سیف الدین قلاوون
سیف الدین قلاوون جنہیں المنصور، الالفی، الصالحی کے لقبوں سے بھی پکارا جاتا رہا ہے، بحری مملوکوں کا ایک ممتاز حکمران تھا جو رکن الدین بیبرس کے انتقال کے دو سال بعد تخت نشین ہوا۔ وہ بھی بیبرس کی طرح ملک صالح ایوبی کا غلام تھا۔ اس کا تعلق دشت قپچاق سے تھا۔
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عربی میں: المنصور سيف الدين قلاوون) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | سنہ 1222ء | ||||||
وفات | 10 نومبر 1290ء (67–68 سال) قاہرہ |
||||||
شہریت | سلطنت مملوک | ||||||
اولاد | صلاح الدین خلیل ، ناصر محمد بن قلاوون | ||||||
خاندان | بحری مملوک | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان مصر | |||||||
برسر عہدہ نومبر 1279 – 10 نومبر 1290 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | شاہی حکمران [1]، حاکم ، عسکری قائد | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
لڑائیاں اور جنگیں | ساتویں صلیبی جنگ ، معرکہ حمص دوم ، فتح طرابلس 1289ء | ||||||
درستی - ترمیم |
قلاوون کے عہد میں ایل خانی حکمرانوں اباقا خان اور ارغون نے یورپ کے مسیحیوں کو مصر کے خلاف ایک نئی صلیبی جنگ شروع کرنے اور بیت المقدس کو فتح کرنے کی ترغیب دی۔ اباقا خان نے مسیحیوں کے تعاون سے شام پر حملہ بھی کیا لیکن قلاوون نے حمص کے پاس 1280ء میں اباقا خان کو شکست دے کر اس منصوبے کو ناکام بنادیا۔
بیبرس کی طرح قلاوون نے بھی سرزمین شام پر مسیحی نو آبادیوں کے خلاف مہم جاری رکھی اور اذقیہ اور طرابلس کو یورپی فوجوں سے چھین لیا۔ قلاوون کے بعد اس کے بیٹے الملك الأشرف صلاح الدين خليل بن قلاوون نے عکہ، صور، صیدا، حیفا اور دیگر شہروں کو بھی فتح کر لیا اور اس طرح ساحل شام سے یورپی مسیحیوں کا اقتدار ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/119198401 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اپریل 2015 — اجازت نامہ: CC0