مغل اعظم اسی نام کی 1960 کی فلم کا ساؤنڈ ٹریک البم ہے۔ فلم مغل اعظم کی ہدایت کاری کے آصف نے دی تھی۔اس فلم کے ساؤنڈ ٹریک میوزک ڈائریکٹر نوشاد نے ترتیب دیا تھا اور گانوں کے بول شکیل بدایونی نے لکھے تھے۔

مغل اعظم
ساؤنڈ ٹریک از
رلیز1960
صنف
طوالت49:02
لیبلEMI Records
پیش کارنوشاد
نوشاد وقائع نگاری
Kohinoor
(1960)
مغل اعظم
(1960)
گنگا جمنا
(1961)

پس منظر ترمیم

جیسا کہ نوشاد کے زیادہ تر ساؤنڈ ٹریکس کے ساتھ، مغل اعظم کے گیت ہندوستانی کلاسیکی موسیقی اور لوک موسیقی سے بہت زیادہ متاثر تھے، خاص طور پر راگ جیسے درباری، <i id="mwHw">درگا</i>، راگ اس فلم کے گانے "پیار کیا تو ڈرنا کیا" کی تشکیل میں استعمال ہوئے ہیں اور کیدار، "بے کس پر کرم کیجیے " میں استعمال ہوئے ہیں۔ اس فلم کی موسیقی میں شان و شوکت کو بڑھانے کے لیے سمفنی آرکسٹرا اور کورسز کا بھی وسیع استعمال کیا گیا ہے۔ [1] اس فلم کے ساؤنڈ ٹریک میں کل 12 گانے شامل تھے، جنہیں پلے بیک گلوکاروں اور کلاسیکی موسیقی کے فنکاروں نے پیش کیا تھا۔ یہ گانے فلم کے چلنے والے وقت کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہیں۔ [2]

پروڈکشن ترمیم

فلم کے لیے مجموعی طور پر 20 گانے بنائے گئے تھے، جن کی فی گانا اوسط لاگت 3000 تھی (جس کی قیمت 1960 میں تقریباً 629 امریکی ڈالر تھی) [lower-alpha 1]، اس فلم کو حتمی طور پر ریلیز کرتے ہوئے طوالت کے باعث بہت سے گانے فلم سے نکالنے پڑےے۔۔ آصف اور نوشاد دونوں نے ہندوستانی کلاسیکی گلوکار بڑے غلام علی خان سے رابطہ کیا اور انھیں فلم کے ساؤنڈ ٹریک میں شرکت کی دعوت دی، لیکن انھوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ وہ فلموں میں کام کرنا پسند نہیں کرتے لیکن ہدایت کار آصف بدستور ضد کرتے رہے۔ آصف نے استاد بڑے غلام علی سے کہا کہ وہ اپنی فیس بتائیں۔ استاد بڑے غلام علی نے ٹالنے کی غرض سے 25 ہزارروپے فی گانا فیس بتائی استاد بڑے غلام علی خان اس فلم میں دو گانے گائے، "پریم جوگن بن کے" اور "شبھ دن آیا" گائے۔ دونوں کو فلم کے آخری ورژن میں شامل کیا گیا ہے۔ [3]

کمپیوزیشن ترمیم

اس فلم کے گانے ’’پیار کیا تو ڈڑنا کیا‘‘ کی کمپیوزیشن پر بہت وقت صرف ہوا۔ -جس دن گانے کی ریکارڈنگ شیڈول تھی نوشاد نے بدیوانی کے گانے کے بولوں کے دو سیٹ مسترد کر دیے۔آخر وہ سب نوشاد کی ٹیرس پر مل بیٹھے تاکہ مل جل کر اس پر کام کریں۔ یہ سیشن شام کو شروع ہوا اور اگلے دن تک جاری رہا۔ [4] رات گئے، نوشاد کو مشرقی اتر پردیش کا ایک لوک گانا یاد آیا جس کے بول تھے " پریم کیا، کیا چوری کری ہے"۔ ۔ ۔ " ("میں نے محبت کی ہے، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ میں نے چوری کی ہے؟" )۔ اس گیت کو غزل میں تبدیل کیا گیا اور پھر ریکارڈ کیا گیا۔ اُن دنوں گانوں میں بازگشت یا گونج پیدا کرنے کی ٹیکنالوجی نہیں تھی، اس لیے اس گانے میں ایسے تاثرات لانے کے لیے نوشاد نے لتا کو یہ گانا سٹوڈیو کے باتھ روم میں گانے کاکہا۔۔ کچھ ذرائع بتاتے ہیں کہ محبت زندہ باد گانے کو گانے کے لیے محمد رفیع کے ساتھ کورس میں سو گلوکاروں کا ایک گروپ تھا [4]۔ "موہے پنگھت پہ" گانے پر ایک ہدایت کار وجے بھٹ نے اعتراض کیا تھا۔ اگرچہ وہ اس منصوبے سے براہ راست منسلک نہیں تھے، لیکن اس کا خیال تھاکہ یہ گانا فلم کو برباد کر دے گا، کیونکہ اس میں مغل بادشاہ کو ہندو تہوار جنم اشٹمی مناتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ [5] اس پر نوشاد نے دلیل دی کہ جودھا بائی کی موجودگی کی وجہ سے یہ صورت حال منطقی لگے گی۔اس کے بعد نوشاد سکرین رائٹر سے ملے ان سے اس پر بات کی۔ اس کے بعد فلم میں ایسے مکالمے شامل کیے گئے جو اس منظر کی اچھی طرح وضاحت کرتے تھے۔ [6]

