رسالہ حقوق علی ابن الحسین زین العابدین سے منقول ایک لمبی حدیث ہے[1] جسے ابوحمزہ ثمالی نے نقل کیا ہے۔[2]

رسالہ حقوق امام سجاد سے دعا اور حدیث کی شکل کے علاوہ نقل ہونے والی تنہا کتا ہے۔ ویلیام چیٹیک (William Chittick) کے بقول اس کتاب کی اہمیت اس حوالے سے بھی زیادہ ہے کہ اس میں صحیفہ سجادیہ کے موضوعات سے ملے جلے عناوین کو بیان کیا ہے لیکن لکھنے کا طرز اس سے بالکل مختلف ہے۔ یہ رسالہ شیعہ تین کتابیں «تحف العقول» تالیف ابن شعبه حرّانی (381 ھ)، «من لا یحضره الفقیه» اور «الخصال» تالیفات محمد بن علی بن بابویه (شیخ صدوق) (382ھ) میں ذکر ہوا ہے۔ «تحف العقول» میں اسے سند کے بغیر نقل کیا ہے لیکن شیخ صدوق نے اس کی سند ذکر کی ہے۔ این تینوں کتابوں میں موجود اس رسالہ کے متن میں مختصر فرق بھی پایا جاتا ہے۔ من لایحضرہ الفقیہ میں رسالہ کا دیباچہ ذکر نہیں ہوا ہے اور اللہ کے حق سے ہی آغاز ہوا ہے۔ جبکہ خصال کے متن میں کچھ زیادہ تشریح اور وضاحت ہے۔[3] اس رسالے کو فارسی، اردو، ہندی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ بھی کیا گیا.

حقوق کے معنی ترمیم

حقوق "حق" کا جمع ہے اور یہاں اس کتاب "رسالۃ الحقوق" کے نام میں حق سے مراد وہ تکالیف اور وظایف ہیں جن کو خدا نے دوسروں کی نسبت -انسان ہو یا غیر انسان- انسان کے ذمے لگایا ہے۔ یہاں حقوق سے مراد مؤمن کی صرف واجب شرعی وظائف نہیں ہیں بلکہ یہاں یہ عرفی اور اجتماعی مستحب وظائف کو بھی شامل کرتی ہے۔ اسی طرح اس کتاب میں ذکر ہونے والے احکام صرف ایسے احکام نہیں نہیں جن پر عمل نہ کرنا گناہ کا موجب بنتا ہو یا دنیا میں دنیوی سزاوں کا موجب بنتا ہو بلکہ یہ کتاب مؤمن کی اخلاقی اور رفتاری واجب یا مستحب احکام پر بھی مشتمل ہے۔[4]

موضوع ترمیم

اس رسالے میں انسان کے حقوق اور ذمہ داریوں کو مختلف حصوں میں بیان کیا ہے جس میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:

  1. دیباچہ
  2. حقوق یا ذمہ داریاں
  3. اللہ کا حق
  4. نفس کا حق
  5. بعض معاشرتی حقوق

ان کو کل 51 حقوق کے ذیل میں تفصیل سے بیان کیا ہے۔[5]

رسالۃ الحقوق حدیثی منابع میں ترمیم

قدیمی‌ترین حدیثى منابع جس میں رسالۃ الحقوق امام سجادؑ کو بطور كامل ثبت و ضبط کیا ہے وہ درج ذیل ہیں:

تحف العقول، تالیف حسن بن على بن حسین بن شعبہ حرانى ، متوفاى 381 قمرى. اس كتاب میں 50 حق ثبت ہوئے ہیں لیکن رسالہ کی سند کو ذکر نہیں کیا ہے۔خصال تالیف شیخ صدوق، (متوفی 382 ہجرى].من لا یحضرہ الفقیہ، تالیف شیخ صدوق.

شیخ صدوق نے ان دو کتابوں میں مذکورہ 50 حقوق کے علاوہ ایک اور حق کو حج کے حقوق کے عنوان سے اضافہ کر کے مجموعا 51 حقوق کو ذکر کیا ہے اگرچہ کتاب خصال کے مقدمے میں جب ان حقوق کی فہرست جاری کی ہے تو وہاںپ پر حج کے حقوق کا تذکرہ نہیں ہے۔

رسالۃ الحقوق کی سند کے بارے میں یہ کہنا ضروری ہے کہ:

من لا یحضر کی احادیث میں سلسلہ سند نقل نہیں کیا ہے اور تمام احادیث بطور مرسل نقل کیا ہے۔ نیز من لایحضر اور تحف العقول اور کتاب خصال کی احادیث میں جزوی تفاوت بھی ہے جبکہ دوسری کتابوں میں حقوق کو ابتدا سے تفصیلی طور پر ذکر کیا گیا ہے۔کتاب خصال کی سندوں میں "اسماعیل بن فضل" کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔من لا یحضر میں یہ تصریح نہیں کی گئی ہے کہ مذکورہ حقوق امام سجادؑ کی رسالۃ الحقوق سے بیان کی ہے لیکن کتاب خصال میں اس نکتے کی طرف اشارہ کیا ہے.[6]

شرحیں ترمیم

اس رسالے کی بعض شروحات:

  • آیینہ حقوق: حقوق از دیدگاہ امام سجادؑ شرح رسالۃ الحقوق امام سجادؑ، تألیف قدرت اللہ مشایخی،ترجمہ نثاراحمد زین‌پوری۔
  • رسالۃ حقوق امام سجادؑ،شرح علی محمد حیدری نراقی۔
  • ترجمہ و شرح رسالۃ الحقوق امام سجادؑ، محمد سپہری۔
  • حقوق اخلاقی بر اساس رسالہ الحقوق امام سجادؑ و 150 نکتہ آموزندہ و سازندہ، علی مشفقی پورطالقانی: با ہمکاری و کوشش محمدرضا مشفقی‌پور۔
  • راہ و رسم زندگی از نظر امام سجادؑ، عنوان اصلی: رسالہ الحقوق، ترجمہ و تنظیم علی غفوری.
  • حقوق اسلامی شامل وظایف فردی و اجتماعی بر اساس رسالہ الحقوق امام زین العابدینؑ، علی اکبر ناصری.
  • تاملات فی رسالہ الحقوق للامام علی بن الحسینؑ، محمدتقی المدرسی.
  • تفصیل الحقوق: شرح روائی علی رسالہ الحقوق للامام السجادؑ، محمدحسین الرمزی الطبسی؛ التصحیح والتنظیم ابناء المولف.
  • رسالۃ الحقوق، شارح قبانچی، حسن بن علی.

اسی طرح کتاب شناسی امام سجاد، صحیفہ سجادیہ و رسالہ حقوق توسط مجمع جہانی اہل بیت کے عنوان سے ایک کتاب چاپ ہوئی ہے جس میں رسالۃ الحقوق امام سجاد سے مربوط کتابوں کو معرفی کیا گیا ہے۔[7]

عناوین ترمیم

کتاب الخصال شیخ صدوق کے مطابق رسالۃ الحقوق میں موجود حقوق کی فہرست درج ذیل ہیں:

  1. خدا کا حق
  2. نفس کا حق
  3. زبان کا حق
  4. کان کا حق
  5. آنکھ کا حق
  6. پیر کا حق
  7. ہاتھوں کے حق
  8. پیٹ کا حق
  9. شرم گاہ کا حق
  10. نماز کا حق
  11. حج کا حق
  12. روزہ کا حق
  13. صدقہ کا حق
  14. قربانی کا حق
  15. سلطان کا حق
  16. استاد کا حق
  17. مولا کا حق
  18. رعیت کا حق
  19. شاگرد کا حق
  20. عورت کا حق
  21. مملوک کا حق
  22. ماں کا حق
  23. باپ کا حق
  24. اولاد کا حق
  25. بھائی کا حق
  26. آزاد کرنے والے کا حق
  27. آزاد ہونے والے کا حق
  28. نیکی‌کرنے والے کا حق
  29. موذن کا حق
  30. امام جماعت کا حق
  31. ہمنشین کا حق
  32. ہمسایہ کا حق
  33. دوست کا حق
  34. شریک کا حق
  35. مال کا حق
  36. قرض لینے والے کا حق
  37. معاشر(ہمصحبت) کا حق
  38. مدعی کا حق
  39. مدعی علیہ کا حق
  40. مشورہ لینے والے کا حق
  41. مشیر کا حق
  42. نصیحت طلب کرنے والے کا حق
  43. نصیحت کرنے والے کا حق
  44. بزرگ کا حق
  45. چھوٹے کا حق
  46. سائل کا حق
  47. مسئول یا ذمہ دار کا حق
  48. خوش کرنے والے کا حق
  49. تمھارے ساتھ بد رفتاری کرنے والے کا حق
  50. ہم مذہب کا حق
  51. اہل ذمہ (کافر ذمی) کا حق[8]

رسالہ حقوق کا اردو ترجمہ ترمیم


رسالہ حقوق کا عربی متناردو ترجمہ
اعْلَمْ رَحِمَكَ اللَّهُ أَنَّ لِلَّهِ عَلَيْكَ حُقُوقاً مُحِيطَةً بِكَ فِي كُلِّ حَرَكَةٍ حركتها [تَحَرَّكْتَهَا أَوْ سَكَنَةٍ سَكَنْتَهَا أَوْ مَنْزِلَةٍ نَزَلْتَهَا أَوْ جَارِحَةٍ قَلَبْتَهَا أَوْ آلَةٍ تَصَرَّفْتَ بِهَا بَعْضُهَا أَكْبَرُ مِنْ بَعْضٍ وَ أَكْبَرُ حُقُوقِ اللَّهِ عَلَيْكَ مَا أَوْجَبَهُ لِنَفْسِهِ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى مِنْ حَقِّهِ الَّذِي هُوَ أَصْلُ الْحُقُوقِ وَ مِنْهُ تَفَرَّعَ ثُمَّ مَا أَوْجَبَهُ عَلَيْكَ لِنَفْسِكَ مِنْ قَرْنِكَ إِلَى قَدَمِكَ عَلَى اخْتِلَافِ جَوَارِحِكَ فَجَعَلَ لِبَصَرِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِسَمْعِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِلِسَانِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِيَدِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِرِجْلِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِبَطْنِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِفَرْجِكَ عَلَيْكَ حَقّاً فَهَذِهِ الْجَوَارِحُ السَّبْعُ الَّتِي بِهَا تَكُونُ الْأَفْعَالُ جان لو کہ تمھارے اوپر بزرگ و برتر خدا کے کچھ حقوق ہیں خواہ انھیں تم حرکت و جنبش میں انجام دو یا سکون و آرام میں، اس منزل میں جس میں تم اترے ہو یا اس عضو کے ساتھ جس کو تم نے بدال ہے یا ان اقدار کے ساتھ جس کو بروئے کار الئے ہو ان حقوق میں سے بعض، بعض حقوق سے بڑے ہیں۔ تمھارے اوپر خدا کے بڑے حقوق وہ ہیں جو اس نے اپنے لیے تمھارے اوپر واجب کیے ہیں۔ اس کے بعد بدن کے اعضا کو مد نظر رکھتے ہوئے سر سے پیر تک کے لیے کچھ حقوق واجب کیے ہیں کچھ حقوق تمھارے اوپر تمھاری آنکھ کے ہیں اور تمھارے اوپر کچھ حقوق تمھارے کان کے ہیں، تمھارے اوپر کچھ حقوق تمھاری زبان کے ہیں، تمھارے اوپر کچھ حقوق تمھارے ہاتھ کے ہیں، تمھارے اوپر کچھ حقوق تمھارے پیر کے ہیں، تمھارے اوپر کچھ حقوق تمھارے شکم کے ہیں تمھارے اوپر کچھ حقوق تمھاری شرمگاہ کے ہیں یہ سات اعضا ہیں کہ جن سے اعمال انجام پزیر ہوتے ہیں۔
ثُمَّ جَعَلَ عَزَّ وَ جَلَّ لِأَفْعَالِكَ حُقُوقاً فَجَعَلَ لِصَلَاتِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِصَوْمِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِصَدَقَتِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِهَدْيِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِأَفْعَالِكَ عَلَيْكَ حَقّاً ثُمَّ تَخْرُجُ الْحُقُوقُ مِنْكَ إِلَى غَيْرِكَ مِنْ ذَوِي الْحُقُوقِ الْوَاجِبَةِ عَلَيْكَ وَ أَوْجَبُهَا عَلَيْكَ حَقّاً أَئِمَّتُكَ ثُمَّ حُقُوقُ رَعِيَّتِكَ ثُمَّ حُقُوقُ رَحِمِكَ فَهَذِهِ حُقُوقٌ يَتَشَعَّبُ مِنْهَا حُقُوقٌ فَحُقُوقُ أَئِمَّتِكَ ثَلَاثَةٌ أَوْجَبُهَا عَلَيْكَ حَقُّ سَائِسِكَ بِالسُّلْطَانِ ثُمَّ حَقُّ سَائِسِكَ بِالْعِلْمِ ثُمَّ حَقُّ سَائِسِكَ بِالْمِلْكِ وَ كُلُّ سَائِسٍ إِمَامٌ اس کے بعد خداوند عالم نے تمھارے اوپر تمھارے اعمال و افعال کے حقوق رکھے ہیں چنانچہ تمھاری نماز، روزے اور تمھاری زکٰوۃ کا تمھارے اوپر حق ہے اور دیکھو تمھارے کاموں کے بھی تمھارے اوپر کچھ حقوق ہیں۔ اب تم اپنے جسم و جان سے باہر بکلو اور جن کے حقوق تمھارے اوپر ہیں ان کی طرف جاؤ۔ ان حقوق میں سے واجب ترین حق تمھارے ائمہ کا ہے اس کے بعد تمھاری رعیت اور تمھارے رشتہ داروں کا ہے، پھر انھیں حقوق سے دوسرے حقوق کے سوتے پھوٹتے ہیں۔ تمھارے اوپر تمھارے ائمہ کے تین حق ہیں، پھر ان میں سے تمھارے اوپر واجب ترین حق اس شخص کا ہے جو تمھارے اوپر سیاسی غلبہ و برتری رکھتا ہے اور جس کے ہاتھ میں تمھارے امور کی باگ ڈور ہوتی ہے اور اس کے بعد اس شخص کا حق ہے جس کے اختیار میں تمھارا علمی نظم و نسق ہوتا ہے پھر اس شخص کا حق ہے جس کے اختیار میں ملکی نظام ہے اور ہر نظم و نسق امام کے اختیار میں ہے۔ تمھارے اوپر تمھارے ما تحتوں کے بھی تین حقوق ہیں، ان میں سے واجب ترین حق اس کا ہے جو تمھارے زیر تسلط ہے.
وَ حُقُوقُ رَعِيَّتِكَ ثَلَاثَةٌ أَوْجَبُهَا عَلَيْكَ حَقُّ رَعِيَّتِكَ بِالسُّلْطَانِ ثُمَّ حَقُّ رَعِيَّتِكَ بِالْعِلْمِ فَإِنَّ الْجَاهِلَ رَعِيَّةُ الْعَالِمِ وَ حَقُّ رَعِيَّتِكَ بِالْمِلْكِ مِنَ الْأَزْوَاجِ وَ مَا مَلَكْتَ مِنَ الْأَيْمَانِ وَ حُقُوقُ رَحِمِكَ كَثِيرَةٌ مُتَّصِلَةٌ بِقَدْرِ اتِّصَالِ الرَّحِمِ فِي الْقَرَابَةِ فَأَوْجَبُهَا عَلَيْكَ حَقُّ أُمِّكَ ثُمَّ حَقُّ أَبِيكَ ثُمَّ حَقُّ وُلْدِكَ ثُمَّ حَقُّ أَخِيكَ ثُمَّ الْأَقْرَبُ فَالْأَقْرَبُ وَ الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ ثُمَّ حَقُّ مَوْلَاكَ الْمُنْعِمِ عَلَيْكَ ثُمَّ حَقُّ مَوْلَاكَ الْجَارِي نِعْمَتُهُ عَلَيْكَ ثُمَّ حَقُّ ذِي الْمَعْرُوفِ لَدَيْكَ ثُمَّ حَقُّ مُؤَذِّنِكَ بِالصَّلَاةِ ثُمَّ حَقُّ إِمَامِكَ فِي صَلَاتِكَ ثُمَّ حَقُّ جَلِيسِكَ ثُمَّ حَقُّ جَارِكَ ثُمَّ حَقُّ صَاحِبِكَ ثُمَّ حَقُّ شَرِيكِكَ ثُمَّ حَقُّ مَالِكَ ثُمَّ حَقُّ غَرِيمِكَ الَّذِي تُطَالِبُهُ ثُمَّ حَقُّ غَرِيمِكَ الَّذِي يُطَالِبُكَ ثُمَّ حَقُّ خَلِيطِكَ ثُمَّ حَقُّ خَصْمِكَ الْمُدَّعِي عَلَيْكَ ثُمَّ حَقُّ خَصْمِكَ الَّذِي تَدَّعِي عَلَيْهِ ثُمَّ حَقُّ مُسْتَشِيرِكَ ثُمَّ حَقُّ الْمُشِيرِ عَلَيْكَ ثُمَّ حَقُّ مُسْتَنْصِحِكَ ثُمَّ حَقُّ النَّاصِحِ لَكَ ثُمَّ حَقُّ مَنْ هُوَ أَكْبَرُ مِنْكَ ثُمَّ حَقُّ مَنْ هُوَ أَصْغَرُ مِنْكَ ثُمَّ حَقُّ سَائِلِكَ ثُمَّ حَقُّ مَنْ سَأَلْتَهُ ثُمَّ حَقُّ مَنْ جَرَى لَكَ عَلَى يَدَيْهِ مَسَاءَةٌ بِقَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ أَوْ مَسَرَّةٌ بِذَلِكَ بِقَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ عَنْ تَعَمُّدٍ مِنْهُ أَوْ غَيْرِ تَعَمُّدٍ مِنْهُ ثُمَّ حَقُّ أَهْلِ مِلَّتِكَ عَامَّةً ثُمَّ حَقُّ أَهْلِ الذِّمَّةِ ثُمَّ الْحُقُوقُ الْحَادِثَةُ بِقَدْرِ عِلَلِ الْأَحْوَالِ وَ تَصَرُّفِ الْأَسْبَابِ فَطُوبَى لِمَنْ أَعَانَهُ اللَّهُ عَلَى قَضَاءِ مَا أَوْجَبَ عَلَيْهِ مِنْ حُقُوقِهِ وَ وَفَّقَهُ وَ سَدَّدَهُ پھر ان لوگوں کا حق ہے جو تمھارے علم کے زیر تسلط ہیں بیشک جاہل عالم کی رعیت ہے پھر ان کا حق ہے جو ملکیت کے لحاظ سے تمھارے زیر تسلط ہیں جیسے عورتوں، غالموں اور کنیزوں کا حق۔ عزیزوں اور رشتہ داروں کے حقوق تمھارے اوپر بہت زیادہ ہیں جو ایک دوسرے سے اتنے ہی متصل ہیں جتنا تمھارے اور ان کے درمیان، رحم میں قربت ہے۔ تمھارے اوپر تمھاری ماں کا واجب ترین حق ہے، پھر تمھارے باپ کا حق ہے اس کے بعد اوالد کا حق ہے۔ پھر تمھارے بھائی کا حق ہے جو جتنا قریب ہے اس کا اتنا ہی حق ہے۔ جو اول ہے وہی اول ہے۔ اس کے بعد تمھارے آزاد کرنے والے اور تمھارے ولی نعمت کا حق ہے پھر اس موال کا حق ہے جس کی نعمتیں ابھی تک جاری ہیں اس کے بعد ان لوگوں کا حق ہے جنھوں نے تمھارے ساتھ نیک سلوک کیا ہے۔ پھر اس موذن کا حق ہے جو تمھیں آواز اذان سے نماز کی طرف متوجہ کرتا ہے اس کے بعد پیشنماز کا حق ہے، پھر تمھارے ہم نشین کا حق ہے اس کے بعد تمھارے شریک کا حق ہے اس کے بعد تمھارے ہمسفر و ہمراہ کا حق ہے پھر تمھارے مقروض کا حق ہے، پھر تمھارے رفیق کا حق ہے، اس کے بعد تمھارے دشمن کا حق ہے جس نے تمھارے خالق دعو ٰی کیا ہے اس کے بعد اس شخص کا حق ہے جو تمھیں مشورہ دیتا ہے اور پھر اس شخص کا حق ہے جو تم سے وعظ و نصیحت کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ اس کے بعد اس کا حق ہے جو تم سے بڑا ہپے پھر اس کا حق ہے جو تم سے چھوٹا ہے پھر تم سے سوال کرنے والے کا حق ہے، اس کے بعد اس شخص کا حق ہے جس سے تم سوال کرتے ہو۔ پھر اس کا حق ہے جس پر تمھاری طرف سے زیادتی و بدسلوکی ہوئی ہے خواہ قول و فعل کا اس نے مذاق اڑایا ہو، جان بوجھ کر ایسا کیا ہو یا غفلت کی وجہ سے۔ پھر تمھارے اوپر تمھارے ہم مذہب لوگوں کا حق ہے اس کے بعد تمھارے اوپر اس کافر ذمی کا حق ہے جو اسالم کی پناہ میں زندگی بسر کر رہا ہے۔ پھر وہ حقوق ہیں جو زندگی کے اسباب بدلنے سے وجود پزیر ہوتے ہیں۔ لہذا خوش نصیب ہے جو شخص جو کی خدا نے ان حقوق کی ادائیگی میں مدد کی جو اس پر واجب کیے تھے اور اس سلسلہ میں اس کی توفیق دی اور اسے ثابت قدم رکھا۔
فَأَمَّا حَقُّ اللَّهِ الْأَكْبَرُ فَأَنَّكَ تَعْبُدُهُ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ بِإِخْلَاصٍ جَعَلَ لَكَ عَلَى نَفْسِهِ أَنْ يَكْفِيَكَ أَمْرَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ يَحْفَظَ لَكَ مَا تُحِبُّ مِنْهَا

