مظہر الدین مظہر
حافظ محمد مظہر الدین مظہردور حاضر کے بڑے نعت گو شاعر اور ادیب جنہیں’’حسان العصر‘‘ کہا جاتا ہے۔
مظہر الدین مظہر | ||
---|---|---|
ادیب | ||
پیدائشی نام | محمد مظہر الدین | |
عرفیت | حسان العصر | |
قلمی نام | مظہر الدین مظہر | |
تخلص | مظہر | |
ولادت | 1914ء ستکوہا امرتسر | |
ابتدا | قادیان، ہندوستان | |
وفات | 22 مئی1981ء لاہور (پنجاب) | |
اصناف ادب | شاعری | |
ذیلی اصناف | غزل، نعت | |
تعداد تصانیف | 10 | |
تصنیف اول | خاتم المرسلین | |
تصنیف آخر | میزاب | |
معروف تصانیف | خاتم المرسلین ، شمشیر و سناں ، حرب و ضرب ،تجلیات ،جلوہ گاہ،باب جبریل ،میزاب ،نشانِ راہ،نورو نار، وادیٔ نیل | |
ویب سائٹ | / آفیشل ویب گاہ |
ولادت
ترمیمحافظ مظہر الدین بن مولانا نواب الدّین رام داسی 1332ھ / 1914ء میں بمقام ستکوہا امرتسرنزد قادیان (ہندوستان) ارائیں خاندان کے ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔
خاندان
ترمیمآپ کے والد بڑے عالم دین تھے اور حافظ مظہر الدین کی ولادت سے قبل اپنے وطن قصبہ رام داس ضلع امر تسر سے نقل مکانی کر کے موضع ستکوہا میں سکونت پزیر ہوئے۔ علمی حلقوں میں نواب الدین کو فاتح قادیان کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔
تعلیم و تربیت
ترمیمحافظ محمد مظہر الدین کو والد ماجد نے بچپن میں انھیں ریاست پٹیالہ بھیجا اور قرآن پاک حفظ کرایا۔ آپ نے ابتدائی تعلیم موضع ستکوہا میں اپنے والد اور مشہور نعت گو شاعر امیر مینائی کے شاگرد صوفی عبد الرزاق رامپوری سے حاصل کی۔علی پور شریف (ضلع سیالکوٹ) اور دار العلوم دیوبند میں کچھ عرصہ حصولِ علم کے بعد آپ نے تکمیلِ درسیات کے لیے ابوالبرکات سیّد احمد کے سامنے زانوئے تلّمذ تہ کیا اور علومِ اسلامیہ کی تکمیل پر دار العلوم حزب الاحناف لاہور سے سندِ فراغت حاصل کی۔
بیعت و خلافت
ترمیم1929ء میں آپ نے خواجہ سراج الحق کرنالی کے دستِ پر بیعت کی اور بعد ازاں والد سے سلسلۂ عالیہ چشتیہ قادریہ میں خلافت کا شرف حاصل کیا۔ خواجہ سراج الحق سے آپ کے والدین کوبیعت کی اجازت حاصل تھی
علمی خدمات
ترمیمحافظ مظہر الدین دورِ حاضر کے عظیم نعت گو شاعر، بلند پایہ عالمِ دین اور مشہور و معروف صاحبِ قلم ہیں اسلامی اسکالر اور کالم نگار کی حیثیت سے خاص حلقوں میں شناخت رکھتے ہیں۔ آپ کے علمی و ادبی مضامین، روز نامہ ’’کوہستان‘‘ اور روز نامہ ’’ندائے ملّت‘‘ میں مسلسل چھپتے رہے ہیں۔۔ بالخصوص آپ کی کہی ہوئی نعتیں خاصی مقبول ہوئیں۔ آپ کومشہور نغمہ’’میرے کشمیر ۔۔۔ میرے وطن تیری جنّت میں آئیں گے اِک دن۔۔۔‘‘ آپ کی شناخت بنا۔
وفات
ترمیمحافظ مظہر الدین مظہر کی وفات 22مئی 1981ء کو ہوئی۔
تصنیفات
ترمیم- 1۔ خاتم المرسلین (1937ء میں شائع ہوئی)
- 2۔ شمشیر و سناں (قومی نظمیں)
- 3۔ حرب و ضرب (قومی نظمیں)
- 4۔ تجلیات (نعتیہ مجموعہ)
- 5۔ جلوہ گاہ (نعتیہ مجموعہ)
- 6۔ بابِ جبریل (نعتیہ مجموعہ)
- 7۔ میزاب (نعتیہ مجموعہ)
- 8۔ نشانِ راہ (نعتیہ مجموعہ)
- 9۔ نورو نار (نعتیہ مجموعہ)
- 10۔ وادیٔ نیل (جرجی زیدان کے ناول کا اُردو ترجمہ )[1]
حافظ محمد مظہر الدین مظہر کے سات ”نعتیہ مجموعوں“ پر مشتمل کلام ”کلیات مظہر کے نام سے 2013ء میں شائع ہو چکا ہے جسے ارسلان احمد ارسل نے مرتب کیا ہے۔ اس کلیات میں ان کے نعتیہ مجموعے نورونار، شمشیر و سنان، حرب و ضرب، تجلیات، جلوہ گاہ، بابِ جبریل اور میزاب شامل ہیں۔*
نمونہ کلام
ترمیمہم سوئے حشر چلیں گے شہِ ابرار کے ساتھ قافلہ ہو گا رواں قافلہ سالار کے ساتھ
رہ گئے منزل سدرہ پہ پہنچ کر جبریل چل نہیں سکتا فرشتہ تری رفتار کے ساتھ
یہ تو طیبہ کی محبت کا اثر ہے ورنہ کون روتا ہے لپٹ کر در و دیوار کے ساتھ
اے خدا دی ہے اگر نعتِ نبی کی توفیق حُسنِ کردار بھی دے لذت گفتار کے ساتھ
پُل سے مجھ سا بھی گنہگار گذر جائے گا ہو گی سرکار کی رحمت جو گنہگار کے ساتھ
رات دن بھیج سلام انُ پہ ملائک کی طرح پڑھ درود انُ پہ غلامانِ وفا دار کے ساتھ
دیکھ اے معترض نعتِ رسول عربی! قُرب حساں کو ملا تھا انہی اشعار کے ساتھ
سب عطائیں ہیں خدا کی میرے مولا کے طفیل ورنہ یہ لطف و کرم مجھ سے گنہگار کے ساتھ
ہم بھی مظہر سے سنیں گے کوئی نعت رنگیں گر ملاقات ہوئی شاعرِ دربار کے ساتھ