سعودی عرب میں مذہب

سعودی عرب میں مذہب

اسلام سعودی عرب کا سرکاری مذہب ہے اور اس کا قانون تمام شہریوں کے مسلمان ہونے کو ضروری قرار دیتا ہے۔[1] اسلام کے سوا دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے علانیہ عبادت ممنوع ہے۔[2][3] کسی غیر مسلم کو سعودی عرب کی شہریت حاصل کرنے کے لیے اسلام قبول کرنا ضروری ہے۔[4] سعوی عرب کے نفاذ شریعت اور اس کے انسانی حقوق سے متعلق قوانین پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔[5][6]

مذہبی گروہ

ترمیم

اسلام

ترمیم

سعودی عرب میں سنی سلفی تحریک کا حنبلی اسلام نافذ ہے۔ لیکن یہ بات متنازع ہے کہ سعودی عرب میں سلفی/وہابیوں کی اکثریت ہے یا نہیں، کیوں کہ تخمینہ ہے کہ مقامی آبادی کے صرف 22.9% افراد ہی یہ عقیدہ رکھتے ہیں (خاص طور پر نجد میں)۔[7] وہابی تحریک دو سو سال سے نجد میں غالب رہی ہے، لیکن ملک کے دیگر حصوں حجاز، الشرقیہ اور نجران وغیرہ میں ان کا غلبہ 1913ء سے 1925ء کے درمیان میں ہوا۔[8] 15 سے 20 ملین سعودی شہریوں میں سے زیادہ تر سنی مسلمان ہیں،[9] بعض اوقات "اسلام کا گھر" بھی کہا جاتا ہے،[10] مکہ اور مدینہ منورہ مسلمانوں کا بڑا اہم مقام ہے جہاں محمد بن عبد اللہ، جو اسلامی عقیدہ کے مطابق آخری رسول ہیں، مکہ میں پیدا ہوئے، مکہ و مدینہ میں زندگی گزاری اور مدینہ میں وفات پائی۔ مکہ شہر میں ہر سال حج کا اجتماع ہوتا ہے اور عالم اسلام سے ہزاروں طالب علم اور علما یہاں تعلیم کے لیے آتے ہیں۔ شاہ سعودی عرب کا سرکاری خطاب ہی "خادم الحرمین الشریفین" ہے جو مسجد الحرام، مکہ اور مسجد نبوی، مدینہ کی وجہ سے دیا گیا ہے، یہ دونوں شہر اسلام کے مقدس ترین شہروں میں سے ہیں۔[11]

شیعیت

ترمیم

بعض غیر سرکاری ذرائع نے اندازہ لگایا ہے کہ سعودی عرب کی تقریباً 20 ملین مقامی آبادی میں اہل تشیع کی آبادی 10%%[12][13][14] ہے۔[7] سعودی عرب کے اثنا عشری شیعہ بحرینی، بنیادی طور پر ملک کے مشرقی صوبے میں بستے ہیں، خاص کر قطیف اور الحساء شہروں میں۔ اثنا عشری شیعہ مدینہ منورہ میں بھی پائے جاتے ہیں جو نخاولہ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ اسی طرح، ایک قبائلی شیعہ آبادی علاقہ حجاز میں موجود ہے، جو تین قبیلوں: بنو حسین (الحسینی)، مکہ کے شریف جنھوں نے پانچ صدیوں تک حکومت کی، دو روایتی طور پر خانہ بدوش حجازی قبیلوں حرب (خاص طور پر بنو علی شاخ)[15] اور جہینہ میں منقسم ہے۔بعض مؤرخین کا خیال ہے کہ یہ قبیلے شیعہ تھے نہ کہ زیدی یا اثنا عشری، وہ ان کو نو کیسانیہ عقائد سے منسلک بتاتے ہیں۔ سعودی عرب کے جنوبی علاقوں اور نجران میں یم قبیلہ روایتی طور پر سلیمانی اسماعیلی آبادی والا ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "International Religious Freedom Report 2004"۔ US Department of State۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 ستمبر 2012 
  2. "World Report 2015: Saudi Arabia"۔ human rights watch۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2017 
  3. World Report 2018: Saudi Arabia۔ Retrieved فروری 3, 2018.
  4. http://www.moi.gov.sa/wps/wcm/connect/121c03004d4bb7c98e2cdfbed7ca8368/EN_saudi_nationality_system.pdf?MOD=AJPERES&CACHEID=121c03004d4bb7c98e2cdfbed7ca8368 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ moi.gov.sa (Error: unknown archive URL) Ministry of the Interior| dead link
  5. Human Rights Watch, World Report 2013۔ Saudi Arabia.] Freedom of Expression, Belief, and Assembly.
  6. Amnesty International, Annual Report 2013, Saudi Arabia آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ amnesty.org (Error: unknown archive URL)، Discrimination – Shi’a minority
  7. ^ ا ب "Demography of Religion in the Gulf"۔ Mehrdad Izady۔ 2013 
  8. David Commins (2009)۔ The Wahhabi Mission and Saudi Arabia۔ I.B.Tauris۔ صفحہ: 77۔ The region had been part of the Ottoman Empire for four centuries and consequently its religious culture was pluralistic, with the four Sunni legal schools, various Sufi orders and a tiny Shia community around Medina. … Hijazis naturally regarded the reintroduction of Saudi rule with much apprehension, … 
  9. "Saudi Arabia, Islam in"۔ دا اوکسفرڈ ڈکشنری آف اسلام۔ 08 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2018 
  10. John R. Bradley (2005)۔ Saudi Arabia Exposed : Inside a Kingdom in Crisis۔ Palgrave۔ صفحہ: 145۔ 'home of Islam' as the 1930s geopolitical construct of Saudi Arabia is … referred to " 
  11. Max Rodenbeck (اکتوبر 21, 2004)۔ "Unloved in Arabia (Book Review)"۔ The New York Review of Books۔ 51 (16)۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2018۔ This is, after all, the birthplace of Muhammad and of the Arabic language, the locus of Muslim holy cities, the root of tribal Arab trees, and also, historically, a last redoubt against foreign incursions into Arab and Muslim lands. The kingdom is in many ways a unique experiment. It is the only modern Muslim state to have been created by jihad,[10] the only one to claim the Koran as its constitution, and [the only Arab-]Muslim countries to have escaped European imperialism. 
  12. Saudi Arabia's Shiite press for rights| bbc|by Anees al-Qudaihi | 24 مارچ 2009
  13. Council on Foreign Relations آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cfr.org (Error: unknown archive URL)| Author: Lionel Beehner| جون 16, 2006
  14. Nasr, Shia Revival، (2006) p. 236
  15. Die Welt des Islams: Zeitschrift der Deutschen Gesellschaft für Islamkunde, Volume 37 page 289