1. خدا کا حق

خدا کا حق جو تمام حقوق سے بڑا ہے وہ یہ ہے کہ تم اسی کی عبادت کرو اور کسی چیز کو اس کا شریک قرار نہ دو۔ جب تم خلوص کے ساتھ اس کی عبادت کرو گے تو خدا نے بھی اپنے اوپر لزم کر لیا ہے کہ وہ دنیوی اور اخروی چیزوں میں تمھاری کفایت کرے اور تمھارے لیے تمھاری محبوب و پسندیدہ چیزوں کو محفوظ رکھے۔
وَ أَمَّا حَقُّ نَفْسِكَ عَلَيْكَ فَأَنْ تَسْتَوْفِيَهَا فِي طَاعَةِ اللَّهِ فَتُؤَدِّيَ إِلَى لِسَانِكَ حَقَّهُ وَ إِلَى سَمْعِكَ حَقَّهُ وَ إِلَى بَصَرِكَ حَقَّهُ وَ إِلَى يَدِكَ حَقَّهَا وَ إِلَى رِجْلِكَ حَقَّهَا وَ إِلَى بَطْنِكَ حَقَّهُ وَ إِلَى فَرْجِكَ حَقَّهُ وَ تَسْتَعِينَ بِاللَّهِ عَلَى ذَلِكَ

2. نفس کا حق

تمھارے نفس کا تم پر یہ حق ہے کہ اسے بھرپور طریقہ سے راہ خدا میں مشغول رکھو اگر تم نے ایسا کیا تو گویا تم نے اپنی زبان کا حق، اپنے کان کا حق، اپنی آنکھ، ہاتھ، پاوں اور شکم و شرمگاہ کا حق ادا کر دیا اور دیکھو ان کے حقوق کی ادائیگی میں خدا سے مدد طلب کرتے رہو۔
وَ أَمَّا حَقُّ اللِّسَانِ فَإِكْرَامُهُ عَنِ الْخَنَى وَ تَعْوِيدُهُ الْخَيْرَ وَ حَمْلُهُ عَلَى الْأَدَبِ وَ إِجْمَامُهُ إِلَّا لِمَوْضِعِ الْحَاجَةِ وَ الْمَنْفَعَةِ لِلدِّينِ وَ الدُّنْيَا وَ إِعْفَاؤُهُ عَنِ الْفُضُولِ الشَّنِعَةِ الْقَلِيلَةِ الْفَائِدَةِ الَّتِي لَا يُؤْمَنُ ضَرَرُهَا مَعَ قِلَّةِ عَائِدَتِهَا وَ يُعَدُّ شَاهِدُ الْعَقْلِ وَ الدَّلِيلُ عَلَيْهِ وَ تَزَيُّنُ الْعَاقِلِ بِعَقْلِهِ [وَ] حُسْنُ سِيرَتِهِ فِي لِسَانِهِ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ

3. زبان کا حق

زبان کا حق یہ ہے کہ اسے گالی گلوچ سے محفوظ رکھو اور اسے نیک و شائستہ بات کہنے کا عادی بناؤ اسے با ادب بناؤ اسے ضرور اور دین و دنیا کے فائدے کے عالوہ بندہی رکھو اور زیادہ چلنے، بے فائدہ بولنے سے روکو کہ تم اس کے نقصان سے محفوظ نہیں ہو اور اس کا فائدہ کم ہے، زبان عقل کا گواہ اور اس کی دلیل سمجھی جاتی ہے اور عقلمند کا عقل کے زیر سے آراستہ ہونا اس کی خوش بیانی ہے، مدد تو بس خدائے بزرگ و برتر ہی کی طرف سے ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ السَّمْعِ فَتَنْزِيهُهُ عَنْ أَنْ تَجْعَلَهُ طَرِيقاً إِلَى قَلْبِكَ إِلَّا لِفُوَّهَةٍ كَرِيمَةٍ تُحْدِثُ فِي قَلْبِكَ خَيْراً أَوْ تَكْسِبُكَ خُلُقاً كَرِيماً فَإِنَّهُ بَابُ الْكَلَامِ إِلَى الْقَلْبِ يُؤَدِّي إِلَيْهِ ضُرُوبُ الْمَعَانِي عَلَى مَا فِيهَا مِنْ خَيْرٍ أَوْ شَرٍّ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

4. کان کا حق

کان کا حق یہ ہے کہ تم اسے) ہر چیز کے لیے( اپنے دل کا راستہ بننے سے دور رکھو، ہاں اسے اس بہترین بات کے لیے دل کا راستہ بناو جو تمھارے دل میں پیدا ہوجو تمھیں بہترین اخالق سے آراستہ کرتے کیونکہ کان دل کا راستہ ہے اور وہ بہترین معافی کو درک کرتا ہے کان دل تک خیر یا شر کو پہنچاتا ہے اور طاقت و قوت صرف خدا کی ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ بَصَرِكَ فَغَضُّهُ عَمَّا لَا يَحِلُّ لَكَ وَ تَرْكُ ابْتِذَالِهِ إِلَّا لِمَوْضِعِ عِبْرَةٍ تَسْتَقْبِلُ بِهَا بَصَراً أَوْ تَسْتَفِيدُ بِهَا عِلْماً فَإِنَّ الْبَصَرَ بَابُ الِاعْتِبَارِ

5. آنکھ کا حق

آنکھ کا حق تم پر یہ ہے کہ اس کو اس چیز سے بند کر لو جو تمھارے لیے حالل و روا نہیں ہے اور آنکھ سے وہی دیکھو جس سے عبرت ہو اور جس سے تم بینا ہو جاو جہاں سے تم کوئی علم حاصل کر سکو کیونکہ آنکھ عبرت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ رِجْلَيْكَ فَأَنْ لَا تَمْشِيَ بِهِمَا إِلَى مَا لَا يَحِلُّ لَكَ وَ لَا تَجْعَلَهَا مَطِيَّتَكَ فِي الطَّرِيقِ الْمُسْتَخِفَّةِ بِأَهْلِهَا فِيهَا فَإِنَّهَا حَامِلَتُكَ وَ سَالِكَةٌ بِكَ مَسْلَكَ الدِّينِ وَ السَّبْقِ لَكَ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

6. پیر کا حق

تمھارے پیروں کا حق یہ ہے کہ ان سے اس چیز کی طرف نہ جاو جو تمھارے لیے حالل نہیں ہے اور انھیں اس راستہ کے لیے اپنی سواری نہ بناو جو چلنے والے کی سبکی کا باعث ہوتا ہے کیونکہ وہ تمھیں اٹھاتے ہیں اور دین کا طرف لے جاتے ہیں اور تمھارے آگے بڑھنے کا سبب ہوتے ہیں اور خدا کے عالوہ کوئی قوت و طاقت نہیں ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ يَدِكَ فَأَنْ لَا تَبْسُطَهَا إِلَى مَا لَا يَحِلُّ لَكَ فَتَنَالَ بِمَا تَبْسُطُهَا إِلَيْهِ مِنَ اللَّهِ الْعُقُوبَةَ فِي الْآجِلِ وَ مِنَ النَّاسِ بِلِسَانِ اللَّائِمَةِ فِي الْعَاجِلِ وَ لَا تَقْبِضَهَا مِمَّا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْهَا وَ لَكِنْ تُوَقِّرُهَا بِهِ تَقْبِضُهَا عَنْ كَثِيرٍ مِمَّا لَا يَحِلُّ لَهَا وَ تَبْسُطُهَا بِكَثِيرٍ مِمَّا لَيْسَ عَلَيْهَا فَإِذَا هِيَ قَدْ عُقِلَتْ وَ شُرِّفَتْ فِي الْعَاجِلِ وَجَبَ لَهَا حُسْنُ الثَّوَابِ مِنَ اللَّهِ فِي الْآجِلِ

7. ہاتھ کا حق

ہاتھ کا حق تمھارے اوپر یہ ہے کہ اسے اس چیز کی طرف نہ بڑھاؤ جو تمھارے لیے حلال نہیں ہے )کیونکہ اگر ایسا کرو گے تو( آخرت میں خدا کے عقاب میں مبتال ہو گے اور دنیا میں بھی لوگوں کی مالمت سے محفوظ نہیں رہو گے اور اسے اس چیز سے نہ روکو جو خدا نے اس پر واجب کی

ہے اور اس کا احترام اس طرح کرو کہ ان سے بہت سے ایسے کام انجام نہ دو جو اس کے لیے حالل نہیں ہیں اور ان کو ان چیزوں کے لیے کھولو جن میں ان کا نقصان نہیں ہے پھر اگر اس دنیا میں ہاتھ حرام سے باز رہے یا عقل و شرافت سے کام لیا تو آکرت میں ان کے لیے ثواب ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ بَطْنِكَ فَأَنْ لَا تَجْعَلَهُ وِعَاءً لِقَلِيلٍ مِنَ الْحَرَامِ وَ لَا لِكَثِيرٍ وَ أَنْ تَقْتَصِدَ لَهُ فِي الْحَلَالِ وَ لَا تُخْرِجَهُ مِنْ حَدِّ التَّقْوِيَةِ إِلَى حَدِّ التَّهْوِينِ وَ ذَهَابِ الْمُرُوَّةِ فَإِنَّ الشِّبَعَ الْمُنْتَهِيَ بِصَاحِبِهِ إِلَى التُّخَمِ مَكْسَلَةٌ وَ مَثْبَطَةٌ وَ مَقْطَعَةٌ عَنْ كُلِّ بِرٍّ وَ كَرَمٍ وَ إِنَّ الرأي [الرِّيَّ الْمُنْتَهِيَ بِصَاحِبِهِ إِلَى السُّكْرِ مَسْخَفَةٌ وَ مَجْهَلَةٌ وَ مَذْهَبَةٌ لِلْمُرُوَّةِ

8. شکم کا حق

تمھارے شکم کا حق یہ ہے کہ اسے قلیل و کثیر حرام کا ظرف نہ بناو بلکہ حالل میں سے بھی اسے اس کے اندازہ کے مطابق دو اسے تقویت کی حد سے نکال کر شکم سیری اور بے مروتی کی حد تک نہ پہنچاؤ اور جب وہ بھوک و پیاس میں مبتال ہو تو اسے قابو میں رکھو کیونکہ شکم سیری،

سستی و کسالت کا باعث ہوتی ہے اور ہرنیک و مستحسن کام کی انجام دہی ہے )انسان کو( باز رکھتی ہے اور جو مشروب اپنے پینے والے کو مست کر دے وہ اس کی سبکی، نادانی اور بے مرورتی کا سبب ہوتا ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ فَرْجِكَ فَحِفْظُهُ مِمَّا لَا يَحِلُّ لَكَ وَ الِاسْتِعَانَةُ عَلَيْهِ بِغَضِّ الْبَصَرِ فَإِنَّهُ مِنْ أَعْوَنِ الْأَعْوَانِ وَ ضَبْطُهُ إِذَا هَمَّ بِالْجُوعِ وَ الظَّمَإِ وَ كَثْرَةِ ذِكْرِ الْمَوْتِ وَ التَّهَدُّدِ لِنَفْسِكَ بِاللَّهِ وَ التَّخْوِيفِ لَهَا بِهِ وَ بِاللَّهِ الْعِصْمَةُ وَ التَّأْيِيدُ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِهِ ثُمَّ حُقُوقُ الْأَفْعَالِ

