دہلی لاہور بس، سرکاری طور پر صدائے سرحد (ہندی: सदा ए सरहद‎، ہندوستانی انگریزی: Call of the Frontier, اردو: صدائے سرحد[1] مسافر بردار بس سروس ہے جو بھارتی دار الحکومت دہلی اور پاکستان کے شہر لاہور کے مابین سرحدی گزرگاہ واہگہ کے راستے چلتی ہے۔ روٹ ماسٹر بس نمبر دس امن اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کی حکومتوں کی کوششوں پر علامتی اہمیت کی حامل تھی۔[2] 19 فروری 1999ء کو اس کا افتتاح ہوا، بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی پاکستان میں اجلاس کے لیے لاہور اسی بس سروس سے آئے، جن کا استقبال واہگہ پر وزیراعطم پاکستان، نواز شریف نے کیا۔[1][2]

دہلی لاہور بس
بنیاد19 فروری 1999
پڑاوامرتسر، کرتارپور، بھارت، کروکشیتر، سرہند-فتح گڑھ، واہگہ
مقاماتدہلی، لاہور
عاملدہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن
پاکستان ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن

سرکاری طور پر 16 مارچ کو اس نے خدمات شروع کیں، کارگل جنگ کے دوران میں بھی بس سروس جاری رہی۔۔[3] 2001ء بھارتی پارلیمان عمارت پر حملہ کے بعد بس سروس روک دی گئی، اس وقت دونوں ممالک کے درمیان میں حالات بہت شدید حد تک خراب ہوئے اور جنگ شروع ہونے کا خدشہ تھا۔[4]

تعطل ترمیم

199ء میں کارگل جنگ کے دوران میں بس سروس چلتی رہی۔ البتہ 2001ء بھارتی پارلیمان عمارت پر حملہ کے بعد 13 دسمبر 2011ء کو اسے روک دیا گیا،[1][4] اس حملے کا الزام بھارت نے پاکستان پر لگایا تھا۔[5] 16 جولائی، 2003ء کو بس سروس دوبارہ شروع کردی گئی جب دو طرفہ تعلقات بہتر ہو گئے۔[1]

سفری اہمیت ترمیم

دو طرفہ کشیدگی کے باوجود، دہلی لاہور بس دونوں ممالک کے درمیان مطلوبہ دوستی کی علامت بنی ہوئی ہے۔[3][6] اس کے آغاز سے، تجارتی وفود، دونوں ملکوں کے سفیروں اور مشہور شخصیات اپنی آمد و رفت کے لیے بس خدمات استمعال کارنے کی وجہ سے، بہت زیادہ ذرائع ابلاغ کو اپنی جانب متوجہ کرتی رہی ہے۔ 2004ء میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے دورۂ پاکستان کے موقع پر پاکستان حکومت نے 10,000 بھارتی تماشائیوں کو پاکستان آنے کی اجازت دی، جن میں سے اکثر نے بس خدمات حاصل کیں، اسی سال میزبان ملک پاکستان نے بھی بھارت کا دورہ کیا۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت "Delhi-Lahore bus leaves for Pak"۔ ریڈف ڈاٹ کوم۔ Rediff.com India limited۔ 20 فروری 2007۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2008 
  2. ^ ا ب "Delhi-Lahore bus service to start on مارچ 16"۔ expressindia.com۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 13 مارچ 1999۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2008 
  3. ^ ا ب Satinder Bains (4 جون 1999)۔ "Kargil flare-up no damper on 'goodwill bus'"۔ expressindia.com۔ The Indian Express۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2008 
  4. ^ ا ب Ayanjit Sen (28 دسمبر 2001)۔ "India-Pakistan buses close down"۔ BBC News۔ BBC۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2008 
  5. Roy Arundhati (15 دسمبر 2006)۔ "India's shame"۔ guardian.co.uk۔ Guardian News and Media Limited۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2008