شاکر مہروی محمد رمضان المعروف شاکر مہروی سرائیکی زبان کا ایک مشہور شاع رہے۔

شاکر مہروی
ادیب
پیدائشی ناممحمد رمضان
قلمی نامشاکر مہروی
تخلصمہروی
ولادت1966ء سناواں
ابتدامظفر گڑھ، پاکستان
وفات2010ء مظفر گڑھ (پنجاب)
اصناف ادبشاعری
ذیلی اصنافغزل، سرائیکی
تعداد تصانیفچار
تصنیف اولمیں یاد آساں
تصنیف آخربس توں
معروف تصانیفمیں یاد آساں ، بس توں
ویب سائٹ/ آفیشل ویب گاہ

شاکر مہروی کا اصل نام محمد رمضان ہے، رمضان شریف کی مناسبت سے نام محمد رمضان رکھا گیا۔

ولادت

ترمیم

شاکر مہروی 19 جنوری 1966ء جمعہ کے دن 27 رمضان 1385ھ کو حاجی غلام حسین ارائیں کے گھرمظفرگڑھ کے نواحی قصبہ کھوہ آرائیں والا ’’ سناواں ‘‘ (کوٹ ادو) میں پیدا ہوئے،

تعلیم و شاعری

ترمیم

میٹرک تک تعلیم حاصل کی 13 سال کی عمر میں شاعری شروع کی اس لیے تعلیم میٹرک سے زیادہ حاصل نہ کر سکے۔ 1979ء میں عظیم سرائیکی شاعر احمد خان طارق کی شاگردی اختیار کی، پیر مہر علی شاہ کی مناسبت سے مہروی کہلائے۔ احمد خان طارق سرائیکی ادبی ثقافتی سنگت کی بنیاد رکھی اور ان کی سر پرستی میں ان کے شاگرد عبد الرزاق زاہد نے سرائیکی رسالہ الطارق شائع کیاجو ان کے اُستاد طارق سے والہانہ وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔ بہت سے اعزازات ایوارڈز اور سندات انھوں نے حاصل کیں۔ شاگر مہروی بحیثیت شاعر ساری زندگی اپنی دھرتی، اپنی مٹی، اپنی ماں بولی اور اپنے وسیب کے لیے کام کیا۔

ادبی کام

ترمیم

شاکر مہروی نے تمام اصنافِ ادب میں طبع آزمائی کی ہے۔ وجہ شہرت گیت نگاری اور دوہڑے ہیں۔ دوہڑوں کی جو چھوٹے کتابچے منظر عام پر آئے ان کی تعداد تقریباً 30 کے قریب ہے۔ عوام الناس میں بے حد مقبول ہیں۔ بہت ساری سرائیکی ادبی سنگتوں کے سرپرست اعلیٰ بانی مبانی، جنرل سیکرٹری رہے۔شاکرمہروی صاحب احمد خان طارق سرائیکی ادبی ثقافتی سنگت سنانواں و پاکستان کے صدر رہے اور بانی بھی ہیں استادمحترم سئیں احمد خان طارق صاحب کے نام سے سہ ماہی میگزین الطارق کا اجرا کیا جس کے سرپرست شاکرمہروی صاحب خود تھے۔سوچ سنجانڑ سرائیکی ادبی سنگت شاہ صدردین کے جنرل سیکٹری تھے اور اس بزم کے بانی احمد خان طارق صاحب تھے

وفات

ترمیم

26 فروری 2010ء 12 ربیع الاول 1431ھ سرائیکی کے عظیم شاعر شاکر مہروی کی وفات کا دن ہے۔ آخری آرام گاہ گاؤں آرائیں والا دربار پیر نبی شاہ سنانواں ہے۔

شعری مجموعے

ترمیم

شاکر مہروی کے شعری مجموعے یہ ہیں

میں یاد آساں

ترمیم

میں یاد آساںسرائیکی کے مشہور شاعر شاکر مہروی کا مجموعہ کلام ہے۔ حمد نعت ڈوھڑہ غزل نظم کافی رباعی گیت پر مشتمل کتاب ہے 2004ء میں شائع ہوئ جھوک پبلشر ملتان سے اس کتاب کا انتساب استاد محترم سئیں احمد خان طارق صاحب کے نام ہے۔ یہ مجموعہ کلام 160 صفحات پر مشتمل ہے[1]

بس توں

ترمیم

بس توںسرائیکی کے مشہور شاعر شاکر مہروی کا مجموعہ کلام ہے۔ حمد نعت قصیدہ مسدس ڈوھڑہ غزل نظم کافی گیت رباعی قطعہ منقبت پر مشتمل شاکرمہروی صاحب کی کتاب ہے جو شاکر صاحب کی وفات کے بعد 2010ء میں شائع ہوئ اس کتاب کا انتساب اپنے پیر و مرشد حضرت پیر سید مہر علی شاہ صاحب آف گولڑہ شریف کے نام ہے یہ مجموعہ کلام 160 صفحات پر مشتمل ہے[2]

شاکر مہروی دے دوہڑے

ترمیم

شاکر مہروی دے دوہڑےسرائیکی کے مشہور شاعر شاکر مہروی کا مجموعہ کلام ہے۔ شاکر مہروی دے ڈوھڑے میں شاکرمہروی صاحب کے مشہور ڈوھڑے شامل ہیں اور صرف ڈوھڑے پر مشتمل یہ کتاب ہے یہ مجموعہ کلام 90 صفحات پر مشتمل ہے[3]

طارق دے دوہڑے

ترمیم

طارق دے ڈوھڑے شاکر مہروی کا مجموعہ کلام ہے۔اس میں احمد خان طارق اور شاکر مہروی صاحب کے مشترکہ ڈوھڑے شامل ہیں۔ یہ مجموعہ کلام 64 صفحات پر مشتمل ہے۔[4]

نمونہ کلام

ترمیم

شاکر مہروی کے ڈوہڑہ

  • توں یاد رکھیں سُکھ سفریں وچ کُئی شے پئی کُھٹ میں یاد آساں
  • کہیں ثابت شے کوں کہیں ویلے لگا کہیں جاہ بٖٹ میں یاد آساں
  • یا شام کوں ولدے پکھیاں دا ڈٖٹھو کہیں جاہ جُٹ میں یاد آساں
  • تیڈٖے ہتھ دا شاکرؔ شیشہ ہاں جڈٖاں ویساں تُرٹ میں یاد آساں [5][6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. میں یاد آساں،جھوک پبلشر ملتان
  2. بس توں،جھوک پبلشر ملتان
  3. شاکر مہروی دے دوہڑے،جھوک پبلشر ملتان
  4. طارق دے ڈوھڑے،جھوک پبلشر ملتان
  5. شاکر مہروی کی شاعری اور ان کا پیغام۔۔۔۔۔۔ ظہور دھریجہ
  6. روزنامہ " جھوک " مُلتان، 25 جولائی 2016ء