شاہ سید محمد نوربخش قہستانی ایک صوفی، عالم اورنوربخشیہ مسلمانوں کے مذہبی فقیہ تھے۔ انھوں نے فروعی مسائل و احکامات پر مشتمل کتاب الفقہ الحوط اور اصولی مسائل و احکامات پر مشتمل کتاب ’الاعتقادیہ‘ لکھی ہے۔ نوربخش سلسلہ طریقت (سلسلتہ الذہب) کے 20 خلیفہ مجازی ( نائب امام) تھے۔ نوربخش کا اصل نام محمد بن محمد بن عبد اللہ تھا۔[3]ان کے والد قائن میں اور دادا لحصاء(بحرین) میں پیدا ہوئے۔ کچھ غزل میں انھوں نے لقب "لحصوی" استعمال کیا ہے۔ ان کے والد نے قہستان کو ہجرت کی، جہاں سید محمد نوربخش 795ھ بمطابق 1393ء میں پیدا ہوئے۔۔ انھوں نے سات سال کی عمر میں ہی قرآن شریف حفظ کر لیا ۔ پھر وہ خواجہ اسحق ختلانی کے خاص شاگرد بن گئے جو کے میر سید علی ہمدانی کے مرید اور جانشین تھے۔ ماتم حسین اور ذکر حسین اہل نوربخشی کے نزدیک عین عبادت ہے اور شھادت حسین کی نسبت سے نماذ اور روذہ کے عبادات یوم عاشور کے نسبت سے دعوت صوفیہ امامیہ میں دیکھایا گیا ہے

محمد نور بخش خراسانی
خراسانی کی خیالی تصویر
پیدائشجمعہ 27 محرم 795ھ (13 دسمبر، 1392ء )[1]
وفات869ھ (1464ء)[2]
نسلایرانی
عہدجدید دور
شعبۂ زندگیایشیا
پیشہعالم
مذہباسلام
فقہتصوف
مکتب فکربارہ امام
شعبۂ عملعقیدہ، فقہ، تصوف

سلسلہ ذہب ترمیم

سلسلہ ذہبآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ noorbakhshia.com (Error: unknown archive URL)[4] کے معنی سونے کی زنجیر کے ہیں۔ اصل میں سلسلہ ذہب سے مراد علی بن ابی طالب سے لے کر امام مہدی تک کے سلسلے کو سلسلہ ذہب کہتے ہیں اور نوربخشی لوگ بھی بارہ ائمہ کے پیروکار ہیں اس لیے انکا سلسلہ تصوف بھی سلسلہ زھب کہا جانے لگا نیز نوربخشی عقیدے کے مطابق امام مہدی غیب میں ہیں لہذا ان کے نائب ہی ان کے ظہور تک دین کو سنبھالنے کے فرائض انجام دیں گے۔ سب سے پہلے نائب امام کاعہدہ معروف کرخی حقیقی امام علی رضا سے ملا۔

وفات نوربخش ترمیم

شاہ سید محمد نوربخشؒ شاہ رخ تیموری کے مرنے کے بعدگیلان سے (رے)تہران کے علاقہ میں چلے گئے۔ آپ نے وہاں ایک نفیس بستی آباد کی جسے سولغان کہتے ہیں۔ وہاں ایک باغ اور مسجد تعمیر کی۔ بقیہ زندگی یہیں عبادات و بندگی درس و تبلیغ اور تصنیف و تالیف میں گزاری۔ یہاں تک کہ 63 سال کی عمر میں بروز جمعرات بوقت چاشت 14 ربیع الاول 869ھ[5] کو اس دار فانی سے دارلبقا کی طرف انتقال کرگئے۔

مزار ترمیم

 
مزار نوربخش

ان کی کی قبر سولغان کے محلہ پائن میں مشرق کی طرف نہر سولغان سے 200 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔[6]روسی انقلاب کے دوران میں بعض لالچی شرپسندوں نے خزانے کی لالچ میں اسے کھود کر لوٹ لیا۔1351ھ میں آپ کے مزار مبارک پر کو ئی سنگ مزار تک نہ تھا۔۔ مزار سے ملحق مسجد،لائبریری اور مہمان خانے، زائرین کے لیے رہائش گاہیں تعمیر کی گئیں ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Linda S. Walbridge (2001-08-06)۔ The Most Learned of the Shi'a : The Institution of the Marja' Taqlid: The۔ ISBN 978-0-19-534393-9۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مارچ 2017 
  2. Irmtraud Stellrecht (1997)۔ The Past in the Present: Horizons of Remembering in the Pakistan Himalaya۔ ISBN 978-3-89645-152-1۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مارچ 2017 
  3. مولانا یونس سلتروی۔ نوربخش اور نوربخشیت۔ صفحہ: 100 
  4. استشهاد فارغ (معاونت) 
  5. احوال و آثار شاہ سید محمد نوربخش
  6. مولوی حمزہ علی (1/5)۔ "3"۔ نورالمومنین۔ 1۔ انجمن صوفیہ نوربخشیہ۔ صفحہ: 53  الوسيط |pages= و |page= تكرر أكثر من مرة (معاونت);