صہبا لکھنوی

شاعر، نقاد، مدیر

صہبا لکھنوی (پیدائش: 25 دسمبر، 1919ء- وفات: 30 مارچ، 2002ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر، نقاد اور ماہنامہ افکار کے مدیر تھے۔

صہبا لکھنوی

معلومات شخصیت
پیدائش 25 دسمبر 1919ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بھوپال ،  ریاست بھوپال ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 30 مارچ 2002ء (83 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  سندھ ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  مدیر ،  ادبی نقاد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل ادارت ،  غزل ،  ادبی تنقید ،  نظم ،  سفرنامہ   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں افکار (جریدہ)   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی و خدمات ترمیم

صہبا لکھنوی 25 دسمبر، 1919ء کوریاست بھوپال، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سید شرافت علی تھا[1][2][3]۔ ان کا آبائی وطن لکھنؤ تھا اسی وجہ سے لکھنوی کہلائے۔ انھوں نے بھوپال ، لکھنؤ اور بمبئی سے تعلیمی مدارج طے کیے اور 1945ء میں بھوپال سے ماہنامہ افکار کا اجرا کیا۔ تقسیم ہند کے بعد وہ کراچی میں سکونت پزیر ہوئے اور یہاں 1951ء میں افکار کا دوبارہ اجرا کیا۔ جریدے افکار کے ساتھ ان کی یہ وابستگی ان کی وفات تک جاری رہی اور یہ رسالہ مسلسل 57 برس تک بغیر کسی تعطل کے شائع ہوتا رہا۔ صہبا لکھنوی کے شعری مجموعے ماہ پارے اور زیر آسماں کے نام اشاعت پزیر ہوئے جبکہ ان کی نثری کتب میں میرے خوابوں کی سرزمین (سفرنامہ مشرقی پاکستاناقبال اور بھوپال، مجاز ایک آہنگ، ارمغان مجنوں، رئیس امروہوی فن و شخصیت اور منٹو ایک کتاب شامل ہیں۔[2]

تصانیف ترمیم

  1. ارمغانِ مجنوں (بہ اشتراک شبنم رومانی)
  2. منٹو ایک کتاب
  3. غالب ایک صدی
  4. برطانیہ میں اُردو
  5. زیرِ آسماں (شعری مجموعہ)
  6. خاکے
  7. اقبال اور بھوپال
  8. رئیس امروہوی - فن و شخصیت
  9. مجاز ایک آہنگ
  10. میرے خوابوں کی سر زمیں (مشرقی پاکستان کا سفرنامہ)
  11. ماہ پارے (شعری مجموعہ)

نمونۂ کلام ترمیم

شعر

موج موج طوفان ہے موج موج ساحل ہےکتنے ڈوب جاتے ہیں کتنے بچ نکلتے ہیں

وفات ترمیم

صہبا لکھنوی 30 مارچ، 2002ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے۔[1][2][3]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب صہبا لکھنوی، سوانح و تصانیف ڈاٹ کام، پاکستان
  2. ^ ا ب پ پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 891
  3. ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات ناموران پاکستان، لاہور، اردو سائنس بورڈ، لاہور، 2006ء، ص 429