9. شرمگاہ کا حق

تمھارے اوپر تمھاری شرمگاہ کا حق یہ ہے کہ اسے اس چیز سے محفوظ رکھو جو تمھارے لیے حالل نہیں ہے اور اس سلسلے میں تم آنکھ کو بند کر کے مدد حاصل کرو کہ یہ بترین مددگار ہے۔دوسرے موت کو یاد کر کے اور اپنے نفس کو خود خدا سے ڈرا کر مدد حاصل کرو اور اس سلسلے میں عصمت و تحفظ اور تائید خدا ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔ اور اس کی طاقت و قوت کے عالوہ کوئی طاقت و قوت نہیں ہے۔
فَأَمَّا حَقُّ الصَّلَاةِ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّهَا وِفَادَةٌ إِلَى اللَّهِ وَ أَنَّكَ قَائِمٌ بِهَا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ فَإِذَا عَلِمْتَ ذَلِكَ كُنْتَ خَلِيقاً أَنْ تَقُومَ فِيهَا مَقَامَ الذَّلِيلِ الرَّاغِبِ الرَّاهِبِ الْخَائِفِ الرَّاجِي الْمِسْكِينِ الْمُتَضَرِّعِ الْمُعَظِّمِ مَنْ قَامَ بَيْنَ يَدَيْهِ بِالسُّكُونِ وَ الْإِطْرَاقِ وَ خُشُوعِ الْأَطْرَافِ وَ لِينِ الْجَنَاحِ وَ حُسْنِ الْمُنَاجَاةِ لَهُ فِي نَفْسِهِ وَ الطَّلَبِ إِلَيْهِ فِي فَكَاكِ رَقَبَتِكَ الَّتِي أَحَاطَتْ بِهَا خَطِيئَتُكَ وَ اسْتَهْلَكَتْهَا ذُنُوبُكَ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

10. نماز کا حق

تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ نماز تمھیں خدا کے حضور میں پہنچاتی ہے اور نماز میں تم خدا کے سامنے کھڑے ہوتے ہو جب تم اس بات کی طرف متوجہ ہو جاو کہ تم خدا کے سامنے ہو تو تمھیں اس طرح کھڑا ہونا چاہیے جس طرح ذلیل، عاجز، مشتاق، حیران و خوف زدہ، امیدوار، محتاج، گریہ و زاری کرنے واال کھڑا ہوتا ہے اور جس کے سامنے تم کھڑے ہو اس کی عظمت کو سمجھتے ہوئے ساکن، سرجھکائے اعضا کے خشوع و فروتنی کے ساتھ اس کی عظمت کا لحاظ

رکھو اور اپنے دل میں اس سے بہترین طریقہ مناجات و دعا کے ذریعہ اپنی گردن کو ان خطاؤں سے آزاد کرنے کی التماس کرو جو اس کا احاطہ کیے ہوئے ہیں ان گناہوں کی بخشش کے لیے دعا کرو اور کوئی طاقت و قوت نہیں سوائے خدا کے۔
وَ أَمَّا حَقُّ الصَّوْمِ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّهُ حِجَابٌ ضَرَبَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِكَ وَ سَمْعِكَ وَ بَصَرِكَ وَ فَرْجِكَ وَ بَطْنِكَ لِيَسْتُرَكَ بِهِ مِنَ النَّارِ وَ هَكَذَا جَاءَ فِي الْحَدِيثِ الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ فَإِنْ سَكَنَتْ أَطْرَافُكَ فِي حَجَبَتِهَا رَجَوْتَ أَنْ تَكُونَ مَحْجُوباً وَ إِنْ أَنْتَ تَرَكْتَهَا تَضْطَرِبُ فِي حِجَابِهَا وَ تَرْفَعُ جَنَبَاتِ الْحِجَابِ فَتَطَّلِعُ إِلَى مَا لَيْسَ لَهَا بِالنَّظْرَةِ الدَّاعِيَةِ لِلشَّهْوَةِ وَ الْقُوَّةِ الْخَارِجَةِ عَنْ حَدِّ التَّقِيَّةِ لِلَّهِ لَمْ يُؤْمَنْ أَنْ تَخْرِقَ الْحِجَابَ وَ تَخْرُجَ مِنْهُ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

11. روزہ کا حق

روزہ کا حق یہ ہے کہ تمھیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ روزہ ایک پردہ ہے جو خدا نے تمھاری زبان، تمھارے کان، تمھاری آنکھ، تمھاری شرمگاہ اور تمھارے پیٹ پر ڈال دیا ہے کہ اس کے ذریعے تمھیں آگ سے بچائے پھر اگر تم نے روزہ نہ رکھا )یا چھوڑ دیا( تو تم نے اپنے اوپر پڑے ہوئے خدا کے پردہ کو چاک کر ڈاال، اسی طرح حدیث میں بھی بیان ہوا ہے روزہ جہنم سے بچنے کے لیے تمھاری زرہ ہے۔ اگر اس پردہ سے تمھارے اعضا و جوارح کو آرام ملتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تمھیں یہ امید ہو گئی ہے کہ تم پردے میں ہو اور اگر تم نے اس پردہ کا پاس و لحاظ نہ کیا تو اتم نے اس کے پردے میں خلل و رخنہ ڈال دیا اور جب تم نے پردہ اٹھایا تو تمھاری نگاہ اس چیز کو دیکھے گی جس کو تمھیں نہیں دیکھنا چاہیے وہ شہوت کو بھڑکانے والی ہے وہ تمھیں خدا کی پناہ سے نکال دے گی۔ اور جہاں پردہ چاک ہو جائے اور تم اس سے باہر نکل جاو ت وہاں تمھیں خود کو محفوظ نہیں سمجھنا چاہیے قوت و طاقت خدا ہی کی ہے۔
حَقُّ الحَجِّ أن تَعلَمَ أنَّهُ وِفادَةٌ إلى رَبِّكَ و فِرارٌ إلَيهِ مِن ذُنوبِكَ و بِهِ قَبولُ تَوبَتِكَ و قَضاءُ الفرضِ الَّذي أوجَبَهُ اللّه ُ عَلَيكَ

12.حج کا حق

حج کا حق یہ ہے تمھیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ یہ تمھارے پروردگار کی طرف ایک سفر اور تمھارا اپنے گناہوں سے اس کی طرف فرار ہے حج کے وسیلہ سے تمھاری توبہ قبول ہوتی ہے اور تم اس عمل کے ذریعے اس واجب کو انجام دیتے ہو جس کو خدا نے تم پر الزم قرار دیا ہے۔(البتہ اس حق کو تحف العقول کی روایت میں ذکر نہیں کیا ہے لیکن خصال شیخ صدوق میں وارد ہوا ہے۔)
وَ أَمَّا حَقُّ الصَّدَقَةِ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّهَا ذُخْرُكَ عِنْدَ رَبِّكَ وَ وَدِيعَتُكَ الَّتِي لَا تَحْتَاجُ إِلَى الْإِشْهَادِ فَإِذَا عَلِمْتَ ذَلِكَ كُنْتَ بِمَا اسْتَوْدَعْتَهُ سِرّاً أَوْثَقَ بِمَا اسْتَوْدَعْتَهُ عَلَانِيَةً وَ كُنْتَ جَدِيراً أَنْ تَكُونَ أَسْرَرْتَ إِلَيْهِ أَمْراً أَعْلَنْتَهُ وَ كَانَ الْأَمْرُ بَيْنَكَ وَ بَيْنَهُ فِيهَا سِرّاً عَلَى كُلِ حَالٍ وَ لَمْ يَسْتَظْهِرْ عَلَيْهِ فِيمَا اسْتَوْدَعْتَهُ مِنْهَا إِشْهَادَ الْأَسْمَاعِ وَ الْأَبْصَارِ عَلَيْهِ بِهَا كَأَنَّهَا أَوْثَقُ فِي نَفْسِكَ وَ كَأَنَّكَ لَا تَثِقُ بِهِ فِي تَأْدِيَةِ وَدِيعَتِكَ إِلَيْكَ ثُمَّ لَمْ تَمْتَنَّ بِهَا عَلَى أَحَدٍ لِأَنَّهَا لَكَ فَإِذَا امْتَنَنْتَ بِهَا لَمْ تَأْمَنْ أَنْ يكون [تَكُونَ بِهَا مِثْلَ تَهْجِينِ حَالِكَ مِنْهَا إِلَى مَنْ مَنَنْتَ بِهَا عَلَيْهِ لِأَنَّ فِي ذَلِكَ دَلِيلًا عَلَى أَنَّكَ لَمْ تُرِدْ نَفْسَكَ بِهَا وَ لَوْ أَرَدْتَ نَفْسَكَ بِهَا لَمْ تَمْتَنَّ بِهَا عَلَى أَحَدٍ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ.

13. صدقے کا حق

صدقہ کا حق، تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ تمھارے پروردگار کے پاس تمھارا ذخیرہ اور امانت ہے جس کے لیے گواہ النے کی ضرورت نہیں ہے اور جب تمھیں یہ معلوم ہو گیا تو جو صدقہ تم مخفی طور پر دو گے اس سے تم اس صدقہ کی بہ نسبت زیادہ مطمئن رہو گے جو تم کھلم کھالا دیتے ہو۔ تمھارے شایان یہی ہے کہ جو تم نے آشکارا طور پر کیا ہے اب اسے چھپا کر انجام دو، بہر حال تم اس طرح صدقہ دو کہ اسے نہ کان سنیں اور نہ آنکھیں دیکھیں بلکہ سر بستہ طور پر دو اور تمھیں اس پر یہ اعتماد رہے کہ وہ تمھاری طرف پلٹ کر آئے گا اس شخص کی مانند نہ ہو جاو کہ جو صدقہ کے واپس لوٹنے پر اعتماد نہیں رکھتا ہے۔ پھر اپنے صدقے کے ذریعے کسی پر احسان نہ جتاو کیونکہ وہ تمھارا ہی ہے اگر اس پر احسان جتاو گے تو تم محفوظ نہیں رہو گے۔ بلکہ اسی بد حالی میں مبتلا ہو گے جس میں وہ شخص مبتلا ہے جس پر تم نے احسان جتایا ہے کیونکہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تم نے یہ نہیں چاہا کہ وہ مال تمھارا رہے اگر تم یہ چاہتے ہو کہ وہ تمھارے لیے باقی رہے تو کسی پر احسان نہ جتاتے طاقت صرف خدا کی ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ الْهَدْيِ فَأَنْ تُخْلِصَ بِهَا الْإِرَادَةَ إِلَى رَبِّكَ وَ التَّعَرُّضَ لِرَحْمَتِهِ وَ قَبُولِهِ وَ لَا تُرِدْ عُيُونَ النَّاظِرِينَ دُونَهُ فَإِذَا كُنْتَ كَذَلِكَ لَمْ تَكُنْ مُتَكَلِّفاً وَ لَا مُتَصَنِّعاً وَ كُنْتَ إِنَّمَا تَقْصِدُ إِلَى اللَّهِ وَ اعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ يُرَادُ بِالْيَسِيرِ وَ لَا يُرَادُ بِالْعَسِيرِ كَمَا أَرَادَ بِخَلْقِهِ التَّيْسِيرَ وَ لَمْ يُرِدْ بِهِمُ التَّعْسِيرَ وَ كَذَلِكَ التَّذَلُّلُ أَوْلَى بِكَ مِنَ التَّدَهْقُنِ لِأَنَّ الْكُلْفَةَ وَ الْمَئُونَةَ فِي الْمُتَدَهْقِنِينَ فَأَمَّا التَّذَلُّلُ وَ التَّمَسْكُنُ فَلَا كُلْفَةَ فِيهِمَا وَ لَا مَئُونَةَ عَلَيْهِمَا لِأَنَّهُمَا الْخِلْقَةُ وَ هُمَا مَوْجُودَانِ فِي الطَّبِيعَةِ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

14. قربانی کا حق

قربانی کا حق یہ ہے کہ تم اسے اپنے پروردگار کے لیے خالص کرو اور اسے اس کی رحمت و قبولیت کے لیے پیش کرو لوگوں کے کھانے کے لیے نہیں، اگر تم اس طرح قربانی کرو گے تو خود کو زحمت میں نہیں ڈالو گے اور نہ تکلف کرو گے کیونکہ اس سے تمھارا مقصد قربانی ہے۔ جان لو کہ تم خداوند عالم بارگاہ میں آسانی سے باریاب ہو گے اور زحمت و مشقت کی ضرورت نہیں ہوگی جیسا کہ خدا نے بندوں کی تکلیف کو آسان کر دیا ہے انھیں سختی میں مبتال نہیں کرنا چاہا۔ اسی طرح اس کی بارگاہ میں تمھارا فروتنی و انکسار کرنا تمھارے لیے تکبر کرنے سے بہتر ہے کیونکہ کلفت و مشقت، جاہ و منصب کے بھوکے لوگوں کے لیے ہے لیکن فروتنی اور درویش منشی میں نہ تو کوئی تکلیف ہے اور نہ ہی کوئی خرچ، کیونکہ ی فطرت و سرشت کے مطابق ہے اور طبیعت میں موجود ہے اور طاقت و قوت صرف خدا کی ہے۔
ثُمَّ حُقُوقُ الْأَئِمَّةِحکمرانوں کے حقوق
فَأَمَّا حَقُّ سَائِسِكَ بِالسُّلْطَانِ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّكَ جُعِلْتَ لَهُ فِتْنَةً وَ أَنَّهُ مُبْتَلًى فِيكَ بِمَا جَعَلَهُ اللَّهُ لَهُ عَلَيْكَ مِنَ السُّلْطَانِ وَ أَنْ تُخْلِصَ لَهُ فِي النَّصِيحَةِ وَ أَنْ لَا تُمَاحِكَهُ وَ قَدْ بُسِطَتْ يَدُهُ عَلَيْكَ فَتَكُونَ سَبَبَ هَلَاكِ نَفْسِكَ وَ هَلَاكِهِ وَ تَذَلَّلْ وَ تَلَطَّفْ لِإِعْطَائِهِ مِنَ الرِّضَى مَا يَكُفُّهُ عَنْكَ وَ لَا يُضِرُّ بِدِينِكَ وَ تَسْتَعِينُ عَلَيْهِ فِي ذَلِكَ بِاللَّهِ وَ لَا تُعَازِّهِ وَ لَا تُعَانِدْهُ فَإِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ ذَلِكَ عَقَقْتَهُ وَ عَقَقْتَ نَفْسَكَ فَعَرَّضْتَهَا لِمَكْرُوهِهِ وَ عَرَّضْتَهُ لِلْهَلَكَةِ فِيكَ وَ كُنْتَ خَلِيقاً أَنْ تَكُونَ مُعِيناً لَهُ عَلَى نَفْسِكَ وَ شَرِيكاً لَهُ فِيمَا أَتَى إِلَيْكَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

15. حاکم کا حق

پیشوائے حکومت کا تم پر یہ حق ہے کہ تم اس کے لیے آزمائش و امتحان کا سبب قرار دئے گئے ہو اور اس کا جا تسلط تم ہے وہ بھی اس کے ذریعے آزمایا جاتا ہے۔ لہذا اس کی بات کو تم خلوص کے ساتھ سنو اور اس سے اس وقت جھگڑا نہ کرو جب وہ تمھارے اوپر تسلط رکھتا ہو کہ اس صورت میں تم اپنیا ور اس کی ہالکت کا سبب بنو گے اس کے ساتھ اتنی نرمی اور فروتنی سے پیش آو کہ اس کی رضا حاصل کر لو تاکہ وہ تمھارے دین کو کوئی نقصان نہ پہنچائے اور اس سلسلے میں تم خدا سے مدد طلب کرو اس پر برتری حاصل کرنے کی کوشش نہ کرو اور اس سے دشمنی نہ کرو اگر ایسا کرو گے تو اسے بھی نقصان پہنچاو گے اور خود کو بھی، اسے اپنی طرف سے متنفر کرو گے اور اسے معرض ہالکت میں پہنچاو گے۔ تمھارے لیے یہی بہتر ہے کہ تم ضرر میں اس کے معاون ہو جاو اور وہ جو بھی تمھارے ساتھ کرے اس کے شریک ہو جاو۔ اور خدا کے علاوہ کوئی طاقت و قوت نہیں ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ سَائِسِكَ بِالْعِلْمِ فَالتَّعْظِيمُ لَهُ وَ التَّوْقِيرُ لِمَجْلِسِهِ وَ حُسْنُ الِاسْتِمَاعِ إِلَيْهِ وَ الْإِقْبَالُ عَلَيْهِ وَ الْمَعُونَةُ لَهُ عَلَى نَفْسِكَ فِيمَا لَا غِنَى بِكَ عَنْهُ مِنَ الْعِلْمِ بِأَنْ تُفَرِّغَ لَهُ عَقْلَكَ وَ تُحَضِّرَهُ فَهْمَكَ وَ تُذَكِّيَ لَهُ قَلْبَكَ وَ تُجَلِّيَ لَهُ بَصَرَكَ بِتَرْكِ اللَّذَّاتِ وَ نَقْضِ الشَّهَوَاتِ وَ أَنْ تَعْلَمَ أَنَّكَ فِيمَا أَلْقَى رَسُولُهُ إِلَى مَنْ لَقِيَكَ مِنْ أَهْلِ الْجَهْلِ فَلَزِمَكَ حُسْنُ التَّأْدِيَةِ عَنْهُ إِلَيْهِمْ وَ لَا تَخُنْهُ فِي تَأْدِيَةِ رِسَالَتِهِ وَ الْقِيَامِ بِهَا عَنْهُ إِذَا تَقَلَّدْتَهَا وَ لَا حَوْلَ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

