یہ بھارت کے صدر کی مکمل فہرست ہے جس میں وہ افراد شامل ہیں جنھوں نے 1950ء میں بھارت کے آئین کی منظوری کے بعد صدر کی حیثیت سے دفتر میں خدمات انجام دیں۔[1][2]

فہرست ترمیم

وضاحت
  قائم مقام صدر (*)
شمار نام
(پیدائش–وفات)
تصویر نامزد آغاز اختتام نائب صدر
1 راجندرہ پرساد
(1884–1963)
  1952
1957
26 جنوری 1950 12 مئی 1962 سروپلی رادھا کرشنن
بہار کے پرساد، آزاد بھارت کے پہلے صدر تھے اور 12 سال صدر رہے جو کسی بھی بھارتی صدر کی طویل ترین مدت ہے۔[3][4] تحریک آزادی ہند کے فعال کارکن تھے۔[5] پرساد دو مدتیں صدر رہنے والے واحد صدر تھے۔[6]
2 سروپلی رادھا کرشنن
(1888–1975)
  1962 13 مئی 1962 13 مئی 1967 ذاکر حسین
رادھا کرشنن ہیک اہم فلسفی اور مصنف تھے جو آندھرا یونیورسٹی اور بنارس ہندو یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی رہے۔ پوپ پال ششم کی جانب سے فرشتوں کی سُنہری فوج کا بہادر بھی بنوایا گیا۔[7] انھوں نے صدر بننے سے قبل 1954ء میں بھارت رتن کا اعزاز حاصل کیا۔ جنوبی بھارت سے پہلا صدر تھےـ[8]
3 ذاکر حسین
(1897–1969)
  1967 13 مئی 1967 3 مئی 1969 وی وی گیری
ذاکر حسین علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چانسلر اور پدم وبھوشن و بھارت رتن وصول کنندہ تھے۔[9]بھارت کے پہلے مسلمان صدر اور پہلے صدر جن کی دوران صدارت موت واقع ہوئی۔ بھارت کے سب سے کم دورانیے والے صدر بھی تھے۔
وی وی گیری *
(1894–1980)
  3 مئی 1969 20 جولائی 1969
ذاکر حسین کی وفات کے بعد قائم مقام صدر بنے اور پھر صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے لیے استعفیٰ دیا۔[10][11]
محمد ہدایت اللہ *
(1905–1992)
  20 جولائی 1969 24 اگست 1969
بھارت کے سابقہ چیف جسٹس اور آرڈر آف برٹش انڈیا کا اعزاز حاصل کرنے والے۔[12]قائم مقام صدر رہے۔
4 وی وی گیری
(1894–1980)
  1969 24 اگست 1969 24 اگست 1974 گوپال سؤروپ پتھک
سری لنکا میں بھارت کے سابقہ سفیر اور بھارت کے واحد شخص جو نائب صدر اور صدر دونوں عہدوں پر فائز رہے۔ بھارت رتن حاصل کیا اوربھارت کے وزیر مزدور بھی رہے۔[13]
5 فخرالدین علی احمد
(1905–1977)
  1974 24 اگست 1974 11 فروری 1977 گوپال سؤروپ پتھک (1974)

بسپا دانپہ جتی (1974–1977)

بھارت کے دوسرے مسلمان صدر اور دوسرے صدر جو اپنی دور صدارت کے دوران ہی وفات پا گئے۔[14]ایمرجنسی کے دوران بھارت کے صدر۔[15]
بسپا دانپہ جتی *
(1912–2002)
  11 فروری 1977 25 جولائی 1977
فخرالدین علی احمد کی وفات کے بعد قائم مقام صدر بنے۔ سابقہ وزیر اعلیٰ میسور بھی رہے-[16][14]
6 نیلم سنجیوا ریڈی
(1913–1996)
  1977 25 جولائی 1977 25 جولائی 1982 بسپا دانپہ جتی (1977–1979)

محمد ہدایت اللہ (1979–1982)

آندھرا پردیش کے پہلے وزیر اعلیٰ اور 1977 کے عام انتخابات میں آندھرا پردیش سے جنتا پارٹی کے اکیلے رکن منتخب ہوئے۔پہلے بالا مقابلہ لوک سبھا اسپیکر منتخب ہوئے اور پھر بھارت کے چھٹے صدر بن گئے۔[17]
7 ذیل سنگھ
(1916–1994)
  1982 25 جولائی 1982 25 جولائی 1987 محمد ہدایت اللہ (1982–1984)

