راجہ ریاض احمد خان
بینادی طور پر زراعت سے وابستہ راجا ریاض احمد پاکستانی سیاست دان جو اگست 2018 سے پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔ اس سے قبل وہ پنجاب کے وزیر آبپاشی اور بجلی تھے اور 1993 سے 2013 کے درمیان پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن بھی رہے۔
راجہ ریاض احمد خان | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
رکن پاکستان کی قومی اسمبلی | |||||||
آغاز منصب 13 August 2018 | |||||||
قائد حزب اختلاف (پنجاب) | |||||||
مدت منصب 2011 – 2013 | |||||||
| |||||||
[[سینئر وزیر پنجاب (پاکستان)] پنجاب کے سینئر وزیر]] | |||||||
مدت منصب 09 June 2008 – 01 March 2010 | |||||||
پنجاب کے صوبائی وزیر آبپاشی و بجلی | |||||||
مدت منصب 09 June 2008 – 1 March 2010 | |||||||
رکن صوبائی اسمبلی پنجاب | |||||||
مدت منصب 2008 – 2013 | |||||||
مدت منصب 2002 – 2007 | |||||||
مدت منصب 1993 – 1996 | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1961ء (عمر 62–63 سال) فیصل آباد |
||||||
جماعت | پاکستان پیپلز پارٹی | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
درستی - ترمیم |
زندگی اور تعلیم
ترمیمراجا ریاض 26 جولائی 1959 کو فیصل آباد ، پنجاب ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ [1]
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے انھوں نے گریجویشن کیا اور بیچلر آف آرٹس کی تعلیم مکمل کی۔ [1]
سیاسی دور
ترمیم1993
ترمیموہ 1993 کے عام انتخابات میں حلقہ پی پی-55 (فیصل آباد-XIII) سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار کی حیثیت سے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔ انھوں نے 30,655 ووٹ حاصل کیے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) (پی ایم ایل این) کے امیدوار قمر الزمان اعوان کو شکست دی۔ [2] وہ سن اُنیّسو چھیانوے میں، صدر فاروق لغاری کے ہاتھوں قومی اسمبلی کی تحلیل اور پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کی برطرفی تک رکن رہے۔[dn 1]
1997
ترمیمبعد ازاں انھوں نے 1997 کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ پی پی-55 (فیصل آباد-XIII) سے پی پی پی کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے پھر دوبارہ انتخاب لڑا، لیکن وہ ناکام رہے۔ انھوں نے 18,950 ووٹ حاصل کیے اور رانا افضل خان سے سیٹ ہار گئے۔ [1]
2002
ترمیموہ 2002 کے عام انتخابات میں حلقہ پی پی-65 (فیصل آباد-XV) سے پی پی پی کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے۔ انھوں نے 27,788 ووٹ حاصل کیے اور مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد ثاقب ملک کو شکست دی۔ [3]
2008
ترمیموہ 2008 کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ پی پی-65 (فیصل آباد-XV) سے پی پی پی کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے ایک بار پھر منتخب ہوئے۔ انھوں نے 29,858 ووٹ حاصل کیے اور مسلم لیگ ن کے امیدوار حاجی محمد شکیل انصاری کو شکست دی۔ [4] ان کے کامیاب انتخاب کے بعد، انھیں وزیراعلیٰ شہباز شریف کی صوبائی پنجاب کابینہ میں شامل کیا گیا اور انھیں پنجاب کا صوبائی وزیر برائے آبپاشی اور بجلی بنایا گیا جہاں وہ 2010 تک خدمات انجام دیتے رہے [1]پیپلز پارٹی نے انھیں پنجاب اسمبلی میں اپنا پارلیمانی قائد مقرر کیا۔[dn 1]
2013
ترمیمانھوں نے 2013 کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ پی پی-65 (فیصل آباد-XV) سے پی پی پی کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب میں حصہ لیا ، لیکن ناکام رہے۔ انھوں نے 17,571 ووٹ حاصل کیے اور وہ نشست محمد الیاس انصاری سے ہار گئے۔ [5]
2018
ترمیممئی 2016 میں راجا ریاض نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت اختیار کی
وہ 2018 کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ NA-110 (فیصل آباد-X) سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر انتخابات جیت کر پاکستان کی قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے۔
وزیر اعظم عمران خان نے 27 ستمبر 2018 کو راجا ریاض کو وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے پیٹرولیم مقرر کیا۔ دسمبر 2018 میں انھوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
تنازعات
ترمیمسن دو ہزار گیارہ میں، جب پی پی پی نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا تو راجا ریاض کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنا دیا گیا۔ [dn 1]
اگرچہ وہ شریف برادران کے سخت نقاد رہے تاہم سپریم کورٹ کے اصغر خان کیس فیصلے کے بعد ان کی تنقید میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا۔ [dn 1]
انھوں نے مبینہ طور پر الزام لگایا کہ اُس وقت کے وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف دُہری شہریت رکھتے ہیں۔
جب عدالت نے انھیں شہباز شریف سمیت طلب کیا تو وہ اپنی بات سے پِھر گئے اور کہا کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ [dn 1]
اثاثے
ترمیمسن دو ہزار دس میں، بطور رکنِ پنجاب اسمبلی، جمع کرائے گوشوارے کے مطابق راجا ریاض کے اثاثوں کی کُل مالیت چوالیس اعشاریہ اکتیس ملین تھی، جس میں تین دکانیں، ایک چار کنال کا پلاٹ اور زرعی زمین کا رقبہ شامل تھا۔
وہ ایک فیکٹری کے بھی مالک ہیں جس کی مالیت چھیالس ملین روپے ہے۔ [dn 1]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت "Punjab Assembly"۔ www.pap.gov.pk۔ 15 جنوری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2018
- ↑ "Punjab Assembly election results 1988-97" (PDF)۔ ECP۔ 30 اگست 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولائی 2018
- ↑ "2002 election result" (PDF)۔ ECP۔ 26 جنوری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2018
- ↑ "2008 election result" (PDF)۔ ECP۔ 05 جنوری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2018
- ↑ "2013 election result" (PDF)۔ ECP۔ 01 فروری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2018