معصومہ بیگم
معصومہ بیگم (1902ء-1990ء) حیدرآباد، دکن، بھارت سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کارکن، سیاسی رہنما اور اپنے وقت کی پہلی مسلم خاتون وزیر رہی ہیں۔
معصومہ بیگم | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1902ء حیدر آباد |
تاریخ وفات | سنہ 1990ء (87–88 سال) |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
درستی - ترمیم |
خاندان و معاشرہ
ترمیممعصومہ طیبہ بیگم خدیو جنگ کی سب سے بڑی بیٹی اور سید حسین بلگرامی کی پوتی تھیں۔ ان کا خاندان پردے کا سخت پابند تھا۔ وہ فارسی زبان و ادب کی ماہر اور اردو اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھتی تھیں۔ انھوں نے 1922ء میں اپنے رشتہ دار حسین علی خان سے شادی کی جو اوکسفرڈ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل تھے۔ حسین بعد میں جامعہ عثمانیہ کے شعبہ انگریزی کے صدر بنے۔ معصومہ نے اس شادی کے بعد رفتہ رفتہ پردہ کرنا چھوڑ دیا۔ وہ بھارت کی آزادی کے بعد کھل کر لوگوں سے ملنے لگیں اور خواتین کی بھلائی کے کام کرنے لگیں جن کی حوصلہ افزائی انھیں ان کی ماں سے ملی تھی۔[1]
انتخابی سیاست
ترمیممعصومہ بیگم کو کانگریس پارٹی نے حیدرآباد کے پرانے شہر سے پہلے انتخابات میں ایک ٹکٹ دیا تھا۔ وہ انتخاب جیت گئیں اور دو میعاد پورے کیے۔1960ء میں وہ رفاہ عام اور مسلم اوقاف کی وزیر بنائی گئیں۔ اس سے قبل وہ 1957ء میں کانگریس مقننہ پارٹی کی ڈپٹی لیڈر بنائی گئی تھیں۔[1]
آل انڈیا خواتین کانفرنس سے وابستگی
ترمیممعصومہ بیگم 1927ء سے آل انڈیا خواتین کانفرنس سے منسلک رہی تھیں۔ وہ دو مرتبہ مقامی شاخ کی نائب صدر بنیں اور 1962ء میں انھیں صدر بنایا گیا۔ اس سے قبل 1957ء میں انھیں اس تنظیم کے بین الاقوامی تعلقات کا ذمے دار رکن بنایا گیا تھا۔[1]
اسفار
ترمیم1955ء میں معصومہ بیگم نے کولمبو کا دورہ کرنے والے آل انڈیا ویمینز کانفرنس وفد کی قیادت کی۔ 1956ء میں روس کا دورہ کرنے والے ایک وفد کی وہ نائب قائد رہی ہیں۔ 1959ء میں وہ اقوام متحدہ کی عبوری کمیٹی کی رکن چنی گئی تھیں۔ یہ انتخاب غیر سرکاری تنظیموں کی جنیوا میں ہونے والی دوسری کانفرنس میں ہوا تھا۔ اسی سال معصومہ نے یوگوسلاویہ جانے والے کے وفد کی قیادت کی۔ ان ہی کی سرکردگی میں ایک وفد انڈونیشیا بھی گیا۔[1]
دیگر تنظیموں سے وابستگی
ترمیم1966ء میں وہ مرکزی سماجی بہبود بورڈ کی صدرنشین بنائی گئی۔ وہ انجمن خواتین اور لیڈی حیدری کلب کی صدر رہی ہیں۔ وہ ریڈ کراس کی مینیجنگ کمیٹی کی رکن بھی رہی ہیں۔[1]