عتیق احمد بستوی
عتیق احمد بستوی (پیدائش: 25 جنوری 1954ء)، جنھیں عتیق احمد قاسمی بستوی بھی لکھا جاتا ہے، بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک عالم دین، فقیہ اور مصنف ہیں۔ وہ 1980ء سے دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں استاذِ حدیث و فقہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ دار العلوم ندوۃ العلماء میں مجلسِ تحقیقاتِ شرعیہ کے سکریٹری، اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کے سکریٹری برائے علمی امور اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے محکمۂ دارالقضاء کے کنوینر ہیں۔ بستوی لکھنؤ میں معہد الشریعہ کے بانی اور صدر ہیں۔ وہ متعدد کتابوں کے مصنف اور متعدد عربی و فارسی کتابوں کے مترجم و محقق ہیں۔
مولانا، مفتی | |
---|---|
عتیق احمد بستوی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | بستی، اتر پردیش، بھارت |
25 جنوری 1954
قومیت | بھارتی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | |
پیشہ | عالم دین، مفتی، معلم، مصنف |
کارہائے نمایاں |
|
درستی - ترمیم |
ابتدائی و تعلیمی زندگی
ترمیمعتیق احمد بستوی 25 جنوری 1954ء کو بستی، اتر پردیش، بھارت میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام محمد رفیق تھا۔[1]
انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے کے ایک مکتب میں حاصل کی۔[1][2] انھوں نے عربی زبان کی ابتدائی اور متوسط تعلیم مدرسہ نور العلوم، بہرائچ میں حاصل کی۔ مزید تعلیم کے لیے انھوں نے دار العلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور 1973ء میں درس نظامی سے سندِ فضیلت حاصل کی۔ 1974ء میں انھوں نے دارالعلوم ہی سے افتاء کا نصاب مکمل کیا۔[3] اس کے علاوہ انھوں نے الہ آباد بورڈ سے عالم کے امتحانات بھی پاس کیے۔[4]
عملی زندگی
ترمیم1980ء سے عتیق احمد بستوی دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں استاذِ حدیث و فقہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔[2] وہ اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کے سکریٹری برائے علمی امور؛[5][6][7] دارالقضاء، لکھنؤ کے قاضیِ شریعت اور معہد الشریعہ، لکھنؤ کے بانی و صدر ہیں۔[1][8][9] وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے محکمۂ قضا کے کنوینر بھی ہیں۔[10][11] فروری 2020ء سے، وہ دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ کے فقہی شعبے مجلسِ تحقیقاتِ شرعیہ کے سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔[12]
قلمی زندگی
ترمیمعتیق احمد بستوی فقہ و تحقیق کے میدان میں ماہر ہیں۔ ان کے عربی مقالات و مضامین مختلف ملکی و بین الاقوامی رسائل و جرائد میں شائع ہو چکے ہیں، اور برصغیر کے اردو رسائل و جرائد میں بھی دو سو سے زیادہ مضامین شائع ہو چکے ہیں۔[4][9] 1980ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء میں تدریسی خدمات شروع کرنے سے پہلے ہی ان کے مضامین ماہنامہ ”الفرقان، لکھنؤ“ میں شائع ہونا شروع ہو گئے تھے۔[13]
انھوں نے کئی عربی اور فارسی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا ہے، جن میں جمال الدین عطیہ کی ”التنظير الفقهي“ کا اردو ترجمہ ”فقہ اسلامی کی نظریہ سازی“، عطیہ کی ”النظرية العامة للشريعة الإسلامية“ کا ترجمہ ”اسلامی شریعت کا عمودی نظریہ“ اور سید محمد ظاہر حسنی کی فارسی کتاب ”خیر المسالک“ کا اردو ترجمہ شامل ہیں۔ اسی طرح، انھوں نے مختلف کتابوں پر تحقیق و تعلیق کا کام کیا ہے، جن میں شہاب الدین مرجانی کی ”ناظورة الحق في فرضية العشاء و إن لم یغب الشفق“،[14][9] چار جلدوں میں رحمت اللہ کیرانوی کی ”ازالۃ الشکوک“[15] اور اشرف علی تھانوی کی ”الحیلۃ الناجزہ“ شامل ہیں۔[14][9]
عتیق احمد بستوی کی تصانیف میں درج ذیل کتابیں بھی شامل ہیں:[4][16][9]
- مصارفِ زکوٰۃ
- زکوٰۃ اور مسئلہ تملیک
- اسلامی نکاح
- ہندوستان اور نظام قضا
- ہندوستان میں نفاذ شریعت
- اصطلاحاتِ فقہی
- چند اصحاب فضیلت
- فکر کی غلطی (وحید الدین خان کے افکار کا تنقیدی جائزہ)
- دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ (تین جلدوں میں)[17][18])
- عیسائی مشنریوں کی سرگرمیاں اور مسلمان
- صحابی کی تعریف اور صحابہ کے مقام و مرتبہ کے بارے میں غلط فہمیوں کا ازالہ
- ہندوستان میں مسلم پرسنل لا کا مسئلہ
- اسلام کا نظامِ میراث
- اسلامی سزائیں اور جرم کا روک تھام
- علامہ محمد انور شاہ کشمیری – علوم و افکار[19]
حوالہ جات
ترمیممآخذ
ترمیم- ^ ا ب پ قاسمی & قاسمی 2011, p. 385.