16. استاد کا حق

تمھارے اوپر معلم و استاد کا حق یہ ہے کہ اس کی تعظیم کرو اور اس کی درسگاہ کا احترام کرو اور اس کے درس کو غور سے سنو اور ہمہ تن گوش رہو، اس کی مدد کرو تاکہ وہ تمھیں اس چیز کی تعلیم دے جس کی تمھیں ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں تم اپنی عقل کو آمادہ کرو اور اپنے فہم و شعور اور دل کو اس کے سپرد کر دو اور لذتوں کو چھوڑ کر اور خواہشوں گھٹا کر اپنی نظر کو اس پر مرکوز کر دو۔ تمھیں یہ جان لینا چاہیے کہ جو چیز وہ تمھیں تعلیم دے رہا ہے اس میں تم اس کے قاصد ہو چنانچہ تمھارے اوپر الزم ہے کہ اس چیز کی تم دوسروں کو تعلیم دو اور اس فرض کو تم بخوبی ادا کرو اور اس کا پیغام پہنچانے میں خیانت نہ کرو اور جس چیز کو تم نے اپنے ذمہ لیا ہے اس پر عمل کرو اور طاقت و قوت صرف خدا کی طرف سے ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ سَائِسِكَ بِالْمِلْكِ فَنَحْوٌ مِنْ سَائِسِكَ بِالسُّلْطَانِ إِلَّا أَنَّ هَذَا يَمْلِكُ مَا لَا يَمْلِكُهُ ذَاكَ تَلْزَمُكَ طَاعَتُهُ فِيمَا دَقَّ وَ جَلَّ مِنْكَ إِلَّا أَنْ تُخْرِجَكَ مِنْ وُجُوبِ حَقِّ اللَّهِ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ يَحُولُ بَيْنَكَ وَ بَيْنَ حَقِّهِ وَ حُقُوقِ الْخَلْقِ فَإِذَا قَضَيْتَهُ رَجَعْتَ إِلَى حَقِّهِ فَتَشَاغَلْتَ بِهِ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

17. مولا کا حق

لیکن اس شخص کا حق جو تم پر سلطنت رکھتا ہے (مالک کا حق، بادشاہ کے حق کی مانند ہے) وہ بادشاہ ہی کی مانند ہے مگر یہ کہ مالک خاص حق رکھتا ہے جو بادشاہ نہیں رکھتا اور اس کا یہ مخصوص حق ہر کم و بیش میں تم پر اس کی اطاعت کو لازم کرتا ہے۔ بشرطیکہ اس کا حق خدا کے واجب حق کے برخلاف نہ ہو اور تمھارے اور خدا کے حق کے درمیان حائل نہ ہو۔ اگر ایسا ہو تو خدا کا حق مقدم ہے اور جب تم حدا کا حق ادا کرود گے تو پھر مالک کے حق کی نوبت ہے اس کو ادا کرو۔ خدا کی طاقت و قوت کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے۔

ثُمَّ حُقُوقُ الرَّعِيَّةِ}}رعیت کے حقوق
فَأَمَّا حُقُوقُ رَعِيَّتِكَ بِالسُّلْطَانِ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّكَ إِنَّمَا اسْتَرْعَيْتَهُمْ بِفَضْلِ قُوَّتِكَ عَلَيْهِمْ فَإِنَّهُ إِنَّمَا أَحَلَّهُمْ مَحَلَّ الرَّعِيَّةِ لَكَ ضَعْفُهُمْ وَ ذُلُّهُمْ فَمَا أَوْلَى مَنْ كَفَاكَهُ ضَعْفُهُ وَ ذُلُّهُ حَتَّى صَيَّرَهُ لَكَ رَعِيَّةً وَ صَيَّرَ حُكْمَكَ عَلَيْهِ نَافِذاً لَا يَمْتَنِعُ مِنْكَ بِعِزَّةٍ وَ لَا قُوَّةٍ وَ لَا يَسْتَنْصِرُ فِيمَا تَعَاظَمَهُ مِنْكَ إِلَّا بِاللَّهِ بِالرَّحْمَةِ وَ الْحِيَاطَةِ وَ الْأَنَاةِ وَ مَا أَوْلَاكَ إِذَا عَرَفْتَ مَا أَعْطَاكَ اللَّهُ مِنْ فَضْلِ هَذِهِ الْعِزَّةِ وَ الْقُوَّةِ الَّتِي قَهَرْتَ بِهَا أَنْ تَكُونَ لِلَّهِ شَاكِراً وَ مَنْ شَكَرَ اللَّهَ أَعْطَاهُ فِيمَا أَنْعَمَ عَلَيْهِ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

18. رعیت کا حق

لیکن جب رعیت پر تمھاری حکومت ہو تو اس وقت تمھارے اوظر اس کے یہ حقوق ہیں، تمھیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ تم نے اپنی زیادہ طاقت سے انھیں اپنی رعیت بنالیا ہے تو یہ ان کی کمزوری و عاجزی تھی جس نے انھیں رعیت کی جگہ پہنچا دیا تو اس کا کیا حق ہے جس کے ضعف و ذلت نے تمھیں اتنا بے نیاز کر دیا کہ اسے تمھاری رعیت بنا دیا اور اس پر تمھارے حکم کو نافذ کر دیا، اب وہ اپنی طاقت و عزت کے ساتھ تمھارے سامنے کھڑا نہیں ہو سکتا، اسے تمھارے ترحم و حمایت اور صبر و تسلی کے علاوہ تمھاری جو بات ناگوار گزرتی ہے تو اس میں وہ خدا ہی سے مدد چاہتا ہے اور جب تمھیں یہ معلوم ہو کہ خدا نے تمھیں کتنی عزت او قوت عطا کی ہے جس کے ذریعہ تم دوسروں پر غالب آگئے تو اس وقت تمھارا کیا فریضہ ہے؟ سوائے اس کے کہ تم خدا کے شکر گزار ہوجاؤ اور جو خدا کا شکر ادا کرتا ہے خدا اس کو زیادہ نعمت عطا کرتا ہے۔ اور خدا کی طاقت کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ رَعِيَّتِكَ بِالْعِلْمِ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّ اللَّهَ قَدْ جَعَلَكَ لَهُمْ قَيِّماً فِيمَا آتَاكَ مِنَ الْعِلْمِ وَ وَلَّاكَ مِنْ خِزَانَةِ الْحِكْمَةِ فَإِنْ أَحْسَنْتَ فِيمَا وَلَّاكَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ وَ قُمْتَ بِهِ لَهُمْ مَقَامَ الْخَازِنِ الشَّفِيقِ النَّاصِحِ لِمَوْلَاهُ فِي عَبِيدِهِ الصَّابِرِ الْمُحْتَسِبِ الَّذِي إِذَا رَأَى ذَا حَاجَةٍ أَخْرَجَ لَهُ مِنَ الْأَمْوَالِ الَّتِي فِي يَدَيْهِ رَاشِداً وَ كُنْتَ لِذَلِكَ آمِلًا مُعْتَقِداً وَ إِلَّا كُنْتَ لَهُ خَائِناً وَ لِخَلْقِهِ ظَالِماً وَ لِسَلَبِهِ وَ غَيْرِهِ مُتَعَرِّضاً

19. شاگرد کا حق

لیکن تمھاری علمی رعیت، شاگردوں کا حق یہ ہے کہ تمھیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ خدا نے تمھیں جو علم عطا کیا ہے اور حکمت کا جو خزانہ تمھیں دیا ہے اس میں تمھیں شاگردوں کا سرپرست بنایا ہے اپہر اگر تم نے اس سرپرستی کے حق کو اچھی طرح ادا کر دیا اور ان کے لیے مہربانی خزانچی اور خیرخواہ مولا قرار پائے جو صابر خدا خواہ ہے جب وہ کسی ضرورت مند کو دیکھتا ہے تو وہ ااپنے پاس موجود اموال میں سے اسے دیتا ہے تم رشدیافتہ اور باایمان خادم ہو ورنہ خدا کے خیانتکار ارو اس کی مخلوق کے لیے ظالم اور عزت و نعمت کے سلب ہونے کا سبب ہو۔

وَ أَمَّا حَقُّ رَعِيَّتِكَ بِمِلْكِ النِّكَاحِ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّ اللَّهَ جَعَلَهَا سَكَناً وَ مُسْتَرَاحاً وَ أُنْساً وَ وَاقِيَةً وَ كَذَلِكَ كُلُّ أَحَدٍ مِنْكُمَا يَجِبُ أَنْ يَحْمَدَ اللَّهَ عَلَى صَاحِبِهِ وَ يَعْلَمَ أَنَّ ذَلِكَ نِعْمَةٌ مِنْهُ عَلَيْهِ وَ وَجَبَ أَنْ يُحْسِنَ صُحْبَةَ نِعْمَةِ اللَّهِ وَ يُكْرِمَهَا وَ يَرْفُقَ بِهَا وَ إِنْ كَانَ حَقُّكَ عَلَيْهَا أَغْلَظَ وَ طَاعَتُكَ لَهَا أَلْزَمَ فِيمَا أَحْبَبْتَ وَ كَرِهْتَ مَا لَمْ تَكُنْ مَعْصِيَةً فَإِنَّ لَهَا حَقَّ الرَّحْمَةِ وَ الْمُؤَانَسَةِ وَ مَوْضِعُ السُّكُونِ إِلَيْهَا قَضَاءُ اللَّذَّةِ الَّتِي لَا بُدَّ مِنْ قَضَائِهَا وَ ذَلِكَ عَظِيمٌ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

20. شریک حیات کا حق

نکاح کے ذریعہ جو حق تمھارے اوپر مسلم ہو گیا ہے وہ یہ ہے کہ تم یہ جان لو کہ اسے خدا نے تمھارے لیے باعث سکون و آرام اور مونس و انیس اور نگہبان قرار دیا ہے اسی طرح تم دونوں پر یہ فرض ہے کہ اپنے شریک حیات کے وجود پر خدا کا شکر ادا کرے اور یہ جان لے کہ یہ خدا کی نعمت ہے جو اس نے اسے عطا کی ہے اس لیے ضرور ہے کہ وہ خدا کی نعمت کی قدر کرے اور اس کے ساتھ نرمی سے پیش آئے اگر تمھاری شریک حیات پر تمھارا حق زیادہ سخت ہے اور جو تم پسند کرتے ہو اور جو پسند نہیں کرتے اس میں اس پر تمھاری طاعت زیادہ لازم ہے بس اس میں گناہ نہ ہو۔ لیکن اس کا بھی تم پر یہ حق ہے کہ تم اس کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آؤ اور وہ بھی اس لذت اندوزی کے لیے تمھارے لیے مرکز سکون ہے جس سے مفر نہیں ہے اور یہ بجائے خود بہت بڑا حق ہے۔ اور خدا کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے۔

وَ أَمَّا حَقُّ رَعِيَّتِكَ بِمِلْكِ الْيَمِينِ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّهُ خَلْقُ رَبِّكَ وَ لَحْمُكَ وَ دَمُكَ وَ أَنَّكَ تَمْلِكُهُ لَا أَنْتَ صَنَعْتَهُ دُونَ اللَّهِ وَ لَا خَلَقْتَ لَهُ سَمْعاً وَ لَا بَصَراً وَ لَا أَجْرَيْتَ لَهُ رِزْقاً وَ لَكِنَّ اللَّهَ كَفَاكَ ذَلِكَ بِمَنْ سَخَّرَهُ لَكَ وَ ائْتَمَنَكَ عَلَيْهِ وَ اسْتَوْدَعَكَ إِيَّاهُ لِتَحْفَظَهُ فِيهِ وَ تَسِيرَ فِيهِ بِسِيرَتِهِ فَتُطْعِمَهُ مِمَّا تَأْكُلُ وَ تُلْبِسَهُ مِمَّا تَلْبَسُ وَ لَا تُكَلِّفَهُ مَا لَا يُطِيقُ فَإِنْ كَرِهْتَهُ خَرَجْتَ إِلَى اللَّهِ مِنْهُ وَ اسْتَبْدَلْتَ بِهِ وَ لَمْ تُعَذِّبْ خَلْقَ اللَّهِ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

21. غلام کا حق

تمھارے مملوک اور غلام کا تمھارے اوپر یہ حق ہے کہ تمھیں یہ معلوم ہونا چائیے کہ وہ تمھارے پروردگار ہی کا پیدا کیا ہوا ہے وہ بھی تمھاری ہی طرح گوشت اور خون رکھتا ہے تم اس لیے اس کے مالک نہیں ہو کہ تم نے اسے پیدا کیا ہے بلکہ اسے خدا نے پیدا کیا ہے اور نہ تم نے اس کو کان اور آنکھ عطا کی ہے اور نہ اس کی روزی تمھارے ہاتھ میں ہے بلکہ اس سلسلے میں خدا نے تمھاری مدد کی ہے کہ اسے تمھارے تابع کر دیا اور تم کو اس کا امین قرار دیا اور اسے تمھارے سپرد کر دیا تاکہ تم اس کی حفاظت کرو اور اس کے ساتھ اسی جیسا سلوک کرو اسے وہی کھانا کھلاؤ جو تم کھآتے ہو اور وہی کپڑا پہناؤ جو تم پہنتے ہو اور اس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دو اگر وہ تمھیں پسند نہیں ہے تو تم اس کی ذمہ داری سے بری ہوجاؤ جو خدا کی طرف سے تم پر عائد ہوئی ہے اور اس کو دوسرے سے بدل لو خدا کی مخلوق کو تکلیف نہ دو کہ خدا کے علاوہ کوئی طاقت و قوت نہیں ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ الرَّحِمِرشتہ دار کا حق
فَحَقُّ أُمِّكَ أَنْ تَعْلَمَ أَنَّهَا حَمَلَتْكَ حَيْثُ لَا يَحْمِلُ أَحَدٌ أَحَداً وَ أَطْعَمَتْكَ مِنْ ثَمَرَةِ قَلْبِهَا مَا لَا يُطْعِمُ أَحَدٌ أَحَداً وَ أَنَّهَا وَقَتْكَ بِسَمْعِهَا وَ بَصَرِهَا وَ يَدِهَا وَ رِجْلِهَا وَ شَعْرِهَا وَ بَشَرِهَا وَ جَمِيعِ جَوَارِحِهَا مُسْتَبْشِرَةً بِذَلِكَ فَرِحَةً موبلة [مُؤَمِّلَةً مُحْتَمِلَةً لِمَا فِيهِ مَكْرُوهُهَا وَ ألمه و ثقله و غمه [أَلَمُهَا وَ ثِقْلُهَا وَ غَمُّهَا حَتَّى دَفَعَتْهَا عَنْكَ يَدُ الْقُدْرَةِ وَ أَخْرَجَتْكَ إِلَى الْأَرْضِ فَرَضِيَتْ أَنْ تَشْبَعَ وَ تَجُوعَ هِيَ وَ تَكْسُوَكَ وَ تَعْرَى وَ تُرْوِيَكَ وَ تَظْمَأَ وَ تُظِلَّكَ وَ تَضْحَى وَ تُنَعِّمَكَ بِبُؤْسِهَا وَ تُلَذِّذَكَ بِالنَّوْمِ بِأَرَقِهَا وَ كَانَ بَطْنُهَا لَكَ وِعَاءً وَ حِجْرُهَا لَكَ حِوَاءً وَ ثَدْيُهَا لَكَ سِقَاءً وَ نَفْسُهَا لَكَ وِقَاءً تُبَاشِرُ حَرَّ الدُّنْيَا وَ بَرْدَهَا لَكَ وَ دُونَكَ فَتَشْكُرُهَا عَلَى قَدْرِ ذَلِكَ وَ لَا تَقْدِرُ عَلَيْهِ إِلَّا بِعَوْنِ اللَّهِ وَ تَوْفِيقِهِ

