لکشمی سہگل
لکشمی سہگل یا کپتان لکشمی آزاد ہند فوج کی سرگرم کارکن اور مجاہد آزادی تھیں۔ وہ آزاد ہند سرکار میں وزیرِ امورِ خواتین بھی تھیں۔
لکشمی سہگل | |
---|---|
لکشمی سہگل
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 24 اکتوبر 1914 مدراس ، بھارت |
وفات | 23 جولائی 2012 کانپور ، بھارت |
(عمر 97 سال)
وجہ وفات | بندش قلب |
رہائش | کانپور |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–)[1] برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
دیگر نام | کپتان لکشمی سہگل |
جماعت | اشمالی جماعتِ ہند-مارکسی |
شریک حیات | پی کے این راؤ ( - 1940) پریم کمار سہگل (1947- تا موت) |
اولاد | سبھاشنی علی |
والدین | ڈاکٹر سوامی ناتھن اور امّو سوامی ناتھن |
والدہ | امو سوامی ناتھن |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
مادر علمی | کوئین میری کالج |
پیشہ | طبیب |
پیشہ ورانہ زبان | ملیالم ، انگریزی |
وجہ شہرت | انقلابی ، مجاہد آزادی |
تحریک | کل ہند جمہوری انجمنِ خواتین |
اعزازات | |
پدم وبھوشن | |
درستی - ترمیم |
حیات نامہ
ترمیمڈاکٹر لکشمی سہگل کی پیدائش 1914ء کو مدراس میں ہوئی۔ اُن کا والد ڈاکٹر سوامی ناتھن مدراس عدالتِ عالیہ کا مشہور وکیل تھا۔ اور اُن کی والدہ اَمّو کُوٹی (امّو سوامی ناتھن) کیرالا کے پالگھاٹ کی واطن تھی۔[2]
ابتدائی زندگی
ترمیمانھوں نے کم عمری ہی میں ولایتی مصنوعات کا مقاطعہ اور شراب کے تجارتی مراکز کا محاصرہ وغیرہ میں حصّہ لیا۔ غریبوں خصوصاً خواتین کی خدمات کے لیے علمِ طب کی تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کیا۔ اُنھوں نے 1938ء میں مدراس میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری تفویض کی۔ بعد میں علمِ معالجۂ خواتین اور طب تولید کی تعلیم حاصل کی۔ 1941ء میں سنگاپور گئیں۔ وہاں غریبوں کے لیے کلینک کا آغاز کیا۔ وہاں غریب بھارتی مزدوروں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ 1942ء میں جاپان نے برطانیہ کو مغلوب کیا تو اُنھوں نے جنگ کے زخمیوں کا علاج کیا۔
آزاد ہند فوج
ترمیم1943ء میں سبھاش چندر بوس کی سنگاپور آمد سے وہ آزاد ہند فوج کی کارکن ہوئی۔ سبھاش چندر بوس نے سنگاپور میں جہادِ آزادیٔ ہند کے لیے ایک خواتین دستہ کی تشکیل کا ارادہ کیا۔ لکشمی سہگل نے کلینک کو چھوڑ کر زنانہ دستی کی تشکیل میں سرگرم رہی۔ اس کے بعد سے وہ کپتان لکشمی کے نام سے مشہور ہوئی۔ بیک وقت وہ میدانِ کارزار اور زخمیوں کے علاج میں سرگرم رہی۔ 4 مارچ 1947ء میں برطانوی افواج نے ان کو گرفتار کر کے بھارت لایا گیا۔ برطانوی افواج نے انھیں بری کر دیا۔ اس کے بعد وہ آزاد ہند فوج کے مقید کارکنوں کی رہائی کے لیے کوشاں رہی۔ انھوں نے بھارت گیر دورہ کر کے آزاد ہند فوج کے لیے کام کیا۔
ذاتی زندگی
ترمیمانھوں نے مارچ 1947ء میں آزاد ہند فوج کے سرگرم کارکن کرنل پریم کمار سہگل سے شادی کی۔ اس کے بعد اُنھوں نے کانپور میں سکونت اختیار کی۔ اُن کی بیٹی سبھاشنی علی اشمالی سیاست دان ہے۔ فلم صنعتکار شاد علی اُن کا نواسہ ہے۔ مشور رقاصہ مرنالنی سارابھائی اُن کی بہن ہے۔
وفات
ترمیم19 جولائی 2012ء میں عارضۂ قلب کے سبب اسپتال میں داخل کیا گیا۔ 23 جولائی 2012ء میں کانپور کے اسپتال میں بوقتِ صبح 11:20 کو لکشمی سہگل کا انتقال ہوا۔۔[3][4]
سیاست
ترمیم1971ء میں وہ اشتمالی جماعت ہند (مارکسی) میں شامل ہوئیں۔ اور ایوانِ بالا میں نمائندگی کرتی رہی۔ 1981ء میں بھارت کی سب سے بڑی تنظیمِ خواتین کل ہند جمہوری انجمنِ خواتین کی نائب صدر رہی۔ 2002ء میں عبد الکلام کے خلاف بائیں بازو جماعتوں کی حمایت سے صدرِ جمہوریۂ ہند کا امیدوار رہی۔
اعزاز
ترمیم1998ء میں وہ بھارت کا امتیازی اعزاز پدم وبھوشن سے صدرِ جمہوریۂ ہند کے آر نارائن کے ہاتھوں نوازی گئیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تاریخ اشاعت: 7 نومبر 2012 — https://libris.kb.se/katalogisering/86lpsnds312vmj5 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 اگست 2018
- ↑ B. Kolappan (24 July 2012)۔ "A fulfilling journey that began in Madras"۔ The Hindu۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جولائی 2012
- ↑ http://epaper.inquilab.com/showtext.aspx?boxid=71120903&parentid=196922&issuedate=24072012&edd123=mumbai[مردہ ربط]
- ↑ "Freedom fighter Captain Lakshmi Sahgal dies"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2012
بیرونی روابط
ترمیم- [1][مردہ ربط]
- Lakshmi Sehgal: A life of struggle and sacrifice - by Sambhavika Sharma
- Rediff interview 2002
- The Pioneers: The Pioneers: Dr. Lakshmi Sehgal
- Indian Express Interview: Despite differences, India is one: Captain Laxmi Sehgal
- [2]آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ndtv.com (Error: unknown archive URL)