سعود بن عبدالعزیز آل سعود

1953ء سے 1964ء تک سعودی عرب کے بادشاہ

ابن سعود کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے سعود بن عبد العزیز آل سعود تخت نشین ہوئے۔ انھوں نے اپنے والد کے شروع کیے گئے ترقیاتی کاموں کو جاری رکھا۔ ان کے زمانے میں تیل سے ہونے والی آمدنی میں مزید اضافہ ہوا جس سے ترقیاتی کاموں کی رفتار میں مزید اضافہ ہوا۔ مکہ میں ایک طاقتور ریڈیو اسٹیشن قائم کیا گیا، مکہ و مدینہ اور دوسرے شہروں کے درمیان پختہ سڑکیں تعمیر کی گئیں۔ صنعتوں کی داغ بیل ڈالی گئی اور دمام اور جدہ کی بندرگاہوں کو جدید طرز پر تعمیر کیا گیا۔

سعود بن عبدالعزیز آل سعود
شاہ سعودی عرب   ویکی ڈیٹا پر (P1035) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
(عربی میں: سعود بن عبد العزيز آل سعود ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 15 جنوری 1902ء [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کویت شہر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 فروری 1969ء (67 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ایتھنز   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دورۂ قلب   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مقبرہ العود   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سعودی عرب [3]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن سعودی حکمرانوں کی فہرست   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد فہدہ بنت سعود ،  بسمہ بنت سعود ،  خالد بن سعود السعود ،  دلال بنت سعود   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عبدالعزیز ابن سعود   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
البندری بنت عبد العزیز آل سعود ،  الجوہرہ بنت عبد العزیز آل سعود ،  لطیفہ بنت عبد العزیز آل سعود ،  صیتہ بنت عبد العزیز آل سعود ،  مساعد بن عبدالعزیز آل سعود ،  متعب بن عبدالعزیز آل سعود ،  فہد بن عبدالعزیز ،  محمد بن عبدالعزیز آل سعود ،  ترکی اول بن عبدالعزیز آل سعود ،  خالد بن عبد العزیز ،  فیصل بن عبدالعزیز آل سعود ،  ترکی ثانی بن عبدالعزیز آل سعود ،  مشعل بن عبد العزیز آل سعود ،  عبدالرحمان بن عبدالعزیز آل سعود ،  سطام بن عبدالعزیز آل سعود ،  سلطان بن عبدالعزیز ،  نائف بن عبدالعزیز آل سعود ،  سلمان بن عبدالعزیز ،  احمد بن عبدالعزیز آل سعود ،  عبدالمجید بن عبدالعزیز آل سعود ،  ہذلول بن عبدالعزیز آل سعود ،  بدر بن عبدالعزیز آل سعود ،  فواز بن عبدالعزیز آل سعود ،  مشہور بن عبدالعزیز آل سعود ،  عبد الالہ بن عبدالعزیز آل سعود ،  بندربن عبدالعزیز آل سعود ،  عبداللہ بن عبدالعزیز ،  ممدوح بن عبدالعزیز آل سعود ،  منصور بن عبدالعزیز آل سعود ،  ناصر بن عبدالعزیز آل سعود ،  نواف بن عبدالعزیز آل سعود ،  طلال بن عبدالعزیز آل سعود ،  سعد بن عبدالعزیز آل سعود ،  مقرن بن عبدالعزیز آل سعود ،  ثامر بن عبدالعزیز آل سعود ،  حمود بن عبدالعزیز آل سعود ،  عبد المحسن بن عبدالعزیز آل سعود ،  ماجد بن عبدالعزیز آل سعود ،  مشاری بن عبدالعزیز آل سعود ،  ہیا بنت عبد العزیز آل سعود ،  لؤلؤہ بنت عبد العزیز آل سعود ،  سلطانہ بنت عبد العزیز آل سعود   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان آل سعود   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
ولی عہد سعودی عرب   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1933  – 1953 
محمد بن عبد الرحمن آل سعود  
فیصل بن عبدالعزیز آل سعود  
شاہ سعودی عرب   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
9 نومبر 1953  – 2 نومبر 1964 
عبدالعزیز ابن سعود  
فیصل بن عبدالعزیز آل سعود  
وزیر اعظم سعودی عرب   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
9 نومبر 1953  – 2 نومبر 1964 
دیگر معلومات
پیشہ سیاست دان ،  فوجی افسر ،  ریاست کار ،  شاہی حکمران ،  سفارت کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
شاخ سعودی عرب مسلح افواج   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں سعودی عرب کا اتحاد   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاہ سعود بن عبد العزیز

شاہ سعود کے عہد حکومت کا ایک بڑا کارنامہ مسجد نبوی اور حرم کعبہ کی توسیع ہے۔ مسجد نبوی کی تعمیر پر 35 کروڑ روپے صرف ہوئے اور تعمیر کا کام 1955ء میں مکمل ہوا۔ جس سے مسجد فن تعمیر کا ایک عظیم شاہکار بن گئی اور دنیا کی بڑی اورخوبصورت ترین مساجد میں شمار ہونے لگی۔ حرم کعبہ کی مسجد کی توسیع کا کام مسجد نبوی کی تکمیل کے فوراً بعد شروع کیا گیا۔

