عبد اللہ بن عبد الرحمن سراج

عبد الله بن عبد الرحمن سراج ایک عرب سیاست دان اور عالم دین جو مملکت حجاز اور بعد میں امارت شرق اردن دونوں جگہ وزیر اعظم سمیت مختلف عہدوں پر فائر رہے۔ مکہ میں 1876ء میں پیدا ہوئے اور دینی تعلیم مدرسہ صولتیہ اور بعد میں جامعہ الازہر قاہرہ میں حاصل کی۔ 1907ء میں انھیں شریف علی عبد اللہ کی طرف سے مکہ میں احناف کا مفتی مقرر کیا گیا۔ عبد اللہ سراج کو 1908ء میں عثمانی پارلیمان میں مکہ کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ لیکن انھوں نے اس عہد پر ایک دن بھی کام نہیں کیا اور استعفا دے دیا۔ بعد میں شریف مکہ نے 1916ء میں سلطنت عثمانیہ سے آزادی کا اعلان کر دیا اور عبد اللہ سراج کو حجاز کی حکومت کا نائب وزیر اعظم اور منصف اعلیٰ مقرر کیا۔ عبد اللہ سراج نے 1918ء تک امیر علی بن حسین حجازی کی جگہ قائم مقام وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 1924ء میں حسین کے تخت سے سبکدوش ہونے کے بعد، سراج علی کے مختصر دور حکومت کے دوران میں سب سے زیادہ عرصہ وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہے، سعودی سلطنت نجد کے سامنے بادشاہت کے ہتھیار ڈالنے کے ساتھ 1925ء میں خاتمہ ہوا۔ اس کے بعد انھوں نے اردن ہجرت کی، وہاں پر عبداللہ اول بن حسین کے ماتحت 1931 تا 1933 تک وزیر اعظم رہے بیک وقت متعدد محکموں کا انعقاد کرتے ہوئے وزیر خزانہ، وزارت داخلہاور اس کے ساتھ ساتھ منصف اعلیٰ کے عہدے پر خدمات سر انجام دیں۔[1][2][3][4][5][6][7][8][9]

عبد اللہ بن عبد الرحمن سراج
تفصیل=
تفصیل=

Prime Minister of Transjordan
مدت منصب
22 فروری 1931 – 18 اکتوبر 1933
حکمران عبداللہ اول بن حسین
حسن خالد عبد الھدی
ابراہیم ہاشم
وزیر اعظم حجاز
مدت منصب
اکتوبر 1924 – نومبر 1925
حکمران علی بن حسین حجازی
علی بن حسین حجازی
محمد الطوال
حجاز کے نائب وزیر اعظم
مدت منصب
اکتوبر 1916 – اکتوبر 1924
حکمران حسین ابن علی
وزیر اعظم علی بن حسین حجازی
مکہ کے حنفی مفتی
مدت منصب
ت 8 نومبر 1907 – اکتوبر 1924
عبد اللہ ابن عباس
 
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1876ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1949ء (72–73 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اردن   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت حجاز
امارت شرق اردن
اردن   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اہل سنت
عملی زندگی
مادر علمی مدرسہ صولتیہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ منصف ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حوالہ جات ترمیم

  1. ‘Abd al-Wahhāb Abū Sulaymān۔ "الإفتاء في مكة المكرمة والمدينة المنورة ما قبل الحكم السعودي" [The office of ifta in Mecca and Medina before Saudi rule]۔ alhejaz.org۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2017 
  2. Ṭālīb Muḥammad Wahīm (1990)۔ مملكة الحجاز 1916–1925 : دراسة في الاوضاع السياسية / Mamlakat al-Ḥijāz (1916–1925): dirāsah fī al-awḍāʻ al-sīyāsīyah [Kingdom of Hejaz (1916–1925): A study in the political situation] (1st ایڈیشن)۔ al-Baṣrah [Basra, Iraq]: Markaz Dirāsāt al-Khalīj al-ʻArabī bī-Jāmiʻat al-Baṣrah 
  3. Mahmoud Abdul-Ghani Sabbagh (4 مارچ 2010)۔ "Modernity in Makkah: History at a glance"۔ Arab News۔ 03 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2017 
  4. Ḥaydar Ḥātim Fāliḥ al-‘Ajrash (6 مئی 2011)۔ "الملك علي بن الشريف حسين / al-Malik 'Alī ibn ash-Sharīf Ḥusayn"۔ University of Babylon Repository of Open Access Papers۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2017 
  5. Muhammad Rashid Rida (11 فروری 1918)۔ "الحالة السياسية في الحجاز في أواخر سنة 1334" [The political situation in the Hejaz at the end of the year 1334 AH]۔ al-Manār۔ 20 (6): 278–279۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2017 
  6. "آل سراج / Āl Sirāj"۔ alhejaz.org۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2017 
  7. ‘Abd ar-Raḥman ash-Shubaylī (29 ستمبر 2011)۔ "مجلس الوكلا في مكة المكرمة نواة السلطة التنفيذية (مجلس الوزراء) في عهد الملك عبدالعزيز" [The Council of Ministers in Mecca, nucleus of the executive branch, in the time of King Abd al-Aziz]۔ Al-Jazirah۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2017  Translation: "The nucleus of the executive branch"۔ Arab News۔ 18 نومبر 2011۔ 16 ستمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2017 
  8. Muḥammad ‘Alī Maghribī (1990)۔ "عبد الله عبد الرحمن سراج / 'Abd Allāh 'Abd ar-Raḥman Sirāj"۔ أعلام الحجاز في القرن الرابع عشر للهجرة / A‘lām al-Ḥijāz fi qarn ar-rābi‘ ‘ashr lil-hijrah [Luminaries of the Hejaz in the 14th century AH]۔ Vol. 3 (1st ایڈیشن)۔ al-Qāhirah [Cairo]: Maṭba‘at al-Madanī۔ صفحہ: 375–393 
  9. PRO. FO 195/2286. Monahan to Lowther. Jidda, 15 دسمبر 1908. "He is Mufti at Mecca of the Hanefi sect, as his father was before him. His family is of Indian…origin, but has been residing in Mecca for more than 200 years. His father died in exile in Egypt about 12 years ago, having incurred the displeasure of Grand Sharif Aun ar-Rafik, which would be a fact in his favor, and he himself (he is now about 35) was living in Constantinople in fear of the Grand Sharif for more than ten years, until he returned two years ago to Mecca. He appears to have a good reputation, intellectually, and morally, and knows Turkish well…" Quoted in Hasan Kayalı (1997)۔ "A Case Study in Centralization: The Hijaz under Young Turk Rule, 1908–1914"۔ Arabs and Young Turks: Ottomanism, Arabism, and Islamism in the Ottoman Empire, 1908–1918۔ Berkeley: University of California Press۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2017