شکنتلا
شکنتلا (سنسکرت: शकुन्तला، بنگالی: শকুন্তলা) ہندو تواریخ میں دشینت کی بیوی اور راجا بھرت کی ماں تھی۔ سنسکرت کلاسیکی ادب میں عظیم شاعر اور ڈراما نویس کالی داس کے طویل منظوم ڈرامے اور اس کے مرکزی کردار کا نام ہے۔ سنسکرت میں شکنتلا کا لفظی مطلب ہے؛ مامون اور محفوظ۔
شکنتلا | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
شوہر | دشینت |
اولاد | بھرت |
والد | وشوامتر |
والدہ | مینکا |
درستی - ترمیم |
کہانی
ترمیمکہانی کا پلاٹ کالی داس نے مہا بھارت سے لیا ہے۔ جبکہ کہانی میں کچھ تبدیلیاں بھی کی ہیں۔ شکنتلا ایک رشی(سادھو) کی لڑکی تھی۔ وہ مناکا نامی پری کے بطن سے تھی۔ جب پیدا ہوئی تو جنگل میں پھینک دی گئی۔ وہاں سے رشی کنوا اسے اٹھا کر لے گیا اور پرورش کرنے لگا۔ یہ سادھو ہر دوار کے قریب ایک چھوٹی سی ندی مالینی کے کنارے رہا کرتا تھا۔ جب شکنتلا جوان ہوئی تو ایک روز جبکہ سادھو کہیں باہر گیا ہوا تھا، راجا دشینت نے ایک انگوٹھی یادگار کے طور پر شکنتلا کی انگلی میں پہنا دی اور روانہ ہو گیا۔ کچھ دنوں بعد جب شکنتلا اپنے شوہر کے پاس گئی تو اس نے یہ دیکھ کر کہ اس کے پاس میری نشانی (انگوٹھی) نہیں ہے (کیونکہ انگوٹھی راستے میں آتے ہوئے ایک تالاب میں گر پڑی تھی)، اسے دربار سے نکال دیا گیا۔ شکنتلا ماری مصیبت کی جنگل میں چلی آئی۔ یہاں اس کے بطن سے شہزادہ بھرت پیدا ہوا جو شہزوری میں عدیم المثال تھا۔ بھارت کا نام اسی شہزادے کے نام پر رکھا گیا ہے۔ کچھ عرصہ بعد ایک ماہی گیر نے اس تالاب میں جال پھینکا تو ایک نہایت خوبصورت مچھلی جال میں پھنس گئی۔ ماہی گیر نے مچھلی نکال کر راجا دشینت کو تحفے میں نذر کی۔ مچھلی کو جب چیرا گیا تو اس کے پیٹ سے انگوٹھی برآمد ہوئی جسے دیکھتے ہی دشینت کو اپنا قول و قرار یاد آیا اور شکنتلا سے کی گئی زیادتی پر نادم ہوا۔ وہ جنگل میں گیا اور بھرت اور شکنتلا کو تلاش کر کے محل میں لے آیا اور تینوں کی باقی زندگی راحت سے گذری۔ دشینت کے بعد بھرت ہندوستان کا بادشاہ بنا۔
تراجم
ترمیمیورپ میں کالی داس کو ہندوستان کا شیکسپیئر کہا جاتا ہے، اس کے ناٹک شکنتلا کا دنیا کی کم و بیش ہر بڑی زبان میں ترجمہ ہو چکا ہے۔[1]
- نواز، عہد فرخ سیر: 1713-1719، (فارسی)
- سر ولیم جونز، 1789ء (انگریزی)
- فورسٹر، 1791ء (جرمن)
- مرزا کاظم علی جوان و للو لال، 1801ء (فارسی)
- ہرڈر، 1803ء (جرمن)
- چینرے، 1830ء (فرانسیسی)
- مسٹر روہٹ، 1842ء (جرمن)
- مثنوی فراموش یاد از غلام محمد 1849ء
- جواہر لال، آگرہ 1873ء
- مثنوی رشک گلزار، از مولوی سید محمد تقی
- مثنوی غازۂ عشق، از کنور عنایت سنگھ کنور 1883ء
- حافظ محمد عبد اللہ، آگرہ 1887ء
- مثنوی نیرنگ سحر، اقبال ورما سحر، 1910ء۔ زمانہ پریس، کانپور
- از اکسیر سیالکوٹی، 1915ء، لاہور (اردو)
- شکنتلا ناٹک، منظوم از نوشیروان جی، مہربان آرام
- ڈاکٹر ایندو شیکھر، تہران (فارسی)
- شکنتلا ناٹک از پنڈت نرائن پرشاد بے تاب بنارسی
- شکنتلا ڈراما از محمد ابراہیم محشر انبالوی (اردو)
- اختر حسین رائے پوری، 1943ء (اردو)
- منظوم ترجمہ از محمد فاروق وحشت بریلوی، 1951ء، (اردو)
- شکنتلا ڈراما از بیگم قدسیہ زیدی، 1957ء (اردو)
- منظوم ترجمہ از جگیشور ناتھ بے تاب بریلوی، کالیداس سے ترجمہ۔
- آزاد نظم میں ترجمہ از ساغر نظامی، 1961ء (اردو)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تاویلات، مضامین انور جمال۔ 2003، علی پبلشرز ملتان