شاہ سعود کے زمانے میں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم کی طرف بھی توجہ دی گئی۔ 1957ء میں دار الحکومت ریاض میں عرب کی پہلی یونیورسٹی قائم ہوئی جس میں فنون، سائنس، طب، زراعت اور تجارت کے شعبے قائم کیے گئے۔ 1959ء میں لڑکیوں کے لیے بھی مدارس قائم ہونا شروع ہو گئے۔ مکہ میں شریعت کالج قائم کیا گیا اور 1960ء میں مدینہ میں اعلیٰ دینی تعلیم کے لیے جامعہ اسلامیہ کے نام سے دینی یونیورسٹی قائم کی گئی جہاں دینی تعلیم کے علاوہ طلبہ کو افریقہ میں اسلام کی کی تبلیغ کے لیے بھی تربیت دی جاتی تھی۔ 1957ء میں شاہ سعود نے امریکا کا دورہ کیا اور ملک کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے امریکا سے اسلحہ کی خریداری شروع کی۔

حالانکہ شاہ سعود کے دور میں سعودی عرب میں تیزی سے ترقی ہوئی لیکن شاہی خاندان کے افراد کی بے قید زندگی اور فضول خرچیوں نے ملک کے لیے بہت سے مسائل پیدا کردیے۔ ان میں سب سے سنگین مسئلہ مالیات کا تھا۔ پٹرول سے ہونے والی کثیر آمدنی کے باوجود سعودی عرب کی مالی حالت خراب ہوتی جا رہی تھی اور ریال کی قیمت گر گئی تھی۔ اس کے ساتھ شاہ سعود کے زمانے میں عرب دنیا میں انقلابی نوعیت کی تبدیلیاں آ رہی تھیں۔ عربوں میں انتہا پسندانہ قوم پرستی، نسل پرستی، مذہب سے بیزاری، بعث پارٹی کے غیر اسلامی افکار اور سوشلزم کا عروج کا یہی دور تھا۔ مشرق کے عرب ممالک جن کا سرخیل مصر تھا، ان نظریات کی وجہ سے سعودی عرب کے دشمن بن گئے اور سعودی حکومت کو امریکہ کا ایجنٹ کہہ کر بدنام کرنے لگے۔ شاہ سعود میں اتنا تدبر اور صلاحیت نہیں تھی کہ وہ ملک کو ان اندرونی اور بیرونی خطرات سے نجات دلا سکتے۔ یہ صلاحیت ان کے دوسرے بھائی فیصل میں موجود تھی جو شاہ سعود کے دور میں حجاز کے گورنر اور ملک کے وزیر خارجہ تھے۔ چنانچہ شاہی خاندان اور علما کے دباؤ کے تحت 24 مارچ 1958ء کو شاہ سعود نے تمام ملکی اختیارات شہزادہ فیصل کے سپرد کردیے اور شاہ سعود کی حیثیت صرف آئینی بادشاہ کی رہ گئی۔

مکمل انتظامی اختیارات سنبھالنے کے بعد شہزادہ فیصل نے جو اصلاحات کیں ان سے ان کی انتظامی صلاحیت کا واضح ثبوت ملتا ہے۔ انھوں نے شاہی خاندان کے اخراجات پر پابندی عائد کی اور دوسری معاشی اصلاحات کیں جن کی وجہ سے سعودی عرب کی اقتصادی و مالی حالت مستحکم ہو گئی۔

اسی زمانے میں شہزادہ فیصل نے غلامی کی رسم کو جو اب تک سعودی عرب میں رائج تھی، ختم کر دیا۔ شہزادہ فیصل کے بڑھتے ہوئے اثرات سے شاہ سعود نے اپنے لیے خطرہ محسوس کیا اور اپنے بھائی کی اصلاحات کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا شروع کر دیں۔ آخر ایک مجلس نے جو شاہی خاندان کے ایک سو افراد اور ستر علما پر مشتمل تھی، 29 اکتوبر 1964ء کو شاہ سعود کو تخت سے اتار دیا اور امیر فیصل کو ان کی جگہ بادشاہ نامزد کر دیا۔

اس کے بعد شاہ سعود نے یورپی ممالک میں زندگی گزاری جن میں سب سے پہلے انھوں نے جنیوا، سوئٹزرلینڈ کا انتخاب کیا تاہم نے انھوں نے دیگر شہروں میں بھی قیام کیا اور 23 فروری 1969ء کو 64 سال کی عمر میں ایتھنز، یونان میں انتقال کر گئے۔

پیشرو:
عبدالعزیز ابن سعود
سعودی عرب
1953–1964
جانشیں:
فیصل بن عبدالعزیز
نواب میر عثمان علی خان کے ساتھ

زمرہ'1905ء کی پیدائشیں

  1. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Saud — بنام: Sa'ud — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ^ ا ب Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000005683 — بنام: Saud ibn Abdul Asis al Faisal Al Saud — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb14488080g — اخذ شدہ بتاریخ: 25 مارچ 2017 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