خورشید بانو (14 اپریل 1914ء - 18 اپریل 2001ء) جنہیں عام طور پر صرف خورشید کے نام سے جانا جاتا ہے ہندوستانی سنیما کی ایک گلوکارہ اور اداکارہ تھیں۔ 1948ء میں پاکستان ہجرت کرنے سے قبل ان کا کیریئر 1930ء اور 1940ء کی دہائیوں پر مشتمل تھا۔ ان کی پہلی فلم لیلی مجنوں (1931ء) تھی۔ انھوں نے ہندوستان میں تیس سے زیادہ فلموں میں کام کیا۔ وہ اپنی فلم تان سین (1943ء) کے لیے مشہور ہیں جس میں ان کے مد مقابل اداکار کندن لال سہگل تھے۔ اس فلم کے کئی گانے بہت مشہور ہیں۔

خورشید بانو
 

معلومات شخصیت
پیدائش 14 اپریل 1914ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع قصور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 اپریل 2001ء (87 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت
برطانوی ہند
پاکستان
ڈومنین بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد 3   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ ادکارہ ،  گلو کارہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

خورشید بانو لاہور کے قریب ضلع قصور کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام ارشاد بیگم تھا۔ ان کا بچپن بھاٹی دروازہ کے علاقے میں علامہ اقبال کے گھر کے قریب گذرا۔ [1]

پیشہ ورانہ زندگی

ترمیم

عالم آرا ہندوستان کی پہلی باآواز فلم، جو 14 مارچ، 1931ء کو ممبئی کے میجسٹک تھیٹر میں پیش کی گئی۔ اسی سال خورشید بانو کی پہلی فلم لیلی مجنوں (1931ء) رلیز ہوئی۔ اس کے بعد ان کی فلمیں مفلس عاشق (1932ء)، نقلی ڈاکٹر (1933ء)، بم شیل اور مرزا صاحباں (1935ء)، کمیاگر (1936ء)، ایمان فروش (1937ء)، مدھر ملن (1938ء) اور ستارہ (1939ء) تھیں۔

1931ء سے 1942ء کے دوران انھوں نے کلکتہ اور لاہور کے اسٹوڈیوز کی بنائی ہوئی فلموں میں کام کیا وہ گلوکارہ-اداکارہ کے طور پر پہچانی جاتی تھیں تاہم اس دور کی ان کی فلمیں فلم بینوں پر کوئی خاص اثر نا چھوڑ سکیں۔ ان کے عروج کا دور اس وقت آیا جب وہ رنجیت مووی ٹون فلمز میں کندن لال سہگل اور موتی لال کے مد مقابل کام کے لیے بمبئی منتقل ہو گئیں۔ کندن لال سہگل کے ساتھ چتوربھوج دوشی کی فلم جگت سورداس اور اس کے بعد تان سین میں کام کرنے بعد وہ اپنے عروج پر پہنچیں۔ انھیں "پہلی گلوکار ستاروں کی جوڑی" کے طور پر جانا جاتا تھا۔ [2]

پاکستان کو نقل مکانی

ترمیم

پاکستان کو نقل مکانی کرنے سے قبل ان کی ہندوستان میں آخری فلم پپیہا رے (1948ء) تھی جو ایک زبردست ہٹ فلم تھی۔ 1948ء میں وہ اپنے شوہر کے ساتھ پاکستان آ گئیں اور کراچی، سندھ میں رہائش پزیر ہوئیں۔ [1] انھوں نے 1956ء میں دو فلموں فنکار اور منڈی میں کام کیا. منڈی خورشید بانو کی آواز اور میوزک کمپوزر رفیق غزنوی کی وجہ قابل ذکر تھی لیکن فلم کی ناقص ہینڈلنگ کی وجہ سے فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہو سکی۔ دوسری فلم فنکار سینٹ پال انگلش ہائی اسکول، کراچی میں طبیعیات کے استاد رابرٹ ملک کی تیار کردہ تھی تاہم اس کا انجام بھی پہلی فلم جیسا ہی تھا۔ [1]

وفات

ترمیم

خورشید بانو 18 اپریل 2001ء کو اپنی 87 ویں سالگرہ کے چار دن بعد پاکستان کے شہر کراچی میں انتقال کر گئیں۔ [1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت Khursheed Bano's last interview on cineplot.com website Retrieved 18 جون 2018
  2. Ashok Damodar Ranade (1 جنوری 2006)۔ Hindi Film Song: Music Beyond Boundaries۔ Bibliophile South Asia۔ صفحہ: 331–۔ ISBN 978-81-85002-64-4۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2018 

بیرونی روابط

ترمیم