عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود
عبد اللہ بن عبد العزیز آلِ سعود (پورا نام مع عربی القاب: صاحب السموء الملک و خادم الحرمین الشریفین الملک عبد اللہ الرابع بن عبد العزیز آل سعود) یکم اگست 2005ء سے لے کر 2015ء میں اپنی وفات تک سعودی عرب کے بادشاہ اور وزیرِ اعظم رہے۔ 13 جون 1982ء سے اپنی تخت نشینی تک وہ سعودی تخت کے وارث یعنی ولی عہد بھی رہے۔ وہ سعودی عرب کے بانی اور پہلے بادشاہ، شاہ عبدالعزیز کے دسویں بیٹے تھے۔
عبد اللہ، شاہ عبد العزیز اور فہدہ بنتِ عاصی الشُرَیم کے بیٹے تھے۔ ان کی والدہ آلِ رشید کی رُکن تھیں جو آلِ سعود کا تاریخی حریف خاندان تھا۔ آغازِ جوانی سے تخت پانے تک عبد اللہ اہم سیاسی عہدوں پر فائز رہے۔ 1961ء میں وہ مکہ کے میئر بنے، یہ اُن کا پہلا سِیاسی عہدہ تھا۔ اگلے سال وہ سعودی عرب کے نیشنل گارڈ کے کمانڈر مقرر کیے گئے، اس عہدہ پر وہ بادشاہ بننے کے بعد بھی فائز رہے۔ اُنھوں نے نائب وزیرِ دفاع کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور 1982ء میں جب اُن کے سوتیلے بھائی شاہ فہد نے تخت سنبھالا تو انھیں ولی عہد نامزد کیا گیا۔ 1995ء میں جب کہ شاہ فہد شدید فالج کا شکار ہو چکے تھے، عبد اللہ تخت نشین ہو سکے اور سعودی عرب کے اصل حکمران بنے۔
اپنے دورِ حکومت میں عبد اللہ نے امریکا اور برطانیہ کے ساتھ قریبی تعلقات بنائے رکھے اور دونوں ممالک سے اربوں ڈالر مالیت کا دفاعی سامان خریدا۔ شاہ نے خواتین کو میونسپل کونسلوں میں ووٹ ڈالنے اور اولمپکس میں حصہ لینے کا حق بھی عطا کیا۔ جب عرب بہار کے دوران سلطنت میں احتجاج کی لہریں اُٹھیں تو عبد اللہ نے کامیابی سے پُرانے نظام کو برقرار رکھا۔ 2013ء کی بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کی وجہ سے سعودی عرب عبد اللہ کے دور میں پاکستان سے اپنی مرضی سے جوہری ہتھیار حاصل کر سکتا تھا۔ عبد اللہ کے پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات تھے اور انھوں نے جنرل پرویز مشرف اور معزول وزیرِ اعظم نواز شریف کے درمیان ایک سمجھوتہ کرایا جن سے انھوں نے 1999ء کی پاکستانی بغاوت میں شریف کی برطرفی کے بعد 10 سال کی جلاوطنی کے لیے سعودی عرب جلاوطن ہونے کی درخواست کی تھی۔
عبد اللہ کے دور حکومت میں اُن کے تینوں ولی عہد سابق بادشاہ فہد بن عبد العزیز کے سگے بھائی تھے۔ 2005ء میں بادشاہ بننے کے بعد، عبد اللہ نے اپنے سوتیلے بھائی سُلطان بن عبد العزیز کو ولی عہد مقرر کیا۔ 2011ء میں جب سُلطان کا انتقال ہوا تو سُلطان کے سگے بھائی نائف بن عبد العزیز کو تخت کا وارث نامزد کیا گیا، لیکن اگلے ہی سال نایف بھی انتقال کر گئے۔ عبد اللہ نے پھر سلمان بن عبد العزیز کو ولی عہد نامزد کیا۔ مختلف رپورٹس کے مطابق عبد اللہ نے 30 شادیاں کیں اور اُن کے 35 سے زائد بچے ہیں۔ اُن کا شمار دنیا کے امیر ترین شاہی افراد میں ہوتا تھا۔ 2015ء میں 90 سال کی عمر میں وفات پائی تو اُن کے سوتیلے بھائی سلمان اُن کے جانشین ہوئے۔
سلسلۂ نسب
شاہ عبد اللہ، آلِ سعود کے بانی مبانی سعود بن محمد بن آل مقرن (وفات: 1725ء) کی اولاد سے تھے۔ شاہ کا نسبی سلسلہ سات پشتوں میں جا کر آلِ سعود کے جدِّ امجد سعود بن محمد سے جا ملتا ہے۔ ذیل میں شاہ کا سلسلۂ نسب دیا جا رہا ہے:
شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز بن عبد الرّحمٰن بن فیصل بن تُرکی بن عبد اللہ بن محمد بن سعود بن محمد
یہ خاندان قدیم عربوں کے عدنانی سلسلہ کی ایک بڑی شاخ قبائلِ ربیعہ کے ایک قبیلہ بنو بکر بن وائل سے تعلق رکھتا تھا۔ بنو بکر کی متعدد شاخیں تھیں جن میں سے دو یعنی بنو عجل اور بنو شیبان نے عباسی خلافت کے زمانہ میں بالترتیب علاقہ جبال اور علاقہ الجزیرہ میں مقامی حکومتیں قائم کی تھیں۔