وینکٹارمن (1984–1987)

بھارتی پنجاب کے سابقہ وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزیر۔ بھارت کا پہلا سکھ صدر۔[18]
8 وینکٹارمن
(1910–2009)
  1987 25 جولائی 1987 25 جولائی 1992 شنکر دیال شرما
1942 میںتحریک آزادی ہندوستان میں ملوث ہونے پر انگریز سے گرفتاری سے بری ہونے کے بعد 1950 میں کانگرسکی جانب سے بھارت کی قانون ساز پارلیمان کا رکن بنایا گیا۔ [19] پھربھارت کے وزیر خزانہ و صنعت کے بعد وزیر دفاع بھی بنے۔[20]
9 شنکر دیال شرما
(1918–1999)
  1992 25 جولائی 1992 25 جولائی 1997 کے آر نارائن
سابقہ وزیر اطلاعت و نشریات،مدھیہ پردیش کے سابقہ وزیر اعلیٰ اور آندھرا پردیش، پنجاب اور مہاراشڑ کے سابقہ گورنر۔[21]
10 کے آر نارائن
(1920–2005)
  1997 25 جولائی 1997 25 جولائی 2002 کرشن کانت
امریکا، چین، ترکی اور تھائی لینڈ میں بھارت کے سفیر رہے۔ کئی یونیورسٹیز سے ڈاکٹریٹ سائنس و قانون کی اعزازی ڈگریاں لیں اور چانسلر بھی رہے۔ [22]جواہر لال نہرو یونیورسٹی، دہلی کے سابقہ وائش چانسلر بھی رہے۔بھارت کے پہلےدلت اور کیرلا سے تعلق رکھنے والے پہلے صدر تھے-[23]
11 عبد الکلام
(1931–2015)
  2002 25 جولائی 2002 25 جولائی 2007 کرشن کانت (2002)

بھیروں سنگھ شیخاوت (2002–2007)

بھارت کا سائنس دان جس نے بھارت کی ایٹمی صلاحیت اور میزائل ٹیکنالوجی میں اہم کردار ادا کیا اور حکومت بھارت کی طرف سے بھارت رتن کا اعزاز حاصل کیا۔[24]بھارتی عوام میں اپنی صدارت کے ہٹ کر کام کرنے کی وجہ سے بہت زیادہ شہرت، عزت اور پیار حاصل کیا اور عوام کے صدر کے نام سے جانے گئے۔ بھارت کا پہلا غیر شادی شدہ صدر ، تیسرا مسلمان صدر۔ پہلا مسلم صدر جس نے اپنی مدت صدارت مکمل کی۔شیلانگ، میگھالیہ میں دوران لیکچر ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہلاک ہو گئے [25][26][27]
12 پرتیبھا پاٹل
(1934–)
  2007 25 جولائی 2007 25 جولائی 2012 محمد حامد انصاری
بھارت کی پہلی خاتون صدر اور پہلی خاتون گورنر راجستھان[28][29]
13 پرنب مکھرجی
-2020(1935–)
  2012 25 جولائی 2012 موجودہ
(Term ends on 25 جولائی 2017)
محمد حامد انصاری
حکومت بھارت کا اہم وزیر۔ سابقہوزیر دفاع ، وزیر خارجہ، وزیر خزانہ، منصوبہ بندی۔ [30]
14 رام ناتھ کووند
(1945–)
  2017 25 جولائی 2017 نامزد محمد حامد انصاری (2017)
وینکائیا نائیڈو (2017 تا 2022)
2015 سے 2017 تک بہار کا سابقہ گورنر اورسابقہ رکن پارلیمان تھا۔ کے آر نارائن کے بعد بھارت کا دوسرا دلت صدر ۔بھارتہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا سرگرم رکن۔
14 دروپدی مرمو
(1958–)
  2022 25 جولائی 2017 نامزد وینکائیا نائیڈو (2022)
جگدیپ دھنکار(2022-)
اُڑیسہ سے تعلق رکھنے والی سابقہ گورنر جھارکھنڈ بھارت کی دوسری خاتون صدر اور مقامی، درج فہرست برادری سے تعلق رکھنے والی پہلی صدرہیں۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

