دلاور حسین سعیدی
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے سابقہ نائب امیر
1940ء کو پیدا ہوئے،
1971ء میں جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی اس کے بعد شوریٰ اور ایگزیٹو کونسل کے رکن رہے 2009 میں نائب امیر کی ذمے داری سنبھالی جو اپنی موت تک پوری کی۔ 1992ء سے 2008 تک دو دفعہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ حسینہ واجد کے حکومت میں آنے کے بعد جب جماعت اسلامی پر کریک ڈاؤن شروع ہوا تو سیدی صاحب کے خلاف انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل کے نام پر حسینہ واجد کی حکومت نے اپنا بغض نکالا۔ ان پر بیس کے قریب جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے جن میں ہندوؤں کو جبراً مسلمان بنانا اور پاکستان آرمی کی مدد وغیرہ بھی شامل تھے۔ ان کے خلاف 28 جھوٹی شہادتیں جمع کی گئیں اور ان کے حق میں جبرو تشدد کے باوجود سولہ لوگ گواہی دینے کے لیے موجود تھے مولانا دلاور حسین کو جون 2010ء میں گرفتار کیا گیا تھا، جنگی جرائم کے ٹربیونل نے 2013ء میں انھیں سزائے موت سنائی تھی تاہم سپریم کورٹ نے مولانا دلاور حسین کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کر دی تھی جس کے بعد سے وہ جیل میں قید تھے
15 اگست 2023ء کو 83 سالہ مولانا دلاور حسین کو جیل میں دل کا دورہ پڑا جس پر انھیں ڈھاکا کے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔
ڈھاکا کے مقامی اسپتال میں مولانا دلاور حسین دوران علاج انتقال کرگئے۔
جماعت اسلامی کے نائب امیر کی نماز جنازہ ضلع فیروزپور میں ادا کی گئی،