یہ خاندان قدیم عربوں کے عدنانی سلسلہ کی ایک بڑی شاخ قبائلِ ربیعہ کے ایک قبیلہ بنو بکر بن وائل سے تعلق رکھتا تھا۔ بنو بکر کی متعدد شاخیں تھیں جن میں سے دو یعنی بنو عجل اور بنو شیبان نے عباسی خلافت کے زمانہ میں بالترتیب علاقہ جبال اور علاقہ الجزیرہ میں مقامی حکومتیں قائم کی تھیں۔
ابتدائی حالات
شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز بن عبد الرحمن بن فیصل بن ترکی بن عبد اللہ بن محمد بن سعود، خادم الحرمین الشریفین، یکم اگست 1924ء کو پیدا ہوئے۔ یکم اگست 2005ء کو انھوں نے اپنے رضاعی بھا ئی شاہ فہد کی وفات کے بعد تخت کو کامیابی سے سنبھالا۔ 23 جنوری سن 2015 کو جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات مقامی وقت کے مطابق ایک بجے 91 سال کی عمر میں انتقال کر گئے- ایک لمبے عرصے سے شاہ عبد اللہ کے منظر عام پر نہ آنے سے سوشل میڈیا پر گذشتہ سال سے ان کی طبیعت انتہائی ناساز ہونے کی افواہیں گردش کرنے لگی تھیں۔ کمر میں تکلیف کے باعث ان کے دو آپریشن ہو چکے تھے جن میں 13 گھنٹے کا ایک طویل آپریشن بھی شامل ہے۔ 2010 میں وہ تین ماہ تک امریکا میں بھی زیر علاج رہے تھے۔۔
ابتدائی زندگی
شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز السعود ابن سعود کی آٹھویں بیوی فہدہ بنت عاصی الشریم کے بطن سے ریاض میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ کا تعلق سعودی عرب کے قبیلے شمر سے تھا۔ انھوں نے اس سے قبل انھوں نے دسویں راشدی امیر سعود سے شادی تھی جن کو 1920ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔
دولت
شاہ عبد اللہ کا شمار دنیا کے امیر ترین اشخاص میں ہوتا ہے۔ ان کی دولت کا اندازہ 21 ارب امریکی ڈالر تک ہے۔[11]
وفات
سعودی عرب کے حکام کے مطابق ملک کے بادشاہ عبد اللہ بن عبد العزیز 91 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
شاہ عبد اللہ کی جگہ ان کے 79 سالہ بھائی شاہ سلمان بن عبدالعزیز سعودی عرب کے نئے بادشاہ بنے جنھیں دو برس قبل شہزادہ نائف بن عبدالعزیز کی وفات کے بعد ولی عہد کا منصب عطا کیا گیا تھا۔[12]
حوالہ جات
- ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/139629882 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی — پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p70292.htm#i702917 — بنام: Abdullah ibn Abdulaziz al-Saud, King of Saudi Arabia — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ http://www.aljazeera.com/news/2015/01/king-abdullah-saudi-arabia-dies-150122232049573.html — اخذ شدہ بتاریخ: 23 جنوری 2015
- ↑ http://www.aljazeera.com/news/2015/01/king-abdullah-saudi-arabia-dies-150122232049573.html
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Abd-Allah-king-of-Saudi-Arabia — بنام: Abd Allah king of Saudi Arabia — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/abdallah-ibn-abdul-asis-al-saud — بنام: Abdallah Ibn Abdul Asis al-Saud — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000015657 — بنام: Abdullah bin Abdul Asis Al Saud — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ بنام: Abdullah bin Abdulaziz — اخذ شدہ بتاریخ: 19 اگست 2022
- ↑ بنام: Abdullah bin Abdulaziz
- ↑ https://elpais.com/diario/2011/03/21/madrid/1300710254_850215.html — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اپریل 2018
- ↑ "دنیا کے امیر ترین بادشاہ".
- ↑ Saudi Arabia's King Abdullah bin Abdulaziz dies - BBC News