محسن بن علی

محسن(علیہ السلام) علی(علیہ السلام ) اور فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے چھوٹے بیٹے تھے
(محسن ابن علی سے رجوع مکرر)

محسن ابن علی (عربی: مُحْسِن ٱبْن عَلِيّ)، جسے محسن بھی لکھا جاتا ہے، فاطمہ بنت محمد اور علی ابن ابی طالب کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے اور اس طرح اسلامی نبی محمد کے نواسے تھے۔ وہ حسین اور حسن کے بھائی تھے۔ محسن کے انجام کے بارے میں تنازع پایا جاتا ہے، کیونکہ بعض شیعہ مآخذ کے مطابق، محسن کا حمل ضائع ہو گیا تھا جب حضرت عمر، جو حضرت محمد کے صحابی تھے، کے قیادت میں حضرت فاطمہ کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔[1] دوسری طرف، اہل سنت کا ماننا ہے کہ محسن بچپن میں قدرتی وجوہات کی بنا پر انتقال کر گئے تھے۔[2][3][4]

محسن ابن علی
مُحْسِن ٱبْن عَلِيّ
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 632ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 632ء (-1–0 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات اسقاط حمل   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر نام محسن ابن علی ابن ابی طالب
والد علی ابن ابی طالب
والدہ فاطمہ بنت محمد
بہن/بھائی
خاندان محمد کا گھرانا

یعنی تقریباً 5ھ میں۔اورحضرت محمدﷺ کی نام رکھنے کی ہدایات کہ بچے کا نام ساتویں دن رکھنا چاہیے [5]سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے ۔

محسن کی وفات کے بارے میں تنازعات نے گھیرا ہوا ہے۔

کچھ شیعہ ذرائع یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ محسن اسقاط حمل میں شہید ہوئے تھے۔ ابوبکر کے حکم پر امام علی سے بیعت لینے کے لیے عمر اور اس کے پیروکاروں جنھوں نے ابوبکر کو خلیفہ کے طور پر قبول کر لیا تھا، نے حملہ کیا اور دروازے پر آگ لگادی دروازے کو زور سے لات مار کر گرا دیا گیا۔ دروازے کے پیچھے فاطمہ تھی اور وہ اس وقت حاملہ تھی. دروازہ ان کے اوپر گر گیا اور محسن شہید ہو گئے. [6]

متبادل طور پر، سنیوں کا خیال ہے کہ محسن کی شہادت نہیں بلکہ وفات ہوئی تھی اور وہ قدرتی وجوہات کی وجہ سے بچپن ہی میں وفات پا گئے تھے۔

اور یہی درست بھی ہے اور سنجیدہ شیعہ علما بھی اسی کے قائل ہیں ۔

اس کی واضح دلیل یہ روایت ہے جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ خود ان کی ولادت کا ذکرک رہے ہیں۔

حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ جب حسن کی پیدائش ہوئی تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، نبی ﷺ کو بچے کی پیدائش کی خبر معلوم ہوئی تو تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ، تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا حرب، فرمایا نہیں، اس کا نام حسن ہے، پھر جب حسین پیدا ہوئے تو میں نے ان کا نام حرب رکھ دیا، اس موقع پر بھی نبی ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے؟ میں نے پھر عرض کیا حرب، فرمایا نہیں اس کا نام حسین ہے، تیسرے بیٹے کی پیدائش پر بھی اسی طرح ہوا اور نبی ﷺ نے اس کا نام بدل کر محسن رکھ دیا، پھر فرمایا کہ میں نے ان بچوں کے نام حضرت ہارون (علیہ السلام) کے بچوں کے نام پر رکھے ہیں جن کے نام شبر، شبیر اور مشبر تھے۔[7]

حوالہ جات

  1. Khetia 2013, p. 78.
  2. Buehler 2014, p. 186.
  3. Fedele 2018, p. 56.
  4. Abbas 2021, p. 98.
  5. https://www.banuri.edu.pk/readquestion/nomolood-ka-naam-rakhne-ka-wqt-144212201735/01-08-2021  مفقود أو فارغ |title= (معاونت)
  6. Fāṭima." Encyclopaedia of Islam, Second Edition. Edited by: P. Bearman, Th. Bianquis, C.E. Bosworth, E. van Donzel, W.P. Heinrichs. Brill Online, 2014. Reference. 08 April 2014