محمد زمان طالب المولیٰ

غوث الحق مخدوم سرور نوح کے 17ویں سجادہ نشین
(طالب الموليٰ سے رجوع مکرر)

طالب المولیٰ (مکمل نام: مخدوم محمد زمان طالب المولیٰ) (پیدائش: 6 اکتوبر 1919ء، وفات: 11 جنوری 1993ء، بمقام: ہالا نواں) سندھ کے معروف سیاست دان، شاعر اور دانشور تھے۔ آپ ہالا میں واقع مخدوم نوح سرور کے مزار کے سترہویں سجادہ نشین تھے اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے متعدد بار قومی و صوبائی اسمبلی کے رکن بھی رہے۔

محمد زمان طالب المولیٰ
مخدوم محمد زمان طالب المولیٰ کی جوانی کی ایک تصویر

معلومات شخصیت
پیدائش 4 اکتوبر 1919ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ہالا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 جنوری 1993ء (74 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد امین فہیم   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

آپ 16 دسمبر 1944ء کو اپنے والد مخدوم غلام محمد کے انتقال کے بعد درگاہ کے سجادہ نشین بنے۔ شاعری اور راگ سے خصوصی دلچسپی تھی بلکہ یہ ہنر کو آپ کو ورثے میں ملا تھا۔ شاعری میں آپ نے پہلے بیوس (جسے اردو میں بے بس کہا جاتا ہے)، بعد ازاں فراقی، زمان شاہ اور طالب اور بالآخر 1949ء میں طالب المولیٰ کا تخلص اختیار کیا۔

آپ ایک متحرک سیاست دان تھے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر نائب چیئرمین رہے بلکہ اس جماعت کا قیام ہی 1967ء میں ہالا میں واقع آپ کی رہائش گاہ پر عمل میں آیا اور یوں آپ اس کے تاسیسی اراکین میں بھی شامل تھے۔

مخدوم طالب المولیٰ نے علم و ادب کے فروغ کے لیے ہالا میں الزمان پریس قائم کیا اور ہفت روزہ الزمان اور پاسبان اخبار نکالے۔ 1950ء میں آپ کی سرپرستی میں ماہنامہ فردوس،1952ء میں ماسٹر جمعہ خان "غریب" کی ادارت میں طالب المولیٰ، 1956ء میں رسالہ "شاعر" جاری ہوا۔ آپ جمعیت الشعراء سندھ کے صدر اور سندھی ادبی بورڈ کے چیئرمین بھی منتخب ہوئے۔ آپ ریڈیو پاکستان کی مشاورتی کمیٹی کے رکن بھی تھے۔

آپ ون یونٹ بننے سے پہلے سندھ اسمبلی کے رکن تھے اور اس کے بعد دو مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے۔

آپ کی تصانیف میں امام غزالی جا خطوط، اسلامی تصوف، خود شناسی، شیطان، بہار طالب، رباعیات طالب، یاد رفتگان، مثنوی عقل و عشق، کچکول، کافی، سندھ جو شکار، بیاض طالب المولیٰ، مصری جوں تڑوں، مضامین طالب المولیٰ، سماع العاشقین فی سرور الطالبین اور دیگر کئی کتاب شامل ہیں۔

آپ کو شاندار علمی و ادبی خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے "تمغا پاکستان" اور "ہلال امتیاز" سے نوازا گیا جبکہ آپ کو لطیف ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ آپ کا انتقال 11 جنوری 1993ء کو کراچی میں ہوا اور ہالا میں تدفین ہوئی۔

پاکستان کے معروف سیاست دان مخدوم امین فہیم آپ ہی کے صاحبزادے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم