منت اللہ رحمانی
سید منت اللہ رحمانی (1913–1991ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالمِ دین مصنف، مفکر اور ملی رہنما تھے، وحدتِ امت کے بڑے داعی اور اختلاف رائے میں اعتدال کے نقیب تھے۔ وہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے بانی تھے، وہ امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ کے چوتھے امیر شریعت اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے پہلے جنرل سکریٹری رہے۔ اسی طرح انھوں نے 49 سال تک خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیں اور جامعہ رحمانی مونگیر کے سرپرست کی حیثیت سے عظیم خدمات انجام دیں۔
امیر شریعت رابع، مولانا منت اللہ رحمانی | |
---|---|
امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ کے چوتھے امیر شریعت | |
برسر منصب 22 شعبان 1376ھ تا 3 رمضان 1411ھ | |
پیشرو | قمر الدین قادری |
جانشین | عبد الرحمن دربھنگوی |
جامعہ رحمانی، مونگیر کے سرپرست و مہتمم | |
برسر منصب 1944 تا 1991ء | |
پیشرو | لطف اللہ رحمانی |
جانشین | ولی رحمانی |
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے پہلے معتمد عمومی | |
برسر منصب 7 اپریل 1973ء تا 1991ء | |
ذاتی | |
پیدائش | 7 اپریل 1913ء خانقاہ رحمانی، مونگیر ضلع، بہار، برطانوی ہند |
وفات | 20 مارچ 1991 مونگیر، بہار | (عمر 77 سال)
مدفن | خانقاہ رحمانی، مونگیر کے قریب |
مذہب | اسلام |
فقہی مسلک | حنفی |
مرتبہ | |
ولادت
ترمیمبہار کے شہر مونگیر میں 7 اپریل 1913ء کو پیدا ہوئے۔[1] ان کے والد ماجد محمد علی مونگیری تحریک ندوۃ العلماء، لکھنؤ اور اس کے تحت چلنے والے دار العلوم ندوۃ العلماء اور امارت شرعیہ کے بانیین میں سے تھے۔[2]
تعلیم و تربیت
ترمیمابتدائی تعلیم مونگیر میں مکمل کی، بعدہ انھوں نے حیدرآباد میں عبد اللطیف رحمانی کے یہاں قواعد عربی، نحو اور منطق کی پڑھائی کی۔ مزید تعلیم کے لیے دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں داخلہ لے کر چار سال تک تعلیم حاصل کی۔ 1349ھ میں وہ دار العلوم دیوبند چلے گئے، جہاں انھوں نے حسین احمد مدنی سے صحیح بخاری پڑھی۔ اور 1352ھ میں دار العلوم دیوبند سے فراغت حاصل کی۔[3] ان کے دیگر اساتذہ میں سید اصغر حسین دیوبندی، محمد شفیع عثمانی اور محمد ابراہیم بلیاوی شامل ہیں۔[1]
قومی خدمات
ترمیم1935ء میں ابو المحاسن محمد سجاد نے بہار میں مسلم انڈپینڈنٹ پارٹی کی بنیاد رکھی، مولانا رحمانی اس کے سکریٹری مقرر ہوئے۔ اسی پارٹی کے ذریعے 1937ء میں مونگیر اور بھاگلپور سے مجلس قانون ساز، بہار کے رکن بھی منتخب ہوئے۔[1] وہ سنہ 1361ھ میں خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشین اور سنہ 1955ء میں مجلس شوریٰ، دار العلوم دیوبند کے رکن کے عہدے پر فائز ہوئے اور اپنی وفات تک اس عہدے پر فائز رہے۔[3][1] انھوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا اور 28 دسمبر 1972ء کو ہونے والے بورڈ کے پہلے اجلاس میں انھیں ہی اس کا پہلا جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا۔[1] 1964ء میں، انھوں نے ہندوستان کے مندوب کی حیثیت سے رابطہ عالم اسلامی میں حصہ لیا۔[3] 1945ء میں، انھوں نے جامعہ رحمانی، جو صوبہ بہار کے شہر مونگیر میں ایک مشہور مدرسہ ہے، اس کی نشأۃ ثانیہ کی اور ان کے عہد میں اس ادارے نے بڑی ترقی کی۔[1][4][1]
وفات
ترمیم19مارچ 1991ء کو ان کا انتقال ہوا اور خانقاہ رحمانی کے قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج نور عالم خلیل امینی (فروری 2017ء)۔ "مولانا جلیل القدر عالم و قائد امیرِ شریعت: حضرت مولانا سید منت اللہ رحمانی - چند یادیں"۔ پسِ مَرگ زندہ (پانچواں ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارۂ علم و ادب۔ صفحہ: 214-238
- ↑ سید محمد الحسنی (مئی 2016ء)۔ سیرت حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری: بانی ندوۃ العلماء (چوتھا ایڈیشن)۔ لکھنؤ: مجلس صحافت و نشریات، دار العلوم ندوۃ العلماء
- ^ ا ب پ سید محبوب رضوی۔ "مولانا سید منت اللہ رحمانی"۔ تاریخ دار العلوم۔ 2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین ایف قریشی (1981 ایڈیشن)۔ دیوبند: دار العلوم دیوبند۔ صفحہ: 121–123
- ↑ "Munger's Jamia Rahmani holds its biennial contests for students"۔ ٹو سرکلز۔ اپریل۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ذگست 2020