ریٹا گنگولی
ریٹا گنگولی ہندوستانی کلاسیکی فنون کی ماہرہ ہیں۔ وہ ایک ماہر رقاصہ، موسیقار اور گلوکارہ ہیں جنہیں 2000 میں سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ [2] اور 2003 میں پدم شری [3] سے نوازا گیا۔ وہ اداکارہ میگھنا کوٹھاری کی والدہ اور رویندر سنگیت گلوکارہ گیتا گھٹک کی چھوٹی بہن ہیں۔
ریٹا گنگولی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | لکھنؤ |
شہریت | بھارت |
اولاد | میگھنا کوٹھاری |
عملی زندگی | |
مادر علمی | قومی ڈراما اسکول |
پیشہ | گلو کارہ ، نغمہ ساز |
اعزازات | |
IMDB پر صفحہ[1] | |
درستی - ترمیم |
سوانح حیات
ترمیمریٹا گنگولی لکھنؤ، اتر پردیش میں ایک بنگالی برہمن خاندان میں پیدا ہوئیں۔ وہ کے ایل گنگولی اور مینا گنگولی کی بیٹی ہیں۔ کے ایل گنگولی ایک آزادی پسند شخص اور کانگریس پارٹی کے رکن تھے۔ 1938 میں انھیں جواہر لعل نہرو نے نیشنل ہیرالڈ کے پہلے ایڈیٹر کے طور پر منتخب کیا جو نہرو کا قائم کردہ ایک اخبار تھا۔ [4] [5]
پچاس کی دہائی میں دہلی میں ایک موسقی کی تقریب کے دوران گانے نے ان کا کیرئیر بدل دیا اور اس کے بعد انھوں نے گلوکاری پر زیادہ توجہ دینا شروع کر دی۔[5] مشہور کتھک گرو شمبھو مہاراج کی حوصلہ افزائی کے بعد، انھوں نے ہندوستان میں کئی جگہوں پر سدھیشوری دیوی کے ساتھ فن کا مظاہرہ کیا جو ایک مشہور کلاسیکی گلوکارہ تھیں، [4] [5] ایسی ہی کسی پرفارمنس کے دوران، مشہور ہندوستانی گلوکارہ بیگم اختر نے گنگولی سے ملاقات کی اور انھیں اپنا شاگرد بنا لیا۔ [4] [5] شاگرد استانی کا یہ رشتہ دونوں کے درمیان بیگم اختر کی موت تک رشتہ قائم رہا(1974 تک یہ تعلق چلا)۔ [4]
گنگولی نے برطانیہ اور فرانس میں منعقدہ فیسٹیول آف انڈیا ایونٹس میں فن کا مظاہرہ کیا۔ وہ فن اور موسیقی سے متعلق متعدد کتابوں کی مصنفہ ہیں جن میں بسم اللہ خان اور بنارس، شہنائی کی نشست [6] اور اے محبت۔ . . بیگم اختر کی یادیں۔ [4] [7] وہ ایک غیر منافع بخش تنظیم کالا دھرمی کی بانی ہیں جو فنون لطیفہ میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کو فروغ دیتی ہے [8]۔ اس کے علاوہ وہ بیگم اختر اکیڈمی آف غزل کی بانی ہیں[9] جو غزل کی روایت کو پروان چڑھانے کے لیے ایک اکیڈمی [4] ہے جس نے غزل کے میدان میں بہترین کارکردگی کو اجاگر کرنے کے لیے سالانہ ایوارڈز کا آغاز کیا ہے۔[10] بیگم اختر پر [11] پر ان کا ڈراما جمالِ بیگم اختر، کئی مواقع پر اسٹیج کیا جا چکا ہے [12]۔ وہ معروف غزل گلوکار، انوپ جلوٹا کے ساتھ مل کر بیگم اختر [5] کی زندگی پر فلم بنانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں جس میں فلمساز کیٹن مہتا اور میوزک ڈائریکٹر اے آر رحمان شامل ہیں۔ [10]
ریٹا گنگولی کو 2000 میں موسیقی کے لیے سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ ملا[2]، حکومت ہند نے انھیں 2003 میں پدم شری کے سول ایوارڈ سے نوازا۔ وہ پریادرشی ایوارڈ، راجیو گاندھی شرومنی ایوارڈ، کریٹکس سرکل آف انڈیا ایوارڈ اور وزارت اطلاعات و نشریات کے براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن کے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کی بھی وصول کنندہ ہیں۔ [4]
ریٹا گنگولی کی شادی سنگیت ناٹک اکادمی کے سابق سکریٹری کیشو کوٹھاری سے ہوئی تھی جن سے ان کے دو بچے ہیں، بیٹا ارجیت ایک شاعر [13] اور ایک بیٹی، میگھنا کوٹھاری جو ہندی فلموں کی اداکارہ ہیں۔ [5]
وہ فلم پرینیتا (2005 فلم) میں بھی نظر آئیں اور انھیں سوانند کرکرے کے لکھے ہوئے شانتنو موئترا کے ترتیب دیے گانے دھنک-دھنک-دھا کا سہرا جاتا ہے۔
انھوں نے فلم سرکار (2005) کا گانا دین بندھو بھی گایا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ربط: https://www.imdb.com/name/nm2140374/ — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اگست 2019
- ^ ا ب "SNA Award"۔ Sangeet Natak Akademi۔ 2015۔ 25 جولائی 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2015
- ↑ "Padma Awards" (PDF)۔ Padma Awards۔ 2015۔ 15 اکتوبر 2015 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2015
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "ITC Sangeet Research Academy"۔ ITC Sangeet Research Academy۔ 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2015
- ^ ا ب پ ت ٹ ث "Telegraph India"۔ Telegraph India۔ 6 October 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2015
- ↑ Rita Ganguly (1994)۔ Bismillah Khan and Benaras, the Seat of Shehnai۔ Cosmo Publications۔ صفحہ: 136۔ ISBN 978-8170206798
- ↑ Rita Ganguly (2013)۔ AE MOHABBAT... Reminiscing Begum Akhtar۔ Stellar Publishers۔ ASIN B00DHIZEXA
- ↑ "Kaladharmi"۔ Kaladharmi۔ 2015۔ 10 فروری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2015
- ↑ "BAAG"۔ Kaladharmi۔ 2015۔ 10 فروری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2015
- ^ ا ب "The Hindu"۔ 3 October 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2015
- ↑ "NSD"۔ NSD۔ 2015۔ 10 فروری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2015
- ↑ "Portrait of the artist"۔ 9 February 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2015
- ↑ "Details: Vani Prakashan"۔ www.vaniprakashan.in۔ 06 اگست 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مارچ 2021