سہیل احمد ندوی

بھارتی دیوبندی عالم دین اور قائد

سہیل احمد ندوی (1962–2023ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم دین اور قلمکار تھے۔ وہ امارت شرعیہ کے نائب ناظم، دار العلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ اور امارت ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری تھے۔


سہیل احمد ندوی
ذاتی
پیدائش
سہیل احمد

5 جون 1962ء
بَگَہی دیوراج، ضلع مغربی چمپارن، بہار، بھارت
وفات25 جولائی 2023(2023-70-25) (عمر  61 سال)
کٹک، اڈیشا، بھارت
مدفنبگہی دیوراج، ضلع مغربی چمپارن میں عدالت حسین اسکول کے پاس
مذہباسلام
قومیتہندوستانی
مدرسہدار العلوم دیوبند
دار العلوم ندوۃ العلماء
بنیادی دلچسپیتصوف، شریعت اسلامی، قضا، حدیث،

ولادت و خاندان ترمیم

سہیل احمد ندوی 2 محرم 1382ھ بہ مطابق 5 جون 1962ء بہ روز منگل مغربی چمپارن کے خطہ دیوراج کی بستی بگہی میں محمد شکیل کے یہاں پیدا ہوئے۔[1] ان کے دادا وکیل حسین خدمت قوم کے جذبے کی وجہ سے سر سید ثانی کے نام سے معروف تھے، ان کے پردادا عدالت حسین جالیا عظیم مجاہدِ آزادی تھے، دینی ملی سماجی اور سیاسی خدمات میں اس خاندان کا اہم کردار رہا ہے۔[1]

تعلیم و تربیت ترمیم

سہیل احمد ندوی کی ابتدائی تعلیم مکتب میں ہوئی اور حفظ قرآن کی تکمیل انھوں نے 1976ء میں جامعہ اسلامیہ قرآنیہ سمرا سے کی، فارسی اور عربی کی ابتدائی تعلیم جامعہ اسلامیہ بتیا میں حاصل کی۔[1]

اعلی تعلیم کی غرض سے 1979ء میں بہ صد شوق مشہور دینی درس گاہ دار العلوم دیوبند کا رخ کیا اور دیوبند کی علمی فضا سے خود کو معطر کیا؛ لیکن اجلاس صد سالہ کے بعد جب اسٹرائیک ہوا اور پی اے سی کے ذریعے احاطۂ دار العلوم دیوبند کو خالی کرایا گیا، تو وہ بھی وطن واپس لوٹ آئے۔ [2]

منت اللہ رحمانی کے مشورے سے دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں بیچ سال سے ثانویہ رابعہ میں سماعت کی اور آئندہ سال باضابطہ عالیہ اولی میں داخلہ لیا اور 1987ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء سے امتیازی نمبرات کے ساتھ فراغت حاصل کی۔[2]

امارت شرعیہ سے وابستگی ترمیم

فراغت کے بعد مجاہد الاسلام قاسمی، سید نظام الدین قاسمی ان کو لے کر امارت شرعیہ آئے اور سید منت اللہ رحمانی نے ان کو دفتر نظامت میں مبلغین کی کارروائی کو قابل اشاعت بنا کر ہفت روزہ نقیب میں شائع کرنے کی ذمہ داری سونپی، پھر منت اللہ رحمانی ہی کے حکم سے نقیب میں بہ عنوان " اللہ اور رسول کی باتیں" مضامین لکھنے لگے، تین ماہ کی ہی مدت گذری تھی کہ ان کو دفتر نظامت میں کارکن کے عہدے پر بحال کیا گیا، بعد میں کئی اہم ذمہ داریاں ان کے سپرد کی گئیں۔ سب سے پہلے معاون ناظم، پھر نائب ناظم ،اس کے بعد ٹرسٹ کے سکریٹری بنائے گئے، مفتی جنید ندوی قاسمی کے بعد دار العلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ کے بھی ناظم بنائے گئے۔ [3]

وفات ترمیم

ان کا انتقال کٹک سے 120 کلومیٹر دور بالو گاؤں اڈیشا میں سفر کے دوران نماز ظہر کی سنت ادا کرتے وقت بہ حالت سجدہ 6 محرم 1445ھ بہ مطابق 25 جولائی 2023ء منگل کے دن ہوا۔ اگلے دن پہلی نماز جنازہ 26 جولائی 2023ء بہ روز بدھ احاطۂ امارت شرعیہ میں محمد شبلی القاسمی نے پڑھائی، بعدہ ان کے آبائی وطن بگہی دیوراج، ضلع مغربی چمپارن لے جایا گیا، وہاں دوبارہ نماز جنازہ محمد شمشاد رحمانی کی امامت میں ادا کی گئی اور وہیں اپنے آبائی وطن میں سپردِ خاک کیے گئے۔[1][4][5]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت غالب شمس قاسمی (28 جولائی 2023ء)۔ "مولانا سہیل احمد ندوی: امارت شرعیہ کے عظیم سپوت"۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اگست 2023 
  2. ^ ا ب محمد عارف اقبال دربھنگوی (جون 2014ء)۔ باتیں میر کارواں کی (دوسرا ایڈیشن)۔ دہلی: ایفا پبلیکیشنز۔ صفحہ: 725–730 
  3. نیر اسلام قاسمی (؟)۔ تعلیم و تعلم آداب و طریقے (پہلا ایڈیشن)۔ ولی نگر، اندور: جامعہ ہدایت الاسلام اندور مدھیہ پردیش۔ صفحہ: 23 
  4. "مولانا سہیل احمد ندوی کی تدفین"۔ آواز دی وائس۔ 28 جولائی 2023ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2023ء 
  5. بدیع الزماں ندوی قاسمی (30 جولائی 2023ء)۔ "مولانا سہیل احمد ندوی کی حیات وخدمات ناقابل فراموش"۔ لازوال۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 اگست 2023