22. ماں کا حق

ماں کا حق یہ ہے کہ تم جان لو اس نے خوشی خوشی تمھارا بار اٹھایا اور تمھیں آفتوں سے دور رکھ کے جنم دیا۔ پس ان زحمتوں کی قدر کرتے ہوئے اپنی ماں کا شکر ادا کرو۔ یہ شکر اور قدردانی خدا کی مدد اور توفیق کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ماں کا حق یہ ہے کہ تم جان لو اس نے اپنا خون جگر تمھیں پلایا ہے جب کہ اس طرح کوئی فداکاری نہیں کرتا۔ تو ان زحمتوں کی قدر کرتے ہوئے اپنی ماں کا شکر ادا کرو۔ یہ شکر اور قدردانی خدا کی مدد اور توفیق کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ماں کا حق یہ ہے کہ تم جان لو خود بھوکی رہی مگر تمھیں شکم سیر کیا، اس کے پاس کپڑے نہیں تھے مگر تمھیں گرمی و سردی سے محفوظ رکھا، خود پیاسی رہی مگر تمھیں سیراب کیا اور خود دھوپ میں جلتی رہی مگر تمھیں سائے میں رکھا۔ تو ان زحمتوں کی قدر کرتے ہوئے اپنی ماں کا شکر ادا کرو۔ یہ شکر اور قدردانی خدا کی مدد اور توفیق کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ماں کا حق یہ ہے کہ تم جان لو اس نے اپنی نیندیں حرام کرکے تمھیں سکون کی نیند سونے دیا۔ پس ان زحمتوں کی قدر کرتے ہوئے اپنی ماں کا شکر ادا کرو۔ یہ شکر اور قدردانی خدا کی مدد اور توفیق کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ أَبِيكَ فَتَعْلَمُ أَنَّهُ أَصْلُكَ وَ أَنَّكَ فَرْعُهُ وَ أَنَّكَ لَوْلَاهُ لَمْ تَكُنْ فَمَهْمَا رَأَيْتَ فِي نَفْسِكَ مِمَّا يُعْجِبُكَ فَاعْلَمْ أَنَّ أَبَاكَ أَصْلُ النِّعْمَةِ عَلَيْكَ فِيهِ وَ احْمَدِ اللَّهَ وَ اشْكُرْهُ عَلَى قَدْرِ ذَلِكَ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

23. باپ کا حق

تمھارے اوپر تمھارے باپ کا حق یہ ہے کہ تمھیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ وہ تمھاری اصل و بنیاد ہے اور تم اس کی شاخ اور فرع ہو اگر وہ نہ ہوتے تو تمھارا وجود نہ ہوتا پس جب تم اپنے اندر کوئی ایسی چیز دیکھو کہ جو تمھیں خود پسندی میں مبتلا کر دے تو اس وقت تم یہ خیال کرو کہ اس نعمت کا سبب تمھارا باپ ہے اور اس پر خدا کا شکر اور ثنا کرو اور خدا کے علاوہ کوئی طاقت و قوت نہیں ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ وَلَدِكَ فَتَعْلَمُ أَنَّهُ مِنْكَ وَ مُضَافٌ إِلَيْكَ فِي عَاجِلِ الدُّنْيَا بِخَيْرِهِ وَ شَرِّهِ وَ أَنَّكَ مَسْئُولٌ عَمَّا وُلِّيتَهُ مِنْ حُسْنِ الْأَدَبِ وَ الدَّلَالَةِ عَلَى رَبِّهِ وَ الْمَعُونَةِ لَهُ عَلَى طَاعَتِهِ فِيكَ وَ فِي نَفْسِهِ فَمُثَابٌ عَلَى ذَلِكَ وَ مُعَاقَبٌ فَاعْمَلْ فِي أَمْرِهِ عَمَلَ الْمُتَزَيِّنِ بِحُسْنِ أَثَرِهِ عَلَيْهِ فِي عَاجِلِ الدُّنْيَا الْمُعَذِّرِ إِلَى رَبِّهِ فِيمَا بَيْنَكَ وَ بَيْنَهُ بِحُسْنِ الْقِيَامِ عَلَيْهِ وَ الْأَخْذِ لَهُ مِنْهُ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

24. اولاد کا حق

تمھارے اوپر بیٹے کا حق یہ ہے کہ تم یہ جان لو کہ وہ تمھارا ہی ہے دنیا میں تمہی سے وابستہ ہے اور اس کا خیرو شر بھی تمھاری ہی طرف منسوب ہوتا ہے اور یہ ذمہ داری تمھاری ہے کہ اسے ادب سکھاؤ، اس کے پروردگا کی طرف اس کی راہنمائی کرو اور اس کی اطاعت میں اس کی مدد کرو اگر تم اس ذمہ داری کو پورا کرو گے تو ثواب پاؤ گے اور اگر اس کی انجام دہی میں کوتاہی کروگے تو سزا پاؤ گے۔ پس اس کے لیے اس طرح نیک عمل کرو کہ اس کا حسن و جمال دنیا میں آشکار ہوجائے اور اس کی جو بہترین سرپرستی تم نے کی ہے اور جو نتیجہ تم نے حاصل کیا ہے وہ خدا کی بارگاہ میں تمھارے اور اس کے درمیان ایک عذر ہوجائے۔ لاقوۃ الا باللہ
وَ أَمَّا حَقُّ أَخِيكَ فَتَعْلَمُ أَنَّهُ يَدُكَ الَّتِي تَبْسُطُهَا وَ ظَهْرُكَ الَّذِي تَلْتَجِي إِلَيْهِ وَ عِزُّكَ الَّذِي تَعْتَمِدُ عَلَيْهِ وَ قُوَّتُكَ الَّتِي تَصُولُ بِهَا فَلَا تَتَّخِذْهُ سِلَاحاً عَلَى مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَ لَا عُدَّةً لِلظُّلْمِ بِخَلْقِ اللَّهِ وَ لَا تَدَعْ نُصْرَتَهُ عَلَى نَفْسِهِ وَ مَعُونَتَهُ عَلَى عَدُوِّهِ وَ الْحَوْلَ بَيْنَهُ وَ بَيْنَ شَيَاطِينِهِ وَ تَأْدِيَةَ النَّصِيحَةِ إِلَيْهِ وَ الْإِقْبَالَ عَلَيْهِ فِي اللَّهِ فَإِنِ انْقَادَ لِرَبِّهِ وَ أَحْسَنَ الْإِجَابَةَ لَهُ وَ إِلَّا فَلْيَكُنِ اللَّهُ آثَرَ عِنْدَكَ وَ أَكْرَمَ عَلَيْكَ مِنْهُ

25. بھائی کا حق

تمھارے بھائی کا حق تمھارے اوپر یہ ہے کہ تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ تمھارا ہاتھ ہے اور تمھارے لیے پشت پناہ ہے کہ جہاں تم پناہ گیزیں ہوتے ہو وہ تمھاری عزت ہے جس پر تم اعتماد کرتے ہو اور وہ تمھاری قوت ہے جس کے ذریعہ تم حملہ کرتے ہو پس اسے دا کی معصیت و نافرمانی کا ذریعہ و حربہ نہ بناؤ اور اس کے وسیلہ سے خدا کی مخلوق پر ظلم نہ کرو تم اس کے حق میں اس کی مدد کرو اور اس کے دشمن کے خلاف اس کی نصرت کرو اس کے اور شیطان کے درمیان حائل ہوجاؤ اور اسے نصیحت کرنے میں پورا حق ادا کرو اور اسے خدا کی طرف بلاؤ پھر اگر وہ اپنے پروردگار کا مطیع ہوجائے اور اس کے حکم کو تسلیم کرے تو ٹھیک، ورنہ تمھارے نزدیک خدا کو مقدم ہونا چاہیے اور اسے تمھارے لیے عظیم ہونا چاہیے۔
وَ أَمَّا حَقُّ الْمُنْعِمِ عَلَيْكَ بِالْوَلَاءِ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّهُ أَنْفَقَ فِيكَ مَالَهُ وَ أَخْرَجَكَ مِنْ ذُلِّ الرِّقِّ وَ وَحْشَتِهِ إِلَى عِزِّ الْحُرِّيَّةِ وَ أُنْسِهَا وَ أَطْلَقَكَ مِنْ أَسْرِ الْمَلَكَةِ وَ فَكَّ عَنْكَ حَلَقَ الْعُبُودِيَّةِ وَ أَوْجَدَكَ رَائِحَةَ الْعِزِّ وَ أَخْرَجَكَ مِنْ سِجْنِ الْقَهْرِ وَ دَفَعَ عَنْكَ الْعُسْرَ وَ بَسَطَ لَكَ لِسَانَ الْإِنْصَافِ وَ أَبَاحَكَ الدُّنْيَا كُلَّهَا فَمَلَّكَكَ نَفْسَكَ وَ حَلَّ أَسْرَكَ وَ فَرَّغَكَ لِعِبَادَةِ رَبِّكَ وَ احْتَمَلَ بِذَلِكَ التَّقْصِيرَ فِي مَالِهِ فَتَعْلَمَ أَنَّهُ أَوْلَى الْخَلْقِ بِكَ بَعْدَ أُولِي رَحِمِكَ فِي حَيَاتِكَ وَ مَوْتِكَ وَ أَحَقُّ الْخَلْقِ بِنَصْرِكَ وَ مَعُونَتِكَ وَ مُكَانَفَتِكَ فِي ذَاتِ اللَّهِ فَلَا تُؤْثِرْ عَلَيْهِ نَفْسَكَ مَا احْتَاجَ إِلَيْكَ أَبَدا

26. آزاد کرنے والے کا حق

لیکن جس مولا نے تمھیں نعمت سے نوازا ہے اور تمھیں آزاد کیا ہے اس کا حق تمھارے اوپر یہ ہے کہ تم کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس نے تمھیں آزادی دلانے کے لیے اپنا مال خرچ کیا اور تمھیں غلامی کی ذلت و وحشت سے نکال کر حریت و آزادی کی عزت میں پہنچا دیا، ملکیت کی اسیری سے تمھیں آزاد کیا اور تمھیں غلامی کی زنجیر سے نجات دلائی، تمھارے لیے عدل کی زبان کھولی اور ساری دینا کو تمھارے لیے مباح کر دیا اور تمھیں، تمھارے نفس کا مالک بنادیا اور تمھیں زندان سے رہا کرایا اور تمھیں تمھارے پروردگار کی عبادت کے لیے آسودہ خاطر کیا، خود مالی خرچ برداتش کیا جان لو کہ وہ تمھاری حیات و ممات میں تمھارے سارے عزیزوں سے زیادہ تم سے قریب ہے پس وہ راہ خدا میں سب سے زیادہ تمھاری مدد و کمک کا سمتحق ہے جب تک اسے ضرورت ہے اسے اپنے اوپر مقدم کرو۔

وَ أَمَّا حَقُّ مَوْلَاكَ الْجَارِيَةِ عَلَيْهِ نِعْمَتُكَ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّ اللَّهَ جَعَلَكَ حَامِيَةً عَلَيْهِ وَ وَاقِيَةً وَ نَاصِراً وَ مَعْقِلًا وَ جَعَلَهُ لَكَ وَسِيلَةً وَ سَبَباً بَيْنَكَ وَ بَيْنَهُ فَبِالْحَرِيِّ أَنْ يَحْجُبَكَ عَنِ النَّارِ فَيَكُونَ فِي ذَلِكَ ثَوَابُكَ مِنْهُ فِي الْآجِلِ وَ يَحْكُمَ لَكَ بِمِيرَاثِهِ فِي الْعَاجِلِ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهُ رَحِمٌ مُكَافَاةً لِمَا أَنْفَقْتَهُ مِنْ مَالِكَ عَلَيْهِ وَ قُمْتَ بِهِ مِنْ حَقِّهِ بَعْدَ إِنْفَاقِ مَالِكَ فَإِنْ لَمْ تَخَفْهُ خِيفَ عَلَيْكَ أَنْ لَا يَطِيبَ لَكَ مِيرَاثُهُ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

27. آزاد شدہ کا حق

و غلام تم نے آزاد کر دیا اس کا تمھارے اوپر یہ حق ہے کہ تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ خدا نے تمھیں اس کا حمایت کرنے والا، پشت پناہ اور مددگار بنایا ہے اور اسے تمھارے اور اپنے درمیان وسیلہ قرار دیا ہے۔ سزاوار ہے کہ وہ تمھیں جہنم سے نجات عطا کرے اور اس کا یہ ثواب آخرت میں تمھیں نصیب ہو اور دینا میں بھی اگر اس کا کوئی وارث نہ ہو تو تمہی اس کے وارث ہو کیونکہ تم نے اس پر پیسہ خرچ کیا ہے اور اس کو آزاد کیا ہے اور اس کے حق کو قائم کیا ہے اگر تم ان چیزوں کا خیال نہیں رکھو گے تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ اس کی میراث تمھارے لیے پاک نہیں ہوگی۔ ولا قوۃ الا باللہ

وَ أَمَّا حَقُّ ذِي الْمَعْرُوفِ عَلَيْكَ فَأَنْ تَشْكُرَهُ وَ تَذْكُرَ مَعْرُوفَهُ وَ تَنْشُرَ بِهِ الْقَالَةَ الْحَسَنَةَ وَ تُخْلِصَ لَهُ الدُّعَاءَ فِيمَا بَيْنَكَ وَ بَيْنَ اللَّهِ سُبْحَانَهُ فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ كُنْتَ قَدْ شَكَرْتَهُ سِرّاً وَ عَلَانِيَةً ثُمَّ إِنْ أَمْكَنَكَ مُكَافَاتُهُ بِالْفِعْلِ كَافَأْتَهُ وَ إِلَّا كُنْتَ مُرْصِداً لَهُ مُوَطِّناً نَفْسَكَ عَلَيْهَا

28. احسان کرنے والے کا حق

جس نے تم پر احسان کیا ہے اس کا تم پر یہ حق ہے کہ اس کا شکریہ ادا کرو اور اس کا ذکر خیر کرو اور اس کی اچھی باتوں کو پھیلاؤ اور اس کے لیے خلوص کے ساتھ خدا سے دعا کرو کیونکہ اگر تم نے ایسا کیا تو گویا تم نے کھلم کھلا اور خفیہ طور پر اس کا شکریہ ادا کیا پھر اگر تمھاری استطاعت میں ہو تو اس کا بدلہ دو ورنہ اس کے انتظار میں رہو اور اس کام کے لیے خود کو تیار رکھو۔
وَ أَمَّا حَقُّ الْمُؤَذِّنِ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّهُ مُذَكِّرُكَ بِرَبِّكَ وَ دَاعِيكَ إِلَى حَظِّكَ وَ أَفْضَلُ أَعْوَانِكَ عَلَى قَضَاءِ الْفَرِيضَةِ الَّتِي افْتَرَضَهَا اللَّهُ عَلَيْكَ فَتَشْكُرَهُ عَلَى ذَلِكَ شُكْرَكَ لِلْمُحْسِنِ إِلَيْكَ وَ إِنْ كُنْتَ فِي بَيْتِكَ مُتَّهَماً لِذَلِكَ لَمْ تَكُنْ لِلَّهِ فِي أَمْرِهِ مُتَّهِماً وَ عَلِمْتَ أَنَّهُ نِعْمَةٌ مِنَ اللَّهِ عَلَيْكَ لَا شَكَّ فِيهَا فَأَحْسِنْ صُحْبَةَ نِعْمَةِ اللَّهِ بِحَمْدِ اللَّهِ عَلَيْهَا عَلَى كُلِّ حَالٍ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

29. مؤذن کا حق

لیکن مؤذن کا حق تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ تمھیں تمھار پروردگار کو یاد دلانے والا ہے اور تمھیں تمھارے حصہ کی طرف بلانے والا ہے اور جو فریضہ خدا نے تم پر واجب کیا ہے اس میں وہ تمھارا بہترین مددگار ہے تمھیں اس کی قدر اسی طرح کرنا چاہیے جس طرح تم اپنے محسن کی قدر کرتے ہو اگر تم اپنے گھر میں اس سے بدگمان ہو تو اس کے اس کام میں بدگمانی نہ کرو جو وہ خدا کے لیے کررہا ہے اور یہ بات تم اچھی طرح جانتے ہو کہ یہ خدا کی طرف سے تمھارے لیے ایک نعمت ہے پس اللہ کی نعمت کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور ہر حال میں اس پر خدا کا شکر ادا کرو۔ لا قوۃ الا باللہ