- ^ ا ب عباسی 2020, p. 236.
- ↑ عباسی 2020, pp. 236–237.
- ^ ا ب پ حسن 2013, p. 255.
- ↑ مجاہد الاسلام قاسمی (2009ء)۔ مدیر: محمد صاغر حسین۔ أحكام الذبيحة من المنظور الإسلامي [The Islamic Concept Of Animal Slaughter] (بزبان انگریزی)۔ ترجمہ بقلم سالار ایم خان (پہلا ایڈیشن)۔ بیروت، لبنان: دار الکتب العلمیہ۔ صفحہ: 81۔ ISBN 978-2-7451-6060-7
- ↑ ابرار کلیم قاسمی (جنوری 2013ء)۔ مدیر: نور عالم خلیل امینی۔ "مهارات البحث في القضايا الفقهية المعاصرة ومصادره المطبوعة والإلكترونية ونماذج تطبيقية من القضايا المعاصرة"۔ الداعی۔ 38 (3)
- ↑ "ورشة فقهية في نيودلهي: واجب العلماء معالجة مشكلات العصر" [نئی دہلی میں ایک فقہی ورکشاپ: علما کا فرض ہے کہ وہ زمانے کے مسائل کو حل کریں]۔ الشرق الاوسط (بزبان عربی)۔ 14 فروری 2004ء۔ 20 نومبر 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2024ء
- ↑ عباسی 2020, p. 240.
- ^ ا ب پ ت ٹ اسعد مختار، احسن مہتاب، مدیران (16–31 جنوری 2017ء)۔ "اردو کے فروغ میں دیوبند کا ڈیڑھ سو سالہ کردار"۔ پندرہ روزہ فکرِ انقلاب (دوسرا ایڈیشن)۔ 5 (112): 690–691
- ↑ "Women qazis allowed under Islamic law: AIMPLB panel" [اسلامی قانون کے تحت خواتین قاضیوں کی اجازت ہے: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کمیٹی]۔ دی انڈین ایکسپریس (بزبان انگریزی)۔ 15 مارچ 2016ء۔ 18 مارچ 2016ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2024ء
- ↑ "No government or court has right to effect changes in Shariat" [کسی حکومت یا عدالت کو شریعت میں تبدیلی کا حق نہیں ہے۔]۔ ملی گزٹ (بزبان انگریزی)۔ 8 مئی 2017ء۔ 6 اگست 2020ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2024ء
- ↑ ریحان بیگ ندوی (5 اکتوبر 2024ء)۔ "ندوۃ العلماء اور اس کے علمی و تحقیقی ادارے: ایک تعارف"۔ رفیق منزل۔ 20 نومبر 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2024ء
- ↑ عتیق احمد بستوی (30 جنوری 2022ء)۔ "مولاناعتیق الرحمن سنبھلی: نقوش و تاثرات"۔ قندیل آن لائن۔ 31 جنوری 2022ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2024ء
- ^ ا ب حسن 2013, pp. 255–256.
- ↑ اشتیاق احمد قاسمی (جنوری 2018ء)۔ مدیر: محمد سلمان بجنوری۔ "نئی کتابیں: ازالۃ الشکوک (تحقیق و تعلیق شدہ)"۔ ماہنامہ دار العلوم۔ 102 (1): 51–52۔ 25 اکتوبر 2022ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نوفمبر 2024ء
- ↑ امین الدین شجاع الدین (مئی 2017ء)۔ مدیر: منور سلطان ندوی۔ روبرو (انٹرویوز کا مجموعہ)۔ لکھنؤ: مجلسِ علم و ادب۔ صفحہ: 301 – ریختہ (ویب سائٹ) سے
- ↑ معصوم مرادآبادی (21 جولائی 2024ء)۔ "دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ (تبصرہ)"۔ قندیل آن لائن۔ 20 نومبر 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2024ء
- ↑ "ناظم ندوۃ العلماء نے کتاب "دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ" کا رسم اجرا کیا، تاریخِ فلسطین کا بھی ذکر"۔ ای ٹی وی اردو۔ 15 جون 2024ء۔ 20 نومبر 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2024ء
- ↑ "تصانیف مولانا عتیق احمد بستوی"۔ مجلسِ تحقیقاتِ شرعیہ، دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2024
کتابیات
ترمیم- نایاب حسن (2013ء)۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظرنامہ (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارۂ تحقیق اسلامی
- ابن الحسن عباسی (اکتوبر 2020ء)۔ یادگار زمانہ شخصیات کا احوال مطالعہ (پہلا ایڈیشن)۔ کراچی: مجلس تراث اسلام
- آفتاب غازی قاسمی، عبد الحسیب قاسمی (فروری 2011ء)۔ فضلائے دیوبند کی فقہی خدمات۔ دیوبند: کتب خانہ نعیمیہ