روہنگیا (حنیفی روہنگیا رسم الخط: رُحَ࣪ڠۡگَ࣪ࢬ / ‎𐴌𐴗𐴥𐴝𐴙𐴚𐴒𐴙𐴝)[1] ایک ہند آریائی زبان ہے جو روہنگیا قوم میانمار (برما) اور اس کی ریاست راکھائن میں بولتی ہے،[2][3] اور یہ یہاں بولی جانے والی دوسری زبانوں سے مختلف ہے۔ یہ ماگدھی زبانوں (مشرقی ہند آریائی زبانوں) کے خاندان کی شاخ آسامی و بنگالی زبانوں سے تعلق رکھتی ہے اور بنگلہ دیش کی چٹاگانگی زبان سے مشابہت رکھتی ہے۔ روہنگیا اور چٹاگانگی زبانیں اس قدر ملتی جلتی ہیں کہ ان کے بولنے والے ایک دوسرے کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔[4] یہ نہ صرف بنیادی طور پر فارسی، اردو، ہندی اور عربی زبانوں کے الفاظ کا مرکب ہے بلکہ کسی حد تک انگریزی زبان کے کچھ الفاظ بھی اس میں شامل ہیں۔[5]

روہنگیا زبان
متکلمین 1800000 (2012)  ویکی ڈیٹا پر (P1098) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کتابت عربی حروف تہجی ،  حنیفی روہنگیا رسم الخط ،  لاطینی حروفِ تہجی   ویکی ڈیٹا پر (P282) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آیزو 639-3 rhg  ویکی ڈیٹا پر (P220) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

روہنگیا ادب اور تاریخ

ترمیم

تاریخی کتب میں اس بات کا ذکر موجود ہے کہ سنہ 1429ء میں جنرل ولی خان نے اراکان (موجودہ راکھائن) میں فارسی زبان کو بطور سرکاری زبان نافذ کیا، جو سنہ 1845ء تک ریاستی زبان کے طور پر استعمال ہوتی رہی۔ قدیم دور سے مسلمان مصنفین اور شاعروں نے روہنگیا زبان میں فارسی اور عربی حروف تہجی کا استعمال کیا۔ ایسی ہی ایک کتاب کا ذکر روہنگیا کے مشہور مصنف طاہر باتھا کے ہاں ملتا ہے۔ اس کے علاوہ، اراکان کے تاریخی سکے فارسی اور عربی نقش و نگار سے مزین تھے، جو اس دور میں اسلامی ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں۔ روہنگیا ادب محبت کے گیتوں، لوک کہانیوں، بارہ ماسہ، صوفیانہ کلام، محاورات، غزلوں، پہیلیوں اور لوریوں سے بھرپور ہے۔ اراکانی بادشاہوں کے دربار میں کئی شاعر اور مصنف پروان چڑھے۔ ان بادشاہوں کے بنگالی سلطنت سے خوشگوار تعلقات تھے، جس کی وجہ سے اراکان میں بنگالی زبان کے فروغ میں مدد ملی۔ دربار میں موجود درباریوں کی اکثریت چٹاگانگ یا بنگال کے سرحدی علاقوں سے تعلق رکھتی تھی، جس نے بنگالی زبان کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ اراکانی دربار کے چند مشہور شاعر اور مصنفین میں احمدو مِن یو، شاہ برید خان، عبد الکریم خندکر، قریشی ماگن، دولت قاضی، مردان اور شاہ الاوّل کے نام شامل ہیں۔ ان کے بنگالی زبان میں تخلیق کیے گئے ادبی ذخیرے کی دریافت اراکان کی ادبی تاریخ کے لیے نہایت اہمیت رکھتی ہے۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Muhammad Ibrahim (2013). رُحَ࣪ڠۡگِ࣭ࢬ فࣤنَّ࣪رۡ كِتَفۡ لࣤمۡبࣤ࣪رۡ (1) [Rohingya Text Book I] (روہنگیا میں). Rohingya fonna.
  2. "What is Rohingyalish or Rohingya Language?", Rohingya Language Foundation (انگریزی میں), Archived from the original on 2012-07-31, Retrieved 2012-06-11
  3. "Rohingya Language", WorldLanguage.com (انگریزی میں), Archived from the original on 2012-03-25, Retrieved 2012-06-11
  4. Christine Ro (13 ستمبر 2019). "The Linguistic Innovation Emerging From Rohingya Refugees". Forbes (انگریزی میں). Archived from the original on 2023-10-05.
  5. ^ ا ب ڈاکٹر فرحت علوی۔ "روہنگیا زبان و ادب کا تذکرہ"۔ ایشین ریسرچ انڈیکس۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-01