صوبہ ٹھٹہ
صوبہ ٹھٹہ (فارسی: لوا خطا ماڈیول:لغات/بيانات میں 431 سطر پر: bad argument #1 to 'pairs' (table expected, got nil)۔) 1593ء سے 1737ء تک برصغیر کے خطہ سندھ میں ایک اہم مغلیہ انتظامی اور سیاسی اکائی رہا۔ یہ علاقہ پہلے مغلیہ سلطنت کا صوبہ تھا، بعد میں خود مختار ریاست کی حیثیت اختیار کی، اور بالآخر 1843ء میں برطانوی راج کا حصہ بن گیا۔
صوبہ ٹھٹہ صوبه تته | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1593ء–1737ء | |||||||||
مغلیہ سلطنت کے صوبہ ٹھٹہ کا مزین نقشہ جو تقریباً سنہ 1770ء میں ژاں باتِست ژوزِف زآںتی Jean Baptiste) Joseph Gentil) کے حکم پر تیار کیا گیا۔ | |||||||||
دار الحکومت | ٹھٹہ | ||||||||
تاریخ | |||||||||
تاریخی دور | ابتدائی جدید عہد | ||||||||
• | 1593ء | ||||||||
• | 1737ء | ||||||||
| |||||||||
آج یہ اس کا حصہ ہے: | پاکستان |
جغرافیہ
ترمیمصوبہ ٹھٹہ کا دار الحکومت ابتدا میں ٹھٹہ تھا، جو دریائے سندھ کے قریب واقع ہے۔ سنہ 1737ء میں جب حکومت کلہوڑوں کے ہاتھ میں آئی تو دار الحکومت کو خدا آباد منتقل کیا گیا، اور سنہ 1768ء میں حیدر آباد کو دار الحکومت بنایا گیا۔ یہ علاقہ دریائے سندھ کے زرخیز میدانوں پر مشتمل تھا، جو زراعت اور تجارت کے لیے موزوں تھے۔
تاریخ
ترمیمٹھٹہ بطور صوبہ مغل دور کے اختتام اور کلہوڑا دور کے آغاز میں ہی اپنی اہمیت کھو بیٹھا تھا۔ تالپور دور کے دوران ٹھٹہ صرف ایک تاریخی اور ثقافتی اہمیت کا حامل علاقہ رہا، لیکن سیاسی لحاظ سے مرکزیت نہیں رکھتا تھا۔
مغلیہ دور (1593ء–1737ء)
ترمیم1593ء میں مغل بادشاہ اکبر اعظم نے سندھ کو فتح کیا اور اسے مغلیہ سلطنت کا صوبہ بنایا۔ اس دوران، صوبے کا انتظام صوبہ دار کے ذریعے کیا جاتا تھا، جو براہ راست دہلی کے دربار کو جوابدہ تھا۔
ٹھٹہ کا آغاز مغل سلطنت کے زیرِ انتظام ہوا۔ یہ دور ٹھٹہ کے لیے ترقی کا زمانہ تھا، خاص طور پر فن تعمیر، تجارت، اور تعلیم کے لحاظ سے۔ مغلیہ سلطنت کے زوال کے ساتھ، ٹھٹہ میں ان کی حکمرانی کمزور ہوتی گئی۔
کلہوڑا خاندان کا دور (1737ء–1783ء)
ترمیم1737ء میں کلہوڑا خاندان نے مغلوں سے آزادی حاصل کی اور سندھ پر حکمرانی شروع کی۔ نور محمد کلہوڑو اس خاندان کے پہلے حکمران تھے۔ کلہوڑا خاندان نے اپنے ابتدائی دور میں مغل سلطنت سے وفاداری کا اظہار کیا اور باضابطہ طور پر مغلوں کے ماتحت تھے۔ تاہم، مغل سلطنت کی کمزوری کے ساتھ، کلہوڑا حکمران زیادہ خود مختار ہو گئے۔ سندھ مغلیہ تسلط سے نکل کر ایرانی نرغے میں آیا جہاں نادر شاہ کی حکومت تھی۔ نادر شاہ سندھ پر بھی حملہ آور ہوئے اور انھوں نے سندھ کے کلہوڑا خاندان سے بعض علاقوں کے علاوہ ایک کروڑ روپے خراج طلب کیا اور ضمانت کے طور پر اس وقت کے گدی نشین میاں نور محمد کے بیٹوں، غلام شاہ کلہوڑو اور ان کے بھائی مرادیاب، کو ساتھ لے گئے۔ یہ دونوں بھائی اُس وقت تک قید میں رہے جب تک نادر شاہ کی موت نہیں ہوئی۔ نادر شاہ کے بعد سندھ احمد شاہ ابدالی کے زیر اثر آیا اور میاں نور محمد اب انھیں خراج ادا کرنے لگے۔[1]
تالپور خاندان کا دور (1783ء–1843ء)
ترمیم1783ء میں تالپور خاندان نے کلہوڑا خاندان کو شکست دے کر اقتدار سنبھالا۔ فتح علی تالپور اس خاندان کے پہلے حکمران تھے۔ ان کے دور میں سندھ نے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ 1809ء میں معاہدہ کیا، جس کے تحت برطانوی اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا۔ بالآخر، 1843ء میں برطانوی فوج نے سندھ پر حملہ کیا اور اسے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔
ثقافت اور زبان
ترمیمٹھٹہ صوبہ میں سرکاری زبان فارسی تھی، جبکہ مقامی سطح پر سندھی بولی جاتی تھی۔ اس کے علاوہ، بلوچ حکمرانوں کی وجہ سے بلوچی زبان کا بھی اثر تھا۔ یہ علاقہ مختلف ثقافتی اور مذہبی گروہوں کا مسکن تھا، جن میں مسلمان، ہندو، جین، بدھ مت کے پیروکار، سکھ اور مسیحی شامل تھے۔
معیشت
ترمیمصوبہ ٹھٹہ کی معیشت زراعت، تجارت اور دستکاری پر مبنی تھی۔ دریائے سندھ کے قریب ہونے کی وجہ سے یہاں کی زمینیں زرخیز تھیں، جہاں گندم، چاول اور کپاس کی کاشت ہوتی تھی۔ ٹھٹہ شہر اپنے وقت میں علم و ادب کا مرکز تھا اور یہاں کے محلات، دربار اور بازار دور دراز کے تاجروں اور سیاحوں کے لیے کشش کا باعث تھے۔[2]
صوبہ داروں کی فہرست
ترمیمخطاب | نام | مدت | بادشاہِ وقت | ملاحظات |
---|---|---|---|---|
