قطبی دن جسے نصف شب کا سورج بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا قدرتی مظہر ہے جہاں گرمیوں کے دوران شمالی قطبی دائرے اور سردیوں میں جنوبی قطبی دائرے میں سورج مقامی رات کے وقت غروب نہیں ہوتا۔ جب آرکٹک میں نصف شب ہو تو سورج بائیں سے دائیں حرکت کرتا دکھائی دیتا ہے۔ انٹارکٹکا میں سورج کی حرکت نصف شب کے وقت دائیں سے بائیں محسوس ہوتی ہے۔ یہ مظہر 65°44' سے لے کر 90° درجے شمال یا جنوب میں دکھائی دیتا ہے۔ تاہم یہ سلسلہ قطبی دائرے پر ایک دم ختم نہیں ہو جاتا کہ سورج کی روشنی کرہ فضائی میں انعطاف کی وجہ سے کچھ مقامات پر دکھائی دیتی ہے۔

اس کا متضاد مظہر قطبی رات ہے جہاں دن کے وقت بھی سورج افق سے نیچے رہتا ہے۔

جغرافیہ

ترمیم

جنوبی قطبی دائرے سے نیچے کوئی مستقل انسانی آبادی نہیں، سو نصف شب کے سورج سے متاثر ہونے والے ممالک شمالی قطبی دائرے پر واقع ہیں جن میں کینیڈا (یوکون، نناوت اور شمال مغربی علاقہ جاتفن لینڈ، گرین لینڈ، آئس لینڈ، ناروے، روس، سویڈن اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ (الاسکا) شامل ہیں۔

شمالی قطبی دائرے میں واقع سب سے بڑا شہر روسی ہے جس کا نام مورمانسک ہے۔ یہاں 22 مئی سے 22 جولائی (62 دن) تک نصف شب کو سورج غروب نہیں ہوتا۔

فن لینڈ کی چوتھائی سرزمین شمالی قطبی دائرے میں واقع ہے اور فن لینڈ کے انتہائی شمالی سرے پر گرمیوں میں 72 دن تک سورج غروب نہیں ہوتا۔

ناروے کے جزیرے سوالبارد میں انسانی آبادی یورپ میں انتہائی شمالی آبادی شمار ہوتی ہے اور یہاں 19 اپریل سے 23 اگست تک سورج غروب نہیں ہوتا۔ سب سے دور افتادہ علاقے قطبین ہیں جہاں سورج نصف سال تک غروب نہیں ہوتا۔ شمالی قطب پر 18 مارچ سے 24 ستمبر تک سورج غروب نہیں ہوتا جبکہ قطب جنوبی پر 20 ستمبر سے 23 مارچ تک سورج غروب نہیں ہوتا۔

قطبی دائرے کے آس پاس

ترمیم

کرہ فضائی میں انعطاف کی وجہ سے اور اس وجہ سے کہ سورج ایک نقطہ نہیں بلکہ تھالی کی شکل میں دکھائی دیتا ہے، نصف شب کا سورج شمالی نصف کرے سے کچھ جنوب میں بھی دکھائی دیتا ہے تاہم یہ ایک درجے سے زیادہ دور نہیں جا پاتا۔ اسی طرح جنوبی نصف کرے کے شمال میں زیادہ سے زیادہ ایک درجے تک بھی نصف شب کا سورج دکھائی دے سکتا ہے۔ آئس لینڈ (ماسوائے گرمیزی) شمالی قطبی دائرے کے جنوب میں واقع ہے مگر یہاں کا نصف شب کا سورج بہت مشہور ہے۔ بعض وجوہات کی بنا پر قطبین میں نصف شب کا سورج چھ ماہ سے ذرا زیادہ عرصہ دکھائی دیتا ہے۔ برطانیہ کے انتہائی شمالی سرے (اسی عرض بلد پر واقع دیگر مقامات جیسا کہ روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ) پر گرمائی انقلابِ شمسی کے دوران رات بھر شفق دکھائی دیتی ہے۔

قطبین سے قریب مقامات جیسا کہ نناوت میں الرٹ کا علاقہ وغیرہ میں بعض اوقات رات اندھیری نہیں ہو پاتی حالانکہ سورج غروب ہو چکا ہوتا ہے۔ ایسے اوقات میں نصف شب کا سورج اور قطبی رات ایک ساتھ جمع ہو جاتے ہیں اور ’دن‘ کے وقت شہری شفق اور ’رات‘ کو فلکیاتی رات ہوتی ہے۔

روشن راتیں

ترمیم

ایسے مقامات جہاں سورج افق سے 6 تا 7 ڈگری سے کم نیچے جاتا ہے، یعنی قطبی دائرے اور 60° 34’ (or 59° 34’) وغیرہ میں نصف شب کے وقت سورج نکلنے کی بجائے شفق ہوتی ہے اور اتنی روشنی ہوتی ہے کہ نصف شب کو بھی مطالعہ ممکن ہوتا ہے۔ ایسا شمالی نصف کرے میں سرمائی اعتدالین اور جنوبی نصف کرے میں وہاں کے گرمائی اعتدالین کے وقت ہوتا ہے۔

روشن راتیں روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ کی اہم علامت ہیں جہاں یہ 11 جون سے یکم جولائی تک دکھائی دیتی ہیں اور آخری دس روز مختلف ثقافتی تقریبات ہوتی ہیں جنہیں روشن راتوں کے میلے کے نام سے جانا جاتا ہے۔

جنوبی کرے کے گرمائی شمسی انقلاب کے دوران انٹارکٹکا کے انتہائی شمالی سرے پر بھی روشن راتیں واقع ہوتی ہیں۔

وضاحت

ترمیم

کرہ ارض کا مدار میں جھکاؤ کافی زیادہ (23 درجے، 26 منٹ، 21.41196 سیکنڈ) ہے اور قطبین کے قریب عرض بلد پر سورج وہاں کے موسمِ گرما میں غروب نہیں ہوتا بلکہ قطبی دائرے میں ایک روز، قطبین سے 100 کلومیٹر میں کئی ہفتے اور قطبین پر چھ ماہ کے لیے دکھائی دیتا رہتا ہے۔ ایسے مقامات پر نصف شب کے سورج کو قطبی دن کہا جاتا ہے۔

قطبین پر ہر سال سورج صرف ایک بار غروب اور ایک بار طلوع ہوتا ہے جو شمسی انقلاب کا دن بنتا ہے۔ چھ ماہ تک سورج جب افق سے اوپر رہتا ہے تو آسمان پر دائروں میں گھومتا دکھائی دیتا ہے۔

دورانیہ

ترمیم

جوں جوں ہم قطبین سے قریب ہوتے جائیں، ہر سال وہاں ہونے والے قطبی دن کی تعداد بڑھتی جاتی ہے۔ نصف شب کے سورج کے دکھائی دینے کے مقامات قطبی دائروں سے منسلک ہیں مگر ان سے 90 کلومیٹر باہر بھی ایسا مظہر دیکھنےکو مل سکتا ہے۔ اس کا انحصار ان مقامات کے جغرافیے پر ہوتا ہے۔