قپچاق - کومان وفاق
قپچاق نے کومان کے ساتھ مل کر 11ویں، 12ویں صدی عیسوی کے دوران یوریشیائی گیاہستان یعنی دشت قپچاق میں ایک قپچاق - کومان وفاق قائم کی- اس اتحاد کی وجہ تھی عظیم ترک ہجرت جس کے تحت کئی ترک قبائل وسط ایشیا، مغربی ایشیا اور مشرقی یورپ، بہتر زندگی کی تالاش میں پہنچے تھے- نئی جگہوں پر نئے رشتوں اور دوستوں کی ضرورت پڑتی ہے- کومان شاید قپچاق سے قبل مغربی ایشیا اور مشرقی یورپ آئے- مگر لسانی طور پر ترکی بولتے تھے- دونوں کے اختلافات کے مقابلے میں مماثلت زیادہ تھیں اور اس طرح سنہ 900ء میں، اپنے باہمی مفاد کی خاطر، یہ دونوں جو خود کئی خانہ بدوش قبیلوں کے وفاق تھے، نے ایک اور وفاق قائم کی- قپچاق - کومان وفاق نہ تو ریاست تھی اور نہ ہی ایک سلطنت، بلکہ بے شمار آزاد گروہ تھے جو مختلف خان کے ماتحت تھے اور اپنے فرائض سر انجام دیتے تھے- ارد گرد ریاستوں کی سیاسی زندگی کے معاملات میں مداخلت کرنا انکا معمول بھی تھا اور ان کی ضرورت بھی- روسی، بلغاریہ، بازنطینی سلطنت، افلاقی، بلقان ریاستوں، آرمینیا، جارجیا، کوہ قاف اور خوارزم میں کئی حملے کیے- انھوں نے جنگجوؤں کی ایک طاقتور ذات پیدا کی جنہیں مملوک یعنی غلام کہا گیا جو مختلف عربی، کرد اور ترکی سلطانوں کی خدمت میں رہے اور بعد میں خود بھی سلطان بنے جیسے رکن الدین بیبرس اور سیف الدین قلاوون-
قپچاق-کومان وفاق | |
دشت قپچاق میں | |
سنہ 900ء تا 1223ء | |
یوریشیا میں قپچاق کومان وفاق | |
دارالحکومت | کوئی پکا نہیں |
سیاسی حثیت |
مختلف خاقان |
قیام | 900ء |
خاتمہ |
1223ء |
منگول سلطنت |
جنگ کالکا |
قپچاق و کومان نے پہلے سے اپنے علاقے آپس میں طے کیے ہوئے تھے- قپچاق کا علاقہ موجودہ قازقستان سے جنوبی روس تک اور کومان کا یوکرین، جنوبی مالڈووا اور مغربی افلاق تک تھا- کومان مزید دو بڑے دھڑوں میں بٹے تھے؛ ایک کا نام آق کومان جو افلاق کی طرف تھے اور قرہ کومان جو مالڈووا کی طرف تھے-
منگول فتح دشت قپچاق
ترمیممملکت جارجیا پر ابتدائی حملے
ترمیمخوارزم شاہی سلطنت کو 1220ء میں فتح کرنے کے بعد چنگیز خان نے جیبی نوین اور سبتائی بہادر کو شاہ علاء الدین محمد بن تکش کے پیچھے بھیجا مگر وہ اپنی جان بچا کر بحیرہ قزوین کے ایک جزیرہ میں جا چھپا اور بیمار ہو کر مر گیا- اس دوران جیبی نوین اور سبتائی بہادر نے عراق العجم، آذربائیجان اور ایران کے ری، زنجان، قزوین اور ھمدان کے علاقوں میں بے حد ظلم و بربریت کا مظاہرہ کرتے کرتے کوہ قاف کی سرحدوں تک آن پہنچے-
کوہ قاف کی مملکت جارجیا کے بادشاہ لاشا جارج نے 10،000 کی فوج کے ساتھ پیش قدمی کی اور منگولوں کو واپس طفلس کے قریب دھکیل دیا- منگولوں کے ساتھ چھوٹی جھڑپیں ہوتی رہیں لیکن منگولوں نے پھر ایک مکمل پیمانے پر حملے کا آغاز کیا اور جارجیا کی فوج کو شکست دے دی-
جیبی نوین اور سبتائی بہادر نے مارچ 1221ء میں دوبارہ عراق العجم، آذربائیجان اور ایران پر حملے کیے جن میں بے شمار جانیں لی گئیں اور لوٹ مار کیا گیا تاکہ کوہ قاف کے خلاف جنگی تیاریاں کی جاسکیں- منگولوں نے پھر فورا مملکت جارجیا پر حملہ کیا جس میں بادشاہ لاشا جارج نہ صرف ہار گیا بلکہ بری طرح سے زخمی بھی ہوا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مر گیا-
جنگ کوہ قاف
ترمیممنگول پھر کوہ قاف میں بذریعہ دربند آگے بڑھتے رہے باوجود سخت سردی کے جس میں ان کے بے شمار آدمی بھی مرے- آخرکار ان کا سامنا 50،000 کے قریب کی ایک طاقتور فوج سے ہوا جو قپچاق، کومان، وولگا بلغاریہ، لزجين، چرکس، الانان اور دیگر انجان قبائل پر مبنی تھی- یہ فوج بد نظمی کا شکار تھی- کومان کے سربراہ خوتن خان نے اپنے بھائی یوری خان اور بیٹے دانیال خان کو اس فوج کا سپہ سالار مقرر کیا-اتحادی فوج اور منگولوں کے درمیان پہلی لڑائی فیصلہ کن نہ تھی اس لیے جیبی نوین اور سبتائی بہادر نے چالاکی سے قپچاق - کومان وفاق کو اس اتحادی فوج سے، مغل-ترک دوستی کا واسطہ دے کر اور تسلیاں دے کر علاحدہ کروا دیا-
منگولوں نے دوبارہ لڑائی چھیڑی اور اب چونکہ قپچاق و کومان علاحدہ ہو چکے تھے اتحادی فوج ہار گئی- منگول اپنا وعدہ جلد ہی بھول گئے اور قپچاق - کومان وفاق کی واپس لوٹتی ہوئی فوج پر پیچھے سے حملہ کیا جو اس وقت دو الگ الگ حصوں میں جا رہی تھی اور انھیں تباہ کر دیا- جیبی نوین اور سبتائی بہادر انکا پیچھا کرتے ہوئے استراخان آئے اور اس شہر کو برباد کرکے رکھ دیا-
خوتن خان منگولوں کی فتوحات کے آگے نہ ٹک سکا اور اپنی فوج سمیت روس اپنے داماد مستیسلاو مستیسلاو وچ کی پناہ میں آگیا جو نووگورد قلمرو کا بادشاہ تھا- خوتن خان نے اپنے داماد اور دیگر روسی حکمرانوں کو منگولوں کے خطرے سے آگاہ کرنے کی بھرپور کوشش کی مگر ایک سال تک ناکام رہا-
جنگ کالکا
ترمیممذہب و ثقافت
ترمیمانکا مذہب تنگری پرستی کہلاتی تھی جس میں شَمَن پَرَستی، روحّیت، ٹوٹم پسندی اور اجداد پرستی کے عناصر شامل تھے-