ٹریک لسٹنگ ترمیم

تمام بول شکیل بدایونی نے لکھے; تمام موسیقی نوشاد نے کمپوز کی۔

نمبر.عنوانSinger(s)طوالت
1."موہے پنگھنٹ پے"لتا منگیشکر4:02
2."پیار کیا تو ڈرنا کیا"لتا منگیشکر6:21
3."محبت کی جھوٹی"لتا منگیشکر2:40
4."ہمیں کاش تم سے محبت"لتا منگیشکر3:08
5."بے کس پے کرم کیجیے"لتا منگیشکر3:52
6."تیری محفل میں"لتا منگیشکر، شمشاد بیگم5:05
7."یہ دل کی لگی"لتا منگیشکر3:50
8."اے عشق یہ سب دنیا والے"لتا منگیشکر4:17
9."خدا نگہبان"لتا منگیشکر2:52
10."اے محبت زندہ باد"محمد رفیع5:03
11."پریم جوگن بن کے"بڑے غلام علی خان5:03
12."شبھ دن آیو راج دلارا"بڑے غلام علی خان2:49
کل طوالت:49:02

ریسپشن ترمیم

مغل اعظم کے ساؤنڈ ٹریک کو ہندوستان اور عالمی سطح پر بھی ناقدین کی طرف سے سراہا گیا۔اکثر اسے بالی وڈ کی تاریخ کے بہترین ساؤنڈ ٹریکس میں سے ایک کہا جاتا ہے۔، [7] اور یہ 1960 کی دہائی کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے بالی ووڈ البمز میں سے ایک تھا۔ [8] پلانیٹ بالی ووڈ کے لیے لکھنے والے شاہد خان نے مغل اعظم کے ساؤنڈ ٹریک کو دس میں سے دس نمبر دیے ہیں۔ انھوں نے اس فلم کے میوزک کو ہی اس کی روح قرار دیا ہے۔ ستارے دیے اور موسیقی کو فلم کی روح قرار دیا۔ [9] 2004 میں، سبھاش کے جھا نے ری ماسٹر ساؤنڈ ٹریک کا جائزہ لیا انھوں نے دوبارہ ریلیز کے تکنیکی معیار اور لتا منگیشکر کی اصل آواز کی تعریف کی۔ سن پوسٹ کے بلدیو ایس چوہان نے 2013 میں اس فلم کے گانوں کو "ہندی سنیما کے چند عظیم ترین گانے" قرار دیا۔ [10]

رنگین ورژن ترمیم

جب فلم کو دوبارہ ریلیز کرنے کے لیے رنگین کیا گیا، تو ساؤنڈ ٹریک پر بھی دوبارہ کام کیا گیا، جس میں اصل موسیقار نوشاد نے اتم سنگھ سے مدد حاصل کی۔اس دوران میں سکور تو وہی رکھا گیا لیکن آواز کو ٹچ اپ کر کے ڈولبی ڈیجیٹل میں تبدیل کر دیا گیا۔ا۔ آرکیسٹرل میوزک کو تو لائیو موسیقاروں کے ساتھ دوبارہ ریکارڈ کیا گیا تھا، لیکن اصل سولو آواز کو برقرار رکھا گیا تھا۔اس کی لاگت 26 لاکھ ( امریکی ڈالر57,375 ) اور 65 لاکھ ( امریکی ڈالر143,437 ) کے درمیان میں بتائی گئی۔ [11][12]

حواشی ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Morcom 2007, p. 144.
  2. Gokulsing & Dissanayake 2013, p. 273.
  3. Khan, Shahid۔ "Mughal-e-Azam"۔ Planet Bollywood۔ 21 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2012 
  4. ^ ا ب Raheja, Dinesh (15 فروری 2003)۔ "Mughal-e-Azam: A work of art"۔ ریڈف ڈاٹ کوم۔ 17 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جون 2012 
  5. Roshmila Mukherjee (1994)۔ "Making of Mughal-e-Azam – Part I"۔ Filmfare۔ RMIM Article Archive۔ 29 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2013 
  6. Lall, Randy۔ "100 greatest soundtracks ever"۔ Planet Bollywood۔ 6 مارچ 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جولائی 2008 
  7. "Music Hits 1960–1969"۔ Box Office India۔ 15 فروری 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 ستمبر 2013 
  8. Khan, Shahid۔ "Mughal-e-Azam"۔ Planet Bollywood۔ 21 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2012 
  9. Baldev S Chauhan (6 فروری 2013)۔ "Mughal-e-Azam : the Kohinoor of world cinema : Review"۔ Sun Post۔ 29 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اگست 2013 
  10. Statistical Abstract of the United States 1961, p. 937.

کتابیات ترمیم