھ کا مجسمہ اس تالاب کے درمیان میں واقع جبرالٹر راک پر 1992ء میں رکھا گیا۔ یہ تالاب شہر حیدرآباد کو اپنے جڑواں شہر سکندرآباد سے جدا کرتا ہے۔ اس تالاب کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 32 فٹ ہے۔
حسین ساگر - Hussain Sagar | |
---|---|
محل وقوع | حیدرآباد، دکن |
جغرافیائی متناسق | 17°27′N 78°30′E / 17.45°N 78.5°E |
قسم | مصنوعی تالاب |
نکاسی طاس ممالک | India |
زیادہ سے زیادہ. لمبائی | 3.2 کلومیٹر (2.0 میل) |
زیادہ سے زیادہ. چوڑائی | 2.8 کلومیٹر (1.7 میل) |
رقبہ سطح | 4.4 کلومیٹر2 (2 مربع میل) |
زیادہ سے زیادہ. گہرائی | 32 ft |
سطح بلندی | 1,759 ft |
جزائر | جبرالٹر پتھر (مصنوی جزیرہ) |
آبادیاں | گریٹر حیدرآباد |
تاریخ
ترمیمحسین ساگر کو موسی ندی کے کنارے 1562ء میں ابراھیم قلی قطب شاہ کے دور میں حضرت حسین شاہ ولی نے 1562ء میں تعمیر کروایا۔ اسی لیے اس تالاب کو حضرت حسین شاہ ولی کے نام سے ہی موسوم کیا گیا۔ اس کی تعمیر کا نقشہ اور دیگر منصوبے حضرت حسین شاہ ولی ہی نے کیا تھا۔ اس تالاب کو سیراب موسی ندی کرتی ہے۔ ایک دور میں یہی حسین ساگر سارے حیدرآباد شہر کو پانی کے انتظام کا ذریعہ تھا۔ فالحال حمایت ساگر اور عثمان ساگر سے شہر کو پانی دستیاب ہے۔
دیگر اہم مقامات
ترمیماس تالاب کے باندھ کو “ٹینک بنڈ“ کہا جاتا ہے۔ اس باندھ کے راستے کو 1946ء میں ریاست حیدرآباد کے وزیر اعظم سر مرزا اسمعیل کے دور میں توسیع کی گئی۔ 1987-88 ء کے دور میں کئی فاؤنٹین، روشن دانوں سے سجایا گیا۔
بُدھا کا مجسمہ
ترمیمحسین ساگر کے درمیان میں ایک چھوٹاسا جزیرہ نما ہے جس کا نام “جبرالٹر راک“ ہے۔ ویسے ایک بڑی چٹان ہے۔ اس پر 18 میٹر بلند، گوتم بُدھا کا مجسمہ رکھا گیا ہے۔ یہ مجسمہ 1985 میں، بدھا پورنیما پروجکٹ کے تحت بنایا گیا۔ یہ مجسمہ سفید گرانئیٹ میں تراشا گیا ہے۔ اس کو تراشنے میں 200 سنگتراش نے کام کیا اور اس کی تراشی کے لیے دو سال لگے۔ اس مجسمے کا وزن 450 میٹرک ٹن ہے۔ سنہ 1992ء میں رکھا گیا۔
لمبنی پارک
ترمیملمبنی پارک ایک اربن پارک ہے جو 7.5 acres (0.030 km2; 0.0117 sq mi) میں پھیلا ہوا ہے۔ اور پارک بالکل حسین ساگر سے لگا ہوا ہے۔ اس پارک کو بھی بدھا پورنما پروجکٹ کے تحت بنایا گیا ہے۔ اس میں لیزر آڈیٹوریم، میوزیکل فاؤنٹین، بوٹ کلب وغیرہ ہیں۔[1]
برلا مندر
ترمیمبرلا مندر ایک ہندو مندر ہے، جو سفید مرمر سے تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ مندر نوبت پہاڑ پر واقع ہے، جو حسین ساگر کے جنوبی حصے میں ہے۔ اس مندر کی تعمیر کے لیے 10 سال لگے، جس کے لیے سوامی رنگاناتھاناندا جو راماکرشنا مشن سے منسلک تھے، 1976ء میں تعمیر مکمل ہوئی۔[2]
سنجیویا پارک
ترمیمسنجیوایا پارک ایک پبلک پارک ہے (باغِ عامہ کے نام سے ایک الگ باغ ہے)۔ حسین ساگر کے شمال میں واقع ہے۔ اور یہ باغ 92 ایکڑ (37 ہکٹار) میں پھیلا ہوا ہے۔ سابقہ وزیر اعلی دامودرم سجنیوایا کے نام سے موسوم ہے۔ اس پارک کی دیکھ بھال حیدرآباد میٹرولولیٹن ڈیولپمنٹ اتھورٹی کرتی ہے۔[3]
پرساد کا IMAX
ترمیمپرساد IMAX ایک ہمہ منزلہ عمارت ہے جو 2,35,000 sq ft, پر مشتمل ہے اور یہ ایک مووی تھئیٹر کامپلیکس ہے۔ جس میں کئی شاپنگ مال وغیرہ بھی ہیں۔[4] بھارت کا یہ سب سے بڑا تیسرا IMAX تھئیٹر ہے۔[5][6]
ین۔ ٹی۔ آر۔ باغ
ترمیمین۔ ٹی۔ آر۔ باغ ایک اربن (شہری) باغ ہے، جو 55 acre (0.22 کلومیٹر2؛ 0.086 مربع میل) میں پھیلا ہوا ہے اور حسین ساگر کے نزد ہے۔ اس کو 1999ء میں بدھا پورنیما پروجکٹ کے تحت تعمیر کیا گیا۔ یہ باغ آنجہانی ین۔ٹی۔راماراؤ کی یاد میں حکومت آندھرا پردیش نے بنوایا اور انھیں کے نام سے موسوم کیا۔
سیدانی ماں صاحبہ کا مزار