عمومی ترمیم

  • "Former Presidents"۔ President’s Secretariat۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2008 
  • "List of Presidents/Vice Presidents"۔ Election Commission of India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2008 

مخصوص ترمیم

  1. Worldstatesmen: India
  2. "صدور/نائب صدور کی فہرست"۔ 07 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2008 
  3. "Rajendra Prasad"۔ The Hindu۔ India۔ 7 مئی 1952۔ 11 جنوری 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2008 
  4. "Republic Day"۔ Time۔ 6 فروری 1950۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2008 
  5. "Rajendra Prasad's birth anniversary celebrated"۔ The Hindu۔ India۔ 10 دسمبر 2006۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2008 
  6. Harish Khare (6 دسمبر 2006)۔ "Selecting the next Rashtrapati"۔ The Hindu۔ India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2008 
  7. Ramachandra Guha (15 اپریل 2006)۔ "Why Amartya Sen should become the next president of India"۔ The Telegraph۔ 28 فروری 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2008 
  8. "Dr S. Radhakrishnan"۔ The Sunday Tribune۔ 30 جنوری 2000۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2008 
  9. "Zakir Husain,"۔ Vice President's Secretariat۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2008 
  10. "Shekhawat need not compare himself to Giri: Shashi Bhushan"۔ The Hindu۔ India۔ 12 جولائی 2007۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2008 
  11. "Hidayatullah, Shri M"۔ Vice President's Secretariat۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2008 
  12. "Giri, Shri Varahagiri Venkata"۔ Vice President's Secretariat۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2008 
  13. ^ ا ب "Gallery of Indian Presidents"۔ Press Information Bureau of the Government of India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2008 
  14. Emergency: The Dark Age of Indian democracy - The Hindu
  15. "Jatti, Shri Basappa Danappa"۔ Vice President's Secretariat۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2008 
  16. G.S. Bhargava۔ "Making of the Prez – Congress chief selects PM as well as President"۔ The Tribune۔ India۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جنوری 2009 
  17. Stanley A. Wolpert (1999)۔ India۔ University of California Press۔ صفحہ: 217۔ 25 دسمبر 2018 میں "Giani+Zail+Singh"+punjabi&ct=result#PPA217,M1 اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جنوری 2009 
  18. Sanjoy Hazarika (17 جولائی 1987)۔ "Man in the News; India's Mild New President: Ramaswamy Venkataraman"۔ نیو یارک ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جنوری 2009 
  19. "Venkataraman, Shri R."۔ Vice President's Secretariat۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جنوری 2009 
  20. Navtej Sarna (27 دسمبر 1999)۔ "Former President Shankar Dayal Sharma passes away"۔ Embassy of India, Washington D.C.۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 دسمبر 2008 
  21. "Narayanan, Shri K, R"۔ Vice President's Secretariat۔ 10 فروری 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 دسمبر 2008 
  22. "The BJP's aim was to get rid of me"۔ Confederation of Human Rights Organizations۔ 12 اکتوبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جنوری 2009 
  23. M. V. Ramana، Reddy, C. Rammanohar (2002)۔ "Abdul+Kalam"+""Pokhran-II" Prisoners of the Nuclear Dream۔ New Delhi: Orient Longman۔ صفحہ: 169 
  24. Kavita Tyagi، Padma Misra۔ Basic Technical Communication۔ PHI Learning Pvt. Ltd.۔ صفحہ: 124۔ ISBN 978-81-203-4238-5۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 مئی 2012 
  25. Bindu Shajan Perappadan (14 اپریل 2007)۔ "The people's President does it again"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 مئی 2012 
  26. "'Kalam was real people's President'"۔ Hindustan Times۔ Indo-Asian News Service۔ 24 جولائی 2007۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 مئی 2012 
  27. Emily Wax (22 جولائی 2007)۔ "Female President Elected in India"۔ واشنگٹن پوسٹ۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 دسمبر 2008 
  28. "Pratibha Patil is Rajasthan's first woman governor"۔ Express India۔ 8 نومبر 2008۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 دسمبر 2008 

بیرونی روابط ترمیم