خان محمد
خان محمد(پیدایش:یکم جنوری 1928ء وفات 4 جولاٰئی 2009ء) پاکستان کی طرف سے پہلی گیند پھینکنے اور پہلی وکٹ حاصل کرنے کے منفرد اعزاز کے مالک تھے انہوں نے اپنے ملک کی طرف 13 ٹیسٹ میچز میں شرکت کی
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مکمل نام | خان محمد | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائيں ہاتھ سے | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائيں فاسٹ میڈیم | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حیثیت | باؤلر | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 8) | 16 اکتوبر 1952 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 26 مارچ 1958 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: [1]، 16 مارچ 2012 |
کرکٹترميم
خان محمد نے تقسیم ہند سے قبل رانجی ٹرافی میں شمالی ہندوستان کی ٹیم کی نمائندگی کی لیکن پاکستان بننے کے بعد وہ نئی پہچان کے ساتھ سامنے آئے۔49-1948ء میں سیلون کے دورے میں کھیلے گئے دو غیر سرکاری ٹیسٹ میچوں میں انہوں نے چودہ وکٹیں حاصل کیں اور جب 52-1951ء میں ایم سی سی پاکستان آئی تو لاہور کے غیر سرکاری ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں انہوں نے پانچ وکٹیں حاصل کیں۔کراچی جمخانہ میں کھیلے گئے دوسرے غیر سرکاری ٹیسٹ میں پاکستان نے ایم سی سی کو شکست دے کر ٹیسٹ رکنیت حاصل کی اس میچ کی دوسری اننگز میں خان محمد کی پانچ وکٹیں شامل تھیں۔ یہ وہ دور تھا جب خان محمد کی فضل محمود کے ساتھ جوڑی حریف بیٹسمینوں کو خطرے کا پیغام دے چکی تھی۔
دورہ بھارتترميم
پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اپنا اولین ٹیسٹ 53-1952 میں بھارت کے خلاف دہلی میں کھیلا۔ خان محمد کو پاکستان کی طرف سے پہلا اوور کرانے کا اعزاز حاصل ہوا اور یہ منفرد اعزاز بھی انہی کے حصے میں آیا جب انہوں نے پنکج رائے کو آؤٹ کرکے پاکستان کی پہلی ٹیسٹ وکٹ حاصل کی لیکن فٹنس مسائل کے سبب وہ سیریز کے بقیہ میچز سے باہر ہو گئے۔
مزید کامیابیاںترميم
1954کے لارڈز ٹیسٹ میں فضل محمود اور خان محمد نے کسی تیسرے بولر کی مدد کے بغیر انگلینڈ کو صرف ایک سو سترہ رنز پر آؤٹ کر دیا۔ خان محمد نے پانچ وکٹیں حاصل کیں جن میں سر لین ہٹن کو صفر پر بولڈ کرنا بھی شامل تھا۔1954-55ءمیں بھارت کے خلاف ہوم سیریز میں وہ 22 وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بولر رہے۔56-1957ءمیں آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں ایک بار پھر فضل محمود اور خان محمد نے ہی پوری ٹیم کو آؤٹ کر دیا جس میں فضل محمود کی چھ اور خان محمد کی چار وکٹیں شامل تھیں۔
ٹیسٹ کیرئیرترميم
خان محمد نے13 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے54 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی بہترین بولنگ21 رنز کے عوض6 وکٹیں 56-1955ءمیں نیوزی لینڈ کے خلاف ڈھاکہ میں رہی۔
آخری ٹیسٹترميم
58-1957ءمیں ویسٹ انڈیز کے خلاف پورٹ آف اسپین ٹیسٹ خان محمد کا آخری ٹیسٹ ثابت ہوا۔ اس سے قبل کنگسٹن ٹیسٹ میں انہیں سرگیری سوبرز کی ٹرپل سنچری کا سامنا کرنا پڑا اس اننگز میں خان محمد نے259 رنز دیے جو ٹیسٹ کرکٹ میں کسی بھی بولر کی چوتھی مہنگی ترین کارکردگی ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد خان محمد نے کوچنگ کو اپنالی۔
انتقالترميم
سرطان میں مبتلا رہنے کے بعد جولائی 2009 میں لندن میں81 سال اور 184 دن کی عمر میں انتقال کر گئے۔