ساوین

ساوین یا ساؤتھ ایشیا وائلڈ لائف نیٹ ورک ایک بین حکومتی جنگلاتی تحفظ کا ادارہ ہے جس میں جنوبی ایشیا کے سبھی ممالک - افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹ

ساوین یا ساؤتھ ایشیا وائلڈ لائف نیٹ ورک ایک بین حکومتی جنگلاتی تحفظ کا ادارہ ہے جس میں جنوبی ایشیا کے سبھی ممالک - افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، مالدیپ، نیپال، پاکستان اور سری لنکا شامل ہیں۔ ساوین کا رسمی افتتاح جنوری 2011ء میں پارو، بھوٹان میں ہوا۔ ادارے کا مقصد جنگلات سے جڑے جرائم سے جنگ لڑنے کے لیے جنوب ایشیائی ممالک کے بیچ میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔ اس کی توجہ پالیسیوں کی یکسانی؛ ادارہ جاتی صلاحیتوں کی تقویت اور علاقائی تعاون ہے۔ اس ادارے کی کارروائیاں اس کے سیکریٹریٹ سے چلتی ہیں، جو کاٹھمنڈو، نیپال میں قائم کیا گیا ہے۔[1]

ساوین کا ارتقا ترمیم

جنگلات کے جانوروں سے جڑے جرائم پر 26-30 اپریل 2004ء کو ایک ورک شاپ منعقد ہوئی جسے جنوبی ایشیا جنگلات کی زندگی کی تشخیص اور قانونی نفاذ (South Asia Wildlife Trade Diagnostic and Law Enforcement Workshop) کا نام دیا گیا تھا۔ اس کے بعد جنوبی ایشیا جنگلاتی حیات پہل (South Asia Wildlife Trade Initiative -SAWTI) منعقد ہوئی۔ یہ 31 جنوری - یکم فروری 2008ء کاٹھمنڈو میں منعقد ہوئی تھی۔ اس میں پھر سے اس بات پر روشنی دکھائی گئی کہ علاقائی جنگلاتی حیات کے جرائم کس قدر پھیلے ہیں اور یہ خیال کو جنم دیا گیا کہ جنوبی ایشیا میں ایک ادارے کے قیام سے اس پر گرفت لگائی جا سکتی ہے۔

ساوین کی تشکیل کا ایک اہم سنگ میل جنوبی ایشیا کے تعاونی ماحول پر پروگرام کے گورننگ کونسل کی بیٹھک تھی جو مئی 2008ء میں جے پور میں ہوئی۔ اسی وزارتی اجلاس سے ساوین کی تشکیل کا اعلان کیا گیا۔ اس اعلان کو جے پور اعلان کا نام دیا گیا۔[1]

چوتھا اجلاس ترمیم

ساوین کا چوتھا اجلاس کولکاتا میں 8-10 مئی 2018ء کو ہوا۔ اس موقع پر سوائے پاکستان کے سبھی ساوین کے رکن ممالک موجود تھے۔ اس موقع پر چھ تجاویز کو منظور کیا گیا جو جنگلاتی حیات کے غیر قانونی تجارتی راستوں پر گرفت لگانے، موجودہ قوانین کے تجزیہ اور تنظیمی ڈھانچے سے تعلق رکھتے ہیں، گفتگو کا موضوع رہے۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب Establishment of SAWEN | South Asia Wildlife Enforcement Network
  2. "4th meeting of SAWEN held in Kolkata, India | Current Affairs Today"۔ 15 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2018