وَ أَمَّا حَقُّ إِمَامِكَ فِي صَلَاتِكَ فَأَنْ تَعْلَمَ أَنَّهُ قَدْ تَقَلَّدَ السِّفَارَةَ فِيمَا بَيْنَكَ وَ بَيْنَ اللَّهِ وَ الْوِفَادَةَ إِلَى رَبِّكَ وَ تَكَلَّمَ عَنْكَ وَ لَمْ تَتَكَلَّمْ عَنْهُ وَ دَعَا لَكَ وَ لَمْ تَدْعُ لَهُ وَ طَلَبَ فِيكَ وَ لَمْ تَطْلُبْ فِيهِ وَ كَفَاكَ هَمَّ الْمُقَامِ بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وَ الْمَسْأَلَةِ لَهُ فِيكَ وَ لَمْ تَكْفِهِ ذَلِكَ فَإِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ تَقْصِيرٌ كَانَ بِهِ دُونَكَ وَ إِنْ كَانَ آثِماً لَمْ تَكُنْ شَرِيكَهُ فِيهِ وَ لَمْ‌يَكُنْ لَكَ عَلَيْهِ فَضْلٌ فَوَقَى نَفْسَكَ بِنَفْسِهِ وَ وَقَى صَلَاتَكَ بِصَلَاتِهِ فَتَشْكُرُ لَهُ عَلَى ذَلِكَ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

30. امام جماعت کا حق

لیکن پیش نماز کا تم پر یہ حق ہے کہ تمھیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس نے تمھارے اور خدا کے درمیان رابطہ کی اور تمھیں تمھارے پروردگار کی طرف لے جانے کی ذمہ داری قبول کی ہے اس موقع پر وہ تمھاری ترجمانی کرتا ہے اس کی طرف سے تم کچھ بھی نہیں کہتے ہو، وہ تمھارے لیے دعا کرتا ہے تم اس کے لیے دعا نہیں کرتے ہو تمھارے لیے طلب کرتا ہے، تم اس کے لیے طلب نہیں کرتے اس نے خدا کی بارگاہ میں کھڑے ہونے اور تمھارے لیے اس سے سوال کرنے کو اپنے ذمہ لیا ہے جبکہ تم نے اس کی طرف سے کوئی چیز اپنے ذمہ نہیں لی ہے۔ اگر اس کام میں کوئی نقص ہوگا تو اس کا خمیازہ اسی کو بھگتنا پڑے گا نہ کہ تم کو اگر وہ گناہ کریگا تو اس کے گناہ میں تم اس کے شریک نہیں ہو اور اسے تم پر برتری نہیں ہے۔ وہ تمھاری سپر بن گیا ہے اور اپنی نماز کو اس نے تمھاری نماز کی سپر بنادیا ہے۔ لہذا اس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ ولاحول و لاقوۃ الا باللہ

وَ أَمَّا حَقُّ الْجَلِيسِ فَأَنْ تُلِينَ لَهُ كَنَفَكَ وَ تُطِيبَ لَهُ جَانِبَكَ وَ تُنْصِفَهُ فِي مجاواة [مُجَارَاةِ اللَّفْظِ وَ لَا تُغْرِقَ فِي نَزْعِ اللَّحْظِ إِذَا لَحَظْتَ وَ تَقْصِدَ فِي اللَّفْظِ إِلَى إِفْهَامِهِ إِذَا لَفَظْتَ وَ إِنْ كُنْتَ الْجَلِيسَ إِلَيْهِ كُنْتَ فِي الْقِيَامِ عَنْهُ بِالْخِيَارِ وَ إِنْ كَانَ الْجَالِسَ إِلَيْكَ كَانَ بِالْخِيَارِ وَ لَا تَقُومَ إِلَّا بِإِذْنِهِ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

31. ہمنشین کا حق

ہمنشین کا حق یہ ہے کہ اس کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ۔ خندہ پیشانی سے اس کا استقبال کرو اور اسے خوش آمدید کہو۔ اور اس سے گفتگو کے دوران انصاف سے کام لو اس سے یک بیک توجہ نہ ہٹاؤ اور اس سے گفتگو میں تمھارا مقصد اسے سمجھانا ہو، اگر اس ہمنشینی میں تم نے پہل کی ہے اور اس کے ہمنشین بنے ہو تو تمھیں اختیار ہے جس وقت چاہو اٹھو لیکن اگر اس نے تم سے ہمنشینی کا آغاز کیا ہے تو اختیار اس کو ہے مگر یہ کہ تم اس سے اجازت حاصل کرو۔ ولاقوۃ الا باللہ

وَ أَمَّا حَقُّ الْجَارِ فَحِفْظُهُ غَائِباً وَ كَرَامَتُهُ شَاهِداً وَ نُصْرَتُهُ وَ مَعُونَتُهُ فِي الْحَالَيْنِ جَمِيعاً لَا تَتَبَّعْ لَهُ عَوْرَةً وَ لَا تَبْحَثْ لَهُ عَنْ سَوْأَةٍ لِتَعْرِفَهَا فَإِنْ عَرَفْتَهَا مِنْهُ مِنْ غَيْرِ إِرَادَةٍ مِنْكَ وَ لَا تَكَلُّفٍ كُنْتَ لِمَا عَلِمْتَ حِصْناً حَصِيناً وَ سِتْراً سَتِيراً لَوْ بَحَثَتِ الْأَسِنَّةُ عَنْهُ ضَمِيراً لَمْ تَتَّصِلْ إِلَيْهِ لِانْطِوَائِهِ عَلَيْهِ لَا تَسْتَمِعْ عَلَيْهِ مِنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُ لَا تُسْلِمْهُ عِنْدَ شَدِيدَةٍ وَ لَا تَحْسُدْهُ عِنْدَ نِعْمَةٍ تُقِيلُهُ عَثْرَتَهُ وَ تَغْفِرُ زَلَّتَهُ وَ لَا تَذْخَرْ حِلْمَكَ عَنْهُ إِذَا جَهِلَ عَلَيْكَ وَ لَا تَخْرُجْ أَنْ تَكُونَ سِلْماً لَهُ تَرُدُّ عَنْهُ لِسَانَ الشَّتِيمَةِ وَ تُبْطِلُ فِيهِ كَيْدَ حَامِلِ النَّصِيحَةِ وَ تُعَاشِرُهُ مُعَاشَرَةً كَرِيمَةً وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

32. ہمسایہ کا حق

ہمسایہ کا حق یہ ہے کہ اس کی عدم موجود گی میں اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرو اور اس کی موجودگی میں اس کا احترام کرو اور ہرحال میں اس کی مدد و معاونت کرو اس کے راز کی ٹوہ میں نہ رہو اور اس کی کمزوریوں کی تلاش میں نہ رہو پھر اگر نہ چاہتے ہوئے بھی آسانی سے تمھیں اس کی کمزوری معلوم ہو جائے تو تم اس کے لیے محکم و مضبوط قلعہ اور ایسا ضخیم و دبیز پردہ بن جاؤ کہ اگر اسے نیزوں سے بھی تلاش کیا جائے تو بھی اس کا سراغ نہ ملے کیونکہ وہ پیچیدہ اور مستور ہے۔ اور اس کے خلاف باتوں پر کان نہ دھرو کہ اس کو خبر تک نہ ہو اور اسے سختیوں اور مشکلات میں چھوڑ کر الگ نہ ہوجاؤ اور جب اس کے پاس کوئی نعمت دیکھو تو اس پر حسد نہ کرو۔ اس کی لغزشوں سے درگزر اور اس کے گناہوں سے چشم پوشی کرو اور اگر وہ تمھارے بارے میں جہالت کر بیٹھے تو تم اسے برداشت کرو اور اس کے ساتھ مسالمت و صلح آمیز برتاؤ کرو، اس پر سب و شتم نہ کرو اور اگر کسی ناصح نے اسے دھوکا دیا ہے تو تم اس کا سدباب کرو اس کے ساتھ شریف کی طرح بسر کرو۔ ولاقوۃ الا باللہ

وَ أَمَّا حَقُّ الصَّاحِبِ فَأَنْ تَصْحَبَهُ بِالْفَضْلِ مَا وَجَدْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَ إِلَّا فَلَا أَقَلَّ مِنَ الْإِنْصَافِ وَ أَنْ تُكْرِمَهُ كَمَا يُكْرِمُكَ وَ تَحْفَظَهُ كَمَا يَحْفَظُكَ وَ لَا يَسْبِقَكَ فِيمَا بَيْنَكَ وَ بَيْنَهُ إِلَى مَكْرُمَةٍ فَإِنْ سَبَقَكَ كَافَأْتَهُ وَ لَا تُقَصِّرَ بِهِ عَمَّا يَسْتَحِقُّ مِنَ الْمَوَدَّةِ تُلْزِمْ نَفْسَكَ نَصِيحَتَهُ وَ حِيَاطَتَهُ وَ مُعَاضَدَتَهُ عَلَى طَاعَةِ رَبِّهِ وَ مَعُونَتَهُ عَلَى نَفْسِهِ فِيمَا يَهُمُّ بِهِ مِنْ مَعْصِيَةِ رَبِّهِ ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِ رَحْمَةً وَ لَا تَكُونُ عَلَيْهِ عَذَاباً وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

33. ساتھی کا حق

لیکن تمھارے رفیق اور ساتھی کا حق یہ ہے کہ جہاں تک تم سے ہو سکے اس کے ساتھ بخشش و فضل کرتے رہو اور اگر یہ نہ کرسکو تو کم از کم اس کے ساتھ انصاف سے کام لو اور جسطرح وہ تمھارا احترام و اکرام کرتا ہے اسی طرح تم بھی اس کا احترام و اکرام کرو، جس طرح وہ تمھاری حفاظت کی کوشش کرتا ہے اسی طرح تم بھی اس کی حفاظت کی کوشش کرو کسی بھی اچھے کام میں اسے تم سے آگے نہیں جانا چاہطے اور اگر وہ تمھارے اوپر سبقت لے گیا تو تم اس کی تلافی کرو اور اسے اتنی محبت دینے میں دریغ نہ کرو کہ جتنی کا وہ مستحق ہے، تم اپنے اوپر یہ لازم کرلو کہ اس کا خیرخواہ محافظ اور اپنے رب کی طاعت میں اس کے مددگار رہو گے اور اس سلسلہ میں اس کی مدد کروگے کہ وہ اپنے پروردگار کی معصیت کا ارادہ بھی نہیں کروگے پھر تمھیں اس کے لیے محبت کا سرمایہ ہونا چاہیے نہ کہ عذاب کا۔ ولاقوۃ الا باللہ
وَ أَمَّا حَقُّ الشَّرِيكِ فَإِنْ غَابَ كَفَيْتَهُ وَ إِنْ حَضَرَ سَاوَيْتَهُ لَا تَعْزِمْ عَلَى حُكْمِكَ دُونَ حُكْمِهِ وَ لَا تَعْمَلْ بِرَأْيِكَ دُونَ مُنَاظَرَتِهِ تَحْفَظُ عَلَيْهِ مَالَهُ وَ تَنْفِي عَنْهُ خِيَانَتَهُ فِيمَا عَزَّ أَوْ هَانَ فَإِنَّهُ بَلَغَنَا أَنَّ يَدَ اللَّهِ عَلَى الشَّرِيكَيْنِ مَا لَمْ يَتَخَاوَنَا وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

34. شریک کا حق

شریک کا حق یہ ہے کہ اگر وہ موجود نہ ہو تو تم اس کے امور کو انجام دو اور اگر موجود ہو تو اسے اپنے برابر قرار دو اور اس سے مشورہ کے بغیر کوئی ارادہ و منصوبہ نہ بناؤ اور اس کے لیے اس کے مال کی حفاظت کرو اور اس کے ساتھ کم و زیادہ خیانت نہ کرو کیونکہ ہمیں یہ خبر ملی ہے کہ دو شریکوں کے اوپر اس وقت تک خدا کا ہاتھ ہے جب تک انھوں نے خیانت نہیں کی ہے۔ ولاقوۃ الا باللہ

وَ أَمَّا حَقُّ الْمَالِ فَأَنْ لَا تَأْخُذَهُ إِلَّا مِنْ حِلِّهِ وَ لَا تُنْفِقَهُ إِلَّا فِي حِلِّهِ وَ لَا تُحَرِّفَهُ عَنْ مَوَاضِعِهِ وَ لَا تَصْرِفَهُ عَنْ حَقَائِقِهِ وَ لَا تَجْعَلَهُ إِذَا كَانَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ وَ سَبَباً إِلَى اللَّهِ وَ لَا تُؤْثِرَ بِهِ عَلَى نَفْسِكَ مَنْ لَعَلَّهُ لَا يَحْمَدُكَ وَ بِالْحَرِيِّ أَنْ لَا يُحْسِنَ خِلَافَتَكَ فِي تَرِكَتِكَ وَ لَا يَعْمَلَ فِيهِ بِطَاعَةِ رَبِّكَ فَتَكُونَ مُعِيناً لَهُ عَلَى ذَلِكَ أَوْ بِمَا أَحْدَثَ فِي مَالِكَ أَحْسَنَ نَظَراً لِنَفْسِهِ فَيَعْمَلُ بِطَاعَةِ رَبِّهِ فَيَذْهَبُ بِالْغَنِيمَةِ وَ تَبُوءُ بِالْإِثْمِ وَ الْحَسْرَةِ وَ النَّدَامَةِ مَعَ التَّبِعَةِ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

35. مال کا حق

مال کا حق یہ ہے کہ اسے حلال طریقہ ہی سے حاصل کرو اور حلال راہ میں ہی خرچ کرو اور بیجا خرچ نہ کرو، صحیح راستہ سے منتقل کرو اور جو مال تمھارے پاس ہے وہ خدا کا مال ہے اسے راہِ خدا میں خرچ کرو اور اس چیز میں صَرف کرو جو خدا تک رسائی کا سبب ہو اور جو تمھارا شکر گزار نہیں ہے اسے اپنے اوپر مقدم نہ کرو، تمھارے حق میں یہی بہتر ہے کہ اس سلسلہ میں طاعت ترک نہ کرو کہ وہ دوسروں کے لیے تمھاری میراث بن جاطے اور تم وارث کے معاون قرار پاؤ اور وہ اس کو تم سے بہتر راستہ میں اور طاعت خدا میں خرچ کرے، اسے اس کا فائدہ ہو اور گناہ و افسوس تمھارے حصہ میں آئے اور خدا کی طاقت کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ الْغَرِيمِ الطَّالِبِ لَكَ فَإِنْ كُنْتَ مُوسِراً أَوْفَيْتَهُ وَ كَفَيْتَهُ وَ أَغْنَيْتَهُ وَ لَمْ تَرُدَّهُ وَ تَمْطُلْهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ص قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَ إِنْ كُنْتَ مُعْسِراً أَرْضَيْتَهُ بِحُسْنِ الْقَوْلِ وَ طَلَبْتَ إِلَيْهِ طَلَباً جَمِيلًا وَ رَدَدْتَهُ عَنْ نَفْسِكَ رَدّاً لَطِيفاً وَ لَمْ تَجْمَعْ عَلَيْهِ ذَهَابَ مَالِهِ وَ سُوءَ مُعَامَلَتِهِ فَإِنَّ ذَلِكَ لُؤْمٌ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

36. قرض خواہ کا حق

تمھارے قرض خواہ کا حق یہ ہے کہ اگر تمھاری استطاعت میں ہے تو اس کا قرض ادا کردو اور اس کا کام چلادو اور اسے بے نیاز کردو، ٹال مٹول کر کے اسے پریشان نہ کرو کہ رسول اللہؐ نے فرمایا ہے: ثروتمند کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور اگرتم ننگ دست ہو تو اس سے نرم لہجہ میں بات کرو، مہلت طلب کرو اور سلیقہ سے واپس کردو کہ تم نے اس کا مال لے رکھا ہے اس سے بدسلوکی نہ کرو کیونکہ یہ پست اور گری ہوئی بات ہے، خدا کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ الْخَلِيطِ فَأَنْ لَا تَغُرَّهُ وَ لَا تَغُشَّهُ وَ لَا تَكْذِبَهُ وَ لَا تُغْفِلَهُ وَ لَا تَخْدَعَهُ وَ لَا تَعْمَلَ فِي انْتِقَاضِهِ عَمَلَ الْعَدُوِّ الَّذِي لَا يَبْقَى عَلَى صَاحِبِهِ وَ إِنِ اطْمَأَنَّ إِلَيْكَ اسْتَقْصَيْتَ لَهُ عَلَى نَفْسِكَ وَ عَلِمْتَ أَنَّ غَبْنَ الْمُسْتَرْسِلِ رِبًا وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

