حمد اللہ جان

پاکستانی سیاست دان، اور عالم دین

مولانا حمد اللہ جان یا ڈاگئی باباجی (1914ء - 12 جنوری 2019ء) ایک سیاست دان، پاکستانی عالم دین اور شیخ الہند محمود حسن دیوبندی، محمد زکریا کاندھلوی اور حسین احمد مدنی کا شاگرد تھا۔ وہ 1914ء میں ضلع صوابی ایک گاؤں ڈاگئی میں پیدا ہوئے۔[1] انھوں نے دارالعلوم دیوبند اور مظاہر العلوم سہارنپور میں تعلیم حاصل کی۔

حمد اللہ جان
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1914ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
داگئی، پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 12 جنوری 2019ء (104–105 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت جمیعت علمائے اسلام   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم دیوبند
مظاہر علوم سہارنپور   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ محمد زکریا کاندھلوی ،  حسین احمد مدنی ،  محمود حسن دیوبندی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص عزيزالله مظهری   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تعلیم

ترمیم

انھوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد علامہ عبد الحکیم اور چچا مولانا صدیق سے حاصل کی۔ اس کے بعد انھوں نے کچھ عرصہ دارالعلوم دیوبند میں تعلیم حاصل کی لیکن اپنی طالب علمی کے آخری تین سال مظاہر العلوم سہارنپور میں گزارے اور وہاں سے 1947ء میں حدیث کا دورہ مکمل کیا۔[2]

سیاست

ترمیم

انھوں نے 1970ء جمعیت علماء اسلام اور 1988ء کے عام انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا لیکن کامیاب نہیں ہو سکے۔[2]

وفات

ترمیم

مولانا حمد اللہ جان کو آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا، نمازجنازہ میں ان کے لاکھوں شاگردوں، عقیدت مندوں، سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، کارکنوں اور شہریوں نے شرکت کی۔[3]

جانشین

ترمیم

مولانا حمد اللہ کے بیٹے اشفاق اللہ خان کو سیاسی جانشین اور مدرسے کا مہتمم، دوسرے بیٹے ڈاکٹر انعام اللہ کو نائب جانشین ، بڑے بیٹے مولانا لطف اللہ جان کی بحیثیت ناظم اعلیٰ دار العلوم مظہرالعلوم، پوتے مولانا اسد اللہ کلیم کی بطور دینی جانشین دستار بندی کی گئی، مولانا حمداللہ جان کے جانشیوں کی دستاربندی سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے کی، جو ان کی رہائش گاہ پر تعزیت کے لیے پہنچے تھے۔ جے یو آئی کے صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان، مفتی کفایت اللہ، مولانا عطا الحق درویش، اے این پی کے سردار حسین بابک، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سینیٹر مشتاق احمد خان، مولانا عزیز الرحمن ہزاروی، سینیٹر مولانا عطاء الرحمن اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "شاگرد شیخ الہند حضرت مولانا حمد اللہ جان کی نماز جنازہ آج ادا کی جائیگی"۔ Daily Pakistan۔ 13 جنوری، 2019 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)
  2. ^ ا ب "ممتاز عالم دین، شیخ القرآن و حدیث مولانا حمد اللہ جان انتقال کرگئے"۔ 12 جنوری، 2019 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)
  3. "100 سال سے زائد عمر پانے کے بعد مولانا حمداللہ المعروف ڈاگئی بابا انتقال کر گئے"۔ 12 جنوری، 2019۔ 2021-09-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-09-21 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)
  4. "مولانا حمد اللہ جان سپردخاک، جنازے میں لاکھوں عقیدت مندوں کی شرکت"۔ 14 جنوری، 2019 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)