عبد الرحمان پشاوری کا تعلق پشاور سے تھا۔

عبد الرحمن پشاوری
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1886ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پشاور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1925ء (38–39 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استنبول   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات سیاسی قتل   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ترکیہ
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
سفیر (1  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1920  – 1922 
 
فخری پاشا  
عملی زندگی
مادر علمی محمدن اینگلو اورینٹل کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سفارت کار ،  طبیب ،  فوجی ،  صحافی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان ترکی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ترکی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں پہلی جنگ عظیم ،  ترک جنگ آزادی   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت ترمیم

ان کی ولادت 6 دسمبر 1886ء کو پشاور میں ہوئی

نسب ترمیم

عبد الرحمان پشاوری کے والد کا نام غلام صمدانی ہے یونس جان ۔ یوسف جان اور یحیٰ جان خان کے بھائی تھے ۔ پشاور میں آج بھی صمدانی صاحب کے نام کا محلہ موجود ہے ۔ عبد الرحمان پشاوری کے بھائی یحیٰ جان خان 1946 میں خدائی خدمتگار حکومت میں وزیر تعلیم تھے اور باچاخان کے داماد تھے ۔ اور سلیم جان خان کے والد تھے ۔ عبد الرحمان پشاوری کے دوسرے بھائی یونس جان ہندوستان کے وزیر تعلیم تھے ۔ قیدی کے خطوط اور فرنئیر سپیکس ان کے شہرہ افاق تصانیف ہیں ۔

تعلیم ترمیم

ابتدائی تعلیم اردو ،فارسی اور انگریزی تعلیم پشاور میں حاصل کی اس کے بعد 1906ء سے 1908ء تک علی گڑھ یونیورسٹی سے بھی تعلیم حاصل کی

ترکی روانگی ترمیم

وہ خلافت عثمانیہ کی فوج کی طرف سے 1912ء سے 1925ء تک لڑتے رہے، وہ میڈیکل مشن کے ساتھ مدد کرنے ترکی گئے تھے وہیں شہریت دی گئی

افغانستان کے سفیر ترمیم

اس کے بعد ترکی کی جانب سے افغانستان کے سفیر مقرر ہوئے ۔

وفات ترمیم

21 مئی 1925ء استنبول میں روف بے سے شکل ملنے کی وجہ سے قتل کیے گئے تب سے وہ سرکاری ہیرو قرار دیے گئے۔ ان کی قبر ترکی کے شہر استنبول میں واقع ہے جس پر پاکستان کے جھنڈے کا نشان بھی موجود ہے۔ [1][2]

حوالہ جات ترمیم

  1. غازی عبد الرحمن شہید پیشاوری ابو سلیمان شاہجہانپوری،ایجوکیشنل پریس کراچی1979ء
  2. اکابر تحریک پاکستان حصہ دوم، محمد صادق قصوری، صفحہ 195،نوری بکڈپو لاہور