سید معین الرحمٰن

اردو کے نامورنقاد، ادیب، محقق اور پروفیسر

ڈاکٹر سید معین الرحمٰن (پیدائش: 5 نومبر، 1942ء[1] - وفات: 15 اگست، 2005ء) اردو زبان کے نامورنقاد، ادیب، محقق اور گورنمنٹ کالج لاہور میں شعبہ اردو کے پروفیسر تھے۔ وہ غالب پر تحقیق کے حوالے شہرت رکھتے تھے۔ ان کی تصانیف نقوشِ غالب، غالب اور انقلابِ ستاون، بازیافت غالب، جامعات میں اقبال کا تحقیقی و توضیحی مُطالعہ، اُردو ڈراما - فن اور منزلیں، جہانِ اقبال اور غالب کا علمی سرمایہ اردو ادب میں بلند مقام رکھتیں ہیں۔

سید معین الرحمٰن
معلومات شخصیت
پیدائش 5 نومبر 1942ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بٹھنڈہ ،  ریاست پٹیالہ ،  برطانوی پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 15 اگست 2005ء (63 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تعلیمی اسناد پی ایچ ڈی   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ادبی نقاد ،  پروفیسر ،  سوانح نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل غالبیات ،  ادبی تنقید   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

سید معین الرحمٰن 5 نومبر، 1942ء کو بھٹنڈہ، ریاست پٹیالہ، صوبہ پنجاب (برطانوی ہند) میں پیدا ہوئے۔[2] 1959ء میں بہاول کالج بہاولنگر سے انٹرمیڈیٹ، 1961ء میں اردو کالج کراچی سے بی اے، 1963ء میں اردو لا کالج کراچی سے ایل ایل بی، 1964ء میں جامعہ کراچی سے ایم اے (اردو)،1972ء میں جامعہ سندھ سے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کیں۔ وہ گورنمنٹ کالج بہاولنگر میں شعبہ اردو کے لیکچرار مقرر ہوئے۔ 1965ء میں اورینٹل کالج لاہور میں اردو کے لیکچرار، 1967ء سے 1973ء تک ایف سی کالج لاہور میں اردو زبان کے لیکچرار، 1974ء سے 1981ء تک گورنمنٹ کالج فیصل آباد میں پروفیسر و صدر شعبہ اردو، 25 فروری 1981ء سے 4 نومبر 2002ء تک گورنمنٹ کالج لاہور میں پروفیسر و صدر شعبہ اردو کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ شعبہ اردو گورنمنٹ کالج لاہور کے مجلے تحقیق نامہ کے مدیر بھی رہے۔ ڈاکٹر معین الرحمٰن 4 نومبر 2002ء کو گورنمنٹ کالج لاہور سے ڈین فیکلٹی آف آرٹس کے منصب سے سبکدوش ہوئے۔[3]

تصانیف

ترمیم

ڈاکٹر معین الرحمٰن کثیر التصانیف مصنف تھے۔ وہ غالب اور اقبال پر تحقیق کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے۔ ان کی مندرجہ ذیل تصانیف شائع ہو چکی ہیں:

  • بابائے اُردو - احوال و آثار (1962ء)
  • نقدِ عبد الحق (1968ء)
  • اشاریۂ غالب (1969ء)
  • قائد اعظم اور لائل پور (1972ء)
  • غالب اور انقلابِ ستاون (1974ء)
  • جامعات میں اقبال کا تحقیقی و توضیحی مطالعہ (1977ء)
  • غالب پیمائی
  • غالب کا علمی سرمایہ (1989ء)
  • اُردو تحقیق یونیورسٹیوں میں (1989ء)
  • نقوشِ غالب (1995ء)
  • بابائے اردو، خدمات اور فرمودات (1996ء)
  • تحقیق نامہ غالب (1998ء)
  • دیوانِ غالب نسخہ خواجہ (1998)
  • یادگارِ عبد الحق (2002ء)
  • آپ بیتی رشید احمد صدیقی (ترتیب)
  • سید وقار عظیم
  • غالبیات کا تحقیقی مطالعہ
  • مطالعۂ یلدرم
  • جہانِ اقبال
  • لطائفِ غیبی
  • دل کی کتاب (ترتیب)
  • اُردو ڈراما - فن اور منزلیں
  • فورٹ ولیم کالج
  • بازیافت غالب
  • سرفراز اقبال

وفات

ترمیم

ڈاکٹر معین الرحمٰن 15 اگست 2005ء کو لاہور میں وفات پا گئے۔ ان کی آخری آرام گاہ قبرستان میانی صاحب، لاہور میں ہے۔[3][2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ڈاکٹر سید معین الرحمٰن، بائیو ببلوگرافی ڈاٹ کام، پاکستان
  2. ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات مشاہیر لاہور، قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، لاہور، 2018ء، ص 374
  3. ^ ا ب ایم آر شاہد، لاہور میں مدفون مشاہیر (جلد دوم)، الفیصل ناشران و تاجرانِ کتب، لاہور، جون 2008ء، ص 81