صوبہ دار صوبهدار |
رائے پتر داس کھتری رای پترداس کهتری |
28 مارچ 1593–1594 | اکبر اکبر |
مقامی لوگوں میں غیر مقبولیت کی وجہ سے ہٹا دیا گیا۔ |
صوبہ دار صوبهدار |
مرزا جانی بیگ ترخان میرزا جانی بیگ ترخان |
1594 – 1 فروری 1601 | اکبر اکبر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
غازی بیگ ترخان میرزا غازی بیگ ترخان |
1 فروری 1601 – 12 اپریل 1612 | اکبر اکبر جہانگیر جهانگیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
مظفر خان میر عبد الرزاق معموری مظفرخان میرعبدالرزاق معموری |
1612–1614 | جہانگیر جهانگیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
مرزا رستم صفوی میرزا رستم صفوی |
1614–1615 | جہانگیر جهانگیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
تاج خان تاش بیگ تاج خان تاش بیگ |
1614–1615 | جہانگیر جهانگیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
ارسلان بیگ شمشیر خان ازبک ارسلان بیگ شمشیر خان اوزبک |
1615–1617 | جہانگیر جهانگیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
خانِ دوراں مرزا شاہ بیگ ارغون خان خانِ دوران میرزا شاه بیگ ارغون خان |
1617–1617 | جہانگیر جهانگیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
مظفر خان میر عبد الرزاق معموری مظفرخان میرعبدالرزاق معموری |
1617–1618 | جہانگیر جهانگیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
خانِ دوراں مرزا شاہ بیگ ارغون خان خانِ دوران میرزا شاه بیگ ارغون خان |
1618–1619 | جہانگیر جهانگیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
مصطفی خان سید بایزید بخاری مصطفی خان سید بایزید بخاری |
1619–1623 | جہانگیر جهانگیر |
سید بایزید بخاری، جو اوچ کے بخاری قبیلہ کے چشم و چراغ تھے، نے پہلے بکّھر کے فوجدار کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انھیں 2،000 پیادہ اور 1،000 گُھڑ سواریاں بھی فراہم کی گئیں۔ |
صوبہ دار صوبهدار |
شہریار مرزا سلف الدین محمد شہریار |
13 اکتوبر 1625–1626 | جہانگیر جهانگیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
مرزا ابو سعید میرزا ابوسعید |
1626–1627 | جہانگیر جهانگیر |
ایرانی النسل، ملکہ نورجہاں کا ہمشیرہ زادہ۔ |
صوبہ دار صوبهدار |
محمد عیسیٰ خان ترخان دوم محمد عیسی خان ترخان دوم |
1627–1628 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
شیر خواجہ باقی خان شیر خواجه باقی خان |
1628–1628 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
میر حسام الدین مرتضیٰ خان انجو میر حسام الدین مرتضی خان انجو |
1628–1629 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
امیر خان میر ابو البقاء امیر خان میر ابوالبقا |
1629–1631 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
یوسف محمد خان تاشقندی یوسف محمد خان تاشقندی |
1631–1635 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
خواص خان دولت خان مئی خواص خان دولت خان میی |
1635–1640 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
خواجہ کامگار غیرت خان خواجه کامگار غیرت خان |
1640–1641 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
شاد خان شاد خان |
1641–1643 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
امیر خان میر ابو البقاء امیر خان میر ابوالبقا |
1643–1647 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
مغل خان مغل خان |
1647–1649 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
محی الدین محمد اورنگزیب محی الدین محمد اورنگزیب |
1649–1653 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
سردار خان شاہجہانی سردار خان شاهجهانی |
1653–1653 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
ظفر خان خواجہ احسن اللہ ظفر خان خواجه احسن الله |
1653–1655 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
مرزا سپہر شکوہ میرزا سپهر شکوه |
1655–1658 | شاہ جہان شاهجهان |
|
صوبہ دار صوبهدار |
قباد خان میر آخور قباد خان میر آخور |
1658–1660 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
یادگار بیگ لشکر خان یادگار بیگ لشکر خان |
1660–1662 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
