فریدہ خانم

پاکستانی کلاسیکی گلوکارہ

فریدہ خانم (پیدائش: 1933ء) پاکستانی کلاسیکی گلوکارہ ہیں۔انھیں غزل گائیکی کے حوالے سے ایک مستند حوالہ خیال کیا جاتا ہے۔2007ء میں دی ٹائمز آف انڈیا نے انھیں ملکہ موسیقی کے خطاب سے یاد کیا۔[2][3] وہ پٹیالہ گھرانہ کی موسیقی کے گنے چنے گلوکاروں میں سے ایک ہیں۔

فریدہ خانم
 

معلومات شخصیت
پیدائش 6 جنوری 1929ء (95 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کولکاتا  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ گلو کارہ  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو،  پنجابی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
IMDB پر صفحہ[1]  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح ترمیم

فریدہ خانم کی پیدائش 1933ء میں کلکتہ میں ہوئی۔ اُن کی بڑی بہن مختار بیگم بھی ہندوستانی کلاسیکی گلوکارہ تھیں۔ فریدہ خانم کا خاندان امرتسر کے راستے 1947ء میں ہجرت کرکے لاہور پہنچا جب وہ محض 14 سال کی تھیں۔

موسیقی ترمیم

موسیقی میں خیال، ٹھمری اور دادرا کی تعلیم پٹیالہ گھرانے کے استاد عاشق علی خان سے حاصل کی۔ فریدہ ابھی محض نوعمر کی تھیں جب اُن کی بہن مختار بیگم استاد عاشق علی خان سے موسیقی کی تحصیل کررہی تھیں۔ 1947ء میں استاد عاشق علی خان پاکستان آگئے اور فریدہ خانم کا خاندان بھی پاکستان آگیا۔ اِس طرح موسیقی کا یہ خاندان پاکستان منتقل ہو گیا۔فریدہ خانم نے محض 17 سال کی عمر میں پہلی بار 1950ء میں عوامی اجتماعات میں گانا شروع کیا۔ بعد ازاں وہ ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوگئیں اور اِسی سے اُن کی شناخت بڑے گلوکاروں میں ممکن ہوئی۔ 1960ء کے عشرے میں جنرل ایوب خان کی دعوت پر عوامی اجتماع میں گا کر داد سمیٹی۔

پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ سے اُن کے بے شمار پروگرام بھی نشر ہوئے۔ فیاض ہاشمی کی لکھی ہوئی غزل آج جانے کی ضد نہ کرو گانے سے وہ شہرت کی بلندیوں کو پہنچ گئیں۔[4] علاوہ ازیں اطہر نفیسکی غزل وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا سے بھی انھیں شہرت ملی۔2015 میں 82 سال کی عمر میں انھوں نے دوبارہ اِس غزل کو کوک سٹوڈیو (پاکستان) کے لیے ریکارڈ کروایا۔ 1960ء اور 1970ء کے ابتدائی عشرے میں فریدہ خانم نے کابل کا دورہ بھی کیا جہاں انھوں نے عوامی اجتماعات میں اپنی موسیقی اور فن کا جادو جگایا، علاوہ ازیں فارسی غزلوں کو گانے کا بھی انھیں اعزاز حاصل رہا۔

خاندان ترمیم

فریدہ خانم لاہور میں اپنے ایک بیٹے اور پانچ بیٹیوں کے ہمراہ رہائش پزیر ہیں۔

اعزازات ترمیم

1970ء میں حکومت پاکستان نے فریدہ خانم کو تمغائے حسن کارکردگی سے نوازا۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم