عبد العزیز فلک پیما

اردو ادیب اور سیاستدان

عبد العزیز فلک پیما (پیدائش: جنوری، 1879ء - وفات: 7 مئی، 1951ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز ادیب اور سیاست دان تھے۔

عبد العزیز فلک پیما
معلومات شخصیت
پیدائش جنوری1891ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور ،  برطانوی پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 7 مئی 1951ء (59–60 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن میانی صاحب قبرستان   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مضمون نگار ،  بیورو کریٹ ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ،  ریاست جے پور ،  ریاست کپور تھلہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی ترمیم

عبد العزیز فلک پیما جنوری، 1879ء کو موچی دروازہ لاہور، صوبہ پنجاب (برطانوی ہند) میں پیدا ہوئے۔[1] پہلے گورنمنٹ کالج لاہور میں استاد مقرر ہوئے اور پھر انڈین لیجسلیٹیو اسمبلی کے رکن رہے، اکتوبر 1930ء میں گول میز کانفرنس کے سیکریٹری کی حیثیت ے فرائض انجام دیے۔ عبد العزیز فلک پیما 1935ء سے 1936ء تک فائنانشنل کمشنر پنجاب، 1937ء سے 1940ء تک ریاست جے پور میں وزیر ریونیو اور 1940ء سے 1945ء تک ریاست کپور تھلہ میں وزیر اعظم کے اہم مناصب پر فرائض انجام دیے، تقسیم ہند کے بعد وہ حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کے مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ عبد العزیز فلک پیما فلسفہ سے خاص دلچسپی رکھتے تھے۔ 1922ء میں انھوں نے جریدے ہمایوں سے اپنی قلمی سفر کا آغاز کیا اور پھر ہندوستان بھر کے جرائد میں ان کے مضامین شائع ہونے لگے۔ فلک پیما ان کا قلمی نام تھا جو بعد ازاں ان کے نام کا جزو بن گیا۔[2]

تصانیف ترمیم

  • مضامین فلک پیما
  • فلک پیمائیاں (مضامین فلک پیما کا تیسرا ایڈیشن)
  • آسمان اور آنسو (مضامین)

وفات ترمیم

عبد العزیز فلک پیما 7 مئی، 1951 میں لاہور، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ میانی صاحب قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1][2]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، بجھتے چلے جاتے ہیں چراغ، قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل لاہور، 2018ء، ص 282
  2. ^ ا ب عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ پبلی کیشنز، کراچی، 2010ء، ص 61