محمود ہارون
محمود ہارون(1920 -6 نومبر2008ء) کراچی کے سیاست دان ،ڈان میڈیا گروپ کے صحافی ،اور دو مرتبہ صوبہ سندھ کے گورنر رہے۔ انھوں نے وزیر داخلہ پاکستان اور وزیر دفاع کا عہدہ بھی سنبھالا۔ وہ حاجی سر عبداللہ ہارون کے منجھلے بیٹے تھے جبکہ ان کے بڑے بھائی یوسف ہارون تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن تھے۔
محمود ہارون | |
---|---|
مناصب | |
وفاقی وزیر داخلہ [1] | |
برسر عہدہ 5 جولائی 1978 – 18 نومبر 1984 |
|
وزیر دفاع پاکستان [2] | |
برسر عہدہ 9 جون 1988 – 1 دسمبر 1988 |
|
گورنر سندھ [3] | |
برسر عہدہ 6 اگست 1990 – 18 جولائی 1993 |
|
گورنر سندھ [3] | |
برسر عہدہ 23 جنوری 1994 – 21 مئی 1995 |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1920ء کراچی |
تاریخ وفات | 6 نومبر 2008ء (87–88 سال) |
شہریت | پاکستان |
والد | عبداللہ ہارون |
والدہ | نصرت عبداللہ ہارون |
عملی زندگی | |
مادر علمی | سینٹ پیٹرک اسکول |
پیشہ | سیاست دان |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
درستی - ترمیم |
پاکستان کے نامور سیاستدان، سابق وفاقی وزیر اور سندھ کے سابق گورنر، سابق مئیر کراچی۔ محمود اے ہارون تحریک پاکستان کے سرگرم رہنما سر عبد اللہ ہارون کے منجھلے صاحبزادہ تھے۔ وہ انیس سو بیس میں کراچی میں پیدا ہوئے۔
مسلم لیگ
ترمیمڈی جے سائنس کالج اور سی ایس شاہانی لا کالج سے فارغ ہونے کے بعد انھوں نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور سترہ سال کی عمر میں انھیں قائد اعظم محمد علی جناح کا اے ڈی سی بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ وہ مسلم لیگ گارڈ کے سالار اعلیٰ بھی رہے۔ بعد میں انھیں آل انڈیا مسلم لیگ نیشنل گارڈ کا ڈپٹی چیف بنادیا گیا اور انیس سو چوالیس کو وہ مسلم لیگ کراچی کے صدر نامزد ہوئے۔
سیاست
ترمیمتین سال بعد انھیں سندھ بار ایسوسی ایشن کا صدر منتخب کیا گیا۔ اسی سال وہ سندھ اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے اور پاکستان کے قیام کے وقت وہ صوبائی اسمبلی کے رکن تھے۔ انیس سو چون میں محمود ہارون کراچی کے میئر بنے اور انھوں نے شہر کے پسماندہ علاقے لیاری پر خصوصی توجہ دی اور میونسپیلٹی کا نصف بجٹ اس کے لیے مختص کر دیا۔
انیس سو چھپن میں وہ مغربی پاکستان کی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور اسمبلیوں کی برطرفی تک ممبر رہے۔ انیس سو پینسٹھ کے عام انتخابات میں وہ کراچی سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے مگر بعد میں وہ مستعفی ہو گئے اور نواب آف کالا باغ کی کابینہ میں بطور وزیر خوراک شامل ہو گئے۔ انیس سو اڑسٹھ میں انھیں برطانیہ میں پاکستان کا ہائی کمشنر مقرر کیا گیا اور حکومت کی تبدیلی کے بعد انھوں نے یحیٰ خان کے قیادت میں وفاقی کابینہ میں شمولیت اختیار کی۔
جلاوطنی
ترمیمانیس سو اکہتر میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد انھوں نے لندن میں جلاوطنی اختیار کرلی اور وہ انیس سو چوہتر میں اپنی ایک بیٹی کے انتقال پر کراچی واپس آئے۔ کچھ عرصے کے بعد وہ دبئی چلے گئے جہاں انھوں نے ڈیلی خلیج ٹائمز کی بنیاد رکھی۔ ڈان اخبار کی آزاد پالیسی اور ہارون خاندان کی سیاست میں موجودگی کی وجہ سے ایوب خان اور ذو الفقار علی بھٹو کے دور میں انھیں سختیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
وزارت
ترمیمانیس سو ستتر میں جب جنرل ضیاءالحق نے ذو الفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں مارشل نافذ کیا تو محمود ہارون وطن واپس آ گئے۔ انھوں نے جنرل ضیا الحق کی کابینہ میں شمولیت اختیار کی اور وہ انیس سو چوراسی تک وفاقی وزیر رہے۔
گورنر اور وزیردفاع
ترمیمانیس سو اٹھاسی میں صدر غلام اسحاق خان کی صدارت میں وہ وزیر دفاع رہے اور انیس سو نوے میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت کو برطرف کیا گیا تو انھیں سندھ کا گورنر بنادیا گیا۔ انیس سو چورانوے میں جب پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی تو ان کا دوبارہ بطور گورنر تقرر ہوا۔
ڈان
ترمیموہ ملک کے سب سے بڑے اخبار ڈیلی ڈان کے مالک تھے۔6 نومبر 2008 کو اٹھاسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے
سیاسی عہدے | ||
---|---|---|
ماقبل | سٹی ناظم کراچی 1954–1955 |
مابعد |
ماقبل | وزیر داخلہ پاکستان 1978–1984 |
مابعد سردار ایف ایس خان لودھی
|
ماقبل | وزیر دفاع پاکستان 1988 |
مابعد |
ماقبل | گورنر سندھ 1990–1993 |
مابعد |
ماقبل | دوسری دفعہ 1994–1995 |
مابعد |