صمد ورگون
صمد ورگون (آذربائیجانی: Səməd Vurğun) (پیدائش: صمد وکیلوف، 21 مارچ 1906ء - وفات: 27 مئی 1956ء) آذربائیجان کے قومی شاعر، ڈراما نویس، رکن آذربائیجان سائنس اکادمی، رکن کمیونسٹ پارٹی آف سوویت یونین، لینن انعام یافتہ اور عوامی کارکن ہیں۔
صمد ورگون | |
---|---|
(آذربائیجانی میں: Səməd Vurğun) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (آذربائیجانی میں: Səməd Yusif oğlu Vəkilov) |
پیدائش | 21 مارچ 1906ء یکشاری سلاہلی |
وفات | 27 مئی 1956ء (50 سال)[1] باکو |
وجہ وفات | پھیپھڑوں کا سرطان ، سرطان |
مدفن | الے آف ہانر |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | سلطنت روس آذربائیجان جمہوری جمہوریہ سوویت اتحاد |
جماعت | اشتمالی جماعت سوویت اتحاد |
رکن | سوویت انجمن مصنفین |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ماسکو اسٹیٹ یونیورسٹی |
پیشہ | شاعر ، استاد جامعہ ، ڈراما نگار ، سیاست دان |
پیشہ ورانہ زبان | آذربائیجانی |
اعزازات | |
اسٹیٹ اسٹالن اعزاز، دوسری ڈگری اسٹیٹ اسٹالن اعزاز، دوسری ڈگری آرڈر آف لینن آرڈر آف دی ریڈ بینر آف لیبر آرڈر آف لینن |
|
دستخط | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمصمد ورگون آذربائیجان کے قازاخ ضلع کے گاؤں سلاہلی میں 21 مارچ 1906ء کو زمیندار کے گھر پیدا ہوئے۔ صمد ورگون ابھی صرف 6 سال کا تھا کہ 28 سالہ ماں کا انتقال ہو گیا۔ باپ یوسف آغا اور نانی عائشہ خانم نے صمد کی پرورش کی۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل۔ 1922ء میں باپ یوسف آغا اور بعد ازاں نانی عائشہ خانم کا انتقال ہو گیا۔ 1929ء ماسکو یونیورسٹی کے ادبی اسکول میں داخل ہوئے۔[2]
ادبی خدمات
ترمیمصمد ورگون آذربائیجان کے ممتاز شاعر ہیں جن کا شمار سوویت شاعری کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔[3] 1930ء میں صمد کی سیاسی اور غنائی نظموں کی کتاب حلفِ شاعر شائع ہوئی۔ 1930ء - 1940ء کا دور صمد کی شاعرانہ زندگی میں جوش و خروش کا دور تھا۔ 1936ء - 1937ء میں صمد ورگون نے نہ صرف نئی شاعرانہ تخلیقات کیں بلکہ تراجم کی طرف بھی رجحان ہوا اور الیکزاندرپشکن کا مشہور و معروف منظوم ناول ایوگنی اونیگن کا روسی سے آذربائیجانی زبان میں ترجمہ کیا۔ اس ترجمہ پر صمد ورگون کو پشکن کمیٹی کے جانب سے پشکن انعام دیا گیا۔ انھوں نے تاراس شیوچنکو، میکسم گورکی، جمبول جبائیف اور بہت سے دوسرے ادیبوں کی تخلیقات آذربائیجانی زبان میں ترجمہ کیں۔ 1937ء میں منظوم ڈراما واقف تخلیق کیا۔ جس سے انھیں عالمی شہرت ملی۔ 1939ء میں صمد ورگون نے نظامی گنجوی کے 800 سالہ جشن میں فعال طور پر حصہ لیا، نظامی گنجوی پر مضمون شائع کیا، تقریر کی اور نظامی گنجوی کی مشہور تخلیق لیلی مجنوں کا منظوم ترجمہ بھی کیا۔ 1939ء میں شاعری کی کتاب آزاد الہام اور 1941ء میں شیریں اور فرہاد شائع ہوئی۔ 1941ء میں صمد ورگون کو ان کے ڈراما واقف پر اسٹالن انعام سے نوازا گیا۔ 1945ء میں صمد ورگون کو آذربائیجان سائنس اکادمی کا مکمل رکن منتخب کیا گیا۔ اسی سال باکو میں ثقافتی روابط کی سوسائٹی برائے ایران قائم کی گئی، صمد کو اس سوسائٹی کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔ 1945ء میں فلسفیانہ ڈراما انسان تخلیق کیا۔ 1947ء میں صمد ورگون سوویت یونین کی اعلیٰ سوویت کے وفد کے ہمراہ برطانیہ سے ہوتے ہوئے برلن گئے۔ 1948ء میں صمد نے عالمی کانگرس برائے ثقافتی کارکنان منعقدہ پولینڈ میں شرکت کی۔ 1951ء میں "سوویت-بلغاریہ فرینڈشپ سوسائٹی" کی طرف سے بلغاریہ کا دورہ کیا۔ 1953ء میں آذربائیجان کی سائنس اکادمیکے نائب صدر منتخب ہوئے۔[2]
آذربائیجان میں 70 سڑکیں، 7 کتب خانے، 20 اسکول، 5 ثقافتی مراکز، 5 پارک، 4 سنیما صمد ورگون کے نام منسوب ہیں۔
تخلیقات
ترمیمشاعری
ترمیم- حلفِ شاعر
- آزاد الہام
نظمیں
ترمیم- گاؤں کی صبح
- بہار
- طلوعِ آفتاب
تراجم
ترمیم- ایوگنی اونیگن
- لیلی مجنوں
ڈراما
ترمیم- خانلار
- واقف
- شیریں ف رہاد
- انسان
اعزازات
ترمیم- لینن انعام روس
- 1941ء - سوویت ریاستی اسٹالن انعام روس
- 1943ء - آذربائیجان کا قومی شاعر آذربائیجان
- 1976ء - صمد ورگون کی یاد میں ڈاک ٹکٹ کا اجرا روس
- 2006ء - صمد ورگو ن کی یاد میں ڈاک ٹکٹ کا اجرا آذربائیجان
وفات
ترمیمصمد ورگون کا 50 سال کی عمر میں 27 مئی 1956ء کو آذربائیجان کے سب سے بڑے شہر اور دارالحکومت باکو میں انتقال ہو گیا۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ بنام: Samad Vurgun — IMSLP ID: https://imslp.org/wiki/Category:Vurgun,_Samad — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب پ سوانح، صمد ورگون ویب
- ↑ ظ انصاری / تقی حیدر، موج ہوائے عصر، رادوگا اشاعت گھر ماسکو،سوویت یونین، 1985ء، ص 71