عبد الرحمن پشاوری
عبد الرحمان پشاوری کا تعلق پشاور سے تھا۔
عبد الرحمن پشاوری | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1886ء پشاور |
||||||
وفات | سنہ 1925ء (38–39 سال) استنبول |
||||||
وجہ وفات | سیاسی قتل | ||||||
طرز وفات | قتل | ||||||
شہریت | ترکیہ برطانوی ہند |
||||||
مناصب | |||||||
سفیر (1 ) | |||||||
برسر عہدہ 1920 – 1922 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | محمدن اینگلو اورینٹل کالج | ||||||
پیشہ | سفارت کار ، طبیب ، فوجی ، صحافی | ||||||
مادری زبان | ترکی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | ترکی | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
وفاداری | سلطنت عثمانیہ | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | پہلی جنگ عظیم ، ترک جنگ آزادی | ||||||
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمان کی ولادت 6 دسمبر 1886ء کو پشاور میں ہوئی
نسب
ترمیمعبد الرحمان پشاوری کے والد کا نام غلام صمدانی ہے یونس جان ۔ یوسف جان اور یحیٰ جان خان کے بھائی تھے ۔ پشاور میں آج بھی صمدانی صاحب کے نام کا محلہ موجود ہے ۔ عبد الرحمان پشاوری کے بھائی یحیٰ جان خان 1946 میں خدائی خدمتگار حکومت میں وزیر تعلیم تھے اور باچاخان کے داماد تھے ۔ اور سلیم جان خان کے والد تھے ۔ عبد الرحمان پشاوری کے دوسرے بھائی یونس جان ہندوستان کے وزیر تعلیم تھے ۔ قیدی کے خطوط اور فرنئیر سپیکس ان کے شہرہ افاق تصانیف ہیں ۔
تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم اردو ،فارسی اور انگریزی تعلیم پشاور میں حاصل کی اس کے بعد 1906ء سے 1908ء تک علی گڑھ یونیورسٹی سے بھی تعلیم حاصل کی
ترکی روانگی
ترمیموہ خلافت عثمانیہ کی فوج کی طرف سے 1912ء سے 1925ء تک لڑتے رہے، وہ میڈیکل مشن کے ساتھ مدد کرنے ترکی گئے تھے وہیں شہریت دی گئی
افغانستان کے سفیر
ترمیماس کے بعد ترکی کی جانب سے افغانستان کے سفیر مقرر ہوئے ۔
وفات
ترمیم21 مئی 1925ء استنبول میں روف بے سے شکل ملنے کی وجہ سے قتل کیے گئے تب سے وہ سرکاری ہیرو قرار دیے گئے۔ ان کی قبر ترکی کے شہر استنبول میں واقع ہے جس پر پاکستان کے جھنڈے کا نشان بھی موجود ہے۔ [1][2]