رئیس علوی
پروفیسر محمد رئیس علوی پاکستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز ماہر تعلیم، شاعر،ادبی نقاد، مترجم، سابق رجسٹرار جامعہ کراچی اور سندھ بوائز اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کے سابق سکریٹری تھے۔ انھوں نے جاپانی ادب کی متعدد تخلیقات کو اردو زبان میں منتقل کیا۔
رئیس علوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7 مئی 1946ء لکھنؤ ، اتر پردیش ، برطانوی ہند |
وفات | 1 دسمبر 2021ء (75 سال) سڈنی ، آسٹریلیا |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کراچی |
تعلیمی اسناد | ایم اے اردو ، پی ایچ ڈی |
پیشہ | شاعر ، ادبی نقاد ، استاد جامعہ ، مترجم |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمرئیس علوی 7 مئی 1946ء کو لکھنؤ، اتر پردیش، برطانوی ہند میں پیدا ہوئے۔ میٹرک اور ایف اے لکھنئو سے پاس کیا۔ 1961ء میں پاکستان منتقل ہو گئے اور کراچی میں مستقل سکونت اختیار کی۔ بی اے نیشنل کالج کراچی سے 1963ء میں اور ایم اے (اردو) کی ڈگری جامعہ کراچی سے 1965ء میں حاصل کی۔پھر گورنمنٹ سراج الدولہ کالج کراچی میں لیکچرار مقرر ہو گئے۔ وہ جامعہ ٹوکیو جاپان میں اردو کے پروفیسر تعینات رہنے کے بعد جاپان سے واپسی پر حکومت سندھ کے محکمہ تعلیم میں انتظامی امور سے وابستہ ہوئے۔ محکمہ تعلیم سندھ میں ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم اور کراچی کی شہری حکومت میں محکمۂ تعلیم کے ای ڈی او رہے۔ کراچی یونیورسٹی کے رجسٹرار بھی رہے اور قلندر شہباز یونیورسٹی کے پہلے وائس چانسلر بھی مقرر ہوئے۔بعد ازاں خادم علی شاہ بخاری انسٹیٹیوت آف ٹیکنالوجی کراچی اور نیو پورٹ آف کمیونی کیشن اینڈ اکنامکس کراچی کے ریکٹر مقرر ہوئے۔ امریکا کی پٹس برگ یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز برائے تعلیم نے 2001ء میں فیلوشپ کی تکمیل پر رئیس علوی کو علمی حیثیت کے اعتراف میں انھیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا۔ 2007ء میں بھارت نے ہندوستان میں ہندی، اردو ساہتیہ ایوارڈ کمیٹی یوپی نے اردو زبان کی خدمات کے اعتراف میں پروفیسر رئیس علوی کو ادبی ایوارڈ سے نوازا۔ فیض احمد فیض کے بعد یہ دوسرا ایوارڈ تھا جو کسی پاکستانی کو ملا تھا۔ پروفیسر علوی نے 2010ء میں نیوزی لینڈ میں اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے اردو ہندی کلچرل ایسوسی ایشن آف نیوزی لینڈ کانہ صرف خاکہ پیش کیا بلکہ ایسو سی ایشن کے قیام کے بعد اس کے سرپرست اعلیٰ بھی مقرر ہوئے۔ 2011-12ء میں آسٹریلیا کے شہر سڈنی اور ملبورن میں اردو زبان و ادب کی ترویج اور فروغ کے لیے مختلف سیمینار، مذاکروں پر خطاب بھی کیا۔ رئیس علوی نے ادبی و تعلیمی موضوعات پر بہت سے مضامین اور مقالات لکھے۔ وہ آٹھ کتابوں کے مصنّف ہیں جن میں ان کا شعری مجموعہ صدا ابھرتی ہے بھی شامل ہے۔ پروفیسر علوی نے جاپانی ادب و زبان پر 5 کتابیں لکھی ہیں۔ ان کا شمار بہترین ترجمہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ رئیس علوی نے جاپانی ادب کی بہت سی کتابوں کو اردو میں منتقل کیا۔ ان کے تراجم جن میں بارہویں صدی عیسوی کے مشہور جاپانی شاعر سئی گیو کے دیوان کا ترجمہ چاند کے رنگ اہم کارنامہ ہے اور اس کے علاوہ انھوں نے مینوشو کا ترجمہ ہے۔ گل صد برگ جو جاپان کا قدیم شعری کلیات ہے۔ رئیس علوی نے جاپان کے عظیم شاعر اور ہائیکو کے سرخیل جناب متسواوبشو کا اوکونوہوسو میچی (OKU NO HOSO MICHI) جو عالمی ادب کا ایک سدابہار سفرنامہ ہے، کا ترجمہ اندرون شمال کا تنگ راستہ کے نام سے کیا۔ پروفیسر رئیس علوی یکم دسمبر 2021ء کو سڈنی، آسٹریلیامیں سرطان کے باعث انتقال کر گئے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ اسٹاف رپورٹر (2 دسمبر 2021ء)۔ "ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر رئیس علوی سڈنی میں انتقال کرگئے"۔ روزنامہ جنگ کراچی