ترمیمسیدانی ماں کے مقبرے کو آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا نے ثقافتی ورثہ قراردیا۔ یہ مقبرہ ٹینک بند کے شمالی حصہ میں واقع ہے۔ دور نظام میں یہ مقبرہ اسلامی تعمیری روایات کے تحت تعمیر کروایا گیا۔ اس عمارت میں سنگ مرمر کے نفیس نقوش دیکھنے کو ملتے ہیں۔[7]
جہاز رانی
ترمیمحسین ساگر، سئیلنگ لے لیے کافی مفید جگہ ہے۔ ریگیٹا مقابلہ یہاں 1971 سے چلے آ رہے ہیں، جنہیں مشترکہ طور پر ای۔ یم۔ ای۔ سئیلنگ اسوسیئشن اور سکندرآباد سئیلنگ کلب پر انعقاد کرتے ہیں۔[8][9]
تیلگو ثقافت کے ترجمان - مجسمے
ترمیمآندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلی، ین۔ٹی۔راماراؤ نے اپنے دور میں اس تالاب کے باندھ پر 34 کانسے کے مجسمے رکھوائے۔ یہ مجسے آندھراپردیش کے خاص طور پر تیلگو ثقافتی ورثہ کے اہم ترین شخصیات کے ہیں۔ ؛ مجسمے
- رانی ردراما دیوی
- محبوب علی خان ، اصف جاہ VI
- سروے پلی رادھاکرشنن
- کومارام بھیم
- کٹامنچی رامالنگاریڈی
- گروجاڑا اپاراؤ
- بلاری راکھاوا
- الوری سیتاراما راجو
- سر آرتھر کاٹن
- تریپورانینی راماسوامی چودھری
- پنگالی وینکیا
- مخدوم محی الدین
- سوراورم پراتاپ ریڈی
- گرم جاشوا
- مٹنوری کرشنا راؤ
- سری رنگم سرینیواسا راؤ
- رگھوپتی وینکاٹارتنم نائڈو
- تیاگاراجا
- راماداسو
- شری کرشنا دیوارایا
- کشیتریا
- پوتلوری ویرابرھمیندرا سوامی
- برھما نائڈو
- موللا (تیلگو شاعرہ)
- تانا شاہ
- سدھیندرا یوگی
- یوگی ویمنا
- پوتنا
- اناماچاریہ
- یراپراگاڑا
- تککنا
- نانیا
- گوتمی پترا شاتاکرنی
دیگر دلکش مقامات
ترمیمآندھرا پردیش حکومت (اب تلنگانا) کے دفاتر، حیدرآباد بوٹ کلب، ماریوٹ انٹرنیشنال ھوٹل، راج بھون (گورنر کی رہائش گاہ) معروف مقامات ہیں۔ تالاب کے مغربی حصے میں
قابل دید مقام ہے۔
حمل و نقل
ترمیمحسین ساگر کو یم۔یم۔ٹی۔یس۔ ٹرین اسٹیشنس خدمات انجام دیتی ہے۔ نیکلیس روڈ، جیمس اسٹریٹ اور سنجیویا پارک پر یہ خدمات ہیں۔ نیکلیس روڈ، اس ٹینک (تالاب) کے مختلف اہم مقامات کو ملانے والا روڈ ہے۔
نگار خانہ
ترمیم-
ٹینک بنڈ روڈ
-
بدھا کا مجسمہ
-
نیکلیس روڈ اسٹیشن
-
حسین ساگر پر طلوع آفتاب کا وقت
-
ین۔ ٹی۔ آر۔ باغ
-
صبح کے وقت میں تالاب کا منظر
-
صبح کی چہل پہل میں لوگ
-
رات میں حسین ساگر
-
صبح کا وقت - حسین ساگر تالاب
-
بعد مغرب کے وقت کا منظر
-
حسین ساگر پر رات کے وقت کا خوشنما منظر
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Ramanathan، Gayatri (3 اپریل 2003)۔ "Hi-tech entertainments on the anvil for Hyderabad"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-08-17
- ↑ "Birla Mandir - Hyderabad - Andhra Pradesh state in India"۔ indiatourism.ws۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-01-25
- ↑ "Art from recycled material at Sanjeevaiah Park"۔ The Hindu۔ 27 اپریل 2010۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-09-26
- ↑ "GHMC - Prasad's IMAX"۔ Greater Hyderabad Municipal Corporation۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-11-23
- ↑ "CNN Travel"۔ CNN.com۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-28
- ↑ "Thehindu.com King of Good times Prasad's Imax"۔ The Hindu Newspaper۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-28
- ↑ [1]
- ↑ "Smooth sailing on murky waters"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 20 اگست 2009۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-28
- ↑ [2]
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر حسین ساگر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |