قائی قبیلہ
قائی قبیلہ (ترکی: Kayı boyu) ترک قبائل کی ایک بڑی شاخ جو غز ترک کے 24 قبائل میں سے ایک ہے۔ قائی ترکی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں "وہ شخص جس کے پاس قوت و اقتدار ہو"۔ یہ ایک خانہ بدوش اور جنگجو قبیلہ تھا۔
قائی | |
---|---|
محمود کاشغری کے مطابق قائی قبیلہ کی مہر جس میں تیر اور کمان بنا ہوا ہے۔ | |
گنجان آبادی والے علاقے | |
ترکی | |
زبانیں | |
ترکی | |
مذہب | |
اسلام | |
متعلقہ نسلی گروہ | |
غز |
قائی قبیلہ گیارہویں صدی میں وسط ایشیا سے اناطولیہ آیا جہاں اس وقت سلجوقی سلطنت کی حکمرانی تھی۔ اس کے علاوہ قبیلہ کے بعض خاندان چودہویں صدی سے بلقان میں بھی آباد ہیں۔
موجودہ ترکی میں صوبہ بیلیجک (Bilecik) قائی قبیلہ کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ دولت عثمانیہ کے عثمانی سلاطین کا شجرہ نسب اسی قبیلے سے جا ملتا ہے۔
قبیلہ کا نسب
ترمیمغز (Oğuz) قبیلہ کی دو شاخیں ہیں: پہلی شاخ؛ بوزوق (Bozok) اور دوسری شاخ؛ اوچوق (Üçok) ہے۔
غز کی تین شاخیں اور تھیں جن کے سرداروں کو "بوزوقلار" (Bozoklar) کہا جاتا تھا:[1][2]
- شاخ "گون خان" (Gün Han)
- شاخ "آی خان" (Ay Han)
- شاخ "ییلدیز خان" (Yıldız Han)
"غون خان" شاخ کے چار قبائل تھے:
- "قائی قبیلہ" (Kayı) عثمانی خاندان اسی سے تھا۔[2]
- "بیات" (Bayat)
- "آلقا اولی" (Alkaevli)
- "قرہ اولی" (Karaevli)
سیاسی حالت اور ہجرت
ترمیمبعض تاریخی مآخذ اور مجموعہ دستاویزات عثمانی سے معلوم ہوتا کہ یہ قبیلہ گیارہویں صدی میں منگولوں کے حملوں کی وجہ سے اپنے سردار "گوندوز الپ" کی قیادت میں وسط ایشیا سے ہجرت کر کے اناطولیہ آ گیا تھا جو اُس وقت سلجوقی سلطنت کی عملداری میں تھا۔ اناطولیہ پہنچ کر یہ قبیلہ مشرقی اناطولیہ کے شہر اخلاط میں خیمہ زن ہوا۔ اگلے سال اس کے سردار گوندوز الپ کی دریائے دجلہ میں ڈوب کر موت ہو گئی۔ اس کے بعد ان کے بیٹے سلیمان شاہ قبیلہ کے سردار بنے۔ چند برسوں کے بعد دریا پار کرتے ہوئے ان کی بھی موت ہو گئی۔ بعد ازاں ان کے بیٹے ارطغرل قبیلہ کے سردار بنے جو سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد تھے۔ آج بھی مشرقی اناطولیہ میں قائی قبیلہ کے بہت سے آثار اور قبریں ملتی ہیں۔[3][4][5]
قبیلہ کا سردار بننے کے بعد ارطغرل اپنے خاندان کے ساتھ ارزنجان چلا گیا،[6] جہاں سلاجقہ روم اور خوارزمین کے درمیان جنگ چل رہی تھی۔ ارطغرل قونیہ کے سلطان علاء الدین کیقباد اول سے جا ملا جو سلاجقہ روم کے زوال کے بعد ایک مضبوط سلطنت بنی۔[7]
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ خاندان تقریباً سنہ 1229ء میں اخلاط سے ہجرت کر کے دریائے دجلہ کو پار کر کے قونیہ چلا گیا تھا۔[8][9][10][11]
پھر سنہ 1299ء میں ارطغرل کے بیٹے عثمان اول نے اناطولیہ میں سلطنت عثمانیہ کی بنیاد رکھی، جو تقریباً 600 سالوں تک سب سے بڑی سلطنت رہی۔
قائی قبیلہ کا شجرہ نسب
ترمیماوغوز خان Oğuz Han | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گون خان Gün Han | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قائی Kayı | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ساچیکارا Saçıkaralılar | کورتلو Kurtlu | کیزلکیچ Kızılkeçili | کاراکیچ Karakeçili | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آتچیکین Atçekenler (ترکمان) | ساریکیچ Sarıkeçili | ہاجول Haculu | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عثمانی خاندان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "الدولة العثمانية المجهولة"۔ Goodreads۔ 2 سبتمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2017
- ^ ا ب أحمد آق كوندز، سعيد أوزتورك۔ "كتاب الدولة العثمانية المجهولة"۔ مكتبة طريق العلم۔ 16 سبتمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2017
- ↑ "كتاب الدولة العثمانية / يلماز أوزتونا : — miqat-history"۔ www.miqat-history.net (بزبان عربی)۔ 19 مايو 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2017
- ↑ "قيام الدولة العثمانية / محمد فؤاد كوبريلي, تعريب أحمد السعيد سليمان"۔ oseegenius.pisai.it۔ 2 أبريل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2017
- ↑ "تحميل كتاب تاريخ العثمانيين من قيام الدولة الى الانقلاب على الخلافة"۔ j4up.blogspot.ae۔ 19 مايو 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2017
- ↑ "معجم البلدان - المكتبة الوقفية للكتب المصورة PDF"۔ waqfeya.com۔ 18 أكتوبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2017
- ↑ محمد سهيل طقوش (2008-01-01)۔ تاريخ العثمانيين من قيام الدولة إلى الانقلاب على الخلافة (بزبان عربی)۔ دار النفائس للنشر والتوزيع۔ 12 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "تاريخ الأيوبيين في مصر وبلاد الشام وإقليم الجزيرة 569-661هـ - المكتبة الوقفية للكتب المصورة PDF"۔ waqfeya.com۔ 2 أبريل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2017
- ↑ "تحميل كتاب تاريخ الأيوبيين في مصر وبلاد الشام وإقليم الجزيرة pdf لـ الدكتور محمد سهيل طقوش"۔ مكتبة طريق العلم۔ 22 سبتمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2017
- ↑ "تحميل كتاب تاريخ الأيوبيين في مصر وبلاد الشام وإقليم الجزيرة 569-661هـ | تحميل كتب pdf | موسوعة الكتب | كتب مجانية pdf"۔ download-pdf-books-4free.blogspot.ae۔ 19 مايو 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2017
- ↑ "تاريخ الأيوبيين في مصر وبلاد الشام وإقليم الجزيرة"۔ Goodreads۔ 19 مايو 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2017