شائنی ابراہام
شائنی وِلسن (قبل از شادی ابراہام) (پیدائش 8 مئی 1965ء) ایک موظف بھارتی کھلاڑی ہیں۔ وہ 14 سال تک 800 میٹر دوڑ میں قومی چیمپئن رہی ہیں۔[1] شائنی نے 75 سے زائد مرتبہ بھارت کی بین الاقوامی مقابلوں میں نمائندگی کی ہے۔ وہ ایشیا کو چار عالمی کپوں میں نمائندگی کی ہے، وہ شاید واحد کھلاڑی ہے جس نے 6 ایشیائی ٹریک اور فیلڈ مقابلوں میں حصہ لیا تھا جن کا آغاز 1985ء میں جکارتہ میں ہوا تھا۔ اس عرصے میں اس نے سات سونے کے تمغے، پانچ چاندی اور دو کانسی کے تمغے ایشیائی مقابلے میں جیتے۔ اس نے کل ملا کر 18 سونے اور دو چاندی کے تمغے سات جنوب ایشیائی فیڈریشن مقابلوں میں جیتے جن میں اس نے حصہ لیا تھا۔[1]
ذاتی معلومات | |||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
قومیت | بھارتی | ||||||||||||||||
پیدائش | توڈوپوژا، ایڈوکی، کیرلا، بھارت | 8 مئی 1965||||||||||||||||
کھیل | |||||||||||||||||
ملک | بھارت | ||||||||||||||||
کھیل | ٹریک اور فیلڈ | ||||||||||||||||
ایونٹ | 400 میٹر 800 میٹر | ||||||||||||||||
کامیابیاں اور اعزازات | |||||||||||||||||
ذاتی بہترین کارکردگیاں | 400 m: 52.12 (1995ء) 800 m: 1:59.85 (1995ء) | ||||||||||||||||
تمغے
|
ابتدائی زندگی
ترمیم1965ء میں شائنی توڈوپوژا، ایڈوکی، کیرلا، بھارت میں پیدا ہوئی۔ وہ بچپن سے کھیل کود میں دلچسپی رکھتی تھی تاہم اپنی صلاحیتوں کو کوٹایم کے اسپورٹس ڈیویژن میں شامل ہونے کے بعد ترقی دے پائی۔
یہ وہی ڈیویژن ہے جس میں پی ٹی اوشا اور ایم ڈی والسما نے کیرلا کے مختلف حصوں میں تربیت پائی تھی اور جنہیں این آئی ایس کوچ پی جے دیویشا نے تیار کیا تھا۔
شائنی کی تربیت جی وی راجا اسپورٹس اسکول، تریوینڈرم میں ہوئی تھی، جس کے بعد وہ الفانسا کالج، پلائی میں شامل ہوئی۔[1]
شائنی نے ولسن چیرئین سے شادی کی جو بین الاقوامی پیراک اور ارجنا اعزاز سے نوازے گئے تھے۔ ان کے تین بچے ہیں: شِلپا، سینڈرا اور شین۔
وہ موجودہ طور پر بھارتی ٹیم کی سیلیکٹر ہے اور حکومت کی جانب سے سیلیکشن کمیٹی بورڈ میں نمائندہ ہے۔ وہ ایف سی آئی چینائی میں جنرل مینیجر ہے۔
کیرئر
ترمیمشائنی ابراہام کا ایتھلیٹکس کیرئر پی ٹی اوشا کے شانہ بہ شانہ چلتا رہا ہے جب سے دونوں نے ملک کی ایشیائی کھیلوں میں نمائندگی کی۔ یہ کھیل 1982ء میں نئی دہلی میں کھیلے گئے تھے۔ شائنی ان کھیل مقابلوں سے ایک سال پہلے ہی 800 میٹر دوڑ کی چیمپئن قرار پائی تھی۔[1]
اس کے بعد وہ اپنے کیرئر سے سبک دوشی کے اعلان تک وہ ہر قومی مقابلہ جیتتی رہی۔ وہ چار اولمپکس اور تین ایشیائی کھیلوں میں حصہ کے چکی ہے۔ اس کی عظیم ترین کامیابی 1984ء گرمائی اولمپکس تھے جہاں وہ کسی اولمپکس مقابلے کے سیمی فائنل میں داخل ہونے والی پہلی بھارتی خاتون بنی۔[1] اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ وہ ریلے سکواڈ کا حصہ بنی جس نے وہاں ایشیائی ریکارڈ درج کیا اور پھر اسی نشان سے بہتر مظاہرہ 1987ء میں روم منعقدہ عالمی چیمپئن شپ میں کیا۔
شائنی کی اپنی خراب یادیں بھی رہی ہیں۔ سیول میں منعقدہ 1986ء ایشیائی کھیلوں میں اس نے اندرونی قطار (inner lane) کو توڑ دیا اور فیلڈ کے اندر رہتے ہوئے بھی اسے نااہل قرار دیا گیا تھا۔
شائنی کی خوش نما یادیں بھی رہی ہیں۔ 1992ء گرمائی اولمپکس، برشلونہ وہ بھارت کی پہلی علمبردار خاتون بنی۔[1] اس کا سب سے یادگار پل اس وقت تھا جب وہ اپنی خاندانی زندگی کا آغاز کرنے کے بعد دہلی میں ٹریک اور فیلڈ کے 800 میٹر دوڑ مقابلے میں چین کی سون سومیئ کے بعد دوسرے نمبر پر آئی۔ اس کے باوجود شائنی کو مقام اول پر قرار دیا گیا کیونکہ سومیئ ڈوپینگ امتحان میں مثبت پائی گئی۔ ایک ماں بننے کے بعد وہ 800 میٹر مقابلے میں 1:59.85 کا نیا ریکارڈ 1995ء جنوبی ایشیائی فیڈریشن کھیلوں میں قائم کیا تھا، جو چینائی میں منعقد ہوئے تھے۔
شائنی کو ارجنا ایوارڈ 1985ء میں دیا گیا، بِرلا ایوارڈ 1996ء میں اور پدم شری 1998ء میں دیا گیا۔ اسے ایشیا کی اعظم ترین دس ایتھلیٹوں میں سے ایک ہونے کی وجہ سے چینی صحافی ایوارڈ 1991ء میں دیا گیا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث Chitra Garg (2010)۔ Indian Champions۔ Rajpal & Sons۔ صفحہ: 52–54۔ ISBN 9788170288527