غفور احمد
پروفیسر عبد الغفور احمد (پیدائش: 26 جون 1927ء-وفات: 26 دسمبر 2012ء) ممتاز دانشور، سیاست دان اور نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان تھے۔ وہ آئین پاکستان 1973 کی دستور سازی کمیٹی کے رکن رہے۔ انھوں نے آئین کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کیا۔
غفور احمد | |
---|---|
قومی اسمبلی پاکستان | |
مدت منصب 1970 – 1971 | |
قومی اسمبلی پاکستان[1] | |
مدت منصب 1972 – 1977 | |
ایوان بالا پاکستان | |
مدت منصب 1978 – 1979 | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 26 جون 1927ء بریلی |
وفات | 26 دسمبر 2012ء (85 سال) کراچی |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
مذہب | اسلام |
جماعت | جماعت اسلامی پاکستان |
اولاد | طارق فوزی خالد شجاع شعیب عزیز 6 بیٹیاں |
عملی زندگی | |
مادر علمی | لکھنؤ یونیورسٹی |
پیشہ | سیاست دان |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیم26 جون1927ء کو بریلی، انڈیا میں پیدا ہوئے۔ 1948ء میں لکھنؤ یونیورسٹی سے کامرس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں انڈسٹریل اکاؤنٹس کا کورس مکمل کیا اور انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینیجمنٹ اکاؤنٹس کے فیلو ہو گئے۔
درس و تدریس
ترمیمتجارتی اداروں میں کام کرنے کے علاوہ آپ نے متعدد تعلیمی اداروں میں بھی پڑھایا۔ ان میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹس پاکستان،انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل اکاؤنٹس اور اردو کالج کراچی شامل ہیں۔ تعلیمی و تدریسی سرگرمیوں میں دلچسپی اور شغف کی بنا پرآپ کئی برس تک سندھ یونیورسٹی، کراچی یونیورسٹی اور سندھ یونیورسٹی بورڈ فار کامرس کے نصاب سے منسلک رہے۔
جماعت اسلامی
ترمیمپروفیسرغفوراحمد 1950ء میں 23 برس کی عمر میں جماعت اسلامی کے رکن بنے۔ آپ کئی برس تک کراچی جماعت کے امیر رہے اور 26 دسمبر 2012ء کو کراچی میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔
عملی سیاست
ترمیمشروع ہی سے سیاست میں سرگرمی سے حصہ لیا۔ 1958 ء میں کراچی میونسپل کارپوریشن کے ارکان منتخب ہوئے۔ بعد میں 1970ء میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1977ء میں وہ دوبارہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور جماعت اسلامی کی پارلیمانی پارٹی کے قائد بھی بنائے گئے۔ آپ یونائیٹڈ ڈیموکریٹک الائنس اور پاکستان قومی اتحاد کے سیکرٹری جنرل بھی رہے۔ آپ قومی اتحاد کی اس مذاکرتی ٹیم میں شامل تھے جس نے ذوالفقارعلی بھٹو سے مارشل لا کے نفاذ سے پہلے فیصلہ کن مذاکرات کیے۔
1978ء سے لے کر1979ء تک آپ محض پاکستان قومی اتحاد کی قیادت میں وفاقی وزیر صنعت رہے۔ پروفیسر صاحب نے اپنی اس دور وزارت کو اپنی زندگی کا تاریک باب قرار دیا ہے۔ بعد ازاں 1988ء سے لے کر 1992ء تک اسلامی جمہوری محاذ کے سیکرٹری جنرل کے طور پرکام کیا۔ اپنے طویل سیاسی سفر میں وہ متعدد بار گرفتار ہوئے۔ گرفتاری کا طویل ترین دورانیہ نومہینے کا وہ عرصہ ہے جب جماعت اسلامی کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسے بحال کیا تھا۔ پروفیسر غفوراحمد پانچ کتابوں کے مصنف ہیں جوپاکستانی سیاست سے متعلق ہیں۔
26 دسمبر 2012ء کو کراچی میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم- Prof Ghafoor Ahmed's Profile on Jamaat-e-Islami's Website* Jamaat-e-Islami's Official Websiteآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jamaat.org (Error: unknown archive URL)