عامر حیات خان روکھڑی
عامر حیات خان روکھڑی (12 اگست 1956 – 29 دسمبر 2011)، ایک پاکستانی سیاست دان اور پنجاب صوبائی اسمبلی کے رکن تھے۔ ان کے والد امیر عبداللہ خان روکھڑی بھی ایک سیاست دان اور ضلع میانوالی کے سیاسی کارکن تھے۔ ان کی شادی پاکستان کے دوسرے صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کی پوتی سے ہوئی تھی۔ ان کے خاندان کے دیگر اہم افراد میں گل حمید خان روکھڑی اور حمیر حیات خان روکھڑی شامل ہیں۔[2][3]
عامر حیات خان روکھڑی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 12 اگست 1956ء لاہور |
تاریخ وفات | 29 دسمبر 2011ء (55 سال)[1] |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
درستی - ترمیم |
سیاسی کیریئر
ترمیمعامر حیات 12 اگست 1956 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے اپنی تعلیم ایچی سن کالج اور ایف سی کالج سے حاصل کی۔ عامر حیات خان روکھڑی 1985 میں پاکستان کی قومی اسمبلی اور 1990 میں آزاد امیدوار کے طور پر صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔ انھوں نے پاکستان کے عام انتخابات، 2002 میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر اور پاکستان کے عام انتخابات، 2008 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی۔ [2]
کاروباری اور کھیلوں کی سرگرمیاں
ترمیمعامر حیات نے خاندانی کاروباریو خان ٹرانسپورٹ سروس ایک ٹرانسپورٹ کمپنی جو ان کے والد نے قائم کی تھی۔ وہ 1985 تک لاہور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر، پاکستان بیڈمنٹن فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل، پنجاب بیڈمنٹن ایسوسی ایشن کے صدر اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن بھی رہے۔ انھوں نے 1970 سے 1990 تک پی سی بی کو مالی تعاون کے ذریعے پاکستان میں کرکٹ اور بیڈمنٹن کو فروغ دیا۔ [3] [2] [4]
موت اور میراث
ترمیمعامر حیات خان روکھڑی 29 دسمبر 2011 کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے ان کے پسماندگان میں تین بچے ہیں۔ [4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ http://www.tribune.com.pk/story/313564/pml-n-leader-amir-hayat-rokhri-succumbs-to-heart-failure/
- ^ ا ب پ PML-N leader Aamir Hayat Rokhri succumbs to heart failure The Express Tribune (newspaper), Published 29 December 2011, Retrieved 31 October 2021
- ^ ا ب Ex-LCCA president Rokhri dies Dawn (newspaper), Published 30 December 2011, Retrieved 31 October 2021
- ^ ا ب Rokhri's death widely condoled The Nation (newspaper), Published 30 December 2011, Retrieved 31 October 2021