عزت خان سید عبد الرزاق گیلانی عزت خان سید عبدالرزاق گیلانی |
1662–1664 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
غضنفر خان غضنفر خان |
1664–1666 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
عزت خان سید عبد الرزاق گیلانی عزت خان سید عبدالرزاق گیلانی |
1666–1669 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
ابو نصرت خان ابو نصرت خان |
1669–1671 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
سعادت خان سعادت خان |
1671–1673 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
عزت خان سید عبد الرزاق گیلانی عزت خان سید عبدالرزاق گیلانی |
1673–1679 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
خانہ زاد خان خانه زاد خان |
1679–1683 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
سردار خان سردار خان |
1683–1687 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
مرید خان مرید خان |
1687–1689 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
زبردست خان زبردست خان |
1689–1689 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
ابو نُصرت خان ابو نصرت خان |
1689–1691 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
حفظ اللہ خان حفظ الله خان |
1691–1701 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
سعید خان سعید خان |
1701–1702 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
میر امین الدین خان حسین میر امین الدین خان حسین |
1702–1703 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
یوسف خان ترمذی یوسف خان ترمذی |
1703–1704 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
احمد یار خان احمد یار خان |
1704–1707 | اورنگزیب اورنگزیب |
|
صوبہ دار صوبهدار |
سعید عطر خان بہادر سعید عطر خان بهادر |
1707–1709 | اعظم شاہ اعظم شاه بہادر شاہ اول بهادرشاه یکم |
|
صوبہ دار صوبهدار |
مہین خان مهین خان |
1709–1711 | بہادر شاہ اول بهادرشاه یکم |
|
صوبہ دار صوبهدار |
شاکر خان شاکر خان |
1711–1712 | بہادر شاہ اول بهادرشاه یکم |
|
صوبہ دار صوبهدار |
مہین خان مهین خان |
1712–1712 | جہاں دار شاہ جهاندار شاه |
|
صوبہ دار صوبهدار |
خواجہ محمد خلیل خان خواجه محمد خلیل خان |
1712–1713 | جہاں دار شاہ جهاندار شاه |
|
صوبہ دار صوبهدار |
سعید عطر خان بہادر سعید عطر خان بهادر |
1713–1714 | فرخ سیر فرخسیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
یعقوب کشمیری یعقوب کشمیری |
1714–1714 | فرخ سیر فرخسیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
میر محمد شجاعت خان شفیع میر محمد شجاعت خان شفیع |
1714–1715 | فرخ سیر فرخسیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
میر لطف علی خان میر لطف علی خان |
1715–1719 | فرخ سیر فرخسیر |
|
صوبہ دار صوبهدار |
اعظم خان اعظم خان |
1719–1719 | رفیع الدرجات رفیع الدرجات |
|
صوبہ دار صوبهدار |
مَحبت خان محبت خان |
1719–1722 | شاہ جہان دوم شاهجهان دوم محمد شاہ محمد شاه |
|
صوبہ دار صوبهدار |
سلطان محمود خان سلطان محمود خان |
1722–1724 | محمد شاہ محمد شاه |
|
صوبہ دار صوبهدار |
سیف اللہ خان سیف الله خان |
1724–1730 | محمد شاہ محمد شاه |
|
صوبہ دار صوبهدار |
صادق علی خان صادق علی خان |
1730–1730 | محمد شاہ محمد شاه |
|
صوبہ دار صوبهدار |
دلیردل خان دلیردل خان |
1730–1732 | محمد شاہ محمد شاه |
|
صوبہ دار صوبهدار |
ہمت دلیردل خان همت دلیردل خان |
1732–1736 | محمد شاہ محمد شاه |
|
صوبہ دار صوبهدار |
صادق علی خان صادق علی خان |
1736–1737 | محمد شاہ محمد شاه |
میاں نور کلہوڑو کے ہاتھوں معزول کیا گیا، جو سندھ کے نواب بنے۔ |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "غلام شاہ کلہوڑو: 'سندھ کے شاہجہاں' کہے جانے والے حکمران جو 'مچھلی والے بابا' بن گئے"۔ BBC News اردو۔ 11 جنوری، 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر، 2024
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|accessdate=
و|date=
(معاونت) - ↑ "تاریخی شہر ٹھٹھہ سترھویں صدی میں علم و ادب کا عظیم مرکز"۔ روزنامہ جنگ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر، 2024
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|accessdate=
(معاونت)