ساوتری بائی پھلے
ساوتری بائی پھلے (ہندی: सावित्रीबाई फुले) (3 جنوری 1831ء - 10 مارچ 1897ء) سماجی کارکن، ماہر تعلیم اور شاعرہ تھیں۔ ان کا تعلق ہندوستان کی ریاست مہاراشٹر سے تھا۔ وہ ہندوستان کی پہلی خاتون معلمہ گذری ہیں۔ انھوں نے اپنے شوہر جیوتی راؤ پھلے کے ساتھ مل کر بھارت میں حقوق نسواں کے لیے بہت آوازیں بلند کیں۔ انھیں بھارتی نسوانیت کی ماں کہا جاتا ہے۔ 1948ء میں انھوں نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر پونے میں ایک نسواں اسکول کی بنیاد رکھی۔ انھوں نے بھارت میں ذات پات اور جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو ختم کرنے کی جانب بہت سے کام کیے جس میں ان کے شوہر نے ان کا ساتھ دیا۔ وہ مہاراشٹر کی مایہ ناز سماجی کارکن کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
ساوتری بائی پھلے | |
---|---|
(مراٹھی میں: सावित्रीबाई फुले) | |
سنہ 1998ء کی ایک بھارتی مہر پر ساوتری بائی کی تصویر
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 جنوری 1831 نئے گاؤں، سورت، گجرات، کمپنی راج (موجودہ مہاراشٹر، بھارت) |
وفات | 10 مارچ 1897 پونہ، بمبئی پریزیڈنسی، برطانوی راج (موجودہ مہاراشٹر، بھارت) |
(عمر 66 سال)
وجہ وفات | طاعون |
طرز وفات | طبعی موت |
قومیت | بھارتی قوم |
شریک حیات | جیوتی راؤ پھلے |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مصنفہ |
پیشہ ورانہ زبان | مراٹھی |
درستی - ترمیم |
وہ مراٹھی زبان میں لکھتی تھیں اور شاعری کرتی تھیں۔
ابتدائی زندگی
ترمیمان کی ولادت 3 جنوری 1831ء کو ضلع ستارا کے گاؤں نائیگاوں میں ہوئی۔ ان کی جائے پیدائش پونے سے 50 کلومیٹر دور ہے۔[1] ان کے والد کا نام نویشے پاٹل اور والدہ کا نام لکشمی بائی تھا۔ اور بہنوں میں سب سے بڑی تھیں۔ ان کا تعلق مالی قبیلہ سے ہے۔[2][3]۔[ا] 10 سال کی عمر میں ان کی شادی جیوتی راؤ پھلے سے ہو گئی۔جیوتی راو اس وقت 13 سال کے تھے۔ دونوں کے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ اہوں نے ایک براہمن بیوہ کے بچہ یشونت راو کو گود لے لیا۔[4]
تعلیم
ترمیمشادی تک ساوتری بائی نے کوئی تعلیم حاصل نہیں کی تھی کیونکہ براہمنوں نے نچلی ذات کے لوگوں کے لیے تعلیم پر پابندی لگا دی تھی۔ جوتی راو بھی نچلی ذات کی وجہ سے داخلہ سے ممنوع قرار دیے گئے تھے اتفاق سے انھیں اسکوٹش مشنری اسکول میں داخل مل گیا تھا۔ وہاں انھوں نے ساتویں درجہ تک تعلیم حاصل کی۔[3][5] سرکاری دستاویز کر مطابق جوتی راو نے ساوتری کا گھر پر ہی پڑھایا۔ ساوتری بائی نے اپنے شوہر سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ان کے دوستوں نے ان کی مزید تعلیم کا بیرا اٹھایا؛ سکھارام یشونت پرانجاپے اور کیشو شیورام بھاوالکر نے ان کی مدد کی۔ انھوں نے دو ٹیچنگ تدریبی پروگرام میں بھی حصہ لیا۔ پہلا ادارہ احمد نگر میں امریکی مشنری سنتھیا فرار کا تھا اور دوسرا ادارہ پونے کا نارمل کالج تھا۔[1][3][6] ساوتری بائی ہندوستان کی پہلی خاتون استاذہ اور ہیڈ مسٹریس تھیں۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ Sundararaman, T. (2009)۔ Savitribai Phule first memorial lecture, [2008]۔ National Council of Educational Research and Training۔ ISBN 9788174509499۔ OCLC 693108733
- ↑ O'Hanlon (2002)، ص 105–106 sfnp error: multiple targets (3×): CITEREFO'Hanlon2002 (help)
- ^ ا ب پ Divya Kandukuri (2019-01-11)۔ "The life and times of Savitribai Phule"۔ Mint (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2019
- ↑ Rosalind O'Hanlon (2002)۔ Caste, Conflict and Ideology: Mahatma Jotirao Phule and Low Caste Protest in Nineteenth-Century Western India (Revised ایڈیشن)۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 135۔ ISBN 978-0-521-52308-0
- ↑ Rosalind O'Hanlon (2002)۔ Caste, Conflict and Ideology: Mahatma Jotirao Phule and Low Caste Protest in Nineteenth-Century Western India (Revised ایڈیشن)۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 118۔ ISBN 978-0-521-52308-0
- ↑ Rosalind O'Hanlon (2002)۔ Caste, Conflict and Ideology: Mahatma Jotirao Phule and Low Caste Protest in Nineteenth-Century Western India (Revised ایڈیشن)۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 118۔ ISBN 978-0-521-52308-0