راجہ یاسر ہمایوں سرفراز

پاکستان میں سیاستدان

راجا یاسر ہمایوں سرفراز، پاکستانی سیاست دان ہیں۔ جو 6 اگست 2022 سے اپریل جنوری 2023 تک پنجاب کے صوبائی وزیر برائے ہائر ایجوکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی رہے۔ اس سے قبل وہ 27 اگست 2018 سے 27 مارچ 2022 تک صوبائی وزیر برائے ہائر ایجوکیشن رہے۔ وہ 27 اگست 2018 سے 19 جولائی 2019 تک پنجاب کے صوبائی وزیر سیاحت بھی رہ چکے ہیں۔ انھوں نے 22 جولائی 2019 سے 27 مارچ 2022 تک انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلمدان بھی سنبھالا۔ وہ اگست 2018 سے جنوری 2023 تک پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن رہے۔

راجہ یاسر ہمایوں سرفراز
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1972ء (عمر 51–52 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان تحریک انصاف   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
رکن پنجاب صوبائی اسمبلی [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن سنہ
15 اگست 2018 
حلقہ انتخاب پی پی-21  
پارلیمانی مدت 17 ویں صوبائی اسمبلی پنجاب  
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی، تعلیم اور پیشہ ورانہ کیریئر ترمیم

وہ 28 دسمبر 1972 کو فیصل آباد ، پنجاب پاکستان میں ایک جاگیردار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ [2] ان کے خاندان کا تعلق چکوال سے ہے۔ [3] ان کے دادا راجا محمد سرفراز خان تحریک پاکستان کے رکن تھے اور 1929 سے 1937 تک پنجاب قانون ساز کونسل کے رکن اور 1937 سے 1958 تک پنجاب قانون ساز اسمبلی کے رکن رہے۔ ان کے چچا راجا سجاد اکبر اور راجہ ریاض احمد خان بھی اسی کی دہائی کے اواخر سے لے کر آج تک صوبائی اور قومی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔ [2]

انھوں نے ایچی سن کالج سے 1991 میں اسکول کی تعلیم مکمل کی اوراعلی تعلیم کے لیے امریکا چلے گئے۔ انھوں نے فلوریڈا یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور کمپیوٹر اور انفارمیشن سسٹمز میں بیچلر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی۔ [2] گریجویشن کے بعد انھوں نے کچھ عرصہ امریکا کے فلوریڈا میں ایک سافٹ ویئر کمپنی میں کام کیا ۔ وہ 1998 میں پاکستان واپس آ گئے۔ 1999 میں انھوں نے چکوال میں کوٹ سرفراز خان میں مائرز کالج کی بنیاد رکھی۔ [2]

سیاسی کیریئر ترمیم

انھوں نے 2013 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت اختیار کی۔ اور 2013 کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ این اے 60 (چکوال-I) سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑا لیکن وہ ناکام رہے۔ انھوں نے 48,076 ووٹ حاصل کیے اور طاہر اقبال سے ہار گئے۔ [4] وہ 2018 کے عام انتخابات میں حلقہ پی پی 21 (چکوال-I) سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ [5] 27 اگست 2018 کو انھیں وزیر اعلیٰٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی صوبائی کابینہ میں شامل کیا گیا اور انھیں سیاحت کے اضافی وزارتی قلمدان کے ساتھ پنجاب کا صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مقرر کیا گیا۔ پنجاب کے صوبائی وزیر برائے سیاحت کا اضافی قلمدان 19 جولائی 2019 کو ان سے واپس لے لیا گیا اور انھیں 22 جولائی 2019 کو پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اضافی قلمدان سونپا گیا۔ 9 مئی کے ہنگاموں اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے پاکستان کے اداروں پر مبینہ حملے کے بعد، پارٹی کے بہت سے دیگر اہم شخصیات کی طرح اس نے بھی پی ٹی آئی اور سیاست کو عام طور پر چھوڑ دیا۔ [6]

حوالہ جات ترمیم

  1. https://www.pap.gov.pk/members/profile/en/21/1275
  2. ^ ا ب پ ت "Profile"۔ www.pap.gov.pk (بزبان انگریزی)۔ Punjab Assembly۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2018 
  3. Nabeel Anwar Dhakku (22 February 2015)۔ "Raja Sarfraz Khan — an unusual feudal"۔ DAWN.COM 
  4. "2013 election result" (PDF)۔ ECPaccessdate=8 August 2018۔ 01 فروری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2023 
  5. "Election Results 2018 - Constituency Details"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ The News۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولا‎ئی 2018 
  6. "Ex-MPA Raja Yasir Humayun among other notables quit politics"۔ Dunya News۔ 30 May 2023