محمود شاہ درانی
محمود شاہ درانی (پیدائش: 1769ء– وفات: 18 اپریل 1829ء) چوتھا درانی سلطان تھا جس نے درانی سلطنت پر دو مختلف ادوار میں حکومت کی۔
محمود شاہ درانی | |
---|---|
(پشتو میں: محمود شاہ درانی سدوزئی) | |
مناصب | |
شہنشاہ | |
برسر عہدہ 25 جولائی 1801 – 13 جولائی 1803 |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1769ء کابل |
وفات | 18 اپریل 1829ء (59–60 سال) ہرات |
شہریت | درانی سلطنت |
والد | تیمور شاہ درانی |
والدہ | یوسفزئی |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمشاہ محمود سدوزئی ولد عظمت تیمور شاہ ، 1769 میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنے چچا وزیر فتح خان کے ساتھ اور ایرانیوں کی مدد سے ، انھوں نے عظمت شاہ زمان کے خلاف سازش کی۔ 5 جولائی 1801 کو ، اس نے اپنے سگے بھائی ، شاہ زمان خان کو اندھا کر دیا اور پھر اسے قید کر دیا۔ ان کا پہلا دور 1803 تک رہا۔ اس کے بعد اس کا دوسرا بھتیجا شاہ شجاع افغانستان کے تخت پر بیٹھ گیا۔ شاہ محمود سدوزئی 1809 میں افغانستان کا دوسری بار بادشاہ بنا اور 1818 میں اس کا تختہ الٹ گیا۔ ان کا انتقال 1829 میں ہوا۔احمد شاہ ابدالی کے 8 بیٹے تھے 1 ، شہزادہ سلیمان ، 2 امیر تیمور شاہ، 3 شہزادہ شھاب، 4 شہزادہ سنجر، 5 شہزادہ یزدان بخش ، 6 شہزادہ سکندر ، 7, شہزادہ داراب، 8 شہزادہ پرویز ، احمد شاہ ابدالی 1747 سے 1772 تیمور شاہ 1772 سے 1793 زمان شاہ 1793 سے 1801 محمود شاہ 1801 سے 1803 شاہ شجاع 1803 سے 1809 محمود شاہ دوسری دفعہ 1809 سے 1818 علی شاہ 1818 سے 1819 ایوب شاہ 1819 سے 1823 ایوب شاہ نے 1819 میں اپنے بھائی علی شاہ درانی کو تخت سے معزول کرکے قتل کر دیا اور خود تخت نشین ہوا علی شاہ درانی کا بڑا بیٹا سردار اللہ یار والد کے قتل کے بعد شمالی افغانستان موجودہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا منتقل ہو گئےاور اس کے ساتھ ہی احمد شاہ ابدالی یا درانی کے پوتو کے درمیان تخت و تاج پر لڑائیوں نے درانی خاندان کو افغانستان کے تخت و تاج سے محروم کر دیا[1]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیمویکی ذخائر پر محمود شاہ درانی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
شاہی القاب | ||
---|---|---|
ماقبل | امیر افغانستان 25 جولائی 1801ء– 13 جولائی 1803ء |
مابعد |
ماقبل | امیر افغانستان 3 مئی 1809ء– 1818ء |
مابعد |
پیش نظر صفحہ شخصیت سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |
- ↑ Jonathon Hunyor (2000-10)۔ "Warra Warra: Refugees and Protection Obligations in Relaxed and Comfortable Australia"۔ Alternative Law Journal۔ 25 (5): 227–231۔ ISSN 1037-969X۔ doi:10.1177/1037969x0002500505