37. معاشر کا حق

تمھارے اوپر معاشرے کا حق یہ ہے کہ اسے فریب نہ دو، اس سے دغا نہ کرو، اس سے چھوٹ نہ بولو، اس کو غافل نہ کرو اور اس کے ساتھ دشمن جیسا سلوک نہ کرو کہ جو مدّمقابل کا کوئی پاس و لحاظ نہیں کرتا ہے اگر وہ تم پر اعتماد کرتا ہے تو جہاں تک ہو سکے اس کے لیے کوشش کرو اور یہ بات تم جانتے ہو کہ اعتماد کرنے والے کو دھوکا دینا سود کی مانند ہے اور خدا کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ الْخَصْمِ الْمُدَّعِي عَلَيْكَ فَإِنْ كَانَ مَا يَدَّعِي عَلَيْكَ حَقّاً لَمْ تَنْفَسِخْ فِي حُجَّتِهِ وَ لَمْ تَعْمَلْ فِي إِبْطَالِ دَعْوَتِهِ وَ كُنْتَ خَصْمَ نَفْسِكَ لَهُ وَ الْحَاكِمَ عَلَيْهَا وَ الشَّاهِدَ لَهُ بِحَقِّهِ دُونَ شَهَادَةِ الشُّهُودِ وَ إِنْ كَانَ مَا يَدَّعِيهِ بَاطِلًا رَفَقْتَ بِهِ وَ رَوَّعْتَهُ وَ نَاشَدْتَهُ بِدِينِهِ وَ كَسَرْتَ حِدَّتَهُ عَنْكَ بِذِكْرِ اللَّهِ وَ أَلْقَيْتَ حَشْوَ الْكَلَامِ وَ لَفْظَةَ السُّوءِ الَّذِي لَا يَرُدُّ عَنْكَ عَادِيَةَ عَدُوِّكَ بَلْ تَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَ بِهِ يَشْحَذُ عَلَيْكَ سَيْفَ عَدَاوَتِهِ لِأَنَّ لَفْظَةَ السُّوءِ تَبْعَثُ الشَّرَّ وَ الْخَيْرُ مَقْمَعَةٌ لِلشَّرِّ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

38. مدعی کا حق

جس شخص نے تم پر دعوی کیا ہے اس کا تم پر یہ حق ہے کہ اگر وہ اپنے دعوے میں سچا ہے تو اس کی دلیل کو باطل نہ قرار دو اور اس کے دعوے پر خط تنسیخ نہ کھینچو بلکہ اس موقع ر تم اپنے مخالف بن جاؤ اور اس کے حق میں اپنے خلاف فیصلہ کرو اور گواہوں کی گواہی کے بغیر اس کے حق کے گواہ بن جاؤ کیونکہ یہ تمھارے اوپر خدا کا حق ہے اور اگر اس نے تمھارا اوپر جھوٹا دعوی کیا ہے تو اس کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ، اس کو ڈراؤ، اسے اس کے دین کی قسم دو اور خدا کو یاد دلا کر اس کی شدت و تندی کو گھٹاؤ، اس کے ساتھ سخت کلاس یے پیش نہ آؤ کیونکہ یہ کام دشمن کے ظلم کو تم سے نہیں ہٹا سکتا، بلکہ اس سے تم گناہ کے مرتکب ہوگے اور اس کے باعث دشمن کی تلوار تمھارے لیے اور زیادہ تیز ہوجائے گی کیونکہ بری بات شرانگیز ہوتی ہے جبکہ نیک اور اچھی بات برائی کی جڑ کاٹ دیتی ہے۔ اور خدا کی طاقت کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے۔

وَ أَمَّا حَقُّ الْخَصْمِ الْمُدَّعَى عَلَيْهِ فَإِنْ كَانَ مَا تَدَّعِيهِ حَقّاً أَجْمَلْتَ فِي مُقَاوَلَتِهِ بِمَخْرَجِ الدَّعْوَى فَإِنَّ لِلدَّعْوَى غِلْظَةً فِي سَمْعِ الْمُدَّعَى عَلَيْهِ وَ قَصَدْتَ قَصْدَ حُجَّتِكَ بِالرِّفْقِ وَ أَمْهَلِ الْمُهْلَةِ وَ أَبْيَنِ الْبَيَانِ وَ أَلْطَفِ اللُّطْفِ وَ لَمْ تَتَشَاغَلْ عَنْ حُجَّتِكَ بِمُنَازَعَتِهِ بِالْقِيلِ وَ الْقَالِ فَتَذْهَبَ عَنْكَ حُجَّتُكَ وَ لَا يَكُونَ لَكَ فِي ذَلِكَ دَرَكٌ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

39. مدعی علیہ کا حق

لیکن جس پر تم نے دعوی کیا ہے اس کا تمھارے اوپر یہ حق ہے کہ اگر تم اس دعوے میں حق بجانب ہو تو اس سے حق لینے کے لیے تحمل اور صبر سے کام لو کیونکہ مدعا علیہ کے لیے دعوی شدید جھٹکا ہے اسے آرام کے ساتھ اپنی دلیل سمجھاؤ اسے مہلت دو اور واضح و روشن بیان کے ذریعہ اس سے پوری مہربان کے ساتھ پیش آؤ اور اس کے ساتھ قیل و قال سے جو جھگڑا ہوجاتا ہے اس کے سبب اپنی دلیل سے دست کشی اختیار نہ کرو کہ تمھارے ہاتھ سے دلیل نکل جائے اور پھر تم اس کی تلافی نہ کرسکو۔ خدا کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے۔

وَ أَمَّا حَقُّ الْمُسْتَشِيرِ فَإِنْ حَضَرَكَ لَهُ وَجْهُ رَأْيٍ جَهَدْتَ لَهُ فِي النَّصِيحَةِ وَ أَشَرْتَ عَلَيْهِ بِمَا تَعْلَمُ أَنَّكَ لَوْ كُنْتَ مَكَانَهُ عَمِلْتَ بِهِ وَ ذَلِكَ لِيَكُنْ مِنْكَ فِي رَحْمَةٍ وَ لِينٍ فَإِنَّ اللِّينَ يُونِسُ الْوَحْشَةَ وَ إِنَّ الْغِلَظَ يُوحِشُ مِنْ مَوْضِعِ الْأُنْسِ وَ إِنْ لَمْ يَحْضُرْكَ لَهُ رَأْيٌ وَ عَرَفْتَ لَهُ مَنْ تَثِقُ بِرَأْيِهِ وَ تَرْضَى بِهِ لِنَفْسِكَ دَلَلْتَهُ عَلَيْهِ وَ أَرْشَدْتَهُ إِلَيْهِ فَكُنْتَ لَمْ‌تَأْلُهُ خَيْراً وَ لَمْ تَدَّخِرْهُ نُصْحاً وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

40. مشورہ لینے والے کا حق

جو تم سے مشورہ لیتا ہے اس کا حق یہ ہے کہ اگر اس کے کام کے بارے میں تمھارے پاس کوئی رائے ہے تو اس کی نصیحت و خیرخواہی کے لیے کوشش کرو اور تم جو کچھ جانتے ہو وہ اسے سمجھاؤ اور اس سے یہ کہو کہ اگر تم اس کی جگہ ہوتے تو اس پر عمل کرتے یہ اس لیے ہے تاکہ تمھاری طرف سے اس پر مہربانی ہو کیونکہ نرمی و مہربانی وحشت کو ختم کردیتی ہے سختی وحشت پیدا کرتی ہے اور اگر تم اسے کوئی مشورہ نہیں دے سکتے لیکن تمھاری نظر میں کوئی ایسا آدمی ہو جس پر تمھیں اعتماد ہے اور اس سے مشورہ لینے کو پسند کرتے ہو تو اس کی طرف اس کی راہنمائی کردو اور اسے اس کا پتا بتادو اس کے بارے میں کوئی کوتاہی نہ کرو اور اس کو نصیحت کرنے میں دریغ نہ کرو، خدا کی پناہ کے علاوہ کوئی پناہ نہیں اور اس کی طاقت کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ الْمُشِيرِ عَلَيْكَ فَلَا تَتَّهِمْهُ فِيمَا يُوَافِقُكَ عَلَيْهِ مِنْ رَأْيِهِ إِذَا أَشَارَ عَلَيْكَ فَإِنَّمَا هِيَ الْآرَاءُ وَ تَصَرُّفُ النَّاسِ فِيهَا وَ اخْتِلَافُهُمْ فَكُنْ عَلَيْهِ فِي رَأْيِهِ بِالْخِيَارِ إِذَا اتَّهَمْتَ رَأْيَهُ فَأَمَّا تُهَمَتُهُ فَلَا تَجُوزُ لَكَ إِذَا كَانَ عِنْدَكَ مِمَّنْ يَسْتَحِقُّ الْمُشَاوَرَةَ وَ لَا تَدَعْ شُكْرَهُ عَلَى مَا بَدَا لَكَ مِنْ إِشْخَاصِ رَأْيِهِ وَ حُسْنِ وَجْهِ مَشُورَتِهِ فَإِذَا وَافَقَكَ حَمِدْتَ اللَّهَ وَ قَبِلْتَ ذَلِكَ مِنْ أَخِيكَ بِالشُّكْرِ وَ الْإِرْصَادِ بِالْمُكَافَاةِ فِي مِثْلِهَا إِنْ فَزِعَ إِلَيْكَ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

41. مشاور کا حق

لیکن جو تمھارا مشیر ہے اور تمھیں مشورہ دیتا ہے اس کا تمھارے اوپر یہ حق ہے کہ اگر اس کی رائے تمھارے موافق نہ ہو تو تم اسے متہم نہ کرو، کیونکہ نظریات اور رایوں کے لحاظ سے لوگ مختلف ہوتے ہیں پھر اگر اس کی رائے میں تمھیں کوئی خرابی نظر آئے تو تمھیں اختیار ہے لیکن اسے متہم کرنا جائز نہیں ہے خصوصاً جب تمھارے نزدیک اس میں مشورت کے شرائط پائے جاتے ہوں۔ اور اگر وہ تمھیں نیک مشورہ دے تو اس کے شکریہ اور خدا کی حمد و ثناء کو فراموش نہ کرو اور اس انتظار میں رہو کہ اگر وہ کبھی تم سے مشورہ کرے تو تم اسے اس کی جزاء ایسی ہی دو۔ خدا کے علاہ کوئی طاقت نہیں۔
وَ أَمَّا حَقُّ الْمُسْتَنْصِحِ فَإِنَّ حَقَّهُ أَنْ تُؤَدِّيَ إِلَيْهِ النَّصِيحَةَ عَلَى الْحَقِّ الَّذِي تَرَى لَهُ أَنْ يَحْمِلَ وَ يَخْرُجَ الْمَخْرَجَ الَّذِي يَلِينُ عَلَى مَسَامِعِهِ وَ تُكَلِّمَهُ مِنَ الْكَلَامِ بِمَا يُطِيقُهُ عَقْلُهُ فَإِنَّ لِكُلِّ عَقْلٍ طيقة [طَبَقَةً مِنَ الْكَلَامِ يَعْرِفُهُ وَ يُجِيبُهُ وَ لْيَكُنْ مَذْهَبُكَ الرَّحْمَةَ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

42. نصیحت طلب کرنے والے کاحق

جو تم سے نصیحت چاہتا ہے اس کا حق یہ ہے کہ اسے اتنی نصیحت کرو جتنا اس کا استحقاق ہے اور جتنی کو وہ برداشت کرسکتا ہے اور اس انداز میں نصیحت کرو کہ اس کے کان کو بھلی لگے، اس سے اس کی عقل کے مطابق بات کرو کیونکہ ہر عقل کے لیے ایک مخصوص انداز سخن ہوتا ہے وہ اسی کو سمجھتی ہے اور تمھارا انداز و چلن نرم ہونا چاہیے۔
وَ أَمَّا حَقُّ النَّاصِحِ فَأَنْ تُلِينَ لَهُ جَنَاحَكَ ثُمَّ تَشْرَئِبَّ لَهُ قَلْبَكَ وَ تَفْتَحَ لَهُ سَمْعَكَ حَتَّى تَفْهَمَ عَنْهُ نَصِيحَتَهُ ثُمَّ تَنْظُرَ فِيهَا فَإِنْ كَانَ وُفِّقَ فِيهَا لِلصَّوَابِ حَمِدْتَ اللَّهَ عَلَى ذَلِكَ وَ قَبِلْتَ مِنْهُ وَ عَرَفْتَ لَهُ نَصِيحَتَهُ وَ إِنْ لَمْ يَكُنْ وُفِّقَ لَهَا فِيهَا رَحِمْتَهُ وَ لَمْ تَتَّهِمْهُ وَ عَلِمْتَ أَنَّهُ لَمْ يَأْلُكَ نُصْحاً إِلَّا أَنَّهُ أَخْطَأَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ عِنْدَكَ مُسْتَحِقّاً لِلتُّهَمَةِ فَلَا تَعْنِي بِشَيْءٍ مِنْ أَمْرِهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

43. نصیحت کرنے والے کا حق

نصیحت کرنے والے کا حق یہ ہے کہ اس سے نرمی و خاکساری کے ساتھ پیش آؤ قلبی طور پر اس کی طرف جھک جاؤ اور اس کی طرف کان لگاؤ تاکہ اس کی بات کو سمجھ جاؤ، پھر اس کی نصیحت کے بارے میں غور کرو اگر اس کی بات صحیح ہے تو اس پر خدا کا شکر داد کرو اور اس کو قبول کرلو اور اس کی نصیحت کی قدر کرو اور اگر اس کی بات صحیح نہیں ہے تو اس پر مہربان رہو اور اس کو متہم نہ کرو، تمھیں یہ معلوم ہوناچاہئے کہ اس نے تمھاری خیرخواہی میں کوئی کوتاہی نہیں کی ہے ہاں اس سے غلطیہ ہوطِ ہے، اگر وہ تمھارے نہزدیک تہمت کا مستحق ہو تو پھر کسی بھی حال میں اس کی بات پر اعتماد نہ کرو خدا کی عنایت و قدرت کے علاوہ کوئی طاقت و قدرت نہیں ہے۔
وَ أَمَّا حَقُّ الْكَبِيرِ فَإِنَّ حَقَّهُ تَوْقِيرُ سِنِّهِ وَ إِجْلَالُ إِسْلَامِهِ إِذَا كَانَ مِنْ أَهْلِ الْفَضْلِ فِي الْإِسْلَامِ بِتَقْدِيمِهِ فِيهِ وَ تَرْكُ مُقَابَلَتِهِ عِنْدَ الْخِصَامِ لَا تَسْبِقُهُ إِلَى طَرِيقٍ وَ لَا تَؤُمُّهُ فِي طَرِيقٍ وَ لَا تَسْتَجْهِلُهُ وَ إِنْ جَهِلَ عَلَيْكَ تَحَمَّلْتَ وَ أَكْرَمْتَهُ بِحَقِّ إِسْلَامِهِ مَعَ سِنِّهِ فَإِنَّمَا حَقُّ السِّنِّ بِقَدْرِ الْإِسْلَامِ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

44. بزرگ کا حق

بزرگ کا حق یہ ہے کہ ان کی عمر کی وجہ سے ان کا احترام کرو اور اسلام کی وجہ سے اسے کا احترام کرو کیونکہ اسلام لانے میں تم سے سبقت لینے کی وجہ سے کوئی فضیلت ملی ہو۔ اگر وہ تم سے اختلاف کریں تو ان کا مقابلہ نہ کرو۔ اور اگر ساتھ چلنے کا موقع ملے تو ان پر سبقت نہ لو اور ان سے آگے نہ چلو۔ اگر وہ کسی بات سے ناواقف ہوں تو ان کی نادانی کو ان کے سامنے بیان نہ کرو اور اگر انھوں نے تمھیں نادان کہہ دیا تو برداشت کرو۔ کیونکہ اسلام کے ساتھ ساتھ عمر میں بھی تم سے بڑا ہے کیونکہ عمر کی قدر قیمت اسلام کی وجہ سے ہے ۔ لاقوۃ الا باللہ
وَ أَمَّا حَقُّ الصَّغِيرِ فَرَحْمَتُهُ وَ تَثْقِيفُهُ وَ تَعْلِيمُهُ وَ الْعَفْوُ عَنْهُ وَ السَّتْرُ عَلَيْهِ وَ الرِّفْقُ بِهِ وَ الْمَعُونَةُ لَهُ وَ السَّتْرُ عَلَى جَرَائِرِ حَدَاثَتِهِ فَإِنَّهُ سَبَبٌ لِلتَّوْبَةِ وَ الْمُدَارَاةُ لَهُ وَ تَرْكُ مُمَاحَكَتِهِ فَإِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى لِرُشْدِهِ

