علاء الدین حسین شاہ
علاء الدین حسین شاہ ((بنگالی: আলাউদ্দিন হোসেন শাহ))؛ مدت حکومت: 1494ء – 1519ء)[1] عہد وسطی کے اواخر میں بنگال کے خود مختار سلطان تھے جنھوں نے حسین شاہی خاندان کی بنیاد رکھی۔[2] علاء الدین اپنے پیشرو حبشی سلطان شمس الدین مظفر شاہ کے قتل کے بعد تخت سلطنت پر متمکن ہوئے۔ مظفر شاہ کے عہد حکومت میں علاء الدین وزیر تھے۔ سنہ 1519ء میں علاء الدین کی وفات کے بعد نصیر الدین نصرت شاہ ان کے جانشین ہوئے۔
علاء الدین حسین شاہ | |
---|---|
سلطانِ بنگال شاہِ بنگال | |
1494ء - 1519ء | |
پیشرو | شمس الدین مظفر شاہ |
جانشین | نصیر الدین نصرت شاہ |
نسل | نصیر الدین نصرت شاہ |
وفات | 1519ء |
مذہب | اسلام |
ابتدائی زندگی اور تاج پوشی
ترمیمحسین شاہ کا اصل نام سید حسین تھا۔ 1788ء کی تاریخ ریاض السلاطین سے معلوم ہوتا ہے کہ حسین شاہ شریف مکہ سید اشرف الحسینی المکی کے بیٹے تھے۔[3] ریاض السلاطین کے مصنف غلام حسین سلیم زیدپوری اور محمد قاسم فرشتہ دونوں نے انھیں سید لکھا ہے جس سے ان کے عرب نژاد ہونے کی تائید ہوتی ہے۔ نیز ان کے سکے پر بھی سلطان حسین شاہ بن سید اشرف الحسینی کندہ ہوتا تھا۔[3]
تاہم یہ بنگال کیسے پہنچے اور شمس الدین مظفر شاہ کے وزیر کیسے بنے یہ امور ہنوز پردہ خفا میں ہیں۔ غالباً وہ پہلے ضلع مرشد آباد کے گاؤں چاندپارہ میں مقیم تھے، کیونکہ وہاں حسین شاہ کے ابتدائی برسوں کے آثار ملتے ہیں۔ سنہ 1494ء میں اسی گاؤں میں سلطان حسین شاہ نے ایک مسجد بھی تعمیر کروائی تھی۔[3][4][5] نیز یہاں شیکر دیگھی نام کا ایک تالاب بھی حسین شاہ سے منسوب ہے۔[5]
ابتدا میں وہ خفیہ طور پر باغیوں کے ساتھ تھے لیکن بالآخر علانیہ طور پر ان کی سربراہی کرنے لگے اور موقع پاتے ہی قلعہ کا محاصرہ کر لیا۔ قلعہ میں مظفر شاہ اپنے چند ہزار سپاہیوں کے ساتھ محصور تھا، اسی اثنا میں سلطان مظفر شاہ کا قتل ہو گیا۔ سولہویں صدی عیسوی کا مورخ نظام الدین لکھتا ہے کہ سلطان مظفر کو حسین شاہ نے پائکوں (محل کے محافظوں) کی مدد سے قتل کروایا تھا۔ مظفر شاہ کے قتل کے بعد بنگال میں حبشی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔[1]
مذہبی رواداری
ترمیمعلاء الدین حسین شاہ کا عہد حکومت اپنی رعایا کے تئیں مذہبی رواداری برتنے میں معروف ہے۔ تاہم آر سی مجمدار نے لکھا ہے کہ اڑیسہ کی مہموں میں اس نے کچھ مندر تباہ کیے تھے جس کا ورنداون داس ٹھاکر نے چیتنیا بھگوت میں تذکرہ کیا ہے۔[6] عہد وسطیٰ کے مشہور و معروف سنت چیتنیا مہاپربھو اور ان کے پیروکار علاء الدین کے عہد حکومت میں پورے بنگال میں بھکتی کی تبلیغ کیا کرتے تھے۔[7] جب حسین شاہ کو چیتنیا مہاپربھو کی مقبولیت کا علم ہوا تو اس نے اپنے قاضیوں کو ہدایت دی کہ مہاپربھو کو روکا نہ جائے، وہ جہاں جانا چاہیں انھیں اس کی اجازت ہے۔[6] کچھ عرصے بعد حسین شاہ کے انتظامی عملے میں موجود دو اعلی درجے کے ہندو افسران، دبیر خاص روپا گوسوامی اور صغیر ملک سناتن گوسوامی بھی چیتنیا مہاپربھو کے معتقدین میں داخل ہو گئے۔[7]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Majumdar, R.C. (ed.) (2006). The Delhi Sultanate, Mumbai: Bharatiya Vidya Bhavan, pp.215-20
- ↑ Sailendra Sen (2013)۔ A Textbook of Medieval Indian History۔ Primus Books۔ صفحہ: 120–121۔ ISBN 978-9-38060-734-4
- ^ ا ب پ AM Chowdhury (2012)۔ "Husain Shah"۔ $1 میں Sirajul Islam، Ahmed A. Jamal۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ایڈیشن)۔ Asiatic Society of Bangladesh
- ↑ Pratip Kumar Mitra (2012)۔ "Kherur Mosque"۔ $1 میں Sirajul Islam، Ahmed A. Jamal۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ایڈیشن)۔ Asiatic Society of Bangladesh
- ^ ا ب "Chronological History of Murshidabad"۔ Independent Sultanate of Gauda۔ District Administration۔ 16 جولائی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مئی 2011
- ^ ا ب Majumdar, R.C. (ed.) (2006). The Delhi Sultanate, Mumbai: Bharatiya Vidya Bhavan, p.634
- ^ ا ب Majumdar, R.C. (ed.) (2006). The Delhi Sultanate, Mumbai: Bharatiya Vidya Bhavan, pp.513-4
ماقبل حبشی سلطنت
(شمس الدین مظفر شاہ) |
سلطنت بنگال حسین شاہی خاندان 1493–1519 |
مابعد |