45. چھوٹے کا حق

چھوٹوں کا بزرگوں پر حق یہ ہے کہ وہ ان پر مہربانی کریں اور ان کی تعلیم و تربیت کے لیے کوشش کریں۔ ان کی غلطیوں کو نظر انداز کریں، ان کی خطاؤں پر پردہ ڈالیں، ان سے رواداری برتیں اور مشکلات میں ان کی مدد کریں۔ اگر جوانی کی وجہ سے ان سے کوئی نادانی ہوجائے تو اس کو پوشیدہ رکھیں کیونکہ یہ عمل ان کے توبہ کرنے کا سبب بنے گا۔ ان سے تکرار نہ کریں کیونکہ یہ ان کی ترقی میں رکاوٹ بنے گا۔
وَ أَمَّا حَقُّ السَّائِلِ فَإِعْطَاؤُهُ إِذَا تهبأت [تَهَيَّأَتْ صَدَقَةٌ وَ قَدَرْتَ عَلَى سَدِّ حَاجَتِهِ وَ الدُّعَاءُ لَهُ فِيمَا نَزَلَ بِهِ وَ الْمُعَاوَنَةُ لَهُ عَلَى طَلِبَتِهِ وَ إِنْ شَكَكْتَ فِي صِدْقِهِ وَ سَبَقَتْ إِلَيْهِ التُّهَمَةُ لَهُ لَمْ تَعْزِمْ عَلَى ذَلِكَ وَ لَمْ تَأْمَنْ أَنْ يَكُونَ مِنْ كَيْدِ الشَّيْطَانِ أَرَادَ أَنْ يَصُدَّكَ عَنْ حَظِّكَ وَ يَحُولَ بَيْنَكَ وَ بَيْنَ التَّقَرُّبِ إِلَى رَبِّكَ وَ تَرَكْتَهُ بِسَتْرِهِ وَ رَدَدْتَهُ رَدّاً جَمِيلًا وَ إِنْ غَلَبَتْ نَفْسُكَ فِي أَمْرِهِ وَ أَعْطَيْتَهُ عَلَى مَا عَرَضَ فِي نَفْسِكَ مِنْهُ فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ

46. سائل کا حق

سائل کا حق یہ ہے کہ اگر تمھارے پاس صدقہ تیار ہے تو اسے دیدو اور اس کی ضرورت کو پورا کردو اور اس کی ناداری کے برطرف ہونے کی دعا کرو اور اس کی طلب میں اس کی مدد کرو اور اگر تمھیں اس کی صدق بیانی میں شک ہو اور اس سلسلہ میں اس پر پہلے تمہت لگائی جاچکی ہو اور تمھیں اس کا یقین نہ ہو تو اس تہمت کی پروا نہ کرو ہو سکتا ہے تمھیں تمھارے حصہ سے محروم کرنا چاہتا ہو اور وہ تمھارے اور تمھارے رب کے تقرّب میں حائل ہونا چاہتا ہو۔ لہذا اسے اس کے حال پر چھوڑ دو اور اسے شائستہ جواب دو اور اس صورت میں بھی اگر اسے کچھ دیدو تو یہ بہت اچھا ہے۔

وَ أَمَّا حَقُّ الْمَسْئُولِ إِنْ أَعْطَى فَاقْبَلْ مِنْهُ مَا أَعْطَى بِالشُّكْرِ لَهُ وَ الْمَعْرِفَةِ لِفَضْلِهِ وَ اطْلُبْ وَجْهَ الْعُذْرِ فِي مَنْعِهِ وَ أَحْسِنْ بِهِ الظَّنَّ وَ اعْلَمْ أَنَّهُ إِنْ مَنَعَ مَالَهُ مَنَعَ وَ أَنْ لَيْسَ التَّثْرِيبُ فِي مَالِهِ وَ إِنْ كَانَ ظَالِماً فَ إِنَّ الْإِنْسانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ

47. مسئول کا حق

جس سے سوال کیا جاتا ہے، جس سے طلب کیا جاتا ہے اس کا حق یہ ہے کہ اگر اس نے کچھ دیا ہے تو اسے شکریہ کے ساتھ قبول کرلو اور اس کی قدر کرو اور اگر وہ کچھ نہ دے سکے تو اسے معاف کر دے اور اس کے بارے میں حسن ظن رکھے اور یہ جان لو کہ اگر منع کیا ہے تو اپنے ہی ضرر میں منع کیا ہے اس میں اس کا کوئی نقصان نہیں ہے خواہ وہ ظالم ہی ہو کیونکہ انسان ظالم ہے اور حق کو چھپانے والا ہے۔

وَ أَمَّا حَقُّ مَنْ سَرَّكَ اللَّهُ بِهِ وَ عَلَى يَدَيْهِ فَإِنْ كَانَ تَعَمَّدَهَا لَكَ حَمِدْتَ اللَّهَ أَوَّلًا ثُمَّ شَكَرْتَهُ عَلَى ذَلِكَ بِقَدْرِهِ فِي مَوْضِعِ الْجَزَاءِ وَ كَافَأْتَهُ عَلَى فَضْلِ الِابْتِدَاءِ وَ أَرْصَدْتَ لَهُ الْمُكَافَاةَ وَ إِنْ لَمْ يَكُنْ تَعَمَّدَهَا حَمِدْتَ اللَّهَ وَ شَكَرْتَهُ وَ عَلِمْتَ أَنَّهُ مِنْهُ تَوَحَّدَكَ بِهَا وَ أَحْبَبْتَ هَذَا إِذْ كَانَ سَبَباً مِنْ أَسْبَابِ نِعَمِ اللَّهِ عَلَيْكَ وَ تَرْجُو لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ خَيْراً فَإِنَّ أَسْبَابَ النِّعَمِ بَرَكَةٌ حَيْثُ مَا كَانَتْ وَ إِنْ كَانَ لَمْ يَتَعَمَّدْ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

48. خوش کرنے والے کا حق

جس شخص کے ذریعہ خدا نے تمھیں خوش و مسرور کیا ہے اس کا حق یہ ہے کہ اگر اس کا ارادہ تمھیں خوش کرنا تھا تو پہلے اس کا شکریہ ادا کرو اور پھر اسے اتنی جزاء دو کہ جتنا اس نے تمھیں خوش کیا ہے اور ہمیشہ اس کے احسان کا بدلہ چکانے کی فکر میں رہو اور اگر اس کا ارادہ تمھیں خوش کرنا نہیں تہآ تو خدا کی حمد اور اس کا شکر ادا کرو اور یہ جان لو کہ یہ خوشی اسی کی طرف سے ہے اور چونکہ وہ تمھارے لیے خدا کی نعمتوں کا سبب بنا ہے اس لیے اس سے محبت کرو اور اس کے لیے خیرخواہ رہو۔ کیونکہ نعمتوں کے اسباب بھی نعمت ہیں چاہے کہیں ابھی ہوں اور وہ اس کا قصد بھی نہ رکھتا ہو۔

وَ أَمَّا حَقُّ مَنْ سَاءَكَ الْقَضَاءُ عَلَى يَدَيْهِ بِقَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ فَإِنْ كَانَ تَعَمَّدَهَا كَانَ الْعَفْوُ أَوْلَى بِكَ لِمَا فِيهِ لَهُ مِنَ الْقَمْعِ وَ حُسْنِ الْأَدَبِ مَعَ كَبِيرِ أَمْثَالِهِ مِنَ الْخَلْقِ فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ وَ لَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولئِكَ ما عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍ إِلَى قَوْلِهِ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ وَ قَالَ عَزَّ وَ جَلَّ وَ إِنْ عاقَبْتُمْ فَعاقِبُوا بِمِثْلِ ما عُوقِبْتُمْ بِهِ وَ لَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصَّابِرِينَ هَذَا فِي الْعَمْدِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عَمْداً لَمْ تَظْلِمْهُ بِتَعَمُّدِ الِانْتِصَارِ مِنْهُ فَتَكُونَ قَدْ كَافَأْتَهُ فِي تَعَمُّدٍ عَلَى خَطَاءٍ وَ رَفَقْتَ بِهِ وَ رَدَدْتَهُ بِأَلْطَفِ مَا تَقْدِرُ عَلَيْهِ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

49. تمھارے ساتھ برائی کرنے والے کا حق

لیکن اس کا حق جس نے قول و فعل سے تمھارے ساتھ برائی کی ہے اگر اس نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے تو بہتر یہ ہے کہ اس سے درگزر کرو تاکہ کدورت کی جڑ کٹ جائے اور خلقِ خدا میں سے اس جیسے بہت سے لوگوں کے ساتھ شائستہ طریقہ سے پیش آؤ کیونکہ خداوند عالم کا ارشاد ہے: جس نے اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد انتقام لے لیا تو اس پر کوئی الزام نہیں ہے۔۔۔۔۔ نیز ارشاد ہے: یہ کام صحیح ہے پھر فرمایا: اگر سزا دو تو ویسی ہی سزا دو جیسی تمھیں دی گئی تھی لیکن اگر تم صبر کرو تو یہ صابروں کے لیے بہتر ہے یہ تو عمدی صورت میں ہے۔ لیکن اگر جان بوجھ کر بدی کی ہو تم تم جان بوجھ کر اس پر ظلم نہ کرو اگر تم جان بوجھ کر اس کے ساتھ بدی کرو گے تو خطاکار قرار پاؤ گے۔ جہاں تک ہو سکے اس کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ اور اس کے ساتھ محبت آمیز سلوک کرو۔

وَ أَمَّا حَقُّ أَهْلِ بَيْتِكَ عَامَّةً فَإِضْمَارُ السَّلَامَةِ وَ نَشْرُ جَنَاحِ الرَّحْمَةِ وَ الرِّفْقُ بِمُسِيئِهِمْ وَ تَأَلُّفُهُمْ وَ اسْتِصْلَاحُهُمْ وَ شُكْرُ مُحْسِنِهِمْ إِلَى نَفْسِهِ وَ إِلَيْكَ فَإِنَّ إِحْسَانَهُ إِلَى نَفْسِهِ إِحْسَانُهُ إِلَيْكَ إِذَا كَفَّ عَنْكَ أَذَاهُ وَ كَفَاكَ مَئُونَتَهُ وَ حَبَسَ عَنْكَ نَفْسَهُ فَعُمَّهُمْ جَمِيعاً بِدَعْوَتِكَ وَ انْصُرْهُمْ جَمِيعاً بِنُصْرَتِكَ وَ أَنْزِلْهُمْ جَمِيعاً مِنْكَ مَنَازِلَهُمْ كَبِيرَهُمْ بِمَنْزِلَةِ الْوَالِدِ وَ صَغِيرَهُمْ بِمَنْزِلَةِ الْوَلَدِ وَ أَوْسَطَهُمْ بِمَنْزِلَةِ الْأَخِ فَمَنْ أَتَاكَ تَعَاهَدْتَهُ بِلُطْفٍ وَ رَحْمَةٍ وَ صِلْ أَخَاكَ بِمَا يَجِبُ لِلْأَخِ عَلَى أَخِيهِ

50. ہم مذہب کا حق

عام طور سے تمھارے ہم مذہب کا تمھارے اوپر یہ حق ہے کہ تہ دل سے ان کی خیریت و سلامتی طلب کرو اور ان کے لیے رحم و مہربانی کے پر پھیلاؤ اور ان کی خاطر تواضع کرو ان سے انس و الفت پیدا کرو، ان کی اصلاح کرو اور اس کا شکریہ ادا کرو جس نے اپنے، ان کے اور تمھارے اوپر احسان کیا ہے کیونکہ اس کا اپنے اوپر احسان کرنا ایسا ہی ہے جیسا تمھارے اوپر احسان کیا ہو اس لیے کہ تہیں اذیت و تکلیف نہیں دی ہے اور اپنے خرچ سے تمھیں بے نیاز رکھا ہے اور اپنے کو تم سے باز رکھا ہے پس تم ان سب کے لیے دعا کرو اور اپنی نصرت سے ان سب کی مدد کرو اور ان میں سے ہر ایک کے لیے ایک مخصوص مقام و مرتبہ قرار دو۔ ان کے بزرگ کو اپنے والد کی جگہ سمجھو اور ان کے بچوں کو اپنی اولاد کے برابر سمجھو اور درمیانی عمر والے کو اپنا بھائی قرار دو جو بھی تمھارے پاس آئے، لطف و مہربانی سے اس کی دل جوئی کرو اور اپنے بھائی کو بھائی کے حق سے مالا مال کردو۔

وَ أَمَّا حَقُّ أَهْلِ الذِّمَّةِ فَالْحُكْمُ فِيهِمْ أَنْ تَقْبَلَ مِنْهُمْ مَا قَبِلَ اللَّهُ وَ تَفِيَ بِمَا جَعَلَ اللَّهُ لَهُمْ مِنْ ذِمَّتِهِ وَ عَهْدِهِ وَ تُكَلِّمَهُمْ إِلَيْهِ فِيمَا طُلِبُوا مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَ أُجْبِرُوا عَلَيْهِ وَ تَحْكُمَ فِيهِمْ بِمَا حَكَمَ اللَّهُ بِهِ عَلَى نَفْسِكَ فِيمَا جَرَى بَيْنَكَ وَ بَيْنَهُمْ مِنْ مُعَامَلَةٍ وَ لْيَكُنْ بَيْنَكَ وَ بَيْنَ ظُلْمِهِمْ مِنْ رِعَايَةِ ذِمَّةِ اللَّهِ وَ الْوَفَاءِ بِعَهْدِهِ وَ عَهْدِ رَسُولِهِ ص حَائِلٌ فَإِنَّهُ بَلَغَنَا أَنَّهُ قَالَ مَنْ ظَلَمَ مُعَاهَداً كُنْتُ خَصْمَهُ فَاتَّقِ اللَّهَ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

51. اہل کتاب کا حق

لیکن اہل ذمہ یعنی اسلام کی پناہ میں رہنے والوں کا حق یہ ہے کہ ان کی اس چیز کو قبول کرلو جس کو خدا نے قبول کیا ہے اور اس عہد و ذمہ داری کو پورا کرو جو خدا نے ان کے لیے مقرر کی ہے اور اگر وہ مجبور ہوں یا اسے چاہیں تو وہ انھیں دو ارو ان سے معاملہ میں خدا کے حکم پر عمل کرو اور چونکہ وہ اسلامی کی پناہ میں ہیں لہذا خدا اور رسول اللہؐ کے عہد و پیمان کو وفا کرنے کے لیے ان پر پلم نہ کرو کیونکہ ہم تک یہ بات پہنچتی ہے کہ فرمایا: جس نے اس شخص پر ظلم کیا جس سے معاملہ کیا ہے میں اس کا دشمن و مخالف ہوں، اللہ سے ڈر خدا کی طاقت و قوت کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے۔

فَهَذِهِ خَمْسُونَ حَقّاً مُحِيطَةً بِكَ لَا تَخْرُجْ مِنْهَا فِي حَالٍ مِنَ الْأَحْوَالِ يَجِبُ عَلَيْكَ رِعَايَتُهَا وَ الْعَمَلُ فِي تَأْدِيَتِهَا وَ الِاسْتِعَانَةُ بِاللَّهِ جَلَّ ثَنَاؤُهُ عَلَى ذَلِكَ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمِين یہ پچاس حق ہیں جو تمھارے پورے وجود کو ڈھانکے ہوئے ہیں اور زندگی کے کسی موڑ پر بھی تم ان کے احاطہ سے باہر نہیں نکل سکتے۔ ان کی رعایت کرنے اور ان کو ادا کرنے کی کوشش کرنا تمھارے اوپر واجب ہے اور خدا سے مدد طلب کرو تاکہ وہ تمھیں ان حقوق کو ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے اور خدا کے علاوہ کوئی طاقت و قدرت نہیں ہے۔ ساری تعریف اللہ کے لیے ہے جو عالمین کا پروردگار ہے۔[9]

حوالہ جات ترمیم

  1. Imam Zain ul Abideen۔ Treatise On Rights (Risalat al-Huquq)۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 دسمبر 2018 
  2. Sayyid Saeed Akhtar Rizvi۔ The Charter of Rights۔ www.shia-maktab.info۔ Bilal Muslim Mission of Tanzania۔ ISBN 9987620051۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 دسمبر 2018 
  3. سائٹ حوزہ، مشاہدہ کی تاریخ، 31 دسمبر 2018[مردہ ربط]
  4. سائٹ حوزہ، مشاہدہ کی تاریخ، 5 جنوری 2018[مردہ ربط]
  5. سائٹ حوزہ، مشاہدہ کی تاریخ، 31 دسمبر 2018[مردہ ربط]
  6. سائٹ حوزہ، مشاہدہ کی تاریخ، 5 جنوری 2018[مردہ ربط]
  7. سائٹ حوزہ، مشاہدہ کی تاریخ، 5 جنوری 2018[مردہ ربط]
  8. ویکی شیعہ اخذکردہ بتاریخ: 31دسمبر 2018
  9. ویبلاگ مشتاق حکیمی، (مترجم:نثار زین پوری) اخذ بتاریخ: 31